• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کپڑا ٹخنوں سے نیچے رکھنے والے

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
الإِزَارُ : ثوبٌ يُحيط بالنِّصف الأَسفل )
وہ کپڑا جو انسان کے نچلے نصف بدن کو محیط ہو اسے ۔ازار ۔ کہا جاتا ہے ،
معنى الإزار في معجم المعاني الجامع - معجم عربي عربي
1.إِزار: ( اسم )
الجمع : آزِرة و أُزُر
الإِزَارُ : ثوبٌ يُحيط بالنِّصف الأَسفل من البدن يذكر ويؤَنث
الإِزَارُ : الرأي يُعَلَّق به في أسفل الكتابِ
شَدَّ عليه إزاره : كَبِرَ ، بلغ مبلغ الرجال ،
شَدَّ للأمر إزاره : استعدّ وتهيَّأ له ،
طيِّب الإزار : عفيف ، شريف ، طاهر ،
فلان عفيف الإزار : عَفُّ عما يُحَرَّم عليه من النساءِ
إزار الحائط : ما يُلصق به أسفله للتقوية أو الصيانة أو الزِّينة
اِرْتَدَتْ إِزَارَهَا : المِلْحَفَة ، ثَوْبٌ كَانَتْ الْمَرْأَةُ العَرَبِيَّةُ تَتَّخِذُهُ لِحَافاً وَمَازَالَ فِي بَعْضِ الْمَنَاطِقِ

عربی ٹیگ لگا دیا ہے۔
جزاک اللہ خیرا اسحاق اخی!
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
ازار کا لغوی اور اصطلاحی معنی کیا ہے کیا شلوار بھی ازار کہلاے گی ؟ؕ
ازار کے معنی
تہ بند
تہ پوشی
جسم کے نچلے حصے کا بے سلا کپڑا جس میں مردے کو کفنایا جاتا ہے
زیر جامہ
مردے کا تہ بند
ناف سے لے کر پانو یا ٹخنوں تک ڈھانپنے کا سلا ہوا لباس
ازار کے مترادفات
پائجامہ
پاجامہ
پجامہ
تہمد
سُتھن
شلوار
ازار کے انگریزی معنی
trousers
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
عبداللہ ابن آدم نے تویہاں پر خوارج کے بارے میں احادیث بیان کرکے ایک نشانی یہ بھی بتادی ہے ۔
4. مُشَمَّرُ الْإِزَارِ.
’’بہت اونچا تہ بند باندھنے والے ہوں گے۔‘‘​
بخاری، الصحيح، کتاب المغازی، باب بعث علی ابن أبی طالب و خالد بن الوليد، إلی اليمن قبل حجة الوداع، 4 : 1581، رقم : 4094مسلم، الصحيح، کتاب الزکاة، باب ذکر الخوارج وصفاتهم، 2 : 742، رقم : 1064
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
لیکن اگر کوئی تکبر کے بنا ازار لٹکا لے تو؟؟
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خبر بھی دی ہے کہ اسبال ہی تکبر ہے اور تکبر کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتے، فرمایا:
(( وَارْفَعْ إِزَارَکَ إِلیٰ نِصْفِ السَّاقِ، فَإِنْ أَبَیْتَ فَإِلَی الْکَعْبَیْنِ، وَإِیَّاکَ وَإِسْبَالَ الْاِزَارِ فَإِنَّھَا مِنَ الْمَخِیْلَۃِ، وَإِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْمَخِیْلَۃَ۔ ))1
'' اپنا ازار نصف پنڈلی تک اٹھا کر رکھ اگر تو انکار کرتا ہے تو ٹخنوں تک کرلے، اپنے آپ کو ازار کے لٹکانے سے بچا کیونکہ یہ تکبر سے ہے اور اللہ تکبر کو پسند نہیں کرتا۔ ''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح سنن أبي داود، رقم: ۳۴۴۲۔
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,869
پوائنٹ
157
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خبر بھی دی ہے کہ اسبال ہی تکبر ہے اور تکبر کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتے، فرمایا:
(( وَارْفَعْ إِزَارَکَ إِلیٰ نِصْفِ السَّاقِ، فَإِنْ أَبَیْتَ فَإِلَی الْکَعْبَیْنِ، وَإِیَّاکَ وَإِسْبَالَ الْاِزَارِ فَإِنَّھَا مِنَ الْمَخِیْلَۃِ، وَإِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْمَخِیْلَۃَ۔ ))
صحیح سنن أبي داود، رقم: ۳۴۴۲۔
’’
اپنا ازار نصف پنڈلی تک اٹھا کر رکھ اگر تو انکار کرتا ہے تو ٹخنوں تک کرلے، اپنے آپ کو ازار کے لٹکانے سے بچا کیونکہ یہ تکبر سے ہے اور اللہ تکبر کو پسند نہیں کرتا۔ ‘‘
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
لیکن اگر کوئی تکبر کے بنا ازار لٹکا لے تو؟؟
اگر كوئی بغیر تکبر کے ازار کو لٹکائے تو جمہور علماء کے ہاں اس میں کچھ گنجائش موجود ہے، چناچہ اس بارے میں جناب امام ابوحنیفہ سوال ہوا تو انھوں نے بھی اس کو تکبر کے ساتھ خاص کیا ہے:
ذكر ابن مفلح في "الآداب الشرعية" (3/521)
" أَبَا حَنِيفَةَ رَحِمَهُ اللَّهُ ارْتَدَى بِرِدَاءٍ ثَمِينٍ وَكَانَ يَجُرُّهُ عَلَى الْأَرْضِ ، فَقِيلَ لَهُ : أَوَلَسْنَا نُهِينَا عَنْ هَذَا ؟ فَقَالَ : إنَّمَا ذَلِكَ لِذَوِي الْخُيَلَاءِ وَلَسْنَا مِنْهُمْ " انتهى . وانظر "الفتاوى الهندية" (5/333) .
جناب ابن مفلح نے الآداب الشرعیۃ میں لکھا ہے کہ جناب امام ابو حنیفہ کا کپڑا زمین پر لٹک رہا تھا ، ان سے سوال کیا گیا کہ یہ تو ممنوع ہے تو انھوں نے جواب دیا کہ یہ ممنانعت متکبرین کے لیے ہے اور ھم تکبر کرنے والوں میں شامل نہیں ہیں‘‘
ایسے امام شافعی بھی اسبال کو تکبر سے ہی خاص کیا ہے

:قال الإمام الشافعي رحمه الله – كما نقله عنه النووي في "المجموع" (3/177) : " لا يجوز السدل في الصلاة ولا في غيرها للخيلاء ، فأما السدل لغير الخيلاء في الصلاة فهو خفيف ؛ لقوله صلى الله عليه وسلم لأبي بكر رضى الله عنه وقال له : إن إزاري يسقط من أحد شقي . فقال له : ( لست منهم ) " انتهى .
وقال النووي في "شرح مسلم" (14/62) :

امام نووی صاحب نے جناب امام شافعی کا قول نقل کیا ہے کہ نماز اور غیر نماز سدل تکبر کی وجہ سے منع ہے لیکن نماز میں سدل خفیف ہے اور ان کی دلیل رسول اللہ کی یہ حدیث کہ اے ابو بکر تو ان لوگوں میں سے نہیں ہے جو ازار کو تکبر کی وجہ سے لٹکاتے ہیں
اور امام ابن تیمہ نے بھی عدم تحریم کو ہی اختیار کیا ہے:

وقال ابن مفلح "الآداب الشرعية" (3/521) :
" وَاخْتَارَ الشَّيْخُ تَقِيُّ الدِّينِ رَحِمَهُ اللَّهُ ( ابن تيمية ) عَدَمَ تَحْرِيمِهِ ،
وانظر : " شرح العمدة" لشيخ الإسلام ابن تيمية ص (361-362) .

اور اس بارے میں چند آثار بھی ہیں جن سے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ ازار کا لٹکانا تکبر کے ساتھ خاص ہے :
1-
أخرج ابن أبي شيبة عن ابن مسعود بسند جيد أنه كان يسبل إزاره فقيل له في ذلك فقال إني حمش الساقين.

2-
وعن أبي إسحاق قال:رأيت ابن عباس أيام منى طويل الشعر، عليه إزار فيه بعض الإسبال،وعليه رداء أصفر.
قال الهيثمي:رواه الطبراني وإسناده حسن.‏

3-
أخرج ابن أبي شيبة وعنه أبو نعيم في الحلية : (5/322) وابن سعد في الطبقات: (5/403) عن عيسى بن يونس عن الأوزاعي عن عمرو بن مهاجر قال كان قميص عمر بن عبد العزيز ما بين الكعب والشراك.

4-
قال البيهقي : وروينا عن عطاء بن أبي رباح أنه صلى سادلا وكأنه نسي الحديث أو حمله على أن ذلك إنما لا يجوز للخيلاء وكان لا يفعله خيلاء والله أعلم (سنن البيهقي الكبرى الجزء 2 ص 242).

5-
إبراهيم بن يزيد النخعي – رحمهالله تعالى - :
أخرج ابن أبي شيبة في (( المصَنَّفِ )) (رقم :24845) قال : حدثناابن مهدي ، عن أبي عوانة ، عن مغيرة قال :" كان إبراهيم قميصُه على ظهر القدم" . إسناده صحيحٌ.

6-
أيُّوب بن أبي تِميمَة السِّختِيَانيُّ – رحمه الله تعالى - :
أخرج الإمام أحمد في (( العلل )) – رواية ابنه عبد الله – ( رقم : 841 ) قال :حدثنا سليمان بن حرب ، قال : حدَّثنا حماد بن زيد ، قال :"أمرَنِي أيّوب أن أقطعَله قميصاً قال : اجعلْه يضرِبُ ظَهْرَ القدم ، و اجعَلْ فَمَ كُمِّهِ شبراً ".
إسنادهٌ صحيحٌ .
اسی طرح امام بخاری نے صحیح بخاری میں دو باب ذکر کیے ہیں وہ بھی اس معاملے میں اس بات کی واضح دلیل ہیں کہ اگر کوئی تکبر کے ساتھ ازار کو لٹکائے تو وہ اس وعید میں شامل ہے :
ثم البخاري ( توفي سنة 256) جعل في صحيحه بابا من جر ثوبه خيلاءا و بابا آخر من جر ثوبه من غير خيلاء و أورد فيه حديث أبي بكر رضي الله عنه فدل تبويبيه أن مذهبه التفرقه في الحكم بينهما و لذا قال إبن حجر بعد تبويبه قَوْلُهُ بَابُ مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ مِنْ غَيْرِ خُيَلَاءَ أَيْ فَهُوَ مُسْتَثْنًى مِنَ الْوَعِيدِ الْمَذْكُورِ
 
Last edited:
Top