السلام علیکم حرب بن شداد بھائیصوفی صاحب!۔۔۔ بہت سیر حاصل باتیں کرتے ہیں آپ ماشاء اللہ۔۔۔ چلیں سب چھوڑیں یہ بتائیں کے فرقے کیوں وجود میں آئے؟؟؟۔۔۔ قادیانی کو قادیانی کیوں کہا جاتا ہے؟؟؟۔۔۔ اگر دین اسلام میں عمل پر دلیل نہ ہوتی تو پھر ان فرقوں کی بات نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کیوں کی۔۔۔ کیوں کہا کے میرے بعد خلفائے راشدین کی سنت کو مضبوطی سے پکڑنا۔۔ یعنی خلفائے راشدین کا عمل کس بنیاد پرہوگا جس پر عمل کرنے کا حکم نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا؟؟؟۔۔۔ سوچو عقل استعمال کرو۔۔۔
کتاب و سنت سے ماوراء اعتقادات اکثر عقل و دانش کی راہ میں رکاوٹوں کا سبب بنا کرتی ہیں۔ یہ عتقادات و نظریات ہی ہوتی ہیں جن پر فریفتگی ہمیں انکی ترویج پر ابھارا کرتی ہیں اگر نظریات درست ہوں تو اس میں کوئی قباحت بھی نہیں کہ انہیں دنیا کے استفادے سے چھپایا جائے۔ نطریات سے اختلاف کی صورت میں بعض اوقات فریفتگان یہ صورت اختیار کر لیتے ہیں کہ مخالف کو اپنا مدعا سمجھایا جائے اور صحیح موقف انکے سامنے رکھ دی جائے اور جس غلط فہمی کا وہ شکار ہے اسے رفع کیا جائے۔ یہ صورت بھی مستحن ہے اس حوالے سے ایک پہلو یہ بھی ہے کہ فریق مخالف اوران کے مسلمہ اکابرین و نظریات کا ناجائز رد اور اور انہیں ہر صورت میں مطعون قرار دیا جائے اور اپنی نظرئے کی غلطی کی طرف چنداں التفات نا کیا جائے۔ اپنے نظریات سے فریفتگی کا یہ قبیح ترین پہلو ہے۔
میں سمجھتا ہوں حرب بن شداد صاحب کے اعتراض کا تعلق پہلی دو صورتوں سے ہے لیکن اس سلسلے میں ان سے بنیادی غلطی یہ ہو گئی ہے کہ یہ میرے سوال پر سے سرسری گذر گئے ہیں اور میرے متعلق یہ رائے قائم کرلی ہے کہ میں اعمال کیلئے دلیل کا منکر ہوں اور یہی بات انکی تضریر سے ہویدا ہے۔ ملون جملہ اور سوالات کی نوعیت کم ازکم یہی کہتی ہے۔
جبکہ میں نے سوال عمل کیلئے سند کے التزام کے پس منظر میں کیا تھا۔
دلیل ایک الگ شے ہے اور سند ایک جدا شے ہے۔ قرآن کریم دلیل قطعی ہے لیکن یہ حقیقت اپنی جگہ مسلم ہے کہ سند کے احتیاج سے پاک ہے۔ یہی معاملہ سنت اورمتواترات کا ہے کہ سند کی محتاج نہیں۔
اس لئے گذارش ہے کہ اپنا مدعا واضح لکھیں تاکہ اسی تناظر میں جواب دیا جائے۔