• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا رسولﷺ نور تھے یا انسان؟

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
جی بهائی! آپ صلى الله عليه وآله وسلّم نور بانٹنے والے انسان تهے۔۔۔۔


قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَمَنْ كَانَ يَرْجُوا لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا(کهف ١١٠)

يا ايها النبى انا ارسلناك شاهدا و مبشرا و نذيرا و داعيا الى الله باذنه و سراجا منيرا و بشر المؤمنين بان لهم من الله فضلا كبيرا(احزاب : 45 - 47)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
صراط الہدی فورم پر میری اس موضوع پر گفتگو جاری ہے۔لنک ملاحظہ کریں۔

رسول اللہ ﷺ بشر تھے اور ہماری طرف رسول بنا کر بھیجے گئے تھے تاکہ ہمیں ظلمات سے روشنی کی طرف نکالیں۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم​
بشریت رسول اللہ ﷺ

بریلوی حضرات کے بہت سے ایسے عقائد ہیں ،جن کا قرآن و حدیث سے کوئی واسطہ ناطہ نہیں۔اس کے باوجود بھی یہ لوگ خود کو اہل سنت کہلانا پسند کرتے ہیں اور اس میں ذرا سی بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے۔
چنانچہ ان کا عقیدہ ہے کہ نبی ﷺ اللہ تعالیٰ کے نور کا حصہ ہیں۔یہ لوگ آپ ﷺ کو دائرہ انسانیت سے خارج کر کے نوری مخلوق میں داخل کر دیتے ہیں ۔
یہ غیر عقلی اور غیر منطقی عقیدہ ہے اور عام آدمی کے فہم سے بالاتر ہے ۔شریعت اسلامیہ سادہ اور عام فہم شریعت ہے۔اس قسم کے ناقابل فہم اور خلاف عقل عقائد سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔لہذا قرآنی آیات میں اس بات کی واضح تصریح موجود ہے کہ آپ ﷺ بشر تھے۔اور اسی طرح قرآن ہمیں یہ بھی بتلاتا ہے کہ کفار سابقہ انبیاء و رسل علیھم السلام کی رسالت پر جو اعتراضات کرتے تھے ،ان میں ایک اعتراض یہ تھا کہ وہ کہتے تھے یہ کس طرح ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کسی بشر کو اپنی ترجمانی کے لیے منتخب فرما لیا ہو اور اس کے سر پر تاج نبوت رکھ لیا ہو؟اس کام کے لیے ضروری تھا کہ اللہ تعالیٰ نوری مخلوق میں سے کسی فرشتے کو منتخب فرماتا ۔تو گویا انبیاء و رسل علیھم السلام کی بشریت کو اللہ تعالیٰ نے کفار کی ہدایت میں مانع قرار دیا۔
ثابت ہوا کہ یہ عقیدہ رکھنا کہ کوئی بشر رسول نہیں ہو سکتا ،عقیدہ کفار تھا۔فرق صرف اتنا ہے کہ کفار کہتے تھے بشریت رسالت کے منافی ہے۔اور بریلویت کے پیروکار یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ رسالت بشریت کے منافی ہے۔بہرحال اسی حد تک دونوں شریک ہیں کہ بشریت و رسالت کا اجتماع ناممکن ہے۔اب اس سلسلے میں قرآن کی آیات ملاحظہ فرمائیں:
وَمَا مَنَعَ ٱلنَّاسَ أَن يُؤْمِنُوٓا۟ إِذْ جَآءَهُمُ ٱلْهُدَىٰٓ إِلَّآ أَن قَالُوٓا۟ أَبَعَثَ ٱللَّهُ بَشَرًۭا رَّسُولًۭا ﴿94﴾

اللہ نے اس نظریے کی تردید کرتے ہوئے فرمایا:
قُل لَّوْ كَانَ فِى ٱلْأَرْضِ مَلَٰٓئِكَةٌۭ يَمْشُونَ مُطْمَئِنِّينَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِم مِّنَ ٱلسَّمَآءِ مَلَكًۭا رَّسُولًۭا ﴿95﴾

قَالُوٓا۟ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا بَشَرٌۭ مِّثْلُنَا تُرِيدُونَ أَن تَصُدُّونَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ ءَابَآؤُنَا فَأْتُونَا بِسُلْطَٰنٍۢ مُّبِينٍۢ ﴿10﴾

جوابا پیغمبروں نے اپنی بشریت کا اثبات کرتے ہوئےان کی تردید فرمائی:
قَالَتْ لَهُمْ رُسُلُهُمْ إِن نَّحْنُ إِلَّا بَشَرٌۭ مِّثْلُكُمْ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ يَمُنُّ عَلَىٰ مَن يَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۦ

نیز
وَٱضْرِبْ لَهُم مَّثَلًا أَصْحَٰبَ ٱلْقَرْيَةِ إِذْ جَآءَهَا ٱلْمُرْسَلُونَ ﴿13﴾إِذْ أَرْسَلْنَآ إِلَيْهِمُ ٱثْنَيْنِ فَكَذَّبُوهُمَا فَعَزَّزْنَا بِثَالِثٍۢ فَقَالُوٓا۟ إِنَّآ إِلَيْكُم مُّرْسَلُونَ ﴿14﴾قَالُوا۟ مَآ أَنتُمْ إِلَّا بَشَرٌۭ مِّثْلُنَا وَمَآ أَنزَلَ ٱلرَّحْمَٰنُ مِن شَىْءٍ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا تَكْذِبُونَ ﴿15﴾

الہ تعالیٰ نے فرعون اور اس کے پیروکاروں کے حوالہ سے فرمایا:
ثُمَّ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ وَأَخَاهُ هَٰرُونَ بِـَٔايَٰتِنَا وَسُلْطَٰنٍۢ مُّبِينٍ ﴿45﴾إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَإِي۟هِۦ فَٱسْتَكْبَرُوا۟ وَكَانُوا۟ قَوْمًا عَالِينَ ﴿46﴾فَقَالُوٓا۟ أَنُؤْمِنُ لِبَشَرَيْنِ مِثْلِنَا وَقَوْمُهُمَا لَنَا عَٰبِدُونَ ﴿47﴾

فَقَالَ ٱلْمَلَؤُا۟ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مِن قَوْمِهِۦ مَا هَٰذَآ إِلَّا بَشَرٌۭ مِّثْلُكُمْ يُرِيدُ أَن يَتَفَضَّلَ عَلَيْكُمْ وَلَوْ شَآءَ ٱللَّهُ لَأَنزَلَ مَلَٰٓئِكَةًۭ مَّا سَمِعْنَا بِهَٰذَا فِىٓ ءَابَآئِنَا ٱلْأَوَّلِينَ ﴿24﴾إِنْ هُوَ إِلَّا رَجُلٌۢ بِهِۦ جِنَّةٌۭ فَتَرَبَّصُوا۟ بِهِۦ حَتَّىٰ حِينٍۢ ﴿25﴾

نیز
مَا هَٰذَآ إِلَّا بَشَرٌۭ مِّثْلُكُمْ يَأْكُلُ مِمَّا تَأْكُلُونَ مِنْهُ وَيَشْرَبُ مِمَّا تَشْرَبُونَ ﴿33﴾وَلَئِنْ أَطَعْتُم بَشَرًۭا مِّثْلَكُمْ إِنَّكُمْ إِذًۭا لَّخَٰسِرُونَ ﴿34﴾

اور اصحاب ایکہ نے بھی حضرت شعیب علیہ السلام کو اسی طرح کہا تھا :
وَمَآ أَنتَ إِلَّا بَشَرٌۭ مِّثْلُنَا وَإِن نَّظُنُّكَ لَمِنَ ٱلْكَٰذِبِينَ ﴿186﴾

وَأَسَرُّوا۟ ٱلنَّجْوَى ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ هَلْ هَٰذَآ إِلَّا بَشَرٌۭ مِّثْلُكُمْ ۖ أَفَتَأْتُونَ ٱلسِّحْرَ وَأَنتُمْ تُبْصِرُونَ ﴿٣﴾

اللہ تعالیٰ نے انہیں جواب دیا:
وَمَآ أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ إِلَّا رِجَالًۭا نُّوحِىٓ إِلَيْهِمْ ۖ فَسْـَٔلُوٓا۟ أَهْلَ ٱلذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴿٧﴾

اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کو حکم فرمایا کہ:
قُلْ إِنَّمَآ أَنَا۠ بَشَرٌۭ مِّثْلُكُمْ يُوحَىٰٓ إِلَىَّ أَنَّمَآ إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌۭ وَٰحِدٌۭ ۖ

اور
قُلْ سُبْحَانَ رَبِّى هَلْ كُنتُ إِلَّا بَشَرًۭا رَّسُولًۭا ﴿93﴾

لَقَدْ مَنَّ ٱللَّهُ عَلَى ٱلْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًۭا مِّنْ أَنفُسِهِمْ

لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُولٌۭ مِّنْ أَنفُسِكُمْ

كَمَآ أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًۭا مِّنكُمْ يَتْلُوا۟ عَلَيْكُمْ ءَايَٰتِنَا

حضور ﷺ نے اپنے متعلق فرمایا:
إنما أنا بشر مثلكم، أنسى كما تنسون، فإذا نسيت فذكروني

اس مسئلے میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا فیصلہ بھی سن لیجیے :
"رسول اللہ ﷺ بشر کے سوا کوئی دوسری مخلوق نہیں تھے۔اپنے کپڑے دھوتے اپنی بکری کا دودھ دھوتے اور اپنی خدمت آپ کرتے تھے "(شمائل ترمذی،فتح الباری)(1)
اور خود بریلویوں کے خان صاحب نے بھی اپنی کتاب میں ایک روایت درج کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"ہر شخص کی ناف میں اس مٹی کا کچھ حصہ موجود ہے ،جس سے اس کی تخلیق ہوئی ہے اور اسی میں وہ دفن ہو گا ۔اور میں ،ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ ایک مٹی سے پیدا کیے گئے ہیں۔(فتاوی افریقہ ص85مطبوعہ1236ھ)(2)
یہ ہیں قرآنی تعلیمات اور ارشاد نبویہ ﷺ ،منکرین کے عقائد کے بالکل برعکس۔بریلوی حضرات انبیاء و رسل علیھم السلام کی نبوت و رسالت کا انکار تو کر نہ سکے،مگر انہوں نے کفار و مشرین کی تقلید میں ان کی بشریت سے انکار کر دیا۔حالانکہ انسانیت کو رسالت کے قابل نہ سمجھنا انسانیت کی توہین ہے،اور اس عقیدے کے بعد انسان کے اشرف المخلوقات ہونے کا کوئی معنی نہیں رہتا۔یہ خلاف عقل بات ہے کہ انسان تمام مخلوقات سے افضل بھی ہو اور پھر اس میں نبوت و رسالت کی اہلیت بھی موجود نہ ہو۔مگر بریلویت چونکہ ایسے متضاد افکار اور خلاف فطرت عقائد کے مجموعے کا نام ہے ،جنہیں سمجھنا عام انسان کے بس کے باہر ہے،اس لیے اس کے پیروکاروں کے ہاں اس قسم کے عقائد اکثر ملیں گے۔انہی عقائد میں سے یہ عقیدہ بھی ہے کہ بریلوی حضرات نبی ﷺ کو نور خداوندی کا حصہ سمجھتے ہیں۔چنانچہ بریلویت کے ایک امام لکھتے ہیں:
"رسول ﷺ اللہ کے نور میں سے ہیں اور ساری مخلوق آپ ﷺ کے نور سے ہے۔(مواعظ نعیمیہ،احمد یار بریلوی ص14)
مزید ارشاد ہوتا ہے:
بے شک اللہ ذات کریم نے صورت محمدی ﷺ کو اپنے نام پاک بدیع سے پیدا کیا اور کروڑ ہا سال ذات کریم اسی صورت محمدی ﷺ کو دیکھتا رہا۔اپنے اسم مبارک منان اور قاہر سے،پھر تجلی فرمائی اس پر اپنے اسم پاک لطیف ،غافر سے۔(فتاوی نعیمیہ ص37)
خود بانی بریلویت نے رسول اللہ ﷺکی بشریت کے انکار میں بہت سے رسالے تحریر کیے۔ان میں سے ایک رسالے کا نام ہے "صلوۃ الصفا فی نور المصطفی"۔اس کا خطبہ انہوں نے شکستہ عربی میں لکھا ہے ۔اس کا اسلوب عجیب و غریب اور ناقابل فہم ہے۔اس کا ترجمہ کچھ یوں ہے:
"اے اللہ تیرے لیے سب تعریفیں ہیں ۔تو نوروں کا نور ہے۔سب نوروں سے پہلے نور،سب نوروں کے بعد نور،اے وہ ذات جس کے لیے نور ہے،جس کے ساتھ نور ہے،جس سے نور ہے،جس کی طرف نور ہے اور جو خود نور ہے۔درود و سلامتی اور برکتیں نازل فرمااپنے روشن نور پر جسے تو نے اپنے نور سے پیدا کیا ہےاور پھر اس کے نور سے ساری مخلوق کو پیدا کیا۔اور سلامتی فرما اس کے نور کی شعاعوں پر،اس کی آل ،اصحاب اور اس کے چاندوں پر۔"(رسالۃ صلوۃ الصفا بریلوی مندرجہ مجموعۃ رسائل ص33)
اس غیر منطقی اور بعید از خطبے کے بعد انہوں نے ایک موضوع اور خود ساختہ روایت سے استدلال کیا ہے۔چنانچہ
حافظ عبدالرزاق کی طرف منوب کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ :
"رسول اللہ ﷺ نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے جابر،بے شک بالیقین اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوقات سے پہلے تیرے نبی کے نور کو پیدا کیا۔نبی ﷺ کا نور پنے قدرت الہی سے جہاں خدا نے چاہا،دورہ کرتا رہا۔اس وقت لوح و قلم،جنت و دوزخ،فرشتگان،آسمان،زمین،سورج،چاند،جن،آدمی کچھ نہ تھا۔پھر جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کرنا چاہا تو اس نور کے چار حصے فرمائے۔پہلے سے قلم،دوسرے سے لوح،تیسرے سے عرش بنایا،پھر چوتھے کے چار حصے کیے۔(رسالۃ صلوۃ الصفا بریلوی مندرجہ مجموعۃ رسائل ص33)
یہ موضوع حدیث نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں:
" اس حدیث کو امت نے قبول کر لیا ہے۔اور امت کا قبول کرنا وہ شئے عظیم ہےجس کے بعد کسی سند کی حاجت نہیں رہتی،بلکہ سند ضعیف بھی ہو تو کوئی حرج نہیں کرتی۔(رسالۃ صلوۃ الصفا بریلوی مندرجہ مجموعۃ رسائل )
خان صاحب بریلوی اس امت سے کون سی امت مراد لے رہے ہیں؟
اگر اس سے مراد خان صاحب جیسے اصحاب ضلال اور گمراہ لوگوں کی امت ہےتو خیر،اور اگر ان کی اس سے مراد علماء و ماہرین حدیث ہے،تو ان کے متعلق تو ثابت نہیں ہوتا کہ انہوں نے اس حدیث کو قبول کیا ہو۔اور پھر یہ کس نے کہا ہے کہ امت کے کسی حدیث کو قبول کرلینے سے اس کی سند دیکھنی کی حاجت نہیں رہتی؟
اور یہ روایت توقرآنی نصوص اور احادیث نبویہ (ﷺ) کے صریح خلاف ہے۔اور پھر تمام واقعات و شواہد اس غیر اسلامی و غیر عقلی نظریے کی تردید کرتے ہیں۔اس لیے کہ نبی اکرم ﷺ دوسرے انسانوں کی طرح اپنے بابا عبداللہ بن عبدالمطلب کے گھر پیدا ہوئے،اپنی والدہ آمنہ کی گود میں پلے،حلیمہ سعدیہ کا دودھ نوش فرمایا،ابوطالب کے گھر پرورش پائی،حضرت خدیجہ ررضی اللہ عنہا،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا،زینب رضی اللہ عنہا اور حفصہ رضی اللہ عنہا اور دوسری ازواج مطہرات سے شادی فرمائی۔پھر مکہ مکرمہ میں آپ ﷺ نے جوانی اور کہولت کے ایام گزارے،مدینہ منورہ ہجرت کی،آپ ﷺ کے ہاں بیٹوں ابراہیم،قاسم،طیب،طاہر اور بیٹیوں زینب رضی اللہ عنہا،رقیہ رضی اللہ عنہا،ام کلثوم رضی اللہ عنہااور فاطمہ رضی اللہ عنہا کی ولادت ہوئی۔حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ،حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ،آپ ﷺ کا سسر،حضرت ابوالعاص ،حضرت عثمان اور حضرت علی رضی اللہ عنھم اجمعین آپ کے داماد بنے۔حضرت حمزہ اور حضرت عباس رضی اللہ عنھما آپ ﷺ کے چچا تھے۔حضرت صفیہ اور حضرت اروی رضی اللہ عنہماآپ (ﷺ) کی پھوپیاں تھیں اور دوسرے اعزاء و اقارب تھے۔
ان ساری باتوں کے باوجود آپ ﷺ کی بشریت اور آپ ﷺ کے انسان ہونے سے انکار کس قدر عجیب اور غیر منطقی بات ہے؟
کیا مذہب اسلام اس قدر متضاد اور بعید از قیاس عقائد کا نام ہے؟
ان نظریات اور عقائد کی طرف دعوت دے کر آپ غیر مسلموں کو کس طرح قائل کر سکیں گے؟
ان عقائد کی نشرواشاعت سے دین اسلام کیا ناقابل فہم مذہب بن کر رہ جائے گا ؟

(بریلویت از علامہ احسان)​
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1)چونکہ مصنف نے یہاں حدیث مبارکہ کا عربی متن درج نہیں کیا اسی لیے یہ حدیث مبارکہ کا ترجمہ یا مفہوم ہے۔(محمد ارسلان)
(2)اس حدیث مبارکہ کی سند پر اہل علم حضرات روشنی ڈالیں۔(محمد ارسلان)
بشریت رسول اللہ ﷺ
 

مفتی عبداللہ

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 21، 2011
پیغامات
531
ری ایکشن اسکور
2,183
پوائنٹ
171
انما انا بشر مثلکم اس کا ترجمہ ھے بیشک میں آپ جیسے بشر ہو لیکن کچھ بدعتی لوگ ان کو الگ الگ کرکے ایسا ترجمہ کرتے ہیں ان بیشک ماانا نھی ھو میں بشر انسان مثلکم تم جیسے
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
جس سے پیدا ھوا تو وہ بشر تھے جو ان سے پیدا ھوا وہ بھی بشر اب تو پھر یہ کیسے ھوسکتا ہے کہ وہ خود نور ہو ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
جزاک الله۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اب دو هی راستے يا تو معاذالله آپ صلعم کے والد تهے هی نهيں يا تو آپ صلعم بشر تهے۔۔۔۔۔
 

ناظم شهزاد٢٠١٢

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 07، 2012
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
1,533
پوائنٹ
120
نور تھے یا انسان؟

نوری مخلوق تو فرشتے ہیں۔
اور انسان ان سے افضل ہیں۔
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نور ثابت کر کے کیوں توہین کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
 

Abdul Haseeb

مبتدی
شمولیت
اگست 14، 2016
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
18
75395: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نور تھے یا بشر؟

سوال: کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نور تھے یا بشر؟ اور کیا یہ درست ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ نہیں تھا، چاہے آپ روشنی ہی میں کیوں نہ ہوں؟

Published Date: 2014-04-09​
الحمد للہ:
ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سیدِ اولاد آدم ہیں، آپ آدم علیہ السلام کی نسل میں سے بشر ہیں، اور ماں باپ سے پیدا ہوئے، آپ کھاتے پیتے بھی تھے، اور آپ نے شادیاں بھی کیں، آپ بھوکے بھی رہے، اور بیمار بھی ہوئے، آپکو بھی خوشی و غمی کا احساس ہوتا تھا، اور آپکے بشر ہونے کی سب سے بڑی دلیل یہی ہے کہ آپکو بھی اللہ تعالی نے اسی طرح وفات دی جیسے وہ دیگر لوگوں کو موت دی، لیکن جس چیز سے آپ کو امتیاز حاصل ہے وہ نبوت، رسالت، اور وحی ہے۔
جیسے کہ فرمانِ باری تعالی ہے:
( قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ )
ترجمہ:آپ کہہ دیں: میں یقینا تمہارے جیسا ہی بشر ہوں، میری طرف وحی کی جاتی ہےکہ بیشک تمہارا الہ ایک ہی ہے۔ الكهف/110
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بشری حالت بالکل ایسے ہی تھی جیسے دیگر انبیاء اور رسولوں کی تھی۔
ایک مقام پر اللہ تعالی نے [انبیاء کی بشریت کے متعلق ] فرمایا:
( وَمَا جَعَلْنَاهُمْ جَسَداً لا يَأْكُلُونَ الطَّعَامَ وَمَا كَانُوا خَالِدِينَ )
ترجمہ:اور ہم نے ان[انبیاء] کو ایسی جان نہیں بنایا کہ وہ کھانا نہ کھاتے ہوں، اور نہ ہی انہیں ہمیشہ رہنے والا بنایا۔ الأنبياء/8
جبکہ اللہ تعالی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت پر تعجب کرنے والوں کی تردید بھی کی اور فرمایا:
( وَقَالُوا مَالِ هَذَا الرَّسُولِ يَأْكُلُ الطَّعَامَ وَيَمْشِي فِي الأَسْوَاقِ )
ترجمہ:[ان کفار نے رسول کی تردید کیلئے کہاکہ ] یہ کیسا رسول ہے جو کھانا بھی کھاتا ہے، اور بازاروں میں بھی چلتا پھرتا ہے۔ الفرقان/7
چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت اور بشریت کے بارے میں جو قرآن نے کہہ دیا ہے اس سے تجاوز کرنا درست نہیں ہے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نور کہنا، یا آپکے بارے میں عدم سایہ کا دعوی کرنا ، یا یہ کہنا کہ آپکو نور سے پیدا کیا گیا ، یہ سب کچھ اس غلو میں شامل ہے جس کے بارے میں خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا: (مجھے ایسے بڑھا چڑھا کر بیان نہ کرو جیسے عیسی بن مریم کو نصاری نے بڑھایا، بلکہ [میرے بارے میں]کہو: اللہ کا بندہ اور اسکا رسول) بخاری (6830)
اور یہ بات بھی ثابت ہوچکی ہے کہ صرف فرشتے نور سے پیدا ہوئے ہیں، آدم علیہ السلام کی نسل میں سے کوئی بھی نور سے پیدا نہیں ہوا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (فرشتوں کو نور سے پیدا کیا گیا، اور ابلیس کو دہکتی ہو آگ سے، اور آدم علیہ السلام کو اس چیز سے پیدا کیا گیا جو تمہیں بتلادی گئی ہے) مسلم (2996)
شیخ البانی رحمہ اللہ نے سلسلہ صحیحہ (458)میں کہا:
"اس حدیث میں لوگوں کی زبان زد عام ایک حدیث کا رد ہے، وہ ہے: (اے جابر! سب سے پہلے جس چیز کو اللہ تعالی نے پیدا کیا وہ تیرے نبی کا نور ہے)!اور اسکے علاوہ ان تمام احادیث کا بھی رد ہے جس میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نور سے پیدا ہوئے، کیونکہ اس حدیث میں واضح صراحت موجود ہے کہ جنہیں نور سے پیدا کیا گیا ہے وہ صرف فرشتے ہیں، آدم اور آدم کی نسل اس میں شامل نہیں ہیں، اس لئے خبردار رہو، غافل نہ بنو" انتہی۔
دائمی فتوی کمیٹی سے مندرجہ ذیل سوال پوچھا گیا:
"ہمارے ہاں پاکستان میں بریلوی فرقہ کے علماء کا نظریہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ نہیں تھا، اور اس سے آپکے بشر نہ ہونی کی دلیل ملتی ہے، تو کیا یہ بات درست ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ نہیں تھا؟
تو انہوں نے جواب دیا:
یہ باطل قول ہے، جو کہ قرآن وسنت کی صریح نصوص کے خلاف ہے، جن میں صراحت کے ساتھ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بشر تھے، اور بشر ہونے کے ناطے آپ لوگوں سے کسی بھی انداز میں مختلف نہیں تھے، اور آپکا سایہ بھی تھا جیسے ہر انسان کا ہوتا ہے، اور اللہ تعالی نے آپ کو رسالت دے کر جو کرم نوازی فرمائی اسکی بنا پر آپ کی والدین ذریعے پیدائش اور بشریت سے باہر نہیں ہوجاتے، اسی لئے تو اللہ تعالی نے فرمایا: ( قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوْحَى إِلَيَّ ) کہہ دیں : کہ میں تو تمہارے جیسا ہی بشر ہوں، میری طرف وحی کی جاتی ہے۔ اسی طرح ایک اور مقام پر رسولوں کا قول قرآن مجید میں ذکر کیا: ( قَالَتْ لَهُمْ رُسُلُهُمْ إِنْ نَحْنُ إِلاْ بَشَرٌ مِثْلُكُمْ ) انہیں رسولوں نے کہابھی: ہم تو تمہارے جیسے ہی بشر ہیں۔
جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بیان کی جانے والی روایت کہ آپکو اللہ کے نور سے پیدا کیا گیا، یہ حدیث موضوع ہے"
اقتباس از: "فتاوى اللجنة الدائمة" (1/464)
اسی طرح سوال نمبر (4509)اور (6084) .
https://islamqa.info/ur/75395
اسلام سوال وجواب​
 
Last edited by a moderator:

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
ان پوسٹس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ بریلوی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت کا انکار کرتے ہیں، یہ تو قرآن کا انکار ہے ،بشریت کے انکار پر بریلویوں کی کسی مستند کتاب کا سکین دیں، مہربانی ہوگی۔
 
شمولیت
جولائی 20، 2016
پیغامات
116
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
75
نبی ﷺ بشر تھے نور نہیں تھے ۔نبی ﷺ کو نور ماننے سے قرآن کی آیات اور صحیح احادیث نبویہ ﷺ کا انکار لازم آتا ہے۔اس لیئے صحیح بات یہ ہی ہے کہ نبی ﷺ بشر ہیں اور بشریت میں آپ کا مقام سب سے اعلی ہے۔
 
Top