lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,898
- پوائنٹ
- 436
شیعہ روافض اور کفار بغض شیخین رضی اللہ عنہم میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ شیخین رضی اللہ عنہم نبی ﷺ کے جنازہ اور تدفین کے وقت موجود نہ تھے۔ اسی لئے اہل سنت والجماعت کی احادیث کی کتابوں سے ضعیف اور مردود اثر نقل کرتے ہیں حالانکہ ان کی اپنی کتابوں سے شیخین کا رسول اللہ ﷺ کے جنازہ میں شریک ہونا ثابت ہے۔ اسی سلسلے میں روافض ایک حدیث نقل کرتے جو کہ اہل کفار کی سب سے مضبوط دلیل تصور کی جاتی ہے۔ وہ روایت یہ ہے
: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ : أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ، وَعُمَرَ لَمْ يَشْهَدَا دَفْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، كَانَا فِي الْأَنْصَارِ فَدُفِنَ قَبْلَ أَنْ يَرْجِعَا
ابن نمیر نے ھشام بن عروۃ سے سنا، انہوں نے اپنے والد سے کہ ابوبکر اور عمر رسول اللہ ﷺ کی تدفین کے وقت موجود نہ تھے بلکہ وہ دونوں انصار کے پاس تھے اور رسول اللہ ﷺ کو ان کے واپس آنے سے پہلے دفن کیا جا چکا تھا۔
یہ روایت اسی سند کے ساتھ مصنف ابن ابی شیبہ، جامع الاحادیث، اور کنز العمال میں موجود ہے۔
اب اصول کافی میں لکھا ہے رسول اللہ ﷺ کی نماز جنازہ میں مہاجرین اور انصار نے شرکت کی۔ شیعہ کفار بھی یہ مانتے ہیں کہ مہاجرین میں شیخین رضی اللہ عنہم آتے ہیں۔ تو اگر شیخین مہاجرین میں آتے اور غالی رافضیوں کے بقول تمام صحابہ الیکشن میں مصروف تھے تو یہ کافی کا یعقوب کلینی رافضی کیا لکھ گیا کہ مہاجرین اور انصار نے جوق در جوق نماز جنازہ پڑھی؟ دوسرا شیخین رضی اللہ عنہم کا جنازہ میں موجود ہونا اور اس کی تفصیل ملا باقر مجلسی رافضی کافر نے بھی لکھی ہے حیات القلوب اور جلاء العیون میں۔ افسوس رافضیوں کو گھر کا پتا نہیں اور باہر پنگے لیتا پھرتا ہے۔
: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ : أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ، وَعُمَرَ لَمْ يَشْهَدَا دَفْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، كَانَا فِي الْأَنْصَارِ فَدُفِنَ قَبْلَ أَنْ يَرْجِعَا
ابن نمیر نے ھشام بن عروۃ سے سنا، انہوں نے اپنے والد سے کہ ابوبکر اور عمر رسول اللہ ﷺ کی تدفین کے وقت موجود نہ تھے بلکہ وہ دونوں انصار کے پاس تھے اور رسول اللہ ﷺ کو ان کے واپس آنے سے پہلے دفن کیا جا چکا تھا۔
یہ روایت اسی سند کے ساتھ مصنف ابن ابی شیبہ، جامع الاحادیث، اور کنز العمال میں موجود ہے۔
سند کی تحقیق: ھشام بن عروۃ کا پورا نسب اس طرح ہے۔ هشام بن عروة بن الزبير بن العوام رضی اللہ عنہ دیکھیےتقریب التھذیب 7302
جس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ سند منقطع ہے کیونکہ ھشام بن عروۃ نے اپنے باپ عروۃ بن زبیر سے یہ بات سنی ہے اور آگے زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ یا کسی اور صحابی کا واسطہ گر گیا ۔ عروۃ بن زبیر کا رسول اللہ ﷺکے جنازہ میں موجود ہونا اور صحابی رسول ﷺ ہونا ثابت نہیں کیونکہ وہ تو آپ ﷺ کی وفات کے بعد سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کے دور میں پیدا ہوئے۔ دیکھیے تقریب التھذیب 4561 ۔
خلاصہ کلام یہ کہ اس روایت کی سند منقطع ہونے کی وجہ سے یہ ضعیف ہے اور اس سے استدلال باطل ہے الحمد للہ
اس روایت پر جرح کرنے کے بعد میں ضروری سمجھتا ہوں کہ شیخین کی رسول اللہ کے جنازے میں تدفین شیعہ کتابوں سے ہی ثابت کر دی جائے۔
اب اصول کافی میں لکھا ہے رسول اللہ ﷺ کی نماز جنازہ میں مہاجرین اور انصار نے شرکت کی۔ شیعہ کفار بھی یہ مانتے ہیں کہ مہاجرین میں شیخین رضی اللہ عنہم آتے ہیں۔ تو اگر شیخین مہاجرین میں آتے اور غالی رافضیوں کے بقول تمام صحابہ الیکشن میں مصروف تھے تو یہ کافی کا یعقوب کلینی رافضی کیا لکھ گیا کہ مہاجرین اور انصار نے جوق در جوق نماز جنازہ پڑھی؟ دوسرا شیخین رضی اللہ عنہم کا جنازہ میں موجود ہونا اور اس کی تفصیل ملا باقر مجلسی رافضی کافر نے بھی لکھی ہے حیات القلوب اور جلاء العیون میں۔ افسوس رافضیوں کو گھر کا پتا نہیں اور باہر پنگے لیتا پھرتا ہے۔
اہل سنت کی کتابوں میں بے شمار ثبوت موجود ہے لیکن میں فی الحال ایک ہی روایت لگاؤں گا۔