• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا ستارے زمین والوں کے لئے غرق ہونے سے امان ہیں؟؟؟

shizz

رکن
شمولیت
مارچ 10، 2012
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
166
پوائنٹ
31
حدیث ۱۸،۱۹:فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم :النجوم امان لاھل السماء واھل بیتی امان لامتی۲؂۔واللہ ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ۔

اور برتقدیر خصوص ظہور طوائف ضالہ مراد ہو ،کما فی روایۃ ابی یعلی فی مسندہ عن سلمۃ بن الاکوع رضی اللہ تعالٰی عنہ بسند حسن والحاکم فی المستدرک وصحح وتعقب عن ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما ولفظہ النجوم امان لاھل الارض من الغرق واھل بیتی امان لامتی من الاختلاف ۱؂الحدیث۔
جیسا کہ مسند ابو یعلٰی کی روایت میں سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالٰی عنہ سے بسند حسن ہے ۔ اور حاکم نے مستدرک میں اسے روایت کیا ا وراس کی تصحیح کی اورابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے اس کی پیروی کی ، ان کے الفاظ یہ ہیں : ستارے زمین والوں کے لئے غرق ہونے سے امان ہیں اور میرے اہل بیت میری امت کے لیے اختلاف سے امان ہیں، الحدیث ۔(ت)

(۱؂المستدرک للحاکم کتاب معرفۃ الصحابۃ اہل بیتی امان لامتی دارالفکر بیروت ۳ /۱۴۹)
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
امام حاكم رحمه الله (المتوفى405)نے کہا:
حدثنا مكرم بن أحمد القاضي، ثنا أحمد بن علي الأبار، ثنا إسحاق بن سعيد بن أركون الدمشقي، ثنا خليد بن دعلج أبو عمرو السدوسي، أظنه عن قتادة، عن عطاء، عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «النجوم أمان لأهل الأرض من الغرق، وأهل بيتي أمان لأمتي من الاختلاف، فإذا خالفتها قبيلة من العرب اختلفوا فصاروا حزب إبليس» هذا حديث صحيح الإسناد، ولم يخرجاه [المستدرك على الصحيحين للحاكم 3/ 162]

یہ روایت موضوع اور من گھڑت ہے۔
امام حاکم نے صحیح کہا ہے لیکن امام حاکم تصحیح میں متساہل ہیں اسی لئے امام ذہبی رحمہ اللہ نے امام حاکم کی اس تصحیح کا تعاقب کرتے ہوئے کہا:
یہ حدیث موضوع ہے۔

اس کی سند میں ’’إسحاق بن سعيد بن أركون الدمشقي‘‘ ہے۔
یہ منکر الحدیث ہے۔

امام دارقطني رحمه الله (المتوفى385)نے کہا:
إسحاق بن سعيد بن أركون شامي منكر الحديث.[كتاب الضعفاء والمتروكين للدارقطني: ص: 5]

اس کا استاذ خليد بن دعلج بھی ضعیف ہے اور اس کے ضعف پر اتفاق ہے۔


اور ابویعلی والی روایت مسند ابی یعلی کے مطبوعہ نسخہ میں نہیں ہے البتہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اسے سند ومتن کے ساتھ المطالب العالیہ میں نقل کیا ہے چنانچہ:
حافظ ابن حجر رحمه الله (المتوفى852)نے کہا:
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : النُّجُومُ أَمَانٌ لِأَهْلِ السَّمَاءِ ، وَأَهْلُ بَيْتِي أَمَانٌ لِأُمَّتِي[المطالب العالية بزوائد المسانيد الثمانية 4/ 130]۔

اس کی سند میں ’’مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ‘‘ ہے ۔
یہ سخت ضعیف ومنکر الحدیث ہے
امام أبو حاتم الرازي رحمه الله (المتوفى277)نے کہا:
منكر الحديث [الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: 8/ 151]۔

اس کے علاوہ بھی بہت سارے محدثین نے اس پر جرح کی ہے دیکھیں عام کتب رجال۔
 
Top