عابدالرحمٰن
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 1,124
- ری ایکشن اسکور
- 3,234
- پوائنٹ
- 240
السلام علیکم
شاید کچھ حضرات یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ذات آسمان پر تشریف فرما ہے اور فرشتے اس کو دنیا کی خبریں ایک طویل مسافت طے کرکے پہنچاتے ہیں اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ:
(۱) چلیے کچھ وقت کے لیے اگر یہ تسلم کر بھی لیا جائے کہ اللہ تعالیٰ عرش پر تشریف فرما ہیں اور ساری خبریں فرشتوں کے ذریعہ ملتی ہیں تو اس سے یہ بات ثابت ہورہی ہے کہ (نعوذباللہ ) اگر فرشتے نہ ہوں تو اللہ تعالیٰ کو دنیا کی خبر نہیں ہوگی
(۲) دوسرا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ چلیے دنیا کی خبر تو اللہ تعالیٰ کو فرشتوں کے ذریعہ مل جاتی ہے ۔ تو زمین سے نیچے کی دنیا کی خبر اللہ تعالیٰ کو کیسے ملتی ہوگی ،کیوں کہ فرشتے تو زمین تک ہی آتے ہیں زمین کے نیچے کون جاتا ہوگا؟
(۳) اللہ معاف فرمائے یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ امریکہ کو تو دنیا کی خبر گھر بیٹھے بغیر فرشتوں کے مل جائے اور اللہ تعالیٰ کو فرشتوں کے ذریعہ معلوم ہو وہ بغیر پائلٹ کے ڈارون جہاز اڑا کر دنیا کے ہوش اڑادے اور (نعوذباللہ) اللہ تعالیٰ کو دینا کے ہوش اڑانے کے لیے فرشتوں کی اطلاع کی ضرورت پڑے ؟ کتنے تعجب کی بات ہے؟؟؟؟
یہ ملاحظہ فرمائیں یہ دیکھئے کون کہہ رہے ہیں:
شاید کچھ حضرات یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ذات آسمان پر تشریف فرما ہے اور فرشتے اس کو دنیا کی خبریں ایک طویل مسافت طے کرکے پہنچاتے ہیں اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ:
(۱) چلیے کچھ وقت کے لیے اگر یہ تسلم کر بھی لیا جائے کہ اللہ تعالیٰ عرش پر تشریف فرما ہیں اور ساری خبریں فرشتوں کے ذریعہ ملتی ہیں تو اس سے یہ بات ثابت ہورہی ہے کہ (نعوذباللہ ) اگر فرشتے نہ ہوں تو اللہ تعالیٰ کو دنیا کی خبر نہیں ہوگی
(۲) دوسرا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ چلیے دنیا کی خبر تو اللہ تعالیٰ کو فرشتوں کے ذریعہ مل جاتی ہے ۔ تو زمین سے نیچے کی دنیا کی خبر اللہ تعالیٰ کو کیسے ملتی ہوگی ،کیوں کہ فرشتے تو زمین تک ہی آتے ہیں زمین کے نیچے کون جاتا ہوگا؟
(۳) اللہ معاف فرمائے یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ امریکہ کو تو دنیا کی خبر گھر بیٹھے بغیر فرشتوں کے مل جائے اور اللہ تعالیٰ کو فرشتوں کے ذریعہ معلوم ہو وہ بغیر پائلٹ کے ڈارون جہاز اڑا کر دنیا کے ہوش اڑادے اور (نعوذباللہ) اللہ تعالیٰ کو دینا کے ہوش اڑانے کے لیے فرشتوں کی اطلاع کی ضرورت پڑے ؟ کتنے تعجب کی بات ہے؟؟؟؟
یہ ملاحظہ فرمائیں یہ دیکھئے کون کہہ رہے ہیں:
ان دونوں آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ فرشتے اور روح پچاس ہزار برس کا سفر کر کے اللہ کے پاس پونچتے ہیں
اور
امر یعنی کام اللہ کی طرف ایک ہزار سال میں سفر کرتا ہے
اور ان دونوں آیت سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ
اللہ کی ذات ہر جگہ موجود نہیں بلکہ اس کی ذات تک پونچنے کے لیے طویل ترین سفر کرنا پڑتا ہے