• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا حضرت عمر راضی اللہ نے حضرت عمار راضی اللہ کی حدیث کو قبول نہیں کیا

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
جواب تفصیل سے چاہیے

کچھ لوگ یہ حدیث پیش کر کے کہتے ہیں کہ -

حضرت عمر نے حضرت عمار کی حدیث کو قبول نہیں کیا صرف یہی نہیں بلکہ تیمم کے بارے میں قرآن کی واضح آیت سے بھی لاعلمی کا ثبوت دیا


أن رجلًا أتى عمرَ فقال : إني أَجْنَبْتُ فلم أَجِدْ ماءً ؟ فقال : لا تُصَلِّ . فقال عمارٌ : أَمَا تَذْكُرُ يا أميرَ المؤمنين ! إذ أنا وأنت في سَرِيَّةٍ فأَجْنَبْنَا . فلم نَجِدْ ماءً ، فأما أنت فلم تُصَلِّ ، وأما أنا فتَمَعْكْتُ في الترابِ وصَلَّيْتُ ، فقال النبيُّ صلى الله عليه وسلم : إنما كان يَكْفِيكَ أن تَضْرِبَ بيديك الأرضَ ، ثم تَنْفُخَ، ثم تَمْسَحَ بهما وجهَك وكفيَّك . فقال عمرُ : اتقِ اللهَ يا عمارُ ! قال : إن شِئْتَ لم أُحَدِّثْ به . قال الحكمُ : وحدِّثَنيه ابنُ عبدِالرحمن بنُ أَبْزَي عن أبيه ، مثلَ حديثِ ذَرٍّ . قال : وحدَّثَني سَلَمَةُ عن ذَرٍّ في هذا الإسنادِ الذي ذَكَرَ الحَكَمُ . فقال عمرُ : نُولِّيك ما تُولَّيْتَ . وفي روايةٍ : أن رجلًا أتى عمرَ فقال : إني أَجْنَبْتُ فلم أَجِدْ ماءً . وساقَ الحديثَ . وزاد فيه : قال عمارٌ : يا أميرَ المؤمنين ، إن شِئْتَ ، لِمَا جَعَلَ اللهُ عليَّ من حقِّك ، لا أُحُدِّثُ به أحدًا.

الراوي: عبدالرحمن بن أبزى المحدث:مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 368
خلاصة حكم المحدث: صحيح

ابزی بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا ! میں جنبی ہوگیا ہوں( یعنی مجھے غسل کی حاجت ہے ) اور پانی نہیں مل سکا حضرت عمر نے فرمایا ! نماز مت پڑھ حضرت عمار کہنے لگے اے امیر المومینن ! کیا آپ کو یاد نہیں جب میں اور آپ ایک سریہ میں تھے دونوں جنبی ہوگئے تھے اور ہمیں پانی نہیں ملا آپ نے نماز نہیں پڑھی اور میں زمین پر لوٹ پوٹ ہوگیا اور نماز پڑھ لی ( جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں پہنچا اور واقعہ عرض کیا ) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ! تمہارے لئے اتنا کافی تھا کہ تم دونوں ہاتھ زمین پر مارتے پھر پھونک مار کر گرد اڑاتے پھر ان کو اپنے چہرے اور ہاتھوں پر مسح کرتے حضرت عمر نے کہا ! اے عمار اللہ سے ڈرو حضرت عمار نے کہا آپ فرماتے ہیں تو میں کسی اور سے یہ حدیث بیان نہ کروں گا
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
امام مسلم رحمه الله (المتوفى261)نے کہا:
حدثني عبد الله بن هاشم العبدي، حدثنا يحيى يعني ابن سعيد القطان، عن شعبة، قال: حدثني الحكم، عن ذر، عن سعيد بن عبد الرحمن بن أبزى، عن أبيه، أن رجلا أتى عمر، فقال: إني أجنبت فلم أجد ماء فقال: لا تصل. فقال عمار: أما تذكر يا أمير المؤمنين، إذ أنا وأنت في سرية فأجنبنا فلم نجد ماء، فأما أنت فلم تصل، وأما أنا فتمعكت في التراب وصليت، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «إنما كان يكفيك أن تضرب بيديك الأرض، ثم تنفخ، ثم تمسح بهما وجهك، وكفيك» فقال عمر: " اتق الله يا عمار قال: إن شئت لم أحدث به " قال الحكم: وحدثنيه ابن عبد الرحمن بن أبزى، عن أبيه، مثل حديث ذر قال: وحدثني سلمة، عن ذر، في هذا الإسناد الذي ذكر الحكم، فقال عمر: نوليك ما توليت
سعید بن عبدالرحمن ابن ابزی سے روایت ہے کہ ایک آدمی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا کہ میں جنبی ہوگیا اور میں نے پانی نہیں پایا آپ نے فرمایا نماز نہ پڑھ، تو حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے امیر المومنین کیا آپ کو یاد نہیں کہ جب میں اور آپ ایک سریہ میں جنبی ہو گئے اور ہمیں پانی نہ ملا اور آپ نے نماز ادا نہ کی بہر حال میں مٹی میں لیٹا اور نماز ادا کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیرے لئے کافی تھا کہ تو اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر مارتا پھر پھونک مارتا پھر ان دونوں ہاتھوں سے اپنے چہرے اور ہاتھوں پر مسح کرتا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے عمار اللہ سے ڈر حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر آپ چاہیں تو میں یہ حدیث نہیں بیان کروں گا حکم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت مذکور ہے وہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا جو ذمہ داری تم نے اٹھائی ہے ہم تم کو وہی ذمہ داری دیتے ہیں۔[صحيح مسلم 1/ 280]



اس حدیث سے صرف یہ معلوم ہوتاہے کہ اس واقعہ کے بعد اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمایا تھا اس بات کا علم عمرفاروق رضی اللہ عنہ کو نہیں تھا یعنی ممکن ہے کہ مذکورہ عمل میں عمرفاروق رضی اللہ عنہ اورعماربن یاسر رضی اللہ عنہ ساتھ رہے ہوں لیکن جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس واقعہ سے متعلق تیمم کی تعلیم دی اس وقت عمرفاروق رضی اللہ عنہ موجود نہ رہے ہوں ۔
یا ممکن ہے کہ تعلیم کے وقت بھی موجود رہے ہوں لیکن بعد میں یہ بات ان کے ذہن سے نکل گئی ہو ۔ کیونکہ بھول چوک کسی سے بھی ہوسکتی ہے۔

رہی بات یہ ہے کہ عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے عمار کی حدیث قبول نہیں کی تو ایسی کوئی صراحت حدیث میں نہیں ہے۔
شروع میں عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے گرچہ تعجب کا اظہار کیا لیکن بعد میں جب عمار رضی اللہ عنہ نے ان سے یہ کہا کہ آپ اگر کہیں تو میں یہ حدیث کسی سے بیان نہ کروں اس پر عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے انہیں منع نہیں کیا بلکہ انہیں اس حدیث کو بیان کرنے پرمامور کیا جو اس بات کی دلیل ہے کہ عمرفاروق رضی اللہ عنہ کو عماربن یاسر رضی اللہ عنہ کی روایت پراعتماد تھا اورخود اپنے آپ ہی کو بھولنے والا سمجھ رہے تھے۔
 
Top