جی نہیں! یہ سنت سے ثابت نہیں ہے لیکن اگر کر لی جائے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ ایک شیئ کے سنت میں موجود نہ ہونے سے یہ لازم نہیں آتا ہے کہ اس کا کرنا بھی ناجائز ہے۔
کہنے کا مقصد یہ ہے کہ غیر مسنون اور خلاف سنت عمل میں بہت فرق ہوتا ہے۔ عام طور پر لوگ ہر غیر مسنون عمل کو خلاف سنت کا درجہ دے دیتے ہیں جو مناسب امر نہیں ہے۔ خلاف سنت تو ہر صورت جائز نہیں ہے کیونکہ وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اختلاف ہے اور ایسا اختلاف جائز نہیں ہے جبکہ غیر مسنون عمل بعض صورتوں میں بدعت ہوتا ہے اور بعض صورتوں میں اس کا جواز ہوتا ہے مثلا اردو میں دعا کرنا ایک غیر مسنون عمل ہے یعنی اللہ کے رسول صل ای اللہ علیہ وسلم نے اردو میں دعا نہیں فرمائی ہے اور ہمیشہ عربی میں دعا کی ہے لیکن اگر کوئی شخص عربی کی بجائے اردو میں ہی دعا کرتا ہے تو یہ عمل جائز ہے۔ پس جب اردو میں اپنی طرف سے دعا مانگنا جائز ہے تو ختم قرآن کی دعا بھی جائز ہے اگرچہ یہ غیر مسنون ہے یعنی بعض اہل علم کی طرف اس کی نسبت کی گئی ہے جبکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف یہ منسوب نہیں ہے۔