• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا رافضی فرقہ سے متعلق علی رضی اللہ عنہ کی یہ روایت صحیح ہے؟

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
لسلام علیکم
کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟
اسکی سند درکار ہے
جزاک الله خیرا

حضرت علی ؓ نے فرمایا کہ آخر زمانہ میں ايک فرقہ نکلے گا جس کا خاص لقب ہوگا جن کو رافضی کہا جائے گا وہ ہماری جماعت میں ہونے کا دعویٰ کرے گا اور درحقیقت وہ ہماری جماعت سے نہیں ہوگا اور ان کی نشانی يہ ہوگی کہ وہ حضرت ابوبکرؓ اورحضرت عمرؓ کو برا کہے گے تم اس فرقہ کو جہاں پاؤں قتل کرو کيونکہ وہ مشرک ہے۔ (کنزالعمال ج6ص81)
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
سند ملاحظہ ہو:

امام عبد الله بن أحمد بن حنبل رحمه الله (المتوفى:290)نے کہا:
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سَمُرَةَ الْأَحْمَسِيُّ، نا أَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ، عَنْ أَبِي جَنَابٍ الْكَلْبِيِّ، عَنْ أَبِي سُلَيْمَانَ الْهَمَذَانِيِّ أَوِ النَّخَعِيِّ، عَنْ عَمِّهِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ لِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عَلِيُّ أَنْتَ وَشِيعَتُكَ فِي الْجَنَّةِ وَإِنَّ قَوْمًا لَهُمْ نَبْزٌ يُقَالُ لَهُ الرَّافِضَةُ إِنْ أَدْرَكْتَهُمْ فَاقْتُلْهُمْ فَإِنَّهُمْ مُشْرِكُونَ» قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: يَنْتَحِلُونَ حُبَّنَا أَهْلَ الْبَيْتِ وَلَيْسُوا كَذَلِكَ وَآيَةُ ذَلِكَ أَنَّهُمْ يَشْتُمُونَ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا[السنة لعبد الله بن أحمد 2/ 547]۔

امام ضياء الدين المقدسي (المتوفى: 643 ) نے کہا:
أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْفَرَّاءُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ طُغْدِي بْنُ خُطْلَخَ الأميري إذنا قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَقْتِ عَبْدُ الْأَوَّلِ السِّجْزِيُّ قَالَ أَنْبَأَنَا أبو سعيد عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُعَلِّمُ قِرَاءَةً عَلَيْهِ قَالَ أنبأنا الأمير أبوخلف بن أحمد بن محمد قدم علينا هراة أنبأنا أبو علي محمد بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ الصَّوَّافُ ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ بْنِ عِيسَى بْنِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ الْمَنْصُورِ قَالَ حَدَّثَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ أَبُو الْفَضْلِ الْهَاشِمِيُّ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ الشَّهِيدِيُّ قَالَا ثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ سُفْيَانَ بْنَ عُيَيْنَةَ يَقُولُ حَجَّ هَارُونُ الرَّشِيدُ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فَدَعَانِي فَقَالَ يَا سُفْيَانُ إِنَّ أَبَا مُعَاوِيَةَ الضَّرِيرَ حَدَّثَنِي عَنْ أَبِي جَنَابٍ الْكَلْبِيِّ عَنْ أَبِي سُلَيْمَانَ الْهَمْدَانِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَيَكُونُ بَعْدِي قَوْمٌ لَهُمْ نَبَزٌ يُسَمَّوْنَ الرَّافِضَةَ وَآيَةُ ذَلِكَ أَنَّهُمْ يَسُبُّونَ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ فَإِذَا وَجَدْتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ فَإِنَّهُمْ مُشْرِكُونَ. [النهي عن سب الأصحاب للضياء المقدسي ص: 86]۔

یہ روایت ضعیف ہے۔
اس میں بہت ساری علتیں ہیں۔
مثلا اس میں ابوجناب الکلبی نے عن سے روایت کیا ہے اوریہ سخت ضعیف ہونے کے ساتھ ساتھ مدلس بھی ہے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اسے پانچوں طبقہ کا مدلس بتلایا ہے دیکھیں ،تعريف أهل التقديس بمراتب الموصوفين بالتدليس (ص: 57)۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
کیا ایسی حدیث شیعہ حضرت کے سامنے پیش کرنا مناسب ہے؟
ضعیف احادیث کسی کے سامنے بھی پیش کرنادرست نہیں البتہ اگرفریق مخالف اسے صحیح سمجھتا ہے تو محض الزامی جواب کے طورپر ایسی حدیث پیش کی جاسکتی ہے۔
 
Top