حدیث ۱۸،۱۹:فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :النجوم امان لاھل السماء واھل بیتی امان لامتی۲۔واللہ ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ۔
اور برتقدیر خصوص ظہور طوائف ضالہ مراد ہو ،کما فی روایۃ ابی یعلی فی مسندہ عن سلمۃ بن الاکوع رضی اللہ تعالٰی عنہ بسند حسن والحاکم فی المستدرک وصحح وتعقب عن ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما ولفظہ النجوم امان لاھل الارض من الغرق واھل بیتی امان لامتی من الاختلاف ۱الحدیث۔
جیسا کہ مسند ابو یعلٰی کی روایت میں سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالٰی عنہ سے بسند حسن ہے ۔ اور حاکم نے مستدرک میں اسے روایت کیا ا وراس کی تصحیح کی اورابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے اس کی پیروی کی ، ان کے الفاظ یہ ہیں : ستارے زمین والوں کے لئے غرق ہونے سے امان ہیں اور میرے اہل بیت میری امت کے لیے اختلاف سے امان ہیں، الحدیث ۔(ت)
(۱المستدرک للحاکم کتاب معرفۃ الصحابۃ اہل بیتی امان لامتی دارالفکر بیروت ۳ /۱۴۹)
اور برتقدیر خصوص ظہور طوائف ضالہ مراد ہو ،کما فی روایۃ ابی یعلی فی مسندہ عن سلمۃ بن الاکوع رضی اللہ تعالٰی عنہ بسند حسن والحاکم فی المستدرک وصحح وتعقب عن ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما ولفظہ النجوم امان لاھل الارض من الغرق واھل بیتی امان لامتی من الاختلاف ۱الحدیث۔
جیسا کہ مسند ابو یعلٰی کی روایت میں سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالٰی عنہ سے بسند حسن ہے ۔ اور حاکم نے مستدرک میں اسے روایت کیا ا وراس کی تصحیح کی اورابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے اس کی پیروی کی ، ان کے الفاظ یہ ہیں : ستارے زمین والوں کے لئے غرق ہونے سے امان ہیں اور میرے اہل بیت میری امت کے لیے اختلاف سے امان ہیں، الحدیث ۔(ت)
(۱المستدرک للحاکم کتاب معرفۃ الصحابۃ اہل بیتی امان لامتی دارالفکر بیروت ۳ /۱۴۹)