محمد عثمان رشید
رکن
- شمولیت
- ستمبر 06، 2017
- پیغامات
- 96
- ری ایکشن اسکور
- 7
- پوائنٹ
- 65
بعض حضرات یه کهتے نظر آتے هیں کے جمعه کے دن سورۃ الکھف پڑهنے سے دو جمعوں کے درمیان نور روش هوجاتا هے وفی روایته پڑهنے والے کے گهر سے بیت الله تک نور روشن هوجاتا هے.
تو ظن غالب هے کے هر شخص کوشش کرتا هو گا کے سورۃ الکھف پڑهی جائے, مگر بعض حضرات تو کپھ مجبوری یا بهول, یا کپھ اور وجه سے پڑهنے سے قاصر هو جاتے هیں,
تو میں نے سوچا کیونکه اس روایت کی مکمل وضاحت کر دی جائے تاکه هر کوئی شخص جب چاهے سورۃ الکھف پڑھے اور نور روش کروائے نیز دجال کے فتنه سے محفوظ هو جائے.
.
"حدثنا ابوبکر محمد بن المومل ثنا الفضل بن محمد الشعرانی ثنا نعیم بن حماد ثنا هشیم انبا ابو هاشم عن ابی مجلز عن قیس بن عباد عن ابی سعید الخدری رضی الله عنه ان النبی صلی الله علیه وسلم قال ان من قرا سورۃ الکھف یوم الجمعه اضاء له من النور ما بین الجمعتین."
(مستدرک الحاکم ج ۲ ص ۳۶۸.)
قال حاکم "صحیح الاسناد".
وقال ذهبی "نعیم ذومناکیر"
.
اس روایت کو تفصیل سے سمجھنے کیلئے اسکو تین حصوں میں تقسیم کیا جائے گا تاکه هر شخص بغور مطالعه کر کے حق کو جان سکے اور هماری وجه سے کسی کا کوئی فائده هو جائے.
اس روایت کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کی وجه یه هے کے:
ابوهاشم جو اس سند میں هے اس سے تین راویوں نے روایت کیا هے. اور پهر ان تین راویوں میں سے متعدد لوگوں نے روایت کیا لهذا اسکو تین حصوں میں سمجھنے آسان هو گا ورنه بات سمجھ نه آئے گی یهاں صرف ایک حصه پر بحث هو گی یعنی کے هشیم بن بشیر کے طرق پر باقی ان شاءالله دوسری جگه بیان هو گی.
.
"عن ابو هاشم عن ابی مجلز عن قیس بن عباد عن ابی سعید الخدری رضی الله عنه..."
یه سند هے
تصحیح سند:
قیس بن عباد ثقه هے.
(تهذیب ج ۸ ص ۴۰۰، تقریب ۵۶۱۷.)
ابومجلز لاحق بن حمید السدوسی هے اور یه الثقات الحفظ میں سے هے.
(تهذیب ج ۱۱ ص ۱۷۱, تقریب ۷۵۴۰.)
ابومجلز سے ناقل ابوهاشم الرمانی الواسطی اور یه بهی ثقه هے.
(تهذیب ج ۱۲ ص ۲۶۱, تقریب ۸۴۹۲.)
.
یعنی کے ابوهاشم الرمانی سے اوپر حضرت سعید خدری رضی الله عنه تک سند صحیح هے.
ابوهاشم سے ناقل جناب هشیم بن بشیر هے
جو کے "ثقه ثبت کثیر التدلیس والارسال الخفی" هے
(تقریب ۷۳۶۲.)
.
هشیم بن بشیر سے نقل کرنے والے:
۱: محمد بن الفضل السدوسی ابوالنعمان هیں.
یه "ثقه ثبت تغیر فی آخر عمر"
هیں
انکی روایت
(سنن الدارمی ح ۳۴۵۰.)
.
۲: احمد بن خلف بن البغدادی
یه "قال خطیب وهو شیخ غیر معروف عندنا"
هے
اسکی روایت
(تاریخ بغداد ج ۴ ص ۱۳۴,قال خطیب وهو شیخ غیر معروف عندنا وقد سقط من روایته ابوهاشم.)
.
۳: ابوعبیدالله بن القاسم:
اور یه"الامام ثقه صاحب التصانیف"
(تقریب ۵۴۹۷.)
هیں انکی روایت
(فضائل القران ص ۲۴۴. تاریخ الاسلام ج ۷ ص ۶۹۳.)
.
۴: سعید بن منصور
یه "الامام الثقه ثبت"
هیں
انکی روایت
(شعب الایمان للبیهقی ح ۲۴۴۴.)
.
یعنی یه چار راوی
سعید, ابوعبید, ابوالنعمان, ابن خلف ان چار راویوں نے "موقوف":
"عن هشیم بن بشیر عن ابوهاشم عن قیس بن عباد عن سعید خدری رضی الله عنه..."
بیان کیا.
ان میں سے متن کے الفاظ ابوعبید کے یه هیں:
"من قرا سورۃ الکھف یوم الجمعه اضاء له من النور ما بینه وبین البیت العتیق."
.
باقی نے تقریبا اس هیطرح روایت کیا.
مگر محمد بن الفضل اس راوایت میں "یوم الجمعه"
کیا جگه "لیله الجمعه"
بیان کرتے هیں
.
یه بیان تها موقوف بیان کرنے والوں کا.
اب اس راویت کو هشیم بن بشیر مرفوع بیان کرنے والوں کو دیکھے.
مرفوع بیان کرنے والے:
.
۱: نعیم بن حماد ثقه کے حفظ پر کلام هوا
(سنن الکبری للبیهقی ج ۳ ص۲۴۹. والصغیر ج ۱ ص ۲۳۵ ح ۶۰۶.)
.
۲: یزید بن مخلد بن یزید
یه مجھول الحال هیں
دیکھے
(الجرح والتعدیل ج ۹ ص ۲۹۱, المقتنی فی سرد الکنی للذهبی ۱۹۲۳, الکنی ابواحمد الحاکم ج ۴ ص ۲۸۳.)
اسکی روایت
(بیهقی ذکر فی شعب الایمان وفضائل الاوقات ح ۲۷۹.)
نوٹ: بعض لوگوں نے یزید بن مخلد بن یزید کو یزید بن خالد بن یزید ابوخالد سمجھ لیا.
جو کے صحیح نهیں, صحیح یزید بن مخلد بن یزید ابوخداش الواسطی هی هے جو کے هشیم سے راویت کرتا هے.
.
۳: الحکم بن موسی
یه "صدوق"
هے
اسکی روایت
(العلل للدارقطنی ج ۱۱ ص ۳۰۸.)
.
انهوں نے مرفوع:
"عن هشیم بن بشیر عن ابوهاشم عن ابی مجلز به مرفوع..."
بیان کیا
اور یزید بن مخلد کے متن کے الفاظ هیں
"ان من قرا سورۃ الکھف یوم الجمعه اضاء له من النور ما بینه وبین البیت النور."
یعنی کے یزید بن مخلد اور حکم نے اس روایت کو ایک تو مرفوع بیان کیا اور اسکا متن جو هے وه یوں بیان کیا.
"کے جو سورۃ الکھف کی تلاوه جمعه کے دن کرے گا تو اسکے گهر اور بیت الله تک نور روش هو جائے گا."
جبکه نعیم بن حماد نے اسکو کپھ مختلف بیان کیا.
"ان من قرا سورۃ الکھف یوم الجمعه اضاء له من النور ما بین الجمعتین"
یعن کے نعیم نے دو جمعوں کے درمیان میں نور کا ذکر کیا.
حاکم نے تو صحیح الاسناد بتا دیا مگر ذهبی نے کها "نعیم ذو مناکر"
.
اب دیکھے ان میں سے راجح روایت کونسی هے مرفوع یا موقوف.!
.
ان میں مرفوع بیان کرنے والے راوی تو ایک مجھول الحال هے دوسرا صدوق هے تیسرا راوی کے حفظ میں کلام هے
جب کے ان کے مقابله میں مرفوع بیان کرنے والے اکثر حفظ ثقه ثبت راوی هیں.
لهذا ثقه کی روایت کو ترجیح دی جائے گی اور موقوف کو هی راجح تسلیم کیا جائے گا.
.
امام دارقطنی نے حکم بن موسی جو کے صدوق هے, کی راویت کو نقل مرفوع نقل کرنے کے بعد کها هے:
"ووقفه غیره عن هشیم, وهو صواب."
(العلل ج ۱۱ ص ۳۰۸.)
یعنی کے هشیم سے موقوف بیان کیا گیا اور موقوف هی صحیح هے.
.
امام بیهقی نے موقوف کو محفوظ بتایا
(شعب الایمان)
.
شیخ الاسلام ثانی امام ابن القیم نے بهی مرفوع روایت نقل کرنے کے بعد سعید بن منصور کی موقوف روایت نقل کر کے سعید بن منصور کی روایت کو هی صحیح بتایا.
(زاد المعاد ج ۱ ص ۳۷۶.)
.
نمبر ۲:
امام احمد نے هشیم بن بشیر کے متعلق کها کے هشیم نے ابوهاشم سے نهیں سنا. انکے الفاظ هیں:
"لم یسمعه هشیم من ابوهاشم."
(العلل روایه ابنه عبدالله رقم ۲۱۵۳.)
اور یه بات احمد بن حنبل نے مذکوره بحث والی روایت کو نقل کرنے کے بعد هی بیان کی.
مگر یهاں سعید بن منصور ابوعبید نعیم بن حماد اور دیگر راویوں نے ابوهاشم سے هشیم کی سماع کی صراحت کی.
اگر اسکو امام احمد کے قول پر مقدم کیا جائے تو پهر تو اس روایت میں تدلیس کا شبه نهیں رهتا, مگر امام احمد کے دوسرے کلام سے مستفید هوتا هے کے هشیم بن بشیر نے کثیر راویت میں سماع کی صراحت نهیں کی تفصیل دیکھے.
(العلل ابنه عبدالله ایضا, والعلل راویه المروذی ۳۱, الجرح وتعدیل ج ۱ ص ۲۹۵, حلیه الاولیاء ج ۹ ص ۱۶۳.)
.
لهذا جب هشیم بن بشیر کا سماع هی مشکوک هوا تو هشیم کی راویت میں بعض طرق سے آنے والی سماع کی صراحت مفید نهیں اور نه هی وه دلیل بن سکتی هیں اور نه هی یه امام ناقد احمد بن حنبل کے کلام کی نفی پر دلیل بن سکتی هے, لهذا ظن یه هی جو تصریح هے وه یا تو تصحیفا هوگی یا کسی راوی کی خطا هو گی یا مطلقه سماع کی صیغه بول دیا گیا هو گا جس سے محدث کا مقصد اثبات سماع نهیں هو گا. والله اعلم.
اسطرح تطبیق کا راسته نکل سکتا هے اور امام احمد کا راویت پر جرح کرنا یه بتاتا هے کے اس میں هشیم نے ابوهاشم سے نهیں سنا. باقی جس میں سماع کی صراحت کر وه الگ بات هے. بهرحال معامله جو بهی هو
.
حافظ ابن رجب کی عبارت کا مفهوم کپھ یوں هیں:
بهت سی جگه سماع کی تصریح موجود هوتی جو کے خطا هوتی هے جسکو امام احمد جیسے ناقد جانتے هیں اور وه سماع کی تصریح کو خطا قرار دیتے هیں. تفصیل دیکھے.
(شرح العلل ترمذی ج ۲ ص ۵۸۹, ۵۹۴.)
.
اب رها هشیم کا متن میں اختلاف تو هشیم سے جمهور راویوں نے:
"من قرا سورۃ الکھف یوم الجمعه اضاء له من النور ما بینه وبین البیت العتیق."
اس طرح تقریبا بیان کیں هیں
جبکه
محمد بن الفضل السدوسی نے:
"لیله الجمعه" کی جگه "یوم الجمعه"
بیان کیا.
یه محمد بن الفضل کا وهم محسوس هوتا هے کیونکه وه تغیر به آخر عمر تهے.
اور ان کا کلام اکثر حفظ کے کلام کے خلاف هے
نوٹ:
حافظ ابن حجر نے دونوں روایات کے درمیان تطبیق بهی دی هے یعنی یوم الجمعه اور لیله الجمعه کی. دیکھے
(امالیه بحواله فیض القدیر ج ۶ ص ۱۹۹. وغیره نیز الفتوحات الربانیه ج ۴ ص ۲۲۹.)
.
جبکه ان میں سے سب مختلف اور اختلاف کے ساتھ نعیم بن حماد نے متن بیان کیا.
"اضاء له من النور ما بین الجمعتین."
.
یه نعیم کا تفرد هے لهذا یه الفاظ اکثر حفظ کی مخالفت کی وجه سے شاذ هیں.
.
خلاصه کلام یه که: یه راویت موقوف هے اور هشیم بن بشیر کا سماع بهی مشکوک هے اور جو متن هشیم بن بشیر کے طرق میں محفوظ هے وه یه:
"من قرا سورۃ الکھف یوم الجمعه اضاء له من النور ما بینه وبین البیت العتیق."
تو ظن غالب هے کے هر شخص کوشش کرتا هو گا کے سورۃ الکھف پڑهی جائے, مگر بعض حضرات تو کپھ مجبوری یا بهول, یا کپھ اور وجه سے پڑهنے سے قاصر هو جاتے هیں,
تو میں نے سوچا کیونکه اس روایت کی مکمل وضاحت کر دی جائے تاکه هر کوئی شخص جب چاهے سورۃ الکھف پڑھے اور نور روش کروائے نیز دجال کے فتنه سے محفوظ هو جائے.
.
"حدثنا ابوبکر محمد بن المومل ثنا الفضل بن محمد الشعرانی ثنا نعیم بن حماد ثنا هشیم انبا ابو هاشم عن ابی مجلز عن قیس بن عباد عن ابی سعید الخدری رضی الله عنه ان النبی صلی الله علیه وسلم قال ان من قرا سورۃ الکھف یوم الجمعه اضاء له من النور ما بین الجمعتین."
(مستدرک الحاکم ج ۲ ص ۳۶۸.)
قال حاکم "صحیح الاسناد".
وقال ذهبی "نعیم ذومناکیر"
.
اس روایت کو تفصیل سے سمجھنے کیلئے اسکو تین حصوں میں تقسیم کیا جائے گا تاکه هر شخص بغور مطالعه کر کے حق کو جان سکے اور هماری وجه سے کسی کا کوئی فائده هو جائے.
اس روایت کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کی وجه یه هے کے:
ابوهاشم جو اس سند میں هے اس سے تین راویوں نے روایت کیا هے. اور پهر ان تین راویوں میں سے متعدد لوگوں نے روایت کیا لهذا اسکو تین حصوں میں سمجھنے آسان هو گا ورنه بات سمجھ نه آئے گی یهاں صرف ایک حصه پر بحث هو گی یعنی کے هشیم بن بشیر کے طرق پر باقی ان شاءالله دوسری جگه بیان هو گی.
.
"عن ابو هاشم عن ابی مجلز عن قیس بن عباد عن ابی سعید الخدری رضی الله عنه..."
یه سند هے
تصحیح سند:
قیس بن عباد ثقه هے.
(تهذیب ج ۸ ص ۴۰۰، تقریب ۵۶۱۷.)
ابومجلز لاحق بن حمید السدوسی هے اور یه الثقات الحفظ میں سے هے.
(تهذیب ج ۱۱ ص ۱۷۱, تقریب ۷۵۴۰.)
ابومجلز سے ناقل ابوهاشم الرمانی الواسطی اور یه بهی ثقه هے.
(تهذیب ج ۱۲ ص ۲۶۱, تقریب ۸۴۹۲.)
.
یعنی کے ابوهاشم الرمانی سے اوپر حضرت سعید خدری رضی الله عنه تک سند صحیح هے.
ابوهاشم سے ناقل جناب هشیم بن بشیر هے
جو کے "ثقه ثبت کثیر التدلیس والارسال الخفی" هے
(تقریب ۷۳۶۲.)
.
هشیم بن بشیر سے نقل کرنے والے:
۱: محمد بن الفضل السدوسی ابوالنعمان هیں.
یه "ثقه ثبت تغیر فی آخر عمر"
هیں
انکی روایت
(سنن الدارمی ح ۳۴۵۰.)
.
۲: احمد بن خلف بن البغدادی
یه "قال خطیب وهو شیخ غیر معروف عندنا"
هے
اسکی روایت
(تاریخ بغداد ج ۴ ص ۱۳۴,قال خطیب وهو شیخ غیر معروف عندنا وقد سقط من روایته ابوهاشم.)
.
۳: ابوعبیدالله بن القاسم:
اور یه"الامام ثقه صاحب التصانیف"
(تقریب ۵۴۹۷.)
هیں انکی روایت
(فضائل القران ص ۲۴۴. تاریخ الاسلام ج ۷ ص ۶۹۳.)
.
۴: سعید بن منصور
یه "الامام الثقه ثبت"
هیں
انکی روایت
(شعب الایمان للبیهقی ح ۲۴۴۴.)
.
یعنی یه چار راوی
سعید, ابوعبید, ابوالنعمان, ابن خلف ان چار راویوں نے "موقوف":
"عن هشیم بن بشیر عن ابوهاشم عن قیس بن عباد عن سعید خدری رضی الله عنه..."
بیان کیا.
ان میں سے متن کے الفاظ ابوعبید کے یه هیں:
"من قرا سورۃ الکھف یوم الجمعه اضاء له من النور ما بینه وبین البیت العتیق."
.
باقی نے تقریبا اس هیطرح روایت کیا.
مگر محمد بن الفضل اس راوایت میں "یوم الجمعه"
کیا جگه "لیله الجمعه"
بیان کرتے هیں
.
یه بیان تها موقوف بیان کرنے والوں کا.
اب اس راویت کو هشیم بن بشیر مرفوع بیان کرنے والوں کو دیکھے.
مرفوع بیان کرنے والے:
.
۱: نعیم بن حماد ثقه کے حفظ پر کلام هوا
(سنن الکبری للبیهقی ج ۳ ص۲۴۹. والصغیر ج ۱ ص ۲۳۵ ح ۶۰۶.)
.
۲: یزید بن مخلد بن یزید
یه مجھول الحال هیں
دیکھے
(الجرح والتعدیل ج ۹ ص ۲۹۱, المقتنی فی سرد الکنی للذهبی ۱۹۲۳, الکنی ابواحمد الحاکم ج ۴ ص ۲۸۳.)
اسکی روایت
(بیهقی ذکر فی شعب الایمان وفضائل الاوقات ح ۲۷۹.)
نوٹ: بعض لوگوں نے یزید بن مخلد بن یزید کو یزید بن خالد بن یزید ابوخالد سمجھ لیا.
جو کے صحیح نهیں, صحیح یزید بن مخلد بن یزید ابوخداش الواسطی هی هے جو کے هشیم سے راویت کرتا هے.
.
۳: الحکم بن موسی
یه "صدوق"
هے
اسکی روایت
(العلل للدارقطنی ج ۱۱ ص ۳۰۸.)
.
انهوں نے مرفوع:
"عن هشیم بن بشیر عن ابوهاشم عن ابی مجلز به مرفوع..."
بیان کیا
اور یزید بن مخلد کے متن کے الفاظ هیں
"ان من قرا سورۃ الکھف یوم الجمعه اضاء له من النور ما بینه وبین البیت النور."
یعنی کے یزید بن مخلد اور حکم نے اس روایت کو ایک تو مرفوع بیان کیا اور اسکا متن جو هے وه یوں بیان کیا.
"کے جو سورۃ الکھف کی تلاوه جمعه کے دن کرے گا تو اسکے گهر اور بیت الله تک نور روش هو جائے گا."
جبکه نعیم بن حماد نے اسکو کپھ مختلف بیان کیا.
"ان من قرا سورۃ الکھف یوم الجمعه اضاء له من النور ما بین الجمعتین"
یعن کے نعیم نے دو جمعوں کے درمیان میں نور کا ذکر کیا.
حاکم نے تو صحیح الاسناد بتا دیا مگر ذهبی نے کها "نعیم ذو مناکر"
.
اب دیکھے ان میں سے راجح روایت کونسی هے مرفوع یا موقوف.!
.
ان میں مرفوع بیان کرنے والے راوی تو ایک مجھول الحال هے دوسرا صدوق هے تیسرا راوی کے حفظ میں کلام هے
جب کے ان کے مقابله میں مرفوع بیان کرنے والے اکثر حفظ ثقه ثبت راوی هیں.
لهذا ثقه کی روایت کو ترجیح دی جائے گی اور موقوف کو هی راجح تسلیم کیا جائے گا.
.
امام دارقطنی نے حکم بن موسی جو کے صدوق هے, کی راویت کو نقل مرفوع نقل کرنے کے بعد کها هے:
"ووقفه غیره عن هشیم, وهو صواب."
(العلل ج ۱۱ ص ۳۰۸.)
یعنی کے هشیم سے موقوف بیان کیا گیا اور موقوف هی صحیح هے.
.
امام بیهقی نے موقوف کو محفوظ بتایا
(شعب الایمان)
.
شیخ الاسلام ثانی امام ابن القیم نے بهی مرفوع روایت نقل کرنے کے بعد سعید بن منصور کی موقوف روایت نقل کر کے سعید بن منصور کی روایت کو هی صحیح بتایا.
(زاد المعاد ج ۱ ص ۳۷۶.)
.
نمبر ۲:
امام احمد نے هشیم بن بشیر کے متعلق کها کے هشیم نے ابوهاشم سے نهیں سنا. انکے الفاظ هیں:
"لم یسمعه هشیم من ابوهاشم."
(العلل روایه ابنه عبدالله رقم ۲۱۵۳.)
اور یه بات احمد بن حنبل نے مذکوره بحث والی روایت کو نقل کرنے کے بعد هی بیان کی.
مگر یهاں سعید بن منصور ابوعبید نعیم بن حماد اور دیگر راویوں نے ابوهاشم سے هشیم کی سماع کی صراحت کی.
اگر اسکو امام احمد کے قول پر مقدم کیا جائے تو پهر تو اس روایت میں تدلیس کا شبه نهیں رهتا, مگر امام احمد کے دوسرے کلام سے مستفید هوتا هے کے هشیم بن بشیر نے کثیر راویت میں سماع کی صراحت نهیں کی تفصیل دیکھے.
(العلل ابنه عبدالله ایضا, والعلل راویه المروذی ۳۱, الجرح وتعدیل ج ۱ ص ۲۹۵, حلیه الاولیاء ج ۹ ص ۱۶۳.)
.
لهذا جب هشیم بن بشیر کا سماع هی مشکوک هوا تو هشیم کی راویت میں بعض طرق سے آنے والی سماع کی صراحت مفید نهیں اور نه هی وه دلیل بن سکتی هیں اور نه هی یه امام ناقد احمد بن حنبل کے کلام کی نفی پر دلیل بن سکتی هے, لهذا ظن یه هی جو تصریح هے وه یا تو تصحیفا هوگی یا کسی راوی کی خطا هو گی یا مطلقه سماع کی صیغه بول دیا گیا هو گا جس سے محدث کا مقصد اثبات سماع نهیں هو گا. والله اعلم.
اسطرح تطبیق کا راسته نکل سکتا هے اور امام احمد کا راویت پر جرح کرنا یه بتاتا هے کے اس میں هشیم نے ابوهاشم سے نهیں سنا. باقی جس میں سماع کی صراحت کر وه الگ بات هے. بهرحال معامله جو بهی هو
.
حافظ ابن رجب کی عبارت کا مفهوم کپھ یوں هیں:
بهت سی جگه سماع کی تصریح موجود هوتی جو کے خطا هوتی هے جسکو امام احمد جیسے ناقد جانتے هیں اور وه سماع کی تصریح کو خطا قرار دیتے هیں. تفصیل دیکھے.
(شرح العلل ترمذی ج ۲ ص ۵۸۹, ۵۹۴.)
.
اب رها هشیم کا متن میں اختلاف تو هشیم سے جمهور راویوں نے:
"من قرا سورۃ الکھف یوم الجمعه اضاء له من النور ما بینه وبین البیت العتیق."
اس طرح تقریبا بیان کیں هیں
جبکه
محمد بن الفضل السدوسی نے:
"لیله الجمعه" کی جگه "یوم الجمعه"
بیان کیا.
یه محمد بن الفضل کا وهم محسوس هوتا هے کیونکه وه تغیر به آخر عمر تهے.
اور ان کا کلام اکثر حفظ کے کلام کے خلاف هے
نوٹ:
حافظ ابن حجر نے دونوں روایات کے درمیان تطبیق بهی دی هے یعنی یوم الجمعه اور لیله الجمعه کی. دیکھے
(امالیه بحواله فیض القدیر ج ۶ ص ۱۹۹. وغیره نیز الفتوحات الربانیه ج ۴ ص ۲۲۹.)
.
جبکه ان میں سے سب مختلف اور اختلاف کے ساتھ نعیم بن حماد نے متن بیان کیا.
"اضاء له من النور ما بین الجمعتین."
.
یه نعیم کا تفرد هے لهذا یه الفاظ اکثر حفظ کی مخالفت کی وجه سے شاذ هیں.
.
خلاصه کلام یه که: یه راویت موقوف هے اور هشیم بن بشیر کا سماع بهی مشکوک هے اور جو متن هشیم بن بشیر کے طرق میں محفوظ هے وه یه:
"من قرا سورۃ الکھف یوم الجمعه اضاء له من النور ما بینه وبین البیت العتیق."