محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
کفار کے دل بغض مسلم سے لبریز ہیں !
تُوْلِجُ الَّيْلَ فِي النَّہَارِ وَتُوْلِجُ النَّہَارَ فِي الَّيْلِ۰ۡوَتُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَتُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ۰ۡوَتَرْزُقُ مَنْ تَشَاۗءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ۲۷ لَا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْكٰفِرِيْنَ اَوْلِيَاۗءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِيْنَ۰ۚ وَمَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللہِ فِيْ شَيْءٍ اِلَّآ اَنْ تَتَّقُوْا مِنْھُمْ تُقٰىۃً۰ۭ وَيُحَذِّرُكُمُ اللہُ نَفْسَہٗ۰ۭ وَاِلَى اللہِ الْمَصِيْرُ۲۸
توہی رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور توہی مردہ میں سے زندہ اورزندہ میں سے مردہ نکالتا ہے اور جسے چاہے ، بے حساب روزی دیتا ہے۔(۲۷)چاہیے کہ مسلمان مسلمان کے سوا کافروں کودوست۱؎ نہ بنائیں اور جو (مسلمان) ایسا کرے گا تو اسے خدا سے کوئی تعلق نہیں، البتہ اگر تم ان سے بچاؤ کرکے بچنا چاہو (تومضائقہ نہیں) اور اللہ تم کو اپنی ذات سے ڈراتا ہے اور اللہ ہی کی طرف لوٹنا ہے۔(۲۸)
۱؎ اس آیت میں بتایا ہے کہ مسلمان کافروں سے موالات نہ کریں اور ہرگز کسی غیرمسلم کو لائق محبت نہ سمجھیں۔ اس مضمون کو متعدد آیات میں واضح کیا گیا ہے۔کفار سے موالات
لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَۃً مِّنْ دُوْنِکُمْ
پھر یہ بھی فرمایا:
وَمَنْ یَّتَوَلَّھُمْ مِنْکُمْ فَاِنَّہٗ مِنْھُمْ۔
اس آیت میں ارشاد ہے کہ:
وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَلَیْسَ مِنَ اللّٰہِ فِیْ شَیئٍ
یعنی کفر سے دوستی ایمان سے دشمنی کے مترادف ہے ۔ وہ جو اسلامی مفاد کو چھوڑکر اورمسلمانوں سے رشتۂ اخوت توڑکر کفار سے تعلقات محبت استوار کرتا ہے ،وہ اسلام اورمسلمانوں کا غدار ہے اورہرگز قابل اعتماد نہیں اور اس موالات میں کسی قوم وفرقہ کی تخصیص نہیں۔
سارے کافر اسلام سے دشمنی رکھتے ہیں اور سچ اور جھوٹ میں کبھی اتحاد ممکن نہیں۔اگررات اور دن ایک نہیں ہوسکتے۔ توضرور ہے کہ کفر واسلام میں بھی کوئی تعلق نہ ہو۔مقصدیہ ہے کہ مسلمان نہایت محتاط بن کررہیں اور کسی طرح کسی کے فریب کا شکار نہ ہوں۔
یہی مطلب ہے ان الفاظ کا کہ
اِلاَّ اَنْ تَتَّقُوْا مِنْھُمْ تُقٰۃً۔
البتہ ناگزیر معاشی وسیاسی تعلقات میں مضائقہ نہیں۔ اسلام یہ نہیں چاہتا کہ مسلمان ساری دنیا سے دست وگریبان ہو بلکہ وہ یہ بتانا چاہتا ہے کہ مسلمان کا کوئی حقیقی دوست نہیں۔ اپنے مصالح کے لیے وہ مسلمانوں سے محبت کا اظہار کرتے ہیں ورنہ ان کے دل بغض وحسد سے معمور ہیں۔
وَمَا تُخْفِیْ صُدُوْرُھُمْ اَکْبَرُ۔
یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ مسلمان نے اس سے تغافل برت کر سخت نقصان اٹھایا ہے۔ ہمیشہ اغیار نے دھوکہ دینے کی کوشش کی ہے ،اس لیے ضرورت تھی کہ اس حقیقت کا اظہار کردیاجائے۔
وہ لوگ جو مخلصانہ مسلمانوں سے تعلقات رکھتے ہیں، قرآن حکیم نے کھلے الفاظ میں ان کی تعریف کی ہے اور اپنے متعلقین کو تلقین کی ہے کہ ان کے ساتھ حسن سلوک روا رکھا جائے۔
حل لغات !
http://forum.mohaddis.com/threads/کفار-سے-موالات-و-دوستی۔۔-تفسیر-السراج۔-پارہ-3.14402/