عمر اثری
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 29، 2015
- پیغامات
- 4,404
- ری ایکشن اسکور
- 1,132
- پوائنٹ
- 412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا حدیث ثقلین میں غلطی ھے؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غدیر خم کے مقام پر صحابہ کرام سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
’’ أَنَا تَارِکٌ فِیکُمْ ثَقَلَینِ: أَوَّلُھُمَا کِتَابُ اللّٰہِ فِیہِ الْھَدْيُ وَالنُّورُ فَخُذُوا بِکِتَابِ اللّٰہِ وَاسْتَمْسِکُوا بِہِ فَحَثَّ عَلٰی کِتَابِ اللّٰہِ وَرَغَّبَ فِیْہِ۔ ثُمَّ قَالَ: وَأَھْلُ بَیْتِي اُذَکِّرُکُمُ اللّٰہَ فِي أَھْلِ بَیْتِي اُذَکِّرُکُمُ اللّٰہَ فِي أَھْلِ بَیْتِي اُذَکِّرُکُمُ اللّٰہَ فِي أَھْلِ بَیْتِي‘‘
''میں تم میں دو ثقل چھوڑے جارہا ہوں: ان میں سے پہلا ثقل اللہ کی کتاب ہے۔ اس ثقل میں ہدایت اور نور ہے پس تم کتاب اللہ کو پکڑ لو اور اس کے ساتھ مضبوطی اختیار کرو۔'' رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ پر عمل کے حوالے سے لوگوں کو ابھارا اور ترغیب دلائی۔ اس کے بعد آپﷺ نے فرمایا: ''اور (دوسرا ثقل) میرے اہل بیت ہیں۔ میں اپنے اہل بیت کے بارے میں تمھیں اللہ یاد دلاتا ہوں، میں اپنے اہلِ بیت کے بارے میں تمھیں اللہ یاد دلاتا ہوں، میں اپنے اہل بیت کے بارے میں تمھیں اللہ یاد دلاتا ہوں، یعنی اللہ سے ڈراتا ہوں۔'' (صحیح مسلم: 2408) ایک دوسری روایت میں کتاب اللہ کے ساتھ'عِتْرَتِي' کے الفاظ ہیں۔ عترتی سے مراد بھی اہل بیت ہی ہیں۔ (مسند احمد: ۳/۱۴)
براہ کرم صحیح مسلم والی حدیث کی وضاحت فرمائیں. اس حدیث میں غلطی کس طرح ھوئ؟
میں نے اس سے پہلے بھی سوالات کۓ لیکن کچھ سوالات کے جوابات نہیں ملے.
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب
محترم شیخ @خضر حیات صاحب
کیا حدیث ثقلین میں غلطی ھے؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غدیر خم کے مقام پر صحابہ کرام سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
’’ أَنَا تَارِکٌ فِیکُمْ ثَقَلَینِ: أَوَّلُھُمَا کِتَابُ اللّٰہِ فِیہِ الْھَدْيُ وَالنُّورُ فَخُذُوا بِکِتَابِ اللّٰہِ وَاسْتَمْسِکُوا بِہِ فَحَثَّ عَلٰی کِتَابِ اللّٰہِ وَرَغَّبَ فِیْہِ۔ ثُمَّ قَالَ: وَأَھْلُ بَیْتِي اُذَکِّرُکُمُ اللّٰہَ فِي أَھْلِ بَیْتِي اُذَکِّرُکُمُ اللّٰہَ فِي أَھْلِ بَیْتِي اُذَکِّرُکُمُ اللّٰہَ فِي أَھْلِ بَیْتِي‘‘
''میں تم میں دو ثقل چھوڑے جارہا ہوں: ان میں سے پہلا ثقل اللہ کی کتاب ہے۔ اس ثقل میں ہدایت اور نور ہے پس تم کتاب اللہ کو پکڑ لو اور اس کے ساتھ مضبوطی اختیار کرو۔'' رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ پر عمل کے حوالے سے لوگوں کو ابھارا اور ترغیب دلائی۔ اس کے بعد آپﷺ نے فرمایا: ''اور (دوسرا ثقل) میرے اہل بیت ہیں۔ میں اپنے اہل بیت کے بارے میں تمھیں اللہ یاد دلاتا ہوں، میں اپنے اہلِ بیت کے بارے میں تمھیں اللہ یاد دلاتا ہوں، میں اپنے اہل بیت کے بارے میں تمھیں اللہ یاد دلاتا ہوں، یعنی اللہ سے ڈراتا ہوں۔'' (صحیح مسلم: 2408) ایک دوسری روایت میں کتاب اللہ کے ساتھ'عِتْرَتِي' کے الفاظ ہیں۔ عترتی سے مراد بھی اہل بیت ہی ہیں۔ (مسند احمد: ۳/۱۴)
براہ کرم صحیح مسلم والی حدیث کی وضاحت فرمائیں. اس حدیث میں غلطی کس طرح ھوئ؟
میں نے اس سے پہلے بھی سوالات کۓ لیکن کچھ سوالات کے جوابات نہیں ملے.
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب
محترم شیخ @خضر حیات صاحب