Rashid Yaqoob Salafi
مشہور رکن
- شمولیت
- اکتوبر 12، 2011
- پیغامات
- 140
- ری ایکشن اسکور
- 509
- پوائنٹ
- 114
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے باہر آئے جب کہ آنحضرت اپنی آخری بیماری میں مبتلا تھے۔ لوگوں نے آپ سے پوچھا اے ابو الحسن ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت کیسی ہے؟
تو آپ نے فرمایا، بحمد اللہ اب آپ پہلے سے اچھی حالت میں ہیں۔ توجناب عباس بن عبدالمطلب نے علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا
" خدا کی قسم تین روز کے بعد آپ پر لاٹھی کی حکومت ہو گی، مجھے معلوم ہو رہا ہے کہ اسی بیماری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات عنقریب ہونے والی ہے، کیونکہ بنی عبدالمطلب کے چہروں کی جو کیفیت موت کے وقت ہوتی ہے وہی مجھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی معلوم ہو رہی ہے۔ آؤ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلیں اور آپ سے پوچھ لیں کہ آپ کے بعد خلیفہ کون ہو گا ؟ اگر آپ ہمیں خلافت دے جائیں تو بھی ہمیں معلوم ہو جائے اور اگر آپ کسی اور کو خلافت دیں تو پھر ہمارے متعلق اس کو کچھ وصیت کر جائیں۔"
تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا : " خدا کی قسم اگر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق سوال کریں اور آپ ہم کو نہ دیں تو پھر لوگ ہمیں کبھی نہ دیں گے اور میں تو خدا کی قسم اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہرگز سوال نہ کروں گا"
صحیح بخاری، کتاب المغازی، رقم الحدیث 4447
قاضی ابو بکر کہتے ہیں کہ میرے نزدیک عباس رضی اللہ عنہ کی رائے زیادہ صحیح ہے، اور نتائج کے لحاظ سے زیادہ قریب۔ اور اس سے حق کی صراحت بھی ہو جاتی اور اس سے مدعی کا قول باطل ہو جاتا ہے کہ علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کا اشارہ کیا گیا تھا، اور اس معاملہ میں نص کا ہونا تو بڑی بات ہے۔ (العواصم من القواصم، ص 307)
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے باہر آئے جب کہ آنحضرت اپنی آخری بیماری میں مبتلا تھے۔ لوگوں نے آپ سے پوچھا اے ابو الحسن ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت کیسی ہے؟
تو آپ نے فرمایا، بحمد اللہ اب آپ پہلے سے اچھی حالت میں ہیں۔ توجناب عباس بن عبدالمطلب نے علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا
" خدا کی قسم تین روز کے بعد آپ پر لاٹھی کی حکومت ہو گی، مجھے معلوم ہو رہا ہے کہ اسی بیماری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات عنقریب ہونے والی ہے، کیونکہ بنی عبدالمطلب کے چہروں کی جو کیفیت موت کے وقت ہوتی ہے وہی مجھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی معلوم ہو رہی ہے۔ آؤ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلیں اور آپ سے پوچھ لیں کہ آپ کے بعد خلیفہ کون ہو گا ؟ اگر آپ ہمیں خلافت دے جائیں تو بھی ہمیں معلوم ہو جائے اور اگر آپ کسی اور کو خلافت دیں تو پھر ہمارے متعلق اس کو کچھ وصیت کر جائیں۔"
تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا : " خدا کی قسم اگر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق سوال کریں اور آپ ہم کو نہ دیں تو پھر لوگ ہمیں کبھی نہ دیں گے اور میں تو خدا کی قسم اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہرگز سوال نہ کروں گا"
صحیح بخاری، کتاب المغازی، رقم الحدیث 4447
قاضی ابو بکر کہتے ہیں کہ میرے نزدیک عباس رضی اللہ عنہ کی رائے زیادہ صحیح ہے، اور نتائج کے لحاظ سے زیادہ قریب۔ اور اس سے حق کی صراحت بھی ہو جاتی اور اس سے مدعی کا قول باطل ہو جاتا ہے کہ علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کا اشارہ کیا گیا تھا، اور اس معاملہ میں نص کا ہونا تو بڑی بات ہے۔ (العواصم من القواصم، ص 307)