- شمولیت
- فروری 03، 2015
- پیغامات
- 20
- ری ایکشن اسکور
- 11
- پوائنٹ
- 45
٭٭٭کلمہ طیبہ کی اھمیت وفضیلت اور اس کی شرائط٭٭٭٭
کلمہ شھادت اسلام کی بنیاد ھے اور یہ اسلام کی کنجی ھے کلمہ شھادت اسلام کا پھلا رکن ھے(اور یہ ارکان ایمان کا بھی پھلا رکن ھے ) کلمہ طیبہ میں دو باتوں کا اقرار ھے کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئی معبود برحق نھیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اسکے رسول ھیں --- لا الہ الا اللہ --------------------------- محمد رسول اللہ
اللہ تعالی کے علاوہ کوئی معبود برحق نھیں ------------------------------------------ محمد اللہ کے رسول ھیں ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )
اس کلمہ کا پھلا حصہ (لا الہ الا اللہ ) اس میں اللہ تعالی کے حقیقی معبود ھونے کا اقرار ھے –یہ کلمہ دو باتوں پر مشتمل ھے؛ نفی و اثبات (نفی کا مطلب ھے انکار یعنی نہ ماننا/اور اثبات کا مطلب ھے اقرار کرنا یعنی ماننا یعنی اس کے دو رکن ھیں پھلے رکن میں نفی (انکار)ھے اول :: (لا الہ ) تمام باطل معبودوں کا انکار کرنا دوسرے رکن میں اثبات (ماننا)ھے یا اقرار ھے – دوم ( الا اللہ ) اس رکن میں خالص اللہ تعالی کے لیے حقیقی الہ ( معبود ) ھونے کا اقرار ھے یعنی اللہ تعالی کے لئے الوھیت کا اقرار ھے
اس کلمہ کی بھت زیادہ فضیلت ھے صحیحین کی روایت ھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛
(( ما من عبد قال؛ لا الہ الا اللہ ثم مات علی ذلک الا دخل اللہ الجنۃ))
ترجمہ؛؛ جس بندے نے کلمہ پڑھا اور اسی پر اس کی موت ہوئی تو وہ جنت میں داخل ھو گا ؛
کلمہ طیبہ کی شرائط ؛ کلمہ پڑھنے کے بعد اس کلمہ کے کچھ تقاضے اور شرطیں ھیں جو کہ آٹھ شرطیں ھیں
1)علم جو جھالت کے منافی ھو ::یعنی کلمہ پڑھنے والے کو اس بات کا پوری طرح علم ھو کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی برحق معبود نھیں ھے یعنی معبود (عبادت کے لائق صرف اللہ تعالی ھے )
2)یقین جو شک کے منافی ھو :یعنی اسے کامل یقین ھو کہ اللہ ھی معبود برحق ھے
3)اخلاص : یعنی وہ اپنی ساری عبادتیں خالص اللہ تعالی کے لئے کرے- اس کا ادنی حصہ بھی غیر اللہ کے لئے نہ ھو ورنہ وہ مشرک ھو گا ۔
4)صدق: یعنی وہ صدق دل سے کلمہ پڑھے ، اس کے دل وزبان میں ھم آھنگی ھو ، ایسا نہ ھو کہ زبان پہ لا الہ الا اللہ کا ورد ھو اور دل ودماغ میں اس کا کوئی اثر نہ ھو ،اگر ایسی بات ھے تو اس کی شھادت غیر مفید ھو گی اور وہ دیگر منافقوں کی طرح کافر ھوگا-
5) محبت :: یعنی اس کا دل محبت الہی سے معمور ھو ،اگر زبان سے کلمہ پڑھ لیا اور دل محبت الہی سے خالی ھے تو ایسا شخص کافر ھی شمار کیا جاۓ گا
6) انقیاد :: فر ماں برداری کرنا/ گردن جھکانا ::یعنی وہ خالص اللہ تعالی کی بندگی کرے ،شریعت الہی کا پابند ھو ،نیز اس کا ایمان و اعتقاد ھو کہ یہی برحق ھے ،پس جو غرور و گھمنڈ کی وجہ سے اس سے اعراض کرے گا وہ ابلیس اور اس کے پیروکاروں کی طرح کافر ھے
7)قبولیت :: یعنی وہ کلمہ کے مدلول کو قبول کرے کہ اپنی ساری عبادتیں خالصتا لوجہ اللہ کرے اور معبودان باطلہ کی عبادت سے کنارہ کش ھو ،نیز وہ اس کا التزام کرے اور اس سے مطمئن ھو-
8) طاغوت کا انکار :::: یعنی جو اللہ تعالی کے علاوہ پوجے جاتے ھیں ان کی نفی کرنا --
وما علینا الا البلاغ -
کلمہ شھادت اسلام کی بنیاد ھے اور یہ اسلام کی کنجی ھے کلمہ شھادت اسلام کا پھلا رکن ھے(اور یہ ارکان ایمان کا بھی پھلا رکن ھے ) کلمہ طیبہ میں دو باتوں کا اقرار ھے کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئی معبود برحق نھیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اسکے رسول ھیں --- لا الہ الا اللہ --------------------------- محمد رسول اللہ
اللہ تعالی کے علاوہ کوئی معبود برحق نھیں ------------------------------------------ محمد اللہ کے رسول ھیں ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )
اس کلمہ کا پھلا حصہ (لا الہ الا اللہ ) اس میں اللہ تعالی کے حقیقی معبود ھونے کا اقرار ھے –یہ کلمہ دو باتوں پر مشتمل ھے؛ نفی و اثبات (نفی کا مطلب ھے انکار یعنی نہ ماننا/اور اثبات کا مطلب ھے اقرار کرنا یعنی ماننا یعنی اس کے دو رکن ھیں پھلے رکن میں نفی (انکار)ھے اول :: (لا الہ ) تمام باطل معبودوں کا انکار کرنا دوسرے رکن میں اثبات (ماننا)ھے یا اقرار ھے – دوم ( الا اللہ ) اس رکن میں خالص اللہ تعالی کے لیے حقیقی الہ ( معبود ) ھونے کا اقرار ھے یعنی اللہ تعالی کے لئے الوھیت کا اقرار ھے
اس کلمہ کی بھت زیادہ فضیلت ھے صحیحین کی روایت ھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛
(( ما من عبد قال؛ لا الہ الا اللہ ثم مات علی ذلک الا دخل اللہ الجنۃ))
ترجمہ؛؛ جس بندے نے کلمہ پڑھا اور اسی پر اس کی موت ہوئی تو وہ جنت میں داخل ھو گا ؛
کلمہ طیبہ کی شرائط ؛ کلمہ پڑھنے کے بعد اس کلمہ کے کچھ تقاضے اور شرطیں ھیں جو کہ آٹھ شرطیں ھیں
1)علم جو جھالت کے منافی ھو ::یعنی کلمہ پڑھنے والے کو اس بات کا پوری طرح علم ھو کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی برحق معبود نھیں ھے یعنی معبود (عبادت کے لائق صرف اللہ تعالی ھے )
2)یقین جو شک کے منافی ھو :یعنی اسے کامل یقین ھو کہ اللہ ھی معبود برحق ھے
3)اخلاص : یعنی وہ اپنی ساری عبادتیں خالص اللہ تعالی کے لئے کرے- اس کا ادنی حصہ بھی غیر اللہ کے لئے نہ ھو ورنہ وہ مشرک ھو گا ۔
4)صدق: یعنی وہ صدق دل سے کلمہ پڑھے ، اس کے دل وزبان میں ھم آھنگی ھو ، ایسا نہ ھو کہ زبان پہ لا الہ الا اللہ کا ورد ھو اور دل ودماغ میں اس کا کوئی اثر نہ ھو ،اگر ایسی بات ھے تو اس کی شھادت غیر مفید ھو گی اور وہ دیگر منافقوں کی طرح کافر ھوگا-
5) محبت :: یعنی اس کا دل محبت الہی سے معمور ھو ،اگر زبان سے کلمہ پڑھ لیا اور دل محبت الہی سے خالی ھے تو ایسا شخص کافر ھی شمار کیا جاۓ گا
6) انقیاد :: فر ماں برداری کرنا/ گردن جھکانا ::یعنی وہ خالص اللہ تعالی کی بندگی کرے ،شریعت الہی کا پابند ھو ،نیز اس کا ایمان و اعتقاد ھو کہ یہی برحق ھے ،پس جو غرور و گھمنڈ کی وجہ سے اس سے اعراض کرے گا وہ ابلیس اور اس کے پیروکاروں کی طرح کافر ھے
7)قبولیت :: یعنی وہ کلمہ کے مدلول کو قبول کرے کہ اپنی ساری عبادتیں خالصتا لوجہ اللہ کرے اور معبودان باطلہ کی عبادت سے کنارہ کش ھو ،نیز وہ اس کا التزام کرے اور اس سے مطمئن ھو-
8) طاغوت کا انکار :::: یعنی جو اللہ تعالی کے علاوہ پوجے جاتے ھیں ان کی نفی کرنا --
وما علینا الا البلاغ -