مروان بن حکم کو بعض حضرات صحابی مانتے ہیں ۔
اورصحابہ پر لکھی گئی کئی کتب میں ان کا تذکرہ موجود ہے۔
لیکن ان کے صحابی ہونے کی کوئی دلیل میرے علم میں نہیں ہے۔
ان کے بارے میں یہ منقول ہے کہ انہوں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے۔ لیکن محض رویت سے صحابیت ثابت نہیں ہوگی ۔
حافظ ابن حجر رحمه الله (المتوفى852) مروان کے بارے میں فرماتے ہیں:
لم أر من جزم بصحبته فكأنه لم يكن حينئذ مميزا ومن بعد الفتح أخرج أبوه إلى الطائف وهو معه فلم يثبت له أزيد من الرؤية [الإصابة لابن حجر، ت تركي: 10/ 389]
یعنی حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے نزدیک صرف یہ ثابت ہے کہ انہوں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے، یعنی صاحب رویت ہیں۔لیکن صرف اتنی بات سے صحابیت ثابت نہیں ہوتی ۔
مزید تفصیل کے لئے ذیل کا دھاگہ ملاحظہ فرمائیں:
بعض علماء نے کچھ ایسی باتیں نقل کی ہیں جن کی رو سے یہ صحابی ثابت ہوتے ہیں مگر یہ باتیں پایہ ثبوت کو نہیں پہنچتی اگر یہ باتیں ثآبت ہوجائیں تو مراون کو صحابی مانا جائے گا۔