محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,861
- ری ایکشن اسکور
- 41,093
- پوائنٹ
- 1,155
السلام علیکم
کیا عورت سونا اور ریشم کا کپڑاپہن سکتی ہے؟
کیا عورت سونا اور ریشم کا کپڑاپہن سکتی ہے؟
اس ليے كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے زيور پہننا عورتوں كى صفت بيان كى ہے، اور يہ سونا وغيرہ ميں عام ہے، اور اس ليے بھى كہ امام احمد اور ابو داود اور نسائى رحمہم اللہ نے جيد سند كے ساتھ امير المومنين على بن ابى طالب رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:﴿ كيا جو زيورات ميں پليں، اور جھگڑے ميں ( اپنى بات ) واضح نہ كر سكيں ﴾الزخرف ( 18 )۔
اور ابن ماجہ كى روايت ميں يہ الفاظ زائد ہيں:" بلا شبہ ميرى امت كے مردوں پر يہ دونوں حرام ہيں "
اور اس ليے بھى كہ امام احمد، اما ترمذى، امام نسائى، ابو داود، حاكم، طبرانى رحمہ اللہ نے ابو موسى اشعرى رحمہ اللہ سے روايت كيا ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:" اور ان كى عورتوں كے ليے حلال ہيں "
اسے ترمذى، حاكم، ابو داود، اور ابن حزم نے صحيح قرار ديا ہے۔" ميرى امت كى عورتوں كے ليے سونا اور ريشم حلال كى گئى ہے، اور ميرى امت كے مردوں پر حرام ہے "
ديكھيں: تفسير الجصاص ( 3 / 388 )۔" عورتوں كے ليے سونے كى اباحت ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اور صحابہ كرام سے وارد شدہ اخبار ممانعت والى اخبار سے زيادہ ظاہر اور مشہور ہيں، اور آيت كى دلالت ( جصاص رحمہ اللہ اس سے وہ آيت مراد لے رہے ہيں جو ہم نے ابھى اوپر بيان كى ہے ) بھى عورتوں كے ليے سونے كے مباح ہونے ميں ظاہر ہے۔اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اور صحابہ كرام رضى اللہ عنہم كے دور سے لے كر ہمارے دور تك بغير كسى نكارت كے آج تك عورتوں كا سونا پہننا چلا آ رہا ہے، اور كسى نے بھى ان پر اعتراض نہيں كيا، اور اس طرح كے مسئلہ ميں كسى خبر واحد كى بنا پر اعتراض نہيں كيا جا سكتا " اھـ
اس ميں عورتوں كے ليے زيور پہننے كى اباحت كى دليل پائى جاتى ہے، اور اس پر اجماع منعقد ہے، اور اس كے متعلق اخبار كا كوئى شمار نہيں "﴿ كيا جو زيورات ميں پليں، اور جھگڑے ميں ( اپنى بات ) واضح نہ كر سكيں ﴾الزخرف ( 18 )۔
ديكھيں: السنن الكبرى للبيہقى ( 4 / 142 )۔" يہ احاديث و اخبار اور اس كے معنى ميں دوسرى احاديث عورتوں كے ليے سونے كے زيور پہننے كى اباحت پر دلالت كرتى ہيں، اور عورتوں كے ليے سونے كے زيور كى اباحت ميں ہمارا اجماع كا حصول كى دليل ان احاديث كے منسوخ ہونے پر دليل ہے جو خاص كر عورتوں كے ليے سونے كے زيور كى حرمت پر دلالت كرتى ہيں " اھـ
ديكھيں: المجموع للنووى ( 4 / 442 )۔" عورتوں كے ليے ريشم پہننا، اور سونے و چاندى كے زيورات زيب پہننا بالاجماع اور صحيح احاديث كى بنا پر جائز ہيں " اھـ
ديكھيں: المجموع للنووى ( 6 / 40 )۔" مسلمانوں كا اجماع ہے كہ عورتوں كے ليے سونے اور چاندى كے زيورات كى ہر قسم جائز ہے، مثلا ہار، اور طوق، انگوٹھى، اور چوڑياں، اور كنگن، اور پازيب، اور ہر وہ جو گلے وغيرہ ميں پہنا جائے اور ہر وہ جو زيور وہ عادتا پہنتى ہيں، اس ميں كوئى اختلاف نہيں ہے " اھـ
اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ براء رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث كى شرح ميں كہتے ہيں:" عورتوں كے ليے سونے كى انگوٹھى كى اباحت پرمسلمانوں كا اجماع ہے " اھـ
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا سونے كى انگوٹھى پہننے يا بنوانے سے منع كرنا مردوں كے ساتھ مخصوص ہے، عورتوں كے ليے منع نہيں، عورتوں كے ليے مباح ہونے پر اجماع منقول ہے " اھـنبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ہميں سات اشياء سے منع فرمايا: سونے كى انگوٹھى سے منع فرمايا، ...... "
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:" ايك عورت نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس آئى اور اس كے ساتھ اس كى بيٹى بھى تھى جس كى كلائى ميں سونے كے دو موٹے موٹے كنگن تھے، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:" كيا تم اس كى زكاۃ ادا كرتى ہو ؟ "تو اس نے جواب نفى ميں ديتے ہوئے كہنے لگى: نہيں۔
چنانچہ اس عورت نے وہ كنگن اتار كر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو دے ديے، اور كہنے لگى: يہ دونوں اللہ اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كے ليے ہيں "" كيا تمہيں پسند ہے كہ اللہ تعالى قيامت كے روز تمہيں اس كى بدلے آگ كے دو كنگن پہنائے ؟
چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنى نواسى امامہ كو انگوٹھى دى، اور يہ انگوٹھى سونے كى ا ور گول تھى، اور آپ نے يہ بھى فرمايا: " اسے پہن لو "" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس نجاشى كى جانب سے بطور ہديہ سونے كے زيورات آئے جس ميں سونے كى ايك انگوٹھى بھى جس كا نگينہ حبشى تھا۔عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كہتی ہيں:تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس سے اعراض كرتے ہوئے ايك لكڑى يا اپنى انگلى كے ساتھ اسے پكڑا اور اپنى نواسى امامہ بنت ابو العاص اپنى بيٹى زينب كى بيٹى امامہ كو بلايا اور فرمانے لگے:ميرى بيٹى تم يہ پہن لو "۔
امام حاكم رحمہ اللہ نے بلوغ المرام ميں اسے صحيح قرار ديا ہے۔" وہ سونے كا زيور پہنا كرتى تھيں، تو انہوں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے عرض كيا: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كيا يہ كنز يعنى خزانہ ہے ؟تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:" جب تم اس كى زكاۃ ادا كرو تو يہ كنز اور خزانہ نہيں " اھـ
اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ النخبۃ ميں لكھتے ہيں:" اور شذوذ والى جو ثقہ كى مخالفت كرے اس ميں ... شافعى نے يہى كہا ہے " اھـ
اسى طرح صحيح حديث جس پر عمل كيا جائے كى شروط ميں يہ بھى ہے كہ وہ شاذ نہ ہو، اور بلاشك و شبہ عورتوں كے ليے سونے كى حرمت ميں مروى احاديث كى اسانيد كو اگر كسى علت سے سليم بھى مان ليا جائے اور صحيح اور ان احاديث كے درميان جمع كرنا بھى ممكن نہ ہو جو عورتوں كے ليے سونے كى حلت پر دلالت كرتى ہيں اور ان كى تاريخ بھى معلوم نہ ہو تو اس شرعى اور متعبر قاعدہ اور اصول پر عمل كرتے ہوئے ان پر شاذ اورصحيح نہ ہونے كا حكم لگانا اہل علم كے ہاں ثابت ہے۔" اور اگر زيادہ راجح سے مخالفت كى جائے، تو وہ راجح محفوظ ہے اور اس كے مقابلہ ميں آنے والى شاذ ہے " اھـ