• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کونڈوں کی حقیقت

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,401
ری ایکشن اسکور
9,990
پوائنٹ
667
کتاب کا نام
کونڈوں کی حقیقت
مصنف

محمود الحسن بدایونی
ناشر
مکتبہ اہل حدیث ٹرسٹ، کراچی

تبصرہ
رجب کے مہینےمیں کسی نیک عمل کو فضیلت کے ساتھ خاص نہیں کیا گیا جن بعض اعمال کوفضیلت کےساتھ کے بڑھا چڑہا کر بیان کیاجاتا ہے وہ محض فرضی قصے اور ضعیف و موضوع روایات پر مبنی داستانیں ہیں لہذا جواعمال کتاب وسنت سےثابت ہیں ان پر عمل کرنا چائیے مسلمان اس ماہِ رجب میں کئی قسم کے کام کرتے ہیں مثلا صلاۃ الرغائب، نفلی روزں کا اہتمام ، ثواب کی نیت سے اس ماہ زکاۃ دینا وغیرہ اور 22 رجب کو کونڈوں کی رسم اداکرنا 27 رجب کو شب معراج کی وجہ سے خصوصی عبادت کرنا، مساجد پر چراغاں کرنا جلسے وجلوس کااہتمام کرنا،آتش بازی اور اس جیسی دیگر خرافات پر عمل کرنایہ سب کام بدعات کے دائرے میں آتے ہیں ۔ماہِ رجب کی 22 تاریخ کو خصوصا خواتین امام جعفر صادق ﷫ کے نام پر مٹی کے چھوٹے چھوٹے پیالے (کونڈے) حلوہ وغیرہ سےبھر کر گھروں میں تقسیم کرتیں ہیں اوراس کےفیوض وبرکات پر عجیب وغریب داستانیں سناتیں ہیں جبکہ حقیقت میں شریعت میں ماہِ رجب میں اس قسم کی بدعات کا کوئی تصور نہیں او رنہ ہی اس طرح کی ماہ رجب میں دیگر رسومات جوموجودہ دور میں ہیں ان کا اسلام سے تعلق ہے ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’کونڈوں کی حقیقت‘‘ اہل سنت والجماعت سے تعلق رکھنے والے مولانا مفتی محمود الحسن بدایوانی سے 1970ء میں ماہ رجب میں کی جانے مختلف اور کونڈوی کی شرعی حیثیت کے متعلق استفتاء کا جواب پر مشتمل ہے ۔مفتی موصوف نے قرآن وسنت کی روشنی میں اس سوال کا تفصیلی جواب دیتے ہوئے لکھا کہ کونڈوں کی مروجہ رسم مذہب اہل سنت والجماعت میں محض بے اصل ،خلاف شرع اور بدعت محدثہ ممنوعہ ہے ۔ کیونکہ نہ نبی کریم ﷺسے اس کا ثبوت ہے نہ صحابہ کرام وتابعین عزام﷭ سے اورائمہ اسلام سے منقول ہے۔لہذا برادران اہل سنت والجماعت کو اس لغو رسم سے دور رہنا چاہیے اور اپنے دوسرے بھائیوں کو اس رسم کے پاس پھٹکنے نہ دیں نہ خود اس رسم کو بجا لائیں اور نہ اس میں شرکت کر کے دشمنان حضرت امیر معاویہ کی خوشی میں شریک ہوکر گناہ کبیرہ کے مرتکب ہوں۔اس فتوے پر اس وقت کے اکابر مفتیان نے دستخط فرمائے ۔جن میں مفتی محمد شفیع، مولانااحتشام الحق تھانوی ، مفتی ولی حسن ٹونکی،سید عبد الجبار، مولانا ابو الفضل عبد الحنان ، مولانا مفتی عبد القہار وغیرہ کے اسمائے گرامی شامل ہیں۔اس قدیم متفقہ فتویٰ کو قارئین کے استفادہ کے لیے اب کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا ہے ۔اللہ اسے لوگوں کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا)
ڈاؤن لوڈ لنک
 
Last edited:
Top