• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے نور کا ٹکڑا ہیں؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
مولانا اس کا جواب بھی ہوگا۔

سب سے پہلی مخلوق کیا ہے

مندرجہ ذیل دونوں احادیث میں جمع کیسے ممکن ہے ؟

( اللہ تعالی تھا اوراس سے قبل کوئ چیزنہیں تھی اوراس کا عرش پانی پرتھا اوراس نے ہرچيزکواپنے ھاتھ سے لکھا پھرآسمان وزمین پیدا فرمایا ) ۔
اوردوسری حدیث میں ہے :

(اول ما خلق اللہ القلم ) جب اللہ تعالی نے قلم پیدا فرمائ

توان دونوں احادیث کا اس بات میں تعارض ہے کہ سب سے پہلے کیا چيز پیدا کی گئ ، اور اسی طرح یہ بھی وارد ہے کہ مخلوق میں سب سے پہلے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ؟



الحمد للہ :

یہ احاديث آپس میں ملتی اورمتفق ہیں ان میں کوئ اختلاف نہيں ، تو ان اشیاء میں سے جوہمارے لیے معلوم ہیں میں سے سب سے پہلے اللہ تعالی نے عرش پیدا فرمایا اور آسمان پیدا کرنے کے بعد عرش پرمستوی ہوگیا جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے :

{ اوروہ اللہ ہے جس نے آسمان وزمین کوچھ یوم میں پیدا فرمایا اوراس کا عرش پانی پر تھا ، تاکہ وہ تمہیں آزماۓ کہ تم میں سے اچھے عمل کون کرتا ہے } ھود ( 7 ) ۔

اورقلم کے متعلق تواس حدیث میں اس بات کا تو کہیں ذکر نہيں کہ قلم سب سے پہلے پیدا کی گئ ہے بلکہ حدیث کا معنی تو یہ ہے کہ قلم پیدا کرتے ہی اللہ تعالی نے اسے ہر چيزکی تقدیر لکھنے کا حکم دیا ۔

اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم تووہ بھی دوسروں کی طرح بشر ہیں جو اپنے باپ عبداللہ بن عبدالمطلب کے پانی سے پیدا ہوۓ ،توپیدائش کے اعتبار سے انہیں بشریت پرکوئ امتیاز حاصل نہیں ، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے متعلق خود فرمایا ہے کہ :

( یقینا میں بھی ایک بشر ہوں میں بھی بھول جاتا ہوں جس طرح کہ تم بھولتے ہو ) ۔

تونبی صلی علیہ وسلم کو بھی دوسرے بشروں کی طرح پیاس ، سردی اور گرمی لگتی اور وہ بیمارہوتے اور موت بھی آئ توجوبھی بشری طبیعت کولاحق ہوتا ہے وہ انہیں بھی لاحق ہوا لیکن ان میں امتیاز یہ ہے کہ ان کے پاس وحی آتی اور وہ رسالت کے اھل ٹھرے ، جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

{ اس موقع کوتو اللہ تعالی ہی خوب جانتا ہے کہ کہاں وہ اپنی رسالت رکھے ؟ } الانعام ( 124 ) ۔ .

دیکھیں کتاب :
مجموع فتاوی ورسائل فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ تعالی ( 1 / 62 - 63 ) ۔


http://islamqa.info/ur/9420
 
Top