﷽
کیا نبی پاک ﷺ کے عالم الغیب ہونے کی نفی کرنا آپ ﷺ کی گستاخی ہے؟
جو آدمی بھی صفتِ عالم الغیب کو خاصہ باری تعالیٰ سمجھے اور غیر خدا کے لئے اس کے اثبات سے روکے تو بریلوی حضرات اسے نبی پاک ﷺ کا گستاخ اور نبی پاک ﷺ کے علم کا دشمن اور نبی پاک ﷺ کی شان میں تنقیص کرنے والاسمجھتے ہیں۔
معبود ہونا خاصہ باری ہے اور غیر خدا سے اس کی نفی ان کی توہین نہیں، اور رب العالمین ہونا خدا کی صفت خاصہ ہے اورغیرخدا سے اس کا انکار اس کی توہین نہیں۔ ا
صفتِ عالم الغیب کو خاصہ باری تعالیٰ سمجھنا اور غیر سے اس کی نفی کرنا توہین نہیں بلکہ ضروری اور لا زمی عقیدہ ہے۔
شاہ ولی اللہ رحمة اللہ علیہ لکھتے ہیں۔
“اللہ تعالیٰ نے بعض حضرات انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کو بعض پر فضیلت دی ہے تو لامحالہ فاضل اس کمال سے مختص ہوگا جو مفضول میں نہیں ہے۔ لہٰذا اس میں مفضول کی کچھ توہین نہیں ہے۔
پھر یہ بات بھی اچھی طرح جاننی چاہیے کہ حضرات انبیاء علیہم السلام سے ان صفات کی نفی کرنا واجب ہے جو اللہ تعالیٰ کی صفتیں ہیں؛ مثلاً علم غیب اور جہان کو پیدا کرنے پر قدرت وغیرہ اور اس میں ان کی کوئی تنقیص بھی نہیں ہے۔”
(تفہیماتِ الہیہ: ج1 ص24 بحوالہ ازالۃ الریب: ص97)
کیا نبی پاک ﷺ کے عالم الغیب ہونے کی نفی کرنا آپ ﷺ کی گستاخی ہے؟
جو آدمی بھی صفتِ عالم الغیب کو خاصہ باری تعالیٰ سمجھے اور غیر خدا کے لئے اس کے اثبات سے روکے تو بریلوی حضرات اسے نبی پاک ﷺ کا گستاخ اور نبی پاک ﷺ کے علم کا دشمن اور نبی پاک ﷺ کی شان میں تنقیص کرنے والاسمجھتے ہیں۔
معبود ہونا خاصہ باری ہے اور غیر خدا سے اس کی نفی ان کی توہین نہیں، اور رب العالمین ہونا خدا کی صفت خاصہ ہے اورغیرخدا سے اس کا انکار اس کی توہین نہیں۔ ا
صفتِ عالم الغیب کو خاصہ باری تعالیٰ سمجھنا اور غیر سے اس کی نفی کرنا توہین نہیں بلکہ ضروری اور لا زمی عقیدہ ہے۔
شاہ ولی اللہ رحمة اللہ علیہ لکھتے ہیں۔
“اللہ تعالیٰ نے بعض حضرات انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کو بعض پر فضیلت دی ہے تو لامحالہ فاضل اس کمال سے مختص ہوگا جو مفضول میں نہیں ہے۔ لہٰذا اس میں مفضول کی کچھ توہین نہیں ہے۔
پھر یہ بات بھی اچھی طرح جاننی چاہیے کہ حضرات انبیاء علیہم السلام سے ان صفات کی نفی کرنا واجب ہے جو اللہ تعالیٰ کی صفتیں ہیں؛ مثلاً علم غیب اور جہان کو پیدا کرنے پر قدرت وغیرہ اور اس میں ان کی کوئی تنقیص بھی نہیں ہے۔”
(تفہیماتِ الہیہ: ج1 ص24 بحوالہ ازالۃ الریب: ص97)