• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا دیوبندی اہل سنت میں سے ہیں؟ اور کیا وہ دائرہ اسلام میں ہیں؟

شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
93
پوائنٹ
85


کیا دیوبندی اہل سنت میں سے ہیں؟ اور کیا وہ دائرہ اسلام میں ہیں؟


دیوبندی مسلمان جماعتوں میں سے ایک جماعت ہے، اور انڈیا کے جامعہ دار العلوم دیوبند کی طرف منسوب ہے، یہ ایک نظریاتی، اور مضبوط بنیادوں پرمبنی ادارہ ہے، جس نے اپنے ہر فاضل پر خاص علمی مہر ثبت کی ہے، یہی وجہ ہے کہ یہاں کے فاضل اسی نسبت سےپہچانے جاتے ہیں۔
قیام اور قابل ذکر شخصیات:
متعدد علمائے کرام کی طرف سے جامعہ دیوبند کا قیام اس وقت عمل میں لایا گیا جب 1857 ء میں انگریزوں نے مسلمانوں کی تحریک ِآزادیِ ہند کو سبوتاژ کیا ، چنانچہ جامعہ دیوبند نے بر صغیر پر مغربی یلغار ، اور مادی تہذیب کے اثرات سے مسلمانوں کو بچانے کیلئے ایک مضبوط ردّ عمل پیش کیا ، خصوصی طور پر دہلی میں جو کہ دار الحکومت تھا؛ اسلامی تحریکوں کے کچلے جانے کے بعد مکمل طور پر تباہ ہو چکا تھا، اور انگریزوں کے قبضہ میں چلا گیا تھا، تو اس موقع پرعلما ء کو بے دینی اور الحاد کا خدشہ لاحق ہوا، چنانچہ شیخ امداد اللہ مہاجر مکی، انکے شاگرد شیخ محمد قاسم نانوتوی اور انکے رفقائے کرام نے اسلامی تعلیمات ، اور اسلام کی حفاظت کیلئے منصوبہ بندی کی اوراس کا حل یہ سوچا کہ دینی مدارس اور اسلامی مراکز قائم کئے جائیں۔ اس طرح سے برطانوی دورِ حکومت ہی میں دیوبند کے علاقے میں ایک اسلامی عربی مدرسہ کا قیام عمل میں آیا، جس نے ہندوستان میں دینی اور شرعی مرکز کا کردار ادا کیا۔
اس نظریاتی ادارے کی قابل ذکر شخصیات یہ ہیں:
1- مولانامحمد قاسم
2- مولانا رشید احمد گنگوہی
3- مولاناحسین احمد مدنی
4- مولانامحمد انور شاہ کشمیری
5- مولانا ابو الحسن ندوی
6- محدث حبیب الرحمن اعظمی
نظریات و عقائد:
- یہ لوگ اصول یعنی: عقائد میں ابو منصور ماتریدی کے مذہب پر ہیں۔
- اور فقہی اور فروعی مسائل میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مذہب پر ہیں۔
- سلوک اور اتباع میں صوفیت کے طُرق: نقشبندی، چشتی، قادری، اور سہروردی پر چلتے ہیں۔
دیوبند کےنظریات اور اصول و ضوابط کوخلاصہ کے طور پر یوں بیان کیا جا سکتاہے:
- اسلام کا پرچار، اور مشنری و باطل مذاہب کا مقابلہ
- اسلامی ثقافت کا پھیلاؤ، اور انگریزی ثقافت کا قلع قمع
- عربی زبان کی ترویج کیلئے کوششیں ، کیونکہ عربی زبان کی موجودگی میں ہی اسلامی وشرعی مصادر سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
- قلب و عقل ، اور علم و روحانیت کو یکجا جمع کرنا
دیکھیں: "الموسوعة الميسرة في الأديان والمذاهب "(1/308)
دیوبندیت چونکہ ماتریدی مذہب پر قائم ہے اس لئے ماتریدی مذہب کے بارے میں معلومات فراہم کرنا بھی ضروری ہے:
ماتریدیت ایک بدعتی فرقہ ہےجو کہ اہلِ کلام کی کوششوں کا نتیجہ ہے ،اس کا نام ابو منصور ماتریدی کی نسبت سے ہے۔آپ اسلامی عقائد اور دینی حقائق ثابت کرنے کیلئے معتزلی اور جہمیوں وغیرہ کے مقابلہ کرتے اور عقلی و کلامی دلائل پر انحصار کرتے تھے۔
ماتریدیہ کے ہاں اصولِ دین(عقائد) کی ماٰخذ کے اعتبار سے دو قسمیں ہیں:
1- الٰہیات (عقلیات): یہ وہ مسائل ہیں جن کو ثابت کرنے کیلئے عقل بنیاد ی ماخذ ہے، اور نصوص شرعیہ عقل کے تابع ہیں، اس زمرے میں توحید کے تمام مسائل اور صفاتِ الٰہیہ شامل ہیں۔
2- شرعیات (سمعیات): یہ وہ مسائل ہیں جن کے امکان کے بارے میں عقل کے ذریعے نفی یا اثبات میں قطعی فیصلہ کیا جاسکتا ہے، لیکن اس کو ثابت یا رد کرنے کیلئے عقل کو کوئی چارہ نہیں ؛ جیسے: نبوّت، عذابِ قبر، احوالِ آخرت، یاد رہے! کہ کچھ ماتریدی نبوّت کوبھی عقلیات میں شمار کرتے ہیں۔
مندرجہ بالا بیان میں بالکل واضح طور پر منہج اہل السنۃ و الجماعۃ کی مخالفت پائی جاتی ہے؛ اس لئے کہ اہل السنۃ کے ہاں قرآن و سنت اور اجماعِ صحابہ ہی مصادر اور مآخذ ہیں،
اصولِ دین کو عقلیات، اور سمعیات دو حصوں میں تقسیم کرنا ایک نئی بدعت کا اضافہ تھا۔ یہ تقسیم ایک بے بنیاد نظریے پر کی گئی جسے فلسفیوں نے گھڑا تھا، اور وہ اسطرح کہ انہیں اس مفروضہ نے ،کہ دینی نصوص عقل سے متصادم ہیں، اس بات پر مجبور کیا کہ عقل اور دینی نصوص کو قریب تر لانے کوشش کیجائے، لہٰذا انہوں نے عقل کو وہاں تک گُھسا دیا جہاں عقل کا کوئی کام ہی نہیں ہے۔اور ایسے باطل احکامات صادر کئے جو کہ شریعت سے بالکل متصادم تھے، پھراسی تضاد و تصادم کو انہوں نے تفویض اور تأویل کاجامہ پہنا دیا، حالانکہ اہل السنۃ و الجماعۃ کے ہاں عقلِ سلیم اور صحیح ثابت شدہ نصوص میں کوئی تصادم ہے ہی نہیں"
مزید کیلئے دیکھئے: "الموسوعة الميسرة في الأديان والمذاهب المعاصرة "(1/99)
اہل سنت کا "ماتریدیہ" کے بارے میں موقف:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ یہ امت تہتّر فرقوں میں بٹ جائے گی، اور ایک فرقے کے علاوہ سب کے سب فرقے جہنم میں جائیں گے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی بتلا دیا کہ کامیاب ہونے والا یہ فرقہ ہی [اصل] جماعت ہوگی، اور یہ جماعت اس [منہج] پر ہوگی جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام تھے۔
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ اہل السنۃ و الجماعۃ کتاب و سنت پر علمی اور عملی ہر اعتبار سے ڈٹے ہوئے ہیں، اور یہی لوگ فرقہ ناجیہ میں شمار ہونگے، کیونکہ اِنہی میں کامیابی کا وصف پایا جاتا ہے، اور وہ ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، اور آپکے صحابہ کرام کے منہج کو علمی اور عملی ہر اعتبار سے اپنانا۔
چنانچہ کسی فرد یا جماعت کے فرقہ ناجیہ میں شامل ہونے کیلئے نام ہی کی نسبت کافی نہیں ہے، خواہ وہ عملی طور پر صحابہِ کرام اور تابعینِ عظام کے منہج کی مخالفت کرتے ہوں؛ بلکہ علم و عمل ، تصور و سلوک ہر طرح سے انہی کے منہج کو اپنایا جائے۔
چنانچہ ماتریدی ایسا گروہ ہے جن کے نظریات میں حق و باطل ، اور سنت کی مخالفت سب کچھ ہے۔ یہ بات ظاہرہے کہ فرقے حق سے قریب اور بعید ہونے میں یکساں نہیں ہوتے، اس لئے جو کوئی فرقہ سنت کے زیادہ قریب ہوگا، وہی حق اور درست سمت میں ہوگا،اس بنا پر دیکھیں توان میں سے کچھ ایسے ہیں جنہوں نے بڑے بڑے مسائل میں اہل ِسنت کے مخالف موقف اپنایا، اور کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے باریک جزوی مسائل میں مخالفت کی ہے، اور بعض وہ بھی ہیں جنہوں نے منہج ِحق سے اپنے سے زیادہ دور فرقے کا رد کیا ہے، توا یسی شخصیات یقینا باطل کی تردید اور حق گوئی پر قابل تعریف ہیں، لیکن باطل کا ردّ کرتے ہوئے انصاف کی حدتجاوزکرے اس طور پر کہ بعض حق باتوں کا انکار ،اور بعض باطل باتوں کا اقرار کرےتو یہ درست نہیں بلکہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی بڑی بدعت کو چھوٹی بدعت سے بدل دے یا اور کمزور باطل سے قوی باطل پر وار کرے۔ یہی حالت اہل سنت و جماعت کی طرف منسوب بہت سے اہل کلام کی ہے ۔۔۔" انتہی
" فتاوى شيخ الاسلام ابن تیمیہ"(1/348)
اب یہاں ایک اہم مسئلہ باقی ہے، اور وہ یہ ہے کہ ماتریدی گروہ کے بارے میں ہماری کیا ذمہ داری ہے؟ یا دیوبندیوں کی طرح انکے نظریات اپنانے والے لوگوں کے ساتھ ہمارا تعلق کیسا ہونا چاہئے؟
تو اسکا جواب ہر شخص کے بارے میں الگ ہوگا:
چنانچہ جو شخص اپنے غلط نظریات پر بضد قائم رہے، اور اپنے خود ساختہ نظریات کی ترویج کرے تو اس کے بارے میں لوگوں کو باخبر کرنا، اور اسکی گمراہی و انحراف بیان کرنا ضروری ہے، اور جو شخص اپنے نظریات کی ترویج نہ کرے، اسکے قول و فعل سے تلاش ِحق آشکار ہو تو اسے نصیحت کی جائے، عقائد میں موجود خامی کی نشاندہی کی جائے، اور اس کیلئے اچھا انداز اپنایا جائے، امید واثق ہے کہ اللہ تعالی اسے قبولِ حق کی توفیق دے گا۔جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (دین نصیحت کا نام ہے) ہم نے کہا کس کیلئے؟ آپ نے فرمایا: (اللہ کیلئے، اللہ کی کتاب کیلئے، اللہ کے رسول کیلئے، مسلم حکمرانوں کیلئے، اور عام لوگوں کیلئے) مسلم: (55)
واللہ اعلم.

شیخ محمد صالح المنجد​
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
کیا دیوبندی اہل سنت میں سے ہیں؟ اور کیا وہ دائرہ اسلام میں ہیں؟

دیوبندی مسلمان جماعتوں میں سے ایک جماعت ہے، اور انڈیا کے جامعہ دار العلوم دیوبند کی طرف منسوب ہے، یہ ایک نظریاتی، اور مضبوط بنیادوں پرمبنی ادارہ ہے، جس نے اپنے ہر فاضل پر خاص علمی مہر ثبت کی ہے، یہی وجہ ہے کہ یہاں کے فاضل اسی نسبت سےپہچانے جاتے ہیں۔
قیام اور قابل ذکر شخصیات:
متعدد علمائے کرام کی طرف سے جامعہ دیوبند کا قیام اس وقت عمل میں لایا گیا جب 1857 ء میں انگریزوں نے مسلمانوں کی تحریک ِآزادیِ ہند کو سبوتاژ کیا ، چنانچہ جامعہ دیوبند نے بر صغیر پر مغربی یلغار ، اور مادی تہذیب کے اثرات سے مسلمانوں کو بچانے کیلئے ایک مضبوط ردّ عمل پیش کیا ، خصوصی طور پر دہلی میں جو کہ دار الحکومت تھا؛ اسلامی تحریکوں کے کچلے جانے کے بعد مکمل طور پر تباہ ہو چکا تھا، اور انگریزوں کے قبضہ میں چلا گیا تھا، تو اس موقع پرعلما ء کو بے دینی اور الحاد کا خدشہ لاحق ہوا، چنانچہ شیخ امداد اللہ مہاجر مکی، انکے شاگرد شیخ محمد قاسم نانوتوی اور انکے رفقائے کرام نے اسلامی تعلیمات ، اور اسلام کی حفاظت کیلئے منصوبہ بندی کی اوراس کا حل یہ سوچا کہ دینی مدارس اور اسلامی مراکز قائم کئے جائیں۔ اس طرح سے برطانوی دورِ حکومت ہی میں دیوبند کے علاقے میں ایک اسلامی عربی مدرسہ کا قیام عمل میں آیا، جس نے ہندوستان میں دینی اور شرعی مرکز کا کردار ادا کیا۔
اس نظریاتی ادارے کی قابل ذکر شخصیات یہ ہیں:
1- مولوی محمد قاسم نانوتوی
2- مولوی رشید احمد گنگوہی
3- مولوی حسین احمد مدنی
4- مولوی محمد انور شاہ کشمیری
5- مولوی ابو الحسن ندوی
6- مولوی حبیب الرحمن اعظمی

نظریات و عقائد:
- یہ لوگ اصول یعنی: عقائد میں ابو منصور ماتریدی کے مذہب پر ہیں۔
- اور فقہی اور فروعی مسائل میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مذہب پر ہیں۔
- سلوک اور اتباع میں صوفیت کے طُرق: نقشبندی، چشتی، قادری، اور سہروردی پر چلتے ہیں۔
دیوبند کےنظریات اور اصول و ضوابط کوخلاصہ کے طور پر یوں بیان کیا جا سکتاہے:

- اسلام کا پرچار، اور مشنری و باطل مذاہب کا مقابلہ
- اسلامی ثقافت کا پھیلاؤ، اور انگریزی ثقافت کا قلع قمع
- عربی زبان کی ترویج کیلئے کوششیں ، کیونکہ عربی زبان کی موجودگی میں ہی اسلامی وشرعی مصادر سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
- قلب و عقل ، اور علم و روحانیت کو یکجا جمع کرنا
دیکھیں: "الموسوعة الميسرة في الأديان والمذاهب "(1/308)

دیوبندیت چونکہ ماتریدی مذہب پر قائم ہے اس لئے ماتریدی مذہب کے بارے میں معلومات فراہم کرنا بھی ضروری ہے:
ماتریدیت ایک بدعتی فرقہ ہےجو کہ اہلِ کلام کی کوششوں کا نتیجہ ہے ،اس کا نام ابو منصور ماتریدی کی نسبت سے ہے۔آپ اسلامی عقائد اور دینی حقائق ثابت کرنے کیلئے معتزلی اور جہمیوں وغیرہ کے مقابلہ کرتے اور عقلی و کلامی دلائل پر انحصار کرتے تھے۔
ماتریدیہ کے ہاں اصولِ دین(عقائد) کی ماٰخذ کے اعتبار سے دو قسمیں ہیں:
1- الٰہیات (عقلیات): یہ وہ مسائل ہیں جن کو ثابت کرنے کیلئے عقل بنیاد ی ماخذ ہے، اور نصوص شرعیہ عقل کے تابع ہیں، اس زمرے میں توحید کے تمام مسائل اور صفاتِ الٰہیہ شامل ہیں۔
2- شرعیات (سمعیات): یہ وہ مسائل ہیں جن کے امکان کے بارے میں عقل کے ذریعے نفی یا اثبات میں قطعی فیصلہ کیا جاسکتا ہے، لیکن اس کو ثابت یا رد کرنے کیلئے عقل کو کوئی چارہ نہیں ؛ جیسے: نبوّت، عذابِ قبر، احوالِ آخرت، یاد رہے! کہ کچھ ماتریدی نبوّت کوبھی عقلیات میں شمار کرتے ہیں۔
مندرجہ بالا بیان میں بالکل واضح طور پر منہج اہل السنۃ و الجماعۃ کی مخالفت پائی جاتی ہے؛ اس لئے کہ اہل السنۃ کے ہاں قرآن و سنت اور اجماعِ صحابہ ہی مصادر اور مآخذ ہیں،
اصولِ دین کو عقلیات، اور سمعیات دو حصوں میں تقسیم کرنا ایک نئی بدعت کا اضافہ تھا۔ یہ تقسیم ایک بے بنیاد نظریے پر کی گئی جسے فلسفیوں نے گھڑا تھا، اور وہ اسطرح کہ انہیں اس مفروضہ نے ،کہ دینی نصوص عقل سے متصادم ہیں، اس بات پر مجبور کیا کہ عقل اور دینی نصوص کو قریب تر لانے کوشش کیجائے، لہٰذا انہوں نے عقل کو وہاں تک گُھسا دیا جہاں عقل کا کوئی کام ہی نہیں ہے۔اور ایسے باطل احکامات صادر کئے جو کہ شریعت سے بالکل متصادم تھے، پھراسی تضاد و تصادم کو انہوں نے تفویض اور تأویل کاجامہ پہنا دیا، حالانکہ اہل السنۃ و الجماعۃ کے ہاں عقلِ سلیم اور صحیح ثابت شدہ نصوص میں کوئی تصادم ہے ہی نہیں"
مزید کیلئے دیکھئے: "الموسوعة الميسرة في الأديان والمذاهب المعاصرة "(1/99)

اہل سنت کا "ماتریدیہ" کے بارے میں موقف:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ یہ امت تہتّر فرقوں میں بٹ جائے گی، اور ایک فرقے کے علاوہ سب کے سب فرقے جہنم میں جائیں گے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی بتلا دیا کہ کامیاب ہونے والا یہ فرقہ ہی [اصل] جماعت ہوگی، اور یہ جماعت اس [منہج] پر ہوگی جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام تھے۔

یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ اہل السنۃ و الجماعۃ کتاب و سنت پر علمی اور عملی ہر اعتبار سے ڈٹے ہوئے ہیں، اور یہی لوگ فرقہ ناجیہ میں شمار ہونگے، کیونکہ اِنہی میں کامیابی کا وصف پایا جاتا ہے، اور وہ ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، اور آپکے صحابہ کرام کے منہج کو علمی اور عملی ہر اعتبار سے اپنانا۔
چنانچہ کسی فرد یا جماعت کے فرقہ ناجیہ میں شامل ہونے کیلئے نام ہی کی نسبت کافی نہیں ہے، خواہ وہ عملی طور پر صحابہِ کرام اور تابعینِ عظام کے منہج کی مخالفت کرتے ہوں؛ بلکہ علم و عمل ، تصور و سلوک ہر طرح سے انہی کے منہج کو اپنایا جائے۔
الماتریدیہ
والماتريدية من الطوائف التي في أقوالها حق وباطل ومخالفة للسنة ، ومعلوم أن هذه الطوائف تتفاوت في مدى القرب والبعد من الحق ، فإن كل من كان أقرب إلى السنة كان أقرب إلى الحق والصواب ، فمنهم " من يكون قد خالف السنة في أصول عظيمة ، ومنهم من يكون إنما خالف السنة في أمور دقيقة ، ومن يكون قد رد على غيره من الطوائف الذين هم أبعد عن السنة منه ، فيكون محموداً فيما رده من الباطل وما قاله من الحق ، لكن يكون قد جاوز العدل في رده بحيث جحد بعض الحق ، وقال بعض الباطل فيكون قد رد بدعة كبيرة ببدعة أخف منها ، ورد بالباطل باطلاً بباطل أخف منه ، وهذه حال أكثر أهل الكلام المنتسبين إلى السنة والجماعة ... " انتهى من كلام شيخ الإسلام ابن تيمية الفتاوى (1/348) .
ترجمہ :
چنانچہ ماتریدی ایسا گروہ ہے جن کے نظریات میں حق و باطل ، اور سنت کی مخالفت سب کچھ ہے۔ یہ بات ظاہرہے کہ فرقے حق سے قریب اور بعید ہونے میں یکساں نہیں ہوتے، اس لئے جو کوئی فرقہ سنت کے زیادہ قریب ہوگا، وہی حق اور درست سمت میں ہوگا،اس بنا پر دیکھیں توان میں سے کچھ ایسے ہیں جنہوں نے بڑے بڑے مسائل میں اہل ِسنت کے مخالف موقف اپنایا، اور کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے باریک جزوی مسائل میں مخالفت کی ہے، اور بعض وہ بھی ہیں جنہوں نے منہج ِحق سے اپنے سے زیادہ دور فرقے کا رد کیا ہے، توا یسی شخصیات یقینا باطل کی تردید اور حق گوئی پر قابل تعریف ہیں، لیکن باطل کا ردّ کرتے ہوئے انصاف کی حدتجاوزکرے اس طور پر کہ بعض حق باتوں کا انکار ،اور بعض باطل باتوں کا اقرار کرےتو یہ درست نہیں بلکہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی بڑی بدعت کو چھوٹی بدعت سے بدل دے یا اور کمزور باطل سے قوی باطل پر وار کرے۔ یہی حالت اہل سنت و جماعت کی طرف منسوب بہت سے اہل کلام کی ہے ۔۔۔" انتہی
" فتاوى شيخ الاسلام ابن تیمیہ"(1/348)


اب یہاں ایک اہم مسئلہ باقی ہے، اور وہ یہ ہے کہ ماتریدی گروہ کے بارے میں ہماری کیا ذمہ داری ہے؟ یا دیوبندیوں کی طرح انکے نظریات اپنانے والے لوگوں کے ساتھ ہمارا تعلق کیسا ہونا چاہئے؟
تو اسکا جواب ہر شخص کے بارے میں الگ ہوگا:
چنانچہ جو شخص اپنے غلط نظریات پر بضد قائم رہے، اور اپنے خود ساختہ نظریات کی ترویج کرے تو اس کے بارے میں لوگوں کو باخبر کرنا، اور اسکی گمراہی و انحراف بیان کرنا ضروری ہے، اور جو شخص اپنے نظریات کی ترویج نہ کرے، اسکے قول و فعل سے تلاش ِحق آشکار ہو تو اسے نصیحت کی جائے، عقائد میں موجود خامی کی نشاندہی کی جائے، اور اس کیلئے اچھا انداز اپنایا جائے، امید واثق ہے کہ اللہ تعالی اسے قبولِ حق کی توفیق دے گا۔جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (دین نصیحت کا نام ہے) ہم نے کہا کس کیلئے؟ آپ نے فرمایا: (اللہ کیلئے، اللہ کی کتاب کیلئے، اللہ کے رسول کیلئے، مسلم حکمرانوں کیلئے، اور عام لوگوں کیلئے) مسلم: (55)
واللہ اعلم.

شیخ محمد صالح المنجد

محمد طالب حسین
 
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
93
پوائنٹ
85
شکریہ بھائی میں نے کوشش کی تھی کہ سٹائل تبدیل ہو جائے لیکن نہیں ہوا
 
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
93
پوائنٹ
85
[FONT='Jameel Noori Nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Urdu Naskh Asiatype', 'Nafees Pakistani Naskh', 'Nafees Web Naskh', 'Nafees Pakistani Web Naskh', Tahoma, 'Arial Unicode MS', 'Times New Roman', Arial, Times, serif, 'Lucida Grande', sans-serif]کبھی تو تبدیل ہو جاتا ہے کبھی نہیں ہوتا [/FONT]
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
[FONT='Jameel Noori Nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Urdu Naskh Asiatype', 'Nafees Pakistani Naskh', 'Nafees Web Naskh', 'Nafees Pakistani Web Naskh', Tahoma, 'Arial Unicode MS', 'Times New Roman', Arial, Times, serif, 'Lucida Grande', sans-serif]کبھی تو تبدیل ہو جاتا ہے کبھی نہیں ہوتا [/FONT]
آپ کمپیوٹر استعمال کرتے ہیں ،یا موبائل ؟
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
شکریہ بھائی میں نے کوشش کی تھی کہ سٹائل تبدیل ہو جائے لیکن نہیں ہوا
کاپی پیسٹ کرنے کے بعد مکمل تحریر کو سلیکٹ کریں اور پھر بائیں کونے پر Tx (فارمیٹنگ ختم کریں) کے بٹن پر کلک کر دیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ!
یہاں پر تفصیلا عرض کیا تھا۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم @محمد طالب حسین بھائی
جب آپ یہاں پر کوئی ٹیکسٹ پیسٹ کرتے ہیں تو "جواب بھیجیں" یا "موضوع شامل کریں" کا بٹن استعمال کرنے کی بجائے پہلے "پیش منظر" یا"مزید آپشن "والا بٹن استعمال کریں ، جب یہ بٹن استعمال کریں گے تو سکرین دوبارہ نمودار ہوگی۔ جس کے اوپر والے حصے میں بطور پیش منظر آپ کا پیسٹ کیا گیا ٹیکسٹ نظر آرہا ہوگااور نیچے والے حصے میں ایڈیٹر میں بھی وہی ٹیکسٹ نظر آرہا ہوگا۔ اب آپ نے نیچے والے حصے میں یعنی ایڈیٹر میں موجود سارے ٹیکسٹ کومنتخب"سلیکٹ" کرنا ہے بذریعہ ماؤس یا "کنٹرول اے" کے استعمال سے۔پھر ایڈیٹر کے بائیں جانب اوپر ایک بٹن "ٹی ایکس" کو دبانے پر منتخب شدہ ٹیکسٹ کی فارمیٹنگ تبدیل ہوجائے گی، اور فونٹ سائز اور سٹائل بھی۔ ان شاء اللہ۔
اس کے بعد آپ ٹیکسٹ میں موجود عنوان کوبذریعہ ماؤس سلیکٹ کرکے "ہیڈنگ1 " کا بٹن دبائیں اور عربی ٹیکسٹ کو سلیکٹ کر کے"عربی" کا بٹن دبائیں۔ اور پھر "موضوع شامل کریں"یا " جواب بھیجیں" والا بٹن دبا دیں۔
 
Top