• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا شجرہ ممنوعہ کے کھانے کو آدم علیہ السلام کے لئے حواء علیھا السلام نے اکسایا؟

aijaz.india

مبتدی
شمولیت
جنوری 04، 2014
پیغامات
11
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
13
ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻳﺤﻴﻰ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻳﺤﻴﻰ ، ﺛﻨﺎ ﺃﺑﻮ ﺍﻟﺮﺑﻴﻊ ، ﺛﻨﺎ ﻋﺒﺎﺩ ﺑﻦ ﺍﻟﻌﻮﺍﻡ ،
ﺛﻨﺎ ﺳﻔﻴﺎﻥ ﺑﻦ ﺣﺴﻴﻦ ، ﻋﻦ ﻳﻌﻠﻰ ﺑﻦ ﻣﺴﻠﻢ ، ﻋﻦ ﺳﻌﻴﺪ ﺑﻦ ﺟﺒﻴﺮ ، ﻋﻦ
ﺍﺑﻦ ﻋﺒﺎﺱ ، ﻗﺎﻝ : ‏« ﻟﻤﺎ ﺃﻛﻞ ﺁﺩﻡ ﻣﻦ ﺍﻟﺸﺠﺮﺓ ﺍﻟﺘﻲ ﻧﻬﻲ ﻋﻨﻬﺎ ﻗﺎﻝ
ﺁﺩﻡ : ﺭﺏ ﺯﻳﻨﺘﻪ ﻟﻲ ﺣﻮﺍﺀ ﻗﺎﻝ : ‏» ﻓﺈﻧﻲ ﻗﺪ ﺃﻋﻘﺒﺘﻬﺎ ﺃﻥ ﻻ ﺗﺤﻤﻞ ﺇﻻ
ﻛﺮﻫﺎ ، ﻭﻻ ﺗﻀﻊ ﺇﻻ ﻛﺮﻫﺎ ، ﻭﺩﻣﻴﺘﻬﺎ ﻓﻲ ﺍﻟﺸﻬﺮ ﻣﺮﺗﻴﻦ ‏« ، ﻓﺮﻧﺖ ﺣﻮﺍﺀ
ﻋﻨﺪ ﺫﻟﻚ ﻓﻘﻴﻞ ﻟﻬﺎ : ﺍﻟﺮﻧﺔ ﻋﻠﻴﻚ ﻭﻋﻠﻰ ﺑﻨﺎﺗﻚ
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
امام حاكم رحمه الله (المتوفى405)نے کہا:
أخبرني أبو جعفر محمد بن محمد بن سليمان المذكر، ثنا أبو بكر بن أبي الدنيا، حدثني عمرو بن محمد الناقد، ثنا عباد بن العوام، عن سفيان بن حسين، عن يعلى بن مسلم، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: " لما أكل آدم من الشجرة التي نهي عنها، قال الله عز وجل: «ما حملك على أن عصيتني؟» قال: رب زينت لي حواء. قال: «فإني أعقبتها أن لا تحمل إلا كرها ولا تضع إلا كرها ودميتها في الشهر مرتين» . فلما سمعت حواء ذلك رنت فقال لها: عليك الرنة وعلى بناتك «هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه»[المستدرك على الصحيحين للحاكم: 2/ 413]


حافظ ابن حجر رحمه الله (المتوفى852)نے اس کی سند کے بارے میں کہا:
هذا موقوف صحيح الإسناد
یعنی یہ سند موقوفا صحیح ہے[المطالب العالية بزوائد المسانيد الثمانية 1/ 74]

اورحافظ ابن حجررحمہ اللہ کا فیصلہ بالکل درست ہے ۔
مگرچونکہ یہ روایت موقوف ہے اور اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کا ماخذ اسرائیلی روایات ہو اس لئے یہ روایت حجت نہیں ہے۔واللہ اعلم۔
 
Top