• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا دعا ختم القرآن سنت سے ثابت ہے؟

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
جی نہیں! یہ سنت سے ثابت نہیں ہے لیکن اگر کر لی جائے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ ایک شیئ کے سنت میں موجود نہ ہونے سے یہ لازم نہیں آتا ہے کہ اس کا کرنا بھی ناجائز ہے۔
کہنے کا مقصد یہ ہے کہ غیر مسنون اور خلاف سنت عمل میں بہت فرق ہوتا ہے۔ عام طور پر لوگ ہر غیر مسنون عمل کو خلاف سنت کا درجہ دے دیتے ہیں جو مناسب امر نہیں ہے۔ خلاف سنت تو ہر صورت جائز نہیں ہے کیونکہ وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اختلاف ہے اور ایسا اختلاف جائز نہیں ہے جبکہ غیر مسنون عمل بعض صورتوں میں بدعت ہوتا ہے اور بعض صورتوں میں اس کا جواز ہوتا ہے مثلا اردو میں دعا کرنا ایک غیر مسنون عمل ہے یعنی اللہ کے رسول صل ای اللہ علیہ وسلم نے اردو میں دعا نہیں فرمائی ہے اور ہمیشہ عربی میں دعا کی ہے لیکن اگر کوئی شخص عربی کی بجائے اردو میں ہی دعا کرتا ہے تو یہ عمل جائز ہے۔ پس جب اردو میں اپنی طرف سے دعا مانگنا جائز ہے تو ختم قرآن کی دعا بھی جائز ہے اگرچہ یہ غیر مسنون ہے یعنی بعض اہل علم کی طرف اس کی نسبت کی گئی ہے جبکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف یہ منسوب نہیں ہے۔
 
Top