حضرت عرباض بن ساریہ سے روایت ہے کہ ایک دن نبی کریم ﷺ نے ہمیں فصیح وبلیغ وعظ کیا جس سے دل کانپ اٹھے اور آنکھیں بہنے لگیں۔پس ہم نے کہا: یا رسول اللہ ! گویا کہ یہ الوداع کرنے والے کاوعظ ہے،پس آپ ہمیں کوئی وصیت کیجئیے!تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
((أوصیکم بتقوی اللّٰہ ، والسمع والطاعۃ، وان تأمر علیکم عبد فانہ من یعش منکم فسیری اختلافا کثیرا ،فعلیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین من بعدی ،تمسکوا بھا،وعضوا علیھا بالنواجذ ،وایاکم ومحدثات الأمور،فان کل محدثۃ بدعۃ،وکل بدعۃ ضلالۃ))[رواہ اہل السنن]
’’میں تمہیں اطاعت و فرمانبرداری اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنے کی وصیت کرتا ہوں،اگرچہ تم پر کسی غلام کو ہی امیر مقرر کر دیاگیا ہو،تم میں سے جوشخص بھی زندہ رہے گا عنقریب وہ بہت زیادہ اختلاف کو دیکھے گا ،میرے بعد میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفاء کی سنت کو لازم پکڑ لینا،اور اس کو مضبوطی سے تھلینا،دین میں نئی نئی چیزیں گھڑنے سے بچو! بیشک ہر نئی گھڑی ہوئی چیز بدعت ہے ،اور ہر بدعت گاممراہی ہے۔‘‘