محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
فصل اوّل
اﷲ تعالیٰ نے اس کائنات کی تخلیق فرمائی۔ اس کے تمام اجزاء اور پرزوں میں نظم و ضبط اور توازن موجود ہے۔ ارشاد فرمایا:
وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ فَقَدَّرَہٗ تَقْدِيْرًا (فرقان:2)
''اور اس نے ہر چیز پیدا کی اور پھر اسے ٹھیک ٹھیک اندازے پر رکھا۔''
ایک قانون اور ضابطے نے اس کائنات میں توازن قائم کیا ہوا ہے۔ چنانچہ اس کے کل پرزے کبھی نہ ایک دوسرے سے ٹکراتے ہیں نہ ہی ان کے نظام میں خلل پیدا ہوتا ہے۔ سورج وقت مقررہ پر طلوع و غروب ہوتا ہے۔ موسم اسی نظام کے تحت بدلتا ہے ۔اسی اطاعت شعاری اور فرمانبرداری کی وجہ سے یہ کائنات صحیح ، سالم گردش کررہی ہے۔ خود انسان اپنے جسمانی وجود کے اعتبار سے اسی قانون فطرت کا تابع ہے۔ وہ پانی کی حقیر بوندکو وجود انسانی میں بدلنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ مدت حمل اور طریقۂ ولادت کے جو اصول اﷲ تعالیٰ نے مقرر فرمائے ہیں وہ اسی کے مطابق پیدا ہوتاہے۔ اس کا دل اﷲ ہی کے حکم سے دھڑکتا ہے اور سانس کی کیفیت بھی اﷲ ہی کے قبضئہ قدرت میں ہے۔
جس اﷲ ذوالجلال و الاکرام نے اس کائنات کو وجود بخشا اسی بے عیب ذات نے انسان کے لئے ایک شریعت مقرر فرمائی جو اسی ہمہ گیر قانونِ الٰہی کا حصہ ہے۔اسی وجہ سے شریعت کی اتباع انسانی زندگی کے سکون اور امن کے لیے ناگزیر ہے۔ فرمایا :
اَفَغَيْرَ دِيْنِ اللہِ يَبْغُوْنَ وَلَہٗٓ اَسْلَمَ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ طَوْعًا وَّكَرْھًا وَّاِلَيْہِ يُرْجَعُوْنَ۸۳ (آل عمران 83/3)
''کیا یہ لوگ اﷲ کے دین کو چھوڑ کر کوئی اور طریقہ چاہتے ہیں حالانکہ زمین و آسمان کی ساری چیزیں چار و ناچار اﷲ ہی کے تابع فرمان ہیں اور اسی کی طرف سب کو لوٹنا ہے۔''
اِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ نَحْمَدُہ' وَ نَسْتَعِیْنُہ' وَ نَسْتَغْفِرُہ' وَ نَعُوْذُ بِاﷲِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا ، وَمِنْ سَیِّئَاتِ اَعْمَالِنَا ، مَنْ یَّھْدِہِ اﷲ ُ فلَا مُضِلَّ لَہ' وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلاَ ھَادِیَ لَہٗ وَ اَشْھَدُ اَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَ اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا' عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ اَمَّابَعْدُ:کلمہ طیبہ کا حقیقی مفہوم
اﷲ تعالیٰ نے اس کائنات کی تخلیق فرمائی۔ اس کے تمام اجزاء اور پرزوں میں نظم و ضبط اور توازن موجود ہے۔ ارشاد فرمایا:
وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ فَقَدَّرَہٗ تَقْدِيْرًا (فرقان:2)
''اور اس نے ہر چیز پیدا کی اور پھر اسے ٹھیک ٹھیک اندازے پر رکھا۔''
ایک قانون اور ضابطے نے اس کائنات میں توازن قائم کیا ہوا ہے۔ چنانچہ اس کے کل پرزے کبھی نہ ایک دوسرے سے ٹکراتے ہیں نہ ہی ان کے نظام میں خلل پیدا ہوتا ہے۔ سورج وقت مقررہ پر طلوع و غروب ہوتا ہے۔ موسم اسی نظام کے تحت بدلتا ہے ۔اسی اطاعت شعاری اور فرمانبرداری کی وجہ سے یہ کائنات صحیح ، سالم گردش کررہی ہے۔ خود انسان اپنے جسمانی وجود کے اعتبار سے اسی قانون فطرت کا تابع ہے۔ وہ پانی کی حقیر بوندکو وجود انسانی میں بدلنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ مدت حمل اور طریقۂ ولادت کے جو اصول اﷲ تعالیٰ نے مقرر فرمائے ہیں وہ اسی کے مطابق پیدا ہوتاہے۔ اس کا دل اﷲ ہی کے حکم سے دھڑکتا ہے اور سانس کی کیفیت بھی اﷲ ہی کے قبضئہ قدرت میں ہے۔
جس اﷲ ذوالجلال و الاکرام نے اس کائنات کو وجود بخشا اسی بے عیب ذات نے انسان کے لئے ایک شریعت مقرر فرمائی جو اسی ہمہ گیر قانونِ الٰہی کا حصہ ہے۔اسی وجہ سے شریعت کی اتباع انسانی زندگی کے سکون اور امن کے لیے ناگزیر ہے۔ فرمایا :
اَفَغَيْرَ دِيْنِ اللہِ يَبْغُوْنَ وَلَہٗٓ اَسْلَمَ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ طَوْعًا وَّكَرْھًا وَّاِلَيْہِ يُرْجَعُوْنَ۸۳ (آل عمران 83/3)
''کیا یہ لوگ اﷲ کے دین کو چھوڑ کر کوئی اور طریقہ چاہتے ہیں حالانکہ زمین و آسمان کی ساری چیزیں چار و ناچار اﷲ ہی کے تابع فرمان ہیں اور اسی کی طرف سب کو لوٹنا ہے۔''