• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کفار کی جانب سے قرآن مجید کی بے حرمتی اور ہماری ذمہ داری

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
کفار کی جانب سے قرآن مجید کی بے حرمتی اور ہماری ذمہ داری

بسم الله الرحمن الرحیم

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

وَمَا كَانَ هَٰذَا الْقُرْآنُ أَن يُفْتَرَىٰ مِن دُونِ اللَّهِ وَلَٰكِن تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ الْكِتَابِ لَا رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ الْعَالَمِينَ

اور یہ قرآن وہ چیز نہیں ہے جو اللہ کی وحی کے بغیر تصنیف کرلیا جائے بلکہ یہ تو جو کچھ پہلے آچکا تھا اس کی تصدیق اور کتاب کی تفصیل ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ رب العالمین کی طرف سے ہے۔
﴿سورة يونس، آیت: ۳۷﴾

یہ قرآن کوئی عام کتاب نہیں بلکہ اللہ رب العالمین کا کلام ہے کہ کوئی اس کا بدل اور مقابلہ نہیں کرسکتا۔ اس جیسا قرآن بلکہ اس جیسی دس سورتیں بلکہ ایک سورت بھی کسی کے بس کی نہیں۔ یہ بےمثل قرآن بےمثل اللہ کی طرف سے ہے۔

وعن ابن عمر قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم إن يسافر بالقرآن إلى ارض العدو. متفق عليه. وفي رواية لمسلم: «لا تسافروا بالقرآن فإني لا آمن ان يناله العدو»

ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قرآن لے کر دشمن کی سر زمین (دار الحرب) کی طرف سفر کرنے سے منع فرمایا۔ اور مسلم کی ایک روایت میں ہے: ”قرآن لے کر سفر نہ کرو، کیونکہ اگر دشمن (یعنی کافر) اسے پا لے تو مجھے (اس کی بے حرمتی کا) اندیشہ ہے۔ “

«متفق عليه، رواه البخاري (۲۹۹۰) و مسلم (۱۸۶۹/۹۲)»

علامہ نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
أجمع العلماء على وجوب صيانة المصحف واحترامه
"علمائے کرام کا مصحف کے احترام اور اس کی حفاظت کرنے پر اجماع ہے۔"

[المجموع 2/85]

حال ہی میں کفار نے سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم کی مسجد کے باہر عید الاضحیٰ کے روز قرآن پاک کی بے حرمتی کر اسے نذرآتش کر دیا۔ کفار سویڈن اور ہالینڈ، ڈنمارک جیسے ممالک میں مسلسل اللہ تعالیٰ کے مقدس کلام کی توہین کر رہے ہیں بلکہ ان ممالک میں آزادئی رائے کے نام پر شعائر اسلام کی بے حرمتی کرنا عام ہو چکا ہے۔

اور جب بھی کفار قرآن کو سرعام نذر آتش کرتے ہیں تو دنیا بھر میں بسنے والے نام نہاد مسلمانوں بس جلسے جلوس کرکے، احتجاج کر کے، سڑکیں بند کرکے نعرے لگا کر یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے اپنا حق ادا کردیا ہے! جبکہ ان سب سے ان کفار کو کوئی فرق نہیں پڑھتا اور کچھ وقت بعد پھر توہین کا واقعہ سامنے آجاتا ہے۔

اس معاملے کا حل احتجاج کر کے ذلیل و خوار ہونا ہے ہی نہیں بلکہ اس کے ازالے کے لیے اللہ کی مدد حاصل کرنی چاہئیے، قرآن میں اللہ تعالیٰ نے جہاد و قتال کے جو احکام دیئے ہیں ان پر پوری طرح عمل کر کے اپنی قوت میں اتنا اضافہ کرنا چاہئیے کہ کفار قرآن مجید، ناموس رسالت اور شعائر اسلامی کے احترام پر مجبور ہو جائیں۔

مجلہ النبأ میں بیان ہوا ہے :

لا شكّ أنّ فريضة الجهاد في سبيل الله تعالى في زماننا، هي أمُّ الفرائض التي تزداد حاجة المسلمين إليها يومًا بعد يوم، بصفتها الوسيلة الشرعية الوحيدة للدفاع عن بيضة الإسلام والذود عن حياض المسلمين وحرماتهم، وكلّ النصوص الشرعية بل والوقائع تُدلل على ذلك وتؤكّده، فتعطيل الجهاد جرَّ على الأمة من الذل والهوان والانحراف والتشتت ما لا تتسع الصحف لسرده!

بلاشبہ ہمارے زمانے میں جہاد فی سبیل اللہ کا فریضہ اُمّ الفرائض یعنی وہ سب سے بڑا فریضہ ہے کہ مسلمان جس کے روز بروز مزید محتاج ہوتے جا رہے ہیں، اس لیے کہ یہ اسلام کے قلعہ اور مسلمانوں کی حرمتوں کے تحفظ کا واحد شرعی وسیلہ ہے، جس کی تائید و تاکید تمام شرعی نصوص بلکہ زمینی حقائق بھی کرتے ہیں، پس جہاد کو معطل کر دینے سے امت پر وہ ذلت و رسوائی اور انحراف و ٹوٹ پھوٹ مسلط ہو جاتی ہے جس کے بیان سے بھاری بھرکم کتابیں بھی عاجز ہیں!


[صحيفة النبأ – العدد 360، السنة الرابعة عشرة – الخميس 17 ربيع الأول 1444 هـ]

اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو اپنے راستے میں جہاد کے لئے نکلنے کی ترغیب دیتے ہوئے فرماتا ہے :

انفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
نکلو ، خواہ ہلکے ہو یا بوجھل ، اور جہاد کرو اللہ کی راہ میں اپنے مالو اور اپنی جانوں کے ساتھ ، یہ تمہارے لیے بہتر ہے ، اگر تم جانو۔
﴿سورة التوبة: ۴۱﴾

شیخ عبد الرحمٰن بن ناصر السعدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

{‏انْفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا‏}‏ أي‏:‏ في العسر واليسر، والمنشط والمكره، والحر والبرد، وفي جميع الأحوال‏.‏ {‏وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ‏}‏ أي‏:‏ ابذلوا جهدكم في ذلك، واستفرغوا وسعكم في المال والنفس

(انفروا خفافاً وثقالاً ) ” نکلو ہلکے اور بوجھل “ یعنی تنگی اور فراخی، نشاط اور ناگواری، گرمی اور سردی تمام احوال میں جہاد کے لئے نکلو۔ (وجاھدوا باموالکم و انفسکم فی سبیل اللہ) ” اور اللہ کے راستے میں مال اور جان سے جہاد کرو “ یعنی اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کے لئے اپنی پوری کوشش صرف کردو اور اپنی جان و مال کو کھپا دو۔
[تفسیر السعدی، تفسیر سورة التوبة: ۴۱]

شیخ ابراہیم بن عواد القرشی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

فمن قال الله ربي ؛ فعليه إن كان صادقًا أن يطيع الله عز وجل الذي كتب القتال، أي فرضه على من يؤمن به، وأمر بالجهاد في سبيله

پس جو کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے۔ اگر وہ سچا ہے تو اس پر لازم ہے کہ وہ اس اللہ عزوجل کی اطاعت کرے جس نے قتال کو فرض قرار دیا ہے۔ یعنی اللہ تعالی نے اپنے اوپر ایمان لانے والوں پر قتال کو فرض قرار دیا ہے اور ان کو حکم دیا ہے کہ وہ اس کی راہ میں جہاد کریں۔


[الجامع لرسائل وخطابات، ص : ۴۸]

آج مسلمانوں نے جہاد کو چھوڑ احتجاج، مظاہروں کو اپنایا ہوا ہے اور طاغوت کے سامنے ذلیل و خوار ہو رہے ہیں۔ یہ طواغیت اپنی عزت و بقا کے خاطر اپنے ملک و قوانین کے خاطر تو بڑے غیرت مند بنتے ہیں اگر کوئی ان کے ملک کا پلید پرچم جلا دے ملک کے خلاف بات کر دے تو فوراً پولیس اور ایجنسیاں حرکت میں آ جاتی ہے لیکن جب اللہ کے نبی ﷺ کی شان میں گستاخی ہو، قرآن کو جلایا جائے تو یہ طواغیت خاموش تماشائی بن جاتے ہیں اور خباثت کی انتہا تو یہاں ہوتی ہے کہ جو احتجاج کرتے ہیں تو انہیں کے ملک کی پولیس اور حکومت احتجاجیوں کے خلاف کارروائی کرتی ہے انہیں پر ڈنڈے برساتی ہے اور ظلم و ستم کر جیلوں میں بند کرتی ہے۔

لہذا اے مسلمانوں ! احتجاجی مظاہروں جیسے بزدلی والے کرتوت کو چھوڑو اور عزت والے فریضے جہاد کو تھام لو۔ ان کفار کو حکومت و پولیس کا تحفظ حاصل ہوتا ہے اور ساتھ ہی میڈیا بھی اس عمل کو خوب کوریج کرتی ہے اسلئے جہاں یہ قرآن کی توہین و بےحرمتی کر نذر آتش کرتے ہیں ان جگہوں کی معلومات آسانی سے حاصل ہو جاتی ہے پس اگر تمہارے پاس استطاعت ہے تو کوشش کرو ان جگہوں پر دھماکے کرو۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو پھر تم ان جگہوں پر بھاری بھرکم ٹرک لیکر گھس جاؤ اور وہاں موجود ہر کافر کو روند ڈالو۔ اگر یہ بھی ممکن نہ ہو یا وہ پلید و نجس کفار پہلے ہی اپنے نجس کام کو انجام دے چکے ہو تو پھر ان کی ویڈیو فوٹیج کے ذریعے شناخت کرو اس کے بعد ریکی کر کے ان نجس کافروں کی ٹارگٹ کلنگ کرنا شروع کر دو۔ پس تم ان کافروں کو اذیت دے دے کر قتل کرو اور ممکن ہو تو اس کے قتل کی ویڈیو بناؤں تاکہ اسے دیکھ کر مسلمانوں کے قلب کو تسکین حاصل ہو سکے۔

پس اس عمل کے ذریعے ان کفار کو اتنا دہشت زدہ کر دو اتنا رعب ان کے دلوں میں ڈال دو کہ قرآن مجید، ناموس رسالت اور شعائر اسلامی کی توہین کرنے کا سوچنے پر بھی ان کافروں کی نسلیں کانپ اٹھے۔

یاد رہے کہ کافروں کو دہشت زدہ رکھنے کا حکم بھی اللہ تعالیٰ نے ہی دیا ہے فرمایا : تُرْهِبُوْنَ بِهٖ عَدُوَّ اللّٰهِ وَ عَدُوَّكُمْ (اس کے ذریعے سے تم اللہ کے اور اپنے دشمنوں کو دہشت زدہ رکھو) ﴿سورة الأنفال:۶۰﴾ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا : «نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ عَلَى الْعَدُوِّ » (دشمن پر رعب طاری کر کے میری مدد کی گئی۔) [صحیح مسلم، حدیث : ۱۱۷۱]
 
شمولیت
مارچ 02، 2023
پیغامات
684
ری ایکشن اسکور
26
پوائنٹ
53
اگر تمہارے پاس استطاعت ہے تو کوشش کرو ان جگہوں پر دھماکے کرو۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو پھر تم ان جگہوں پر بھاری بھرکم ٹرک لیکر گھس جاؤ اور وہاں موجود ہر کافر کو روند ڈالو۔ اگر یہ بھی ممکن نہ ہو یا وہ پلید و نجس کفار پہلے ہی اپنے نجس کام کو انجام دے چکے ہو تو پھر ان کی ویڈیو فوٹیج کے ذریعے شناخت کرو اس کے بعد ریکی کر کے ان نجس کافروں کی ٹارگٹ کلنگ کرنا شروع کر دو۔ پس تم ان کافروں کو اذیت دے دے کر قتل کرو اور ممکن ہو تو اس کے قتل کی ویڈیو بناؤں تاکہ اسے دیکھ کر مسلمانوں کے قلب کو تسکین حاصل ہو سکے
محترم اس امر میں دو رائے نہیں ہیں کہ کافر ملکوں کی طرف سے قرآن اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے توہین آمیز رویہ عام ہو چکا ہے اس کی روک تھام کے لیے مسلمانوں کو انفرادی اور اجتماعی سنگین کوششیں کرنا چاھئے اور یہ ان کا ایمان کا تقاضا ہے فریضہ جہاد کو چھوڑ دینا بھی ایک اہم اور بنیادی ترین سبب ہے
لیکن آپ کا مندرجہ بالا اقتباس غور طلب ہے اور اس کی دلیل اگر آپ ذکر کریں؟
دوسری بات یہ ہے کہ اس طرح کے اقدامات کا فائدہ زیادہ ہے یا نقصان؟
تیسری بات یہ ہے کہ اس طرح کے اعمال سے ان ملکوں کے مسلمان باشندے پر کیا اثر پڑے گا؟
 
شمولیت
مارچ 02، 2023
پیغامات
684
ری ایکشن اسکور
26
پوائنٹ
53
محترم اس امر میں دو رائے نہیں ہیں کہ کافر ملکوں کی طرف سے قرآن اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے توہین آمیز رویہ عام ہو چکا ہے اس کی روک تھام کے لیے مسلمانوں کو انفرادی اور اجتماعی سنگین کوششیں کرنا چاھئے اور یہ ان کا ایمان کا تقاضا ہے فریضہ جہاد کو چھوڑ دینا بھی ایک اہم اور بنیادی ترین سبب ہے
لیکن آپ کا مندرجہ بالا اقتباس غور طلب ہے اور اس کی دلیل اگر آپ ذکر کریں؟
دوسری بات یہ ہے کہ اس طرح کے اقدامات کا فائدہ زیادہ ہے یا نقصان؟
تیسری بات یہ ہے کہ اس طرح کے اعمال سے ان ملکوں کے مسلمان باشندے پر کیا اثر پڑے گا؟
محترم آپ نے میرے سوالوں کے جوابات عنایت نہیں فرمائے
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

محض رائے ، ادارہ اور صاحب مراسلہ کا اتفاق کر لینا لازمی نہیں۔

بعض جملوں کو حذف کردیا جائے ، اس میں کوئی شک نہیں کہ ایسی حرکات اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک ان حرکات پر موثر کاروائی نا کی جائے ۔ "ھر عمل کا ایک رد عمل ھوتا ھے ، مساوی اور مخالف" (سائنس کا ایک اصول) ۔

پس اگر تمہارے پاس استطاعت ہے تو کوشش کرو ان جگہوں پر دھماکے کرو۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو پھر تم ان جگہوں پر بھاری بھرکم ٹرک لیکر گھس جاؤ اور وہاں موجود ہر کافر کو روند ڈالو۔ اگر یہ بھی ممکن نہ ہو یا وہ پلید و نجس کفار پہلے ہی اپنے نجس کام کو انجام دے چکے ہو تو پھر ان کی ویڈیو فوٹیج کے ذریعے شناخت کرو اس کے بعد ریکی کر کے ان نجس کافروں کی ٹارگٹ کلنگ کرنا شروع کر دو۔ پس تم ان کافروں کو اذیت دے دے کر قتل کرو اور ممکن ہو تو اس کے قتل کی ویڈیو بناؤں تاکہ اسے دیکھ ۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا اور کیسا رد عمل ھو اسے ابھی سے کیوں ظاہر کیا جائے !

والسلام عليكم ورحمة الله وبركاته
 
شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
آپ کا مندرجہ بالا اقتباس غور طلب ہے اور اس کی دلیل اگر آپ ذکر کریں
یہ عصر حاضر میں دار الحرب میں کی جانے والی انفرادی جہادی عملیات میں سے ہیں شباب الہند کے جو مجاہدین تھے ان کے رسائل میں یہ پڑھا تھا میں نے۔

اور اس کی دلیل میں علماء کے فتاویٰ آپ دیکھ سکتے ہیں مثلا شیخ ناصر الفہد حفظہ اللہ فرماتے ہیں :

قد يكون الكفار في حال لا يمكن معه أن يقاوموا ويدفعوا عن بلاد الإسلام ويكف شرهم عن المسلمين إلا بأن يقصفوا بما يسمى بأسلحة الدمار الشامل على نحو ما يقرره أهل الخبرة والجهاد فإذا رأى أهل الحل والعقد من المجاهدين بأن شر الكفار لا يندفع إلا بها جاز استعمالها وأسلحة الدمار الشامل ستقتل كل من تقع عليه من الكفار سواء كانوا من المقاتلين أو من النساء والصبيان، وستقوم بتدمير وحرق الأرض

بعض اوقات کفار کے مقابلے، اسلامی سرزمین کے دفاع اور دشمن کا شر روکنے کے لئے کفار پر عام تباہی مسلط کئے بغیر کوئی چارہ نہیں رہتا۔ چنانچہ اگر ایسی صورت میں مجاہدین کے اہل حل وعقد یہ فیصلہ کریں کہ کفار کے شر سے نجات پانے کی واحد راہ ایسی اسلحہ کا استعمال ہے جس سے کفار میں تباہی مچا دی جائے، تو تجربہ کار مجاہدین کے مشورے کی روشنی میں ایسا کرنا جائز ہوگا۔ چاہے مجاہدین ایسے ہتھیار اور ذرائع استعمال کرنے سے ان کی زد میں آنے والے تمام کفار مارے جائیں خواہ وہ مقاتلین ہوں یا عورتیں اور بچے عمارتیں تباہ ہوں اور زمینیں اور کھیتیاں جل جائیں گی۔
[رسالة في حكم استخدام أسلحة الدمار الشامل ضد الكفار، ص:٨]

اور جو میں نے لکھا تھا بالکل اسی قسم کا مسئلہ یعنی کفار کے ممالک میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مزاق اڑانے ان کے کارٹون بنانے و قرآن کو جلانے والے کافروں کے خلاف ایک جہادی مجلہ یلغار میں بھی نشر ہوا تھا۔

Screenshot_2023-07-09-11-14-24-893_com.google.android.apps.docs.jpg

IMG_20230709_111654.jpg
 
شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
"ھر عمل کا ایک رد عمل ھوتا ھے ، مساوی اور مخالف" (سائنس کا ایک اصول)
آپ ان مغربی ممالک کی دوگلی پالیسی دیکھیں Freedom of speech کے نام پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مزاق اڑانے، ان کے کارٹون بنانے ان کی شان میں گستاخیاں کرنے کی پوری اجازت ہے لیکن جب کوئی مسلمان شاتم رسول کی سزا کے متعلق لکھے تو اسے Community Standards کے خلاف بتا کر بین کر دیا جاتا ہے۔ اسی طرح یہ کفار Freedom of expression کے نام پر قرآن مجید کو پھاڑتے ہیں، پیروں تلے روندتے ہیں، باتھ روم میں فلش کرتے ہیں، مساجد کے سامنے قرآن کو جلاتے ہیں اور یہ کافر حکومت انہیں اس کی اجازت دیتی ہے لیکن جب کوئی مسلمان اس کے خلاف رد عمل کرے تو فوراً فتنہ فساد و دہشت گردی کے نام پر گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ یعنی Freedom of speech صرف کافروں کے لیے ہیں ہمارے لیے نہیں! Freedom of expression صرف کافروں کو حاصل ہے مسلمانوں کو نہیں۔
 
Top