جس سے کسی عذر کی بناپر کوئی نماز چھوٹ جائے اس کے لئے شریعت میں قضاء کا حکم ہے۔
مثلا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
من نسي الصلاة فليصلها إذا ذكرها
جو نماز پڑھنا بھول جائے اسے جب یاد آئے پڑھ لے[صحيح مسلم 2/ 471]
اسی طرح دیگر عذر سے متعلق بھی احادیث ہیں
اور جو شخص جان بوجھ کر نماز چھوڑ دے اس کے لئے قضاء کا حکم نہیں بلکہ وعید ہے۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے:
«بين الرجل وبين الشرك والكفر ترك الصلاة»
آدمی کے شرک وکفر کے درمیان حد فاصل نماز ہے[صحيح مسلم 1/ 88]
شریعت میں دونوں طرح چھوٹنے والی نمازوں سے متعلق فرق کیا گیا ہے ۔
علاوہ بریں نمازیں یہ مقررہ اوقات میں فرض ہیں ۔ اور صحت صلاۃ کے لئے ان نمازوں کو ان کے اوقات میں پڑھنا ضروری ہے۔
اب معذورں کے لئے یہ استثناء ملتا ہے کہ وہ بعد میں پڑھ لیں تو ان کی نمازیں معتبر ہوں گی لیکن جان بوجھ کر نماز چھوڑنے والوں کے لئے یہ استثناء نہیں ملتا ہے ۔ اس لئے ان کی طرف سے بعد میں نمازوں کی ادائیگی معتبر نہ ہوگی ۔ واللہ اعلم۔
لہٰذا اگر کسی شخص سے عذر کی بناپر نماز چھوٹ جائے تو عذر ختم ہوتے ہی وہ نماز کی قضاء کرے گا جیساکہ احادیث میں ہے۔
لیکن اگر کسی نے جان بوجھ کر نمازیں چھوڑ دیں تو شریعت میں اس کے لئے قضاء کی سہولت نہیں دی گئی بلکہ اس کے لئے سخت وعید وارد ہے لہٰذا ایسا شخص قضاء نہیں کرسکتا بلکہ وہ توبہ و استغفار کرے اور زیادہ سے زیادہ نوافل پڑھے بکثرت صدقہ وخیرات کرے۔ واللہ اعلم۔