سہج بھائی میں نے اردو اور وہ بھی سہل ترین انداز میں کچھ لکھا تھا۔ پتہ نہیں آپ کو کیوں نہیں سمجھا آیا۔ ؟ چلیں کوئی بات نہیں۔ ہم ہیں سمجھا دیں گے۔ ان شاء اللہ
گڈ مسلم صاحب اصل دعوے دار تو آپ ہیں رفع الیدین کرنے کے ، ہم اہل سنت والجماعت حنفی تو منکر ہیں۔ اور دلیل دعوے پر ہوتی ہے یہ تو آپ کو سمجھ ہونی ہی چاھئیے ۔اسلئے آپ کا مجھ سے مطالبہ میری نظر میں غلط ہے ۔ ہاں آپ دعوٰی لکھ دیں تو پھر میں جواب میں شاید جواب دعوٰی لکھ دوں ۔
جی محترم بھائی مجھے اصول یاد ہے۔ اور یہاں پیش بھی کیے دیتا ہوں۔
’’ البينة على المدعي واليمين على من أنكر ‘‘ مدعی پر دلیل منکر پر قسم۔رائٹ ؟ مزید غور سے پڑھ بھی لینا۔ چلیں پوائنٹ پر توجہ کرائے ہی دیتا ہوں کہ
یہاں انکار اور اثبات ہے۔ پہلے اثبات کچھ عرصہ بعد انکار کی بات نہیں۔ اور نہ ہی پیش اصول اس بات کا متقاضی ہے۔
تو محترم بھائی اب آپ کو معلوم ہو گیا ہوگا کہ یہ اصول تب آپ کے کام آئے گا
جب رفع الیدین کے سرے سے ہی آپ انکاری ہوں۔یعنی میں کہوں آپﷺ نے اپنی زندگی میں رفع الیدین کیا تھا۔ آپ کہیں نہیں۔
آپﷺ نے اپنی زندگی کے کسی بھی حصے میں کبھی بھی رفع الیدین نہیں کیا۔ تب اس اصول کو میں تسلیم کرلیتا اور دعویٰ ودلیل میرے ذمہ ہوتی۔
لیکن آپ تو سرے سے انکاری نہیں۔ سچ کہا میں نے ؟۔۔کیونکہ آپ ایک وقت میں اثبات کے قائل ہیں۔۔ قائل ہیں ناں ؟ اور ہم بھی قائل ہیں۔ اثبات تسلیم کرتے ہوئے آپ منکر ہوگئے۔ اس لیے اب یہاں معاملہ کچھ اور ہوگیا ہے۔ خوب سمجھ لیں۔
مثلاً ایک عورت گھر میں بیٹھے بیٹھے یہ دعویٰ کردیتی ہے کہ میں فلاں کی بیوی ہوں۔ لیکن وہ فلاں اس کو اپنی بیوی ماننے سے انکار کردیتا ہے تو محترم بھائی بیان اصول کی روشنی میں یہاں ثبوت مرد سے نہیں بلکہ بیوی سے لیا جائے گا۔اگر بیوی ثبوت پیش کردے تو اس کی بات مانی جائے ورنہ نہیں۔لیکن اگر معاملہ یوں ہوجائے کہ ایک وقت میں سب اس بات کو مانتے ہوں کہ یہ دونوں میاں بیوی ہیں بعد میں مرد اس بات سے انکار کردے تو کیا پھر بھی دلیل بیوی کو دینا ہوگی کہ میں اس کی بیوی ہوں ؟ ذرا اس پر روشنی ڈال دینا۔ اللہ صلہ دے گا۔ ان شاءاللہ
یہ سوال آپ خود حل کیجئے گا کیونکہ آپ رفع الیدین کو سنت کہتے ہیں اور جاری بھی ، اسلئے اسے ثابت کیجئے اور میں پھر اپنا موقف پیش کردوں گا۔
جی بھائی جان میں سنت بھی کہتا ہوں اور یہ بھی کہتا ہوں کہ یہ سنت منسوخ نہیں ہوئی۔
جناب شاید آپ کو معلوم ہوگا کہ کسی بھی مسئلہ پر جب بات کی جائے تو پہلے دعویٰ اور پھر دلائل پیش کیےجاتے ہیں۔ مثلاً آپ کسی موضوع پر کسی سے مناظرہ کرتے ہیں تو کیا اس کو یہ کہیں گے کہ آپ اپنا موقف پہلے ثابت کریں اس کے بعد میں اپنا موقف پیش کرونگا ؟
موقف پیش پہلے کرنا ہوتا ہے ثابت بعد میں۔ اس لیے میں نے پہلے بھی کہا اور اب بھی کہتا ہوں کہ ڈھکے چھپے انداز میں موقف پیش کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ واضح لکھیں کہ اس مسئلہ پر میرا یہ موقف ہے۔ثابت کی باری بعد میں آئے گی۔
آپ سے یہی تو کہا تھا کہ سنت ثابت کیجئے، اور جب سنت ثابت کرچکیں تو پھر یقینی بات ہے درجہ بھی آپ کو ہی بتانا پڑے گا اور یہ بات بھی ٹھیک ہے کہ وجود رفع یدین پر بھی پہلے بات ہونی چاھئیے اور اسکے بعد رفع الیدین کی منسوخیت پر۔
کیا خوب مزاحیہ جملہ ہے کہ
’’ وجود رفع یدین پر بھی پہلے بات ہونی چاھئیے‘‘ کیا آپ وجود کے انکاری ہیں ؟
جی ہاں گڈ مسلم صاحب پہلے آپ جو مانتے ہیں اس کی دلیل پیش کریں،
محترم بھائی مانتے تو آپ بھی ہیں۔
مانتے ہیں ناں ؟ لیکن میرے ماننے اور آپ کے ماننے میں فرق صرف اتنا ہے کہ آپ مان کر انکاری ہیں اور میں مان کر بھی مان رہا ہوں۔ اور ان شاء اللہ مانتا رہوں گا۔
صرف مانتا نہیں بلکہ عمل بھی کرتا ہوں اور کرتا رہونگا کیونکہ یہ میرے نبی کریمﷺ کی سنت ہے۔
درجہ سے پہلے انکار واثبات ہے بھائی جان۔ درجہ کی بات تو تب ہوتی کہ آپ اور میں دونوں اس مسئلہ کو تسلیم کررہے ہوتے لیکن یہاں معاملہ ایسا نہیں۔ اس لیے درجہ کی طرف اس وقت جائیں گے جب آپ اور میں اس بات کو بادلائل تسلیم کرلیں گے کہ اثبات درست ہے یا انکار۔
اور پھر میں پیش کروں گا کہ کیوں نہیں مانتے۔
آپ ایک گزارش کردیجیے پیش پوش کرنے سے پہلے پہلی پوسٹ میں پوچھی گئی بات کا ہی جواب دو سطری لکھ دیں۔
اور آپ نے اپنے عمل کے مطابق رفع الیدین ثابت کرنا ہے یعنی دس جگہ کرنا اور اٹھارہ جگہ نہ کرنا۔
یعنی میں آپ کو ماخذ شریعت سے ایسی دلیل پیش کروں کہ جس میں اللہ تعالیٰ نے یا نبی کریمﷺ نے فرمایا ہو کہ چار رکعت نماز میں دس جگہ رفع کرنا ہے اور اٹھارہ جگہ نہیں کرنا۔ اور جن جگہوں پر کرنا ہے وہ یہ یہ مقامات ہیں اور جن مقامات پر نہیں کرنا وہ یہ یہ ہیں۔
رائٹ ؟
ایسے ہی رفع الیدین ثابت ہونا الگ بات ہے اور جاری رہنا الگ۔ امید ہے سمجھ گئے ہوں گے۔
تو جناب شاید آپ کو معلوم ہوگا کہ مفہومی اعتبار سے منسوخ جاری کی ضد ہے۔ اس لیے تو کہہ رہا ہوں کہ آپ لکھ کر دیں کہ رفع الیدین کے بارے میں میرا یہ موقف ہے۔؟
آپ لکھتے کیوں نہیں ؟
کیونکہ دو باتیں ہیں۔
1۔اثبات+ منسوخ
2۔ اثبات+غیر منسوخ
اثبات کے آپ بھی قائل میں بھی۔ لیکن مسئلہ منسوخ اور غیر منسوخ کا ہے۔ اور آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ جتنے بھی مسائل منسوخ ہوئے ہیں۔ اس بارے اللہ تعالیٰ کا کیا قاعدہ رہا ہے۔
" ما نَنسَخ مِن ءايَةٍ أَو نُنسِها نَأتِ بِخَيرٍ مِنها أَو مِثلِها"
جس آیت کو ہم منسوخ کردیں، یا بھلا دیں اس سے بہتر یا اس جیسی اور لاتے ہیں،
اور یہ منسوخیت اللہ تعالیٰ کے امر سے ہوتی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا امر شریعت ہوتا ہے۔ اور شریعت کو تسلیم کرنا ہم پر فرض ہے۔ اور ظاہر ہے شرعی امر دلائل صحیحہ+فہم سلف سے ہی ثابت ہوں تو ہمارے لیے حجت ہونگے ورنہ نہیں۔
کیونکہ پیٹ کی مروڑ بجھانے کےلیے مختلف صورتوں میں آکر لوگوں نے بہت گل کھلائے ہیں۔
اب سہج صاحب جب آپ منسوخیت کے قائل ہیں تو ظاہر ہے
پہلے غیر منسوخ بھی تسلیم کیا ہوگا ناں۔اب جب ایک وقت میں غیر منسوخ یعنی اثبات کو ہم دونوں تسلیم کررہے ہیں۔ اور اس اثبات پر آپﷺ اور آپ کے صحابہ رض کے عمل کرنے کو بھی تسلیم کرتے ہونگے۔
کرتے ہیں ناں ؟ میں تو تسلیم کرتاہوں۔تو اس اللہ تعالیٰ کے ہی قاعدے کو سامنے رکھتے ہوئے ہمیں وہ
دلیل دیں جس دلیل کی وجہ سے آپ اثبات سے انکار کی طرف مائل ہوئے ہیں۔اور اس عمل کو منسوخ کرکے اللہ تعالیٰ نے اس سے اچھا یا اس کی مثل اور کونسا عمل کرنے کا حکم دیا ہے۔؟
کیونکہ شاید کم علمی کی وجہ سے آج تک ہم وہ دلیل دیکھ ہی نہیں سکے۔ یا پھر یہ دلائل ایسی کتب میں ہیں جو صرف آپ لوگوں کے پاس ہیں۔ برائے مہربانی دلیل کو پیش کرکے ایک منسوخ سنت سے ہمیں واقف کروائیں۔جزاک اللہ
لیکن بھائی جان ابھی دلیل نہیں بلکہ موقف پیش کردیں۔ پھر دلائل کی بات ہوگی۔
الحمدللہ میں آپ کی طرح رفع الیدین نہیں کرتا وہاں کرتا ہوں صرف، جہاں منسوخ نہیں۔ آپ رفع الیدین کرنے کے دعوے دار ہیں ۔ یہ آپ نے خود تسلیم کیا ہے جناب اور میں منسوخیت کا قائل ہوں۔ تو آپ کو چاھئیے کہ اپنا دعوٰی لکھیں نا کہ میں ؟ اللہ تعالٰی آپ کو سچ لکھنے کی توفیق دے۔بسم اللہ کیجئے !
ماشاء اللہ ہمارے بار بار کہنے پہ تو آپ ایک پوسٹ میں صرف قیل وقال کے بغیر بس دعویٰ پیش نہیں کیا لیکن بیچ بیچ بیان کرہی دیا ہے۔
اور میں محترم بھائی غیر منسوخیت کا۔
کیا آپ اپنے ان الفاظ میں کچھ اضافہ وغیرہ کرنا چاہیں گے یا انہی کو ہی آپ کا دعویٰ، موقف وغیرہ سمجھوں ؟
الٹے سیدھے سوالات آپ کو وہ لگتے ہیں جو آپ کے عمل کے بارے میں ہیں ؟ گڈ مسلم صاحب آپ سے یہ پوچھنا
١-رفع الیدین آپ کے ہاں سنت ہے یا حدیث؟
٢-فجر کی سنتوں کے جیسی یا پھر عصر کی سنتوں جیسی؟ اور اگر حدیث ہے تو بھی دلیل فراہم کردیں ۔
٣-رفع الیدین کس کس رکن نماز کے ساتھ کرنا ہے اور کہاں کہاں نہیں کرنا یہ بھی گنتی کے ساتھ ۔
الٹے سیدے سوال ہیں تو ۔۔۔۔ پھر آپ ہی سیدھا سیدھا جواب دے کیوں نہیں دیتے کہ اس دلیل سے سنت ہے اور اس دلیل سے فجر یا عصر جیسی اور اس دلیل سے یہا یہا کرنا ہے اور یہاں یہاں نہیں کرنا ۔ اسمیں مشکل کیا ہے ؟
الٹے سوالوں کے جوابات نہیں ہوا کرتے میرے ویر۔اور نہ شریعت من مانی کے سوالات کے جوابات کی محتاج ہے۔ اگر شریعت کو اسی طرح کے سوالات کا محتاج کردیا جاتا تو پھر دفاتر کے دفاتر احکامات سے بھرے ہوتے۔
چار رکعات میں چار رکوع، چار قیام، آٹھ سجدے اور دو تشہد ہوا کرتے ہیں۔ کیا آپ اس سے اتفاق کرتے ہیں؟ اگر اتفاق کرتے ہیں تو ظاہر ہے کسی دلیل پر ہی آپ اتفاق پیش کریں گے۔تو کیا آپ ایسی دلیل پیش کرسکتے ہیں کہ جس میں نبی کریمﷺ نے فرمایا ہو کہ چار رکعات میں چار قیام، چار رکوع، آٹھ سجدے اور دو تشہد کرنے ہوتے ہیں؟ ایسے آدمی کو آپ کس دلیل پہ ٹوکیں گے کہ جو چار رکعات میں چار کے بجائے تین رکوع کا قائل ہو۔؟ ہے آپ کے پاس کوئی دلیل ؟
اس لیے میں نے کہا تھا کہ ہمارے ایسے بےتکے سوالات کے جوابات دینے کی شریعت محتاج نہیں۔
باقی
سنت اور حدیث میں بھی کوئی فرق ہے کیا ؟ میرے نزدیک ان دونوں میں کوئی فرق نہیں۔ اگر آپ کے ہاں فرق ہے تو یہ الگ موضوع ہے۔ بات کرنے کا شوق ہو تو پیش کرسکتے ہیں۔
رانگ ، مسٹر گڈ مسلم صرف چار رکعت نماز کے بارے میں بتائیے ۔
بے فکر رہیں
یہ فیصلہ دیگر قاریوں پر چھوڑ دیجئے جناب کہ کون شرعی احکامات کو کھیل تماشہ بنارہا ہے ۔
چھوڑ دیا ہے۔
جناب آپ دعوے دار ہیں اہلحدیث ہونے کے اور اہلحدیث بات مانتا ہے صرف اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ، یہ بھی آپ کا دعوٰی ہے۔ اب آپ خود ہی بتائیں کہ پھر ہم آپ سے یہ پوچھیں کہ آپ کتنی جگہ رفع الیدین کرتے ہیں یا کتنی جگہ نہیں کرتے تو آپ کو جواب میں کیا پیش کرنا چاھئیے؟ تاویلات یا قرآن و حدیث؟ اور یہ جو آپ کا فرمان مبارک ہے کہ "تعداد خود متعین نہیں ہوجائے گی؟" تو جناب یہ آپ کا کون سا اصول ہے قرآن اور حدیث کے علاوہ ؟ کیا اللہ نے یا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو اجازت دی ہے کہ ایک جگہ کے عمل کو باقی جگہ پر بھی خود ہی متعین کرتے جاؤ ؟ اگر ایسا ہے تو پھر آپ بتائیے کہ کوئی نماز بھی رکوع یا سجدے کے بغیر ہوتی ہے ؟ نہیں ؟ پھر آپ نماز جنازہ میں کیوں نہیں کرتے ؟ وہاں صرف فاتحہ ہی مانتے ہیں ۔ اور وہ بھی اپنی مرضی سے جہاں دل چاھتا ہے پڑھتے ہیں یعنی ثناء سے پہلے یا بعد؟درود شریف کے بعد یا پہلے ؟ دعا کے بعد یا پہلے ؟ کیونکہ جہاں تک میری معلومات ہیں آپ کے پاس کوئی دلیل نہیں کہ کس جگہ پڑھنا ہے بس خود ہی تعین کرلیا ۔ اور ساتھ ہی یہ بھی بتادوں کہ تکبیرات جنازہ کا تعین آپ نے کیسے کرلیا کہ کون سی کس وقت کہنی ہے ؟ معاف کیجئے گا خود سے تعین نہیں ہوا کرتا کوئی کرنے والا کرتا ہے اور باقی اس کی بات مانتے ہیں یعنی تقلید فرماتے ہیں ۔اسلئے جناب مقام بھی ثابت کریں اور تعداد بھی ، صرف دلیل سے ۔ اگر کر سکیں تو ۔
1۔جی محترم ہمارا دعویٰ ہے۔ اطیعو اللہ واطیعوالرسول
2۔ تعداد نہیں مقام بتائیں گے۔ جب مقام معلوم ہوجائیں تو تعداد کی گنتی خود کرلینا۔ لیکن اگر مرضی کی دلیل طلب کرنا چاہتے ہیں کہ چار رکعات میں دس رفعوں کا اثبات اور اٹھارہ کی نفی
تو پھر نماز کے کئی افعال کو جو آپ کرتے ہیں آپ کےلیے ثابت کرنا مشکل ہو جائے گا۔ ذرا اس طرف بھی دھیان رہے سہج صاحب۔!
جناب میں نے آپ سے ایسے سوالات تو پوچھے ہی نہ تھے ؟ اسلئے آپ بھی کچھ خیال رکھیں اور ایسے سوالات نہ پوچھیں۔
آپ کے سوالات جس کیٹگری کے تھے۔ میں نے بھی وہی سوال کیے ہیں۔ کوئی فرق نہیں آپ کے اور میرے سوالات میں۔اگر آپ کہتے ہیں بات صرف چار رکعات میں رہے تو ٹھیک ہے چار رکعات کا سوال دوبارہ پیش ہے۔
چار رکعت نماز میں شروع میں رفع کرتے ہیں باقی نو اختلافی جگہوں پر رفع نہیں کرتے۔ آپ دلیل پیش کریں جس میں بیان ہو کہ چار رکعت نماز میں ایک بار رفع کرنا چاہیے باقی نو جگہوں پر نہیں کرنا چاہیے۔
محترم بھائی توجہ رہے کہ آپ چار رکعتوں میں ایک جگہ رفع کرتے ہیں۔ ہم اس جگہ سمیت باقی اختلافی جگہوں پر بھی کرتے ہیں۔یعنی چار رکعات میں آپ ایک بار رفع کرتے ہیں۔ ہم دس بار۔
باقی اٹھارہ جگہوں میں نہ آپ کرتے ہیں اور نہ ہم۔رائٹ ؟ کیونکہ اختلاف ہمارا اٹھارہ جگہوں پہ رفع نہ کرنے پر نہیں کہ جس پر میں آپ کو دلیل پیش کروں کہ ہم ان اٹھارہ جگہوں پر کیوں نہیں کرتے اس کی دلیل یہ ہے۔ کیونکہ اس رفع کو آپ بھی نہیں کرتے۔ جب آپ بھی اور ہم بھی ان اٹھارہ جگہوں پر رفع نہیں کرتے۔تو ظاہر ہے دلیل تو ہوگی جس وجہ سے ہمارے سمیت آپ بھی ان اٹھارہ جگہوں پر رفع نہیں کرتے تو عزیز میرے علم میں ایسی کوئی دلیل نہیں جس میں اس بات کا بیان ہو کہ ان اٹھارہ جگہوں پر رفع نہیں کرنا چاہیے۔ اگر آپ کے علم میں ہے تو پیش کرکے مجھ سمیت باقیوں پر احسان کریں۔ جزاکم اللہ خیرا
باقی رہا مسئلہ چار رکعات میں دس جگہوں میں رفع کرنے کا۔ ہم دس کی دس جگہوں پر کرتے ہیں۔ آپ ایک جگہ پر۔ اس لیے اب آپ ایک جگہ کرنے کی اور نو جگہ نہ کرنے کی نفی کی دلیل پیش کریں گے۔ میں ان مقامات کی دلیل پیش کرونگا جن مقامات میں ہم رفع کرتے ہیں۔ اگر تعداد کا اثبات بادلیل مشکل لگے تو پھر تعداد کے بجائے مقام رکھ لیں یعنی چار رکعات میں ایک مقام پر رفع کرنے کی اور باقی مختلف فیہ مقامات میں نفی کی دلیل پیش کردیں۔اللہ اللہ خیر صلا
بھئی نفی اور اثبات میں فرق ہوتا ہے ہوتا ہے کہ نہیں ؟ آپ تقلید کو نہیں مانتے ۔ نہیں مانتے ناں ؟ اب کوئی آپ سے پوچھے کہ آپ کس کس جگہ تقلید نہیں کرتے اور کس جگہ کرتے ہیں ؟ تو آپ کا کیا جواب ہوگا ؟ یہی ناں کہ تقلید گمراہی ہے شرک ہے وغیرہ ، اور کہیں گے کہ ہم تقلید کرتے ہی نہیں تو جگہ بتانے کی ذمہ داری بھی نہیں بس نہیں کرنی تو نہیں کرنی۔ اسلئیے آپ صرف چار رکعت نماز کے بارے میں بتائیے دو اور تین رکعت کو ہم خود ہی سمجھ لیں گے ۔
جی بھائی مجھے اس بات سے اتفاق ہے کہ نفی اور اثبات میں فرق ہوتا ہے۔
آپ نے جو مثال دی اس کا جواب ہم یہی دیں گے کیونکہ ہم تقلید کو فساد کی جڑ سمجھتے ہیں۔(جس تقلید پہ ہمارا اختلاف ہے۔) لیکن آپ کی اس جگہ یہ مثال پیش کرنا درست ہی نہیں۔ کیونکہ تقلید کے ہم سرے سے انکاری ہیں۔ لیکن آپ تو رفع کے سرے سے انکاری نہیں ناں۔
ایک وقت میں ہم ایک ہی پلیٹ فارم پہ تھے۔اس پلیٹ فارم کو توڑا آپ لوگوں نے ہے۔ اس لیے توڑنے کی وجوہات سے بھی آپ باخبر کریں گے۔
صرف پڑھا تھا سمجھا نہیں ۔
پڑھا بھی تھا، سمجھا بھی تھا اور پھر آپ کو سمجھایا بھی تھا۔ لیکن آپ ہیں کہ سمجھنے سے کنی کررہے ہیں۔ چلیں خیر۔ کوشش کرنا تو ہمارا فرض ہے باقی سمجھ وہدایت دینا اللہ تعالیٰ کا کام۔