• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا نماز ادا کرنے کے مروجہ تمام طریقے ٹھیک ہیں؟؟

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
پچاس کی دہائی سے پہلے حرم مکی میں چار مصلے حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی موجود تھے، جن کی تصاویر اور تاریخ موجود ہیں۔ لہذا آج سے ساٹھ سال پہلے تک تو چار طرح نماز پڑھنا درست تھی اور اب ایک طرح سے پڑھنا درست ہے؟ آپ کی قرآن فہمی لاجواب ہے؟
اسلام و علیکم۔
آپ درست نہیں کہہ رہے۔ 60 سال پہلے نہ تو آپ موجود تھے اور نا ہی آپ گواہ ہیں۔ امامت ایک ہی طریقہ پر قائم ہے۔ جو ابراہیم علیہ سلام اور دیگر انبیا نے قائم کیا اور اسی طریقہ پر محمدﷺ نے صلاۃ قائم کی۔اور آج بھی اور آئیندہ بھی کوئی اسے تبدیل نہیں کرسکتا۔ ہمارے لئے قرآن کی آیت حجت ہونی چاہئے نہ کہ تاریخ۔ اللہ آپ سے تاریخ کے متعلق سوال نہیں کرے گا بلکہ اپنی آیت کے بارے میں ضرور سوال کرے گا۔
اللہ کے گھر میں عالمین کے لئے ہدایت ہے۔ چار مختلف مصلوں کا اختلاف نہیں یہ شیطانی بات ہے جو آیت کے مقابلے پر لائی جارہی ہے۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
]اسلام و علیکم۔
آپ درست نہیں کہہ رہے۔ 60 سال پہلے نہ تو آپ موجود تھے اور نا ہی آپ گواہ ہیں۔ امامت ایک ہی طریقہ پر قائم ہے۔ جو ابراہیم علیہ سلام اور دیگر انبیا نے قائم کیا اور اسی طریقہ پر محمدﷺ نے صلاۃ قائم کی۔اور آج بھی اور آئیندہ بھی کوئی اسے تبدیل نہیں کرسکتا۔ ہمارے لئے قرآن کی آیت حجت ہونی چاہئے نہ کہ تاریخ۔ اللہ آپ سے تاریخ کے متعلق سوال نہیں کرے گا بلکہ اپنی آیت کے بارے میں ضرور سوال کرے گا۔


مذید ایک مثال دے رہا ہوں۔ میں اپنے آباء کے طریقہ سنی حنفی کے مطابق صلاۃ قائم کررہا تھا۔ مجھے آیت 3:96 سے معلوم ہوا کہ اللہ کا گھر تمام عالمین کے لئے ہدایت ہے اور 2:125 سے معلوم ہوا کہ مقام ابراہیم سے مصلے پکڑنا ہے۔ میں اس دور میں زندہ ہوں میں نے مقام ابراہیم پر قائم صلاۃ کی امامت دیکھی اور اس کے مطابق اپنی صلاۃ کا طریقہ کر لیا۔ آیت پر ایمان لا کر اس کی اتباع کی۔ اب اللہ ہرگز مجھ سے یہ سوال نہیں کرے گا کہ 60 سال یا 100 سال یا 1000 سال پہلے لوگ کیا کررہےتھے؟؟؟ یا تم نےعلماء کی بےشمار صفحات کی بحث کیوں نہیں پڑھی؟؟؟؟؟؟ پہلے کہاں کیا ہورہا تھا ہم ہرگز اس کے جوابدہ نہیں ہیں۔


وہ ایک امت تھی جو گزر چکی انہی کے لئے ہے جو انہوں نے کمایا اور تمہارے لئے ہے جو تم کماتے ہو اور وہ جو کرتے تھے اس کا سوال تم سے نہیں کیا جائے گا۔ 2:141
۔[/QUOTE]
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
مذید ایک مثال دے رہا ہوں۔ میں اپنے آباء کے طریقہ سنی حنفی کے مطابق صلاۃ قائم کررہا تھا۔ مجھے آیت 3:96 سے معلوم ہوا کہ اللہ کا گھر تمام عالمین کے لئے ہدایت ہے اور 2:125 سے معلوم ہوا کہ مقام ابراہیم سے مصلے پکڑنا ہے۔ میں اس دور میں زندہ ہوں میں نے مقام ابراہیم پر قائم صلاۃ کی امامت دیکھی اور اس کے مطابق اپنی صلاۃ کا طریقہ کر لیا۔ آیت پر ایمان لا کر اس کی اتباع کی۔
إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَ‌كًا وَهُدًى لِّلْعَالَمِينَ ﴿٩٦
اس آیت میں اللہ تعالی نے بیت اللہ کو ہدایت کا مرکز قرار دیا ہے جبکہ آپ اس آیت سے بیت اللہ سے صادر ہونے والی نماز کو بھی اس ہدایت میں شامل کرتے ہیں۔

میں نے اس پر یہ سوال کیا تھا کہ جب بیت اللہ سے صادر ہونے والی نماز ہدایت میں شامل ہے تو پھر بیت اللہ سے صادر ہونے والا دینی فکر، قرآن فہمی اور فتاوی وغیرہ کیوں نہیں ہدایت میں شامل ہے۔ اس کا کوئی جواب آپ کے پاس نہیں ہے۔ ہدایت سے کیا مراد ہے کیا نماز ہدایت میں شامل ہے اور دینی رہنمائی ہدایت میں شامل نہیں ہے؟؟؟ جن احادیث پر آپ چیختے چلاتے ہیں، کبھی ان کے بارے بھی ہدایت کے مرکز سے رہنمائی حاصل کر لیں تو آپ کا یہ اصول درست ہو جائے گا کہ بیت اللہ ہدایت کا مرکز ہے۔ ورنہ تو خواہش نفس کی پیروی ہے نہ کہ ہدایت کے مرکز کی۔ یعنی بیت اللہ من کل الوجوہ ہدایت کا مرکز ہے یا جس پہلو سے آپ کو سمجھ آئے صرف اسی پہلو سے ہدایت کا مرکز ہے؟؟؟

یہ طریقہ واردات پرویز سے بہت نمایاں انداز میں شروع ہوا ہے کہ ایک ہی آیت سے اپنا من چاہا مفہوم نکال لو اور اسی آیت سے جو مفہوم آپ کے اس من چاہے مفہوم کے خلاف جا رہا ہو تو اسے رد کرو۔

وَاتَّخِذُوا مِن مَّقَامِ إِبْرَ‌اهِيمَ مُصَلًّى ۖ
یہاں صرف یہ بیان کیا جا رہا ہے کہ مقام ابراہیم کو مصلی بناو اور مصلی عربی لغت کے مطابق ظرف مکان ہے یعنی مقام ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بناو یعنی مقام ابراہیم پر نماز پڑھو جیسے طواف کے ساتھ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام ابراہیم پر دو رکعت نماز پڑھنے کی سنت جاری کی ہے۔

اور اس آیت کا یہ بھی مفہوم ہے کہ فرض نمازوں میں امام مسجد حرام کو مقام ابراہیم پر کھڑا ہونا چاہیے اور یہ استحبابی حکم ہے۔ مقام ابراہیم کو مصلی بنانا ہے کا مطلب صرف یہی ہے کہ وہاں نماز پڑھنی ہے نہ کہ یہ منگھڑت مفہوم کہ جیسے مقام ابراہیم پر نماز پڑھائی جا رہی ہے ویسے ہی نماز پڑھنی ہے۔

المیہ یہ ہے کہ لوگ اپنا فلسفہ، فکر، معنی و مفہوم قرآنی الفاظ کے منہ میں ڈال دیتے ہیں اور دھڑلے سے اسے قرآنی فکر کے نام سے پیش کرتے ہیں اور اللہ پر جھوٹ باندھنے کو قرآنی استدلال کا نام دے رکھا ہے۔ قرآن کے نام پر لوگوں پر اپنی شطحیات لادنے کا اس سے مذموم کوئی طریقہ تاریخ انسانی میں نہیں رہا ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ انکار حدیث کے رویے نے قرآن فہمی کے نام پر انسانی فکر کی بیڑیوں سے نوع انسانی کو پابند سلاسل کر دیا ہے۔
 

ندیم محمدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 29، 2011
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,279
پوائنٹ
140
کچھ سوالات کے جواب مطلوب ہیں

محترم جناب مسلم صاحب !
قرآن میں ہے کہ
حَافِظُواْ عَلَى الصَّلَوَاتِ والصَّلاَةِ الْوُسْطَى وَقُومُواْ لِلّهِ قَانِتِين(البقرہ 238)
ترجمہ:مسلمانو سب نمازیں خصوصاً بیچ کی نماز( یعنی نماز عصر )پورے اہتمام کے ساتھ ادا کرتے رہو اور اللہ کے آگے ادب سے کھڑے رہا کرو۔
یہ کون سی آیت مبارکہ سے پتہ چلا کہ صلاۃ وسطیٰ نماز عصر ہے۔ کیونکہ مقام ابراہیم پر یہ نماز عصر کے وقت پڑھی جاتی ہے۔
نیز یہ بھی بتا دیں کہ کس آیت مبارکہ سے پانچ نمازوں کی فرضیت ثابت ہے؟
اور ان آیات کی آپ کیا تاویل فرماہیں گے۔
فَإنْ خِفْتُمْ فَرِجَالاً أَوْ رُكْبَانًا فَإِذَا أَمِنتُمْ فَاذْكُرُواْ اللّهَ كَمَا عَلَّمَكُم مَّا لَمْ تَكُونُواْ تَعْلَمُون(البقرہ 239)
پھر اگر تم خوف کی حالت میں ہو تو پیادے یا سوار جس حال میں ہو نماز پڑھ لو پھر جب امن و اطمینان ہو جائے تو جس طریق سے اللہ نے تم کو سکھایا ہے جو تم پہلے نہیں جانتے تھے اللہ کو یاد کرو۔
اللہ تعالیٰ کا سکھایا ہوا طریقہ قرآنی آیات کی روشنی میں بیان کریں جو مقامِ ابراہیم پر مستعمل ہے۔
اور
وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُواْ مِنَ الصَّلاَةِ إِنْ خِفْتُمْ أَن يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُواْ إِنَّ الْكَافِرِينَ كَانُواْ لَكُمْ عَدُوًّا مُّبِينًا
( النساء 101)
اور جب تم سفر کو جاؤ تو تم پر کچھ گناہ نہیں کہ نماز کو کم کر کے پڑھو۔ بشرطیکہ تم کو خوف ہو کہ کافر لوگ تم کو ستائیں گے۔ بیشک کافر تمہارے کھلے دشمن ہیں۔
کتنی نماز پڑھی جائے دورانِ سفر قرآنی آیات کی روشنی میں جواب دیں۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَ‌كًا وَهُدًى لِّلْعَالَمِينَ ﴿٩٦
اس آیت میں اللہ تعالی نے بیت اللہ کو ہدایت کا مرکز قرار دیا ہے جبکہ آپ اس آیت سے بیت اللہ سے صادر ہونے والی نماز کو بھی اس ہدایت میں شامل کرتے ہیں۔

میں نے اس پر یہ سوال کیا تھا کہ جب بیت اللہ سے صادر ہونے والی نماز ہدایت میں شامل ہے تو پھر بیت اللہ سے صادر ہونے والا دینی فکر، قرآن فہمی اور فتاوی وغیرہ کیوں نہیں ہدایت میں شامل ہے۔ اس کا کوئی جواب آپ کے پاس نہیں ہے۔ ہدایت سے کیا مراد ہے کیا نماز ہدایت میں شامل ہے اور دینی رہنمائی ہدایت میں شامل نہیں ہے؟؟؟ جن احادیث پر آپ چیختے چلاتے ہیں، کبھی ان کے بارے بھی ہدایت کے مرکز سے رہنمائی حاصل کر لیں تو آپ کا یہ اصول درست ہو جائے گا کہ بیت اللہ ہدایت کا مرکز ہے۔ ورنہ تو خواہش نفس کی پیروی ہے نہ کہ ہدایت کے مرکز کی۔ یعنی بیت اللہ من کل الوجوہ ہدایت کا مرکز ہے یا جس پہلو سے آپ کو سمجھ آئے صرف اسی پہلو سے ہدایت کا مرکز ہے؟؟؟

یہ طریقہ واردات پرویز سے بہت نمایاں انداز میں شروع ہوا ہے کہ ایک ہی آیت سے اپنا من چاہا مفہوم نکال لو اور اسی آیت سے جو مفہوم آپ کے اس من چاہے مفہوم کے خلاف جا رہا ہو تو اسے رد کرو۔

وَاتَّخِذُوا مِن مَّقَامِ إِبْرَ‌اهِيمَ مُصَلًّى ۖ
یہاں صرف یہ بیان کیا جا رہا ہے کہ مقام ابراہیم کو مصلی بناو اور مصلی عربی لغت کے مطابق ظرف مکان ہے یعنی مقام ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بناو یعنی مقام ابراہیم پر نماز پڑھو جیسے طواف کے ساتھ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام ابراہیم پر دو رکعت نماز پڑھنے کی سنت جاری کی ہے۔

اور اس آیت کا یہ بھی مفہوم ہے کہ فرض نمازوں میں امام مسجد حرام کو مقام ابراہیم پر کھڑا ہونا چاہیے اور یہ استحبابی حکم ہے۔ مقام ابراہیم کو مصلی بنانا ہے کا مطلب صرف یہی ہے کہ وہاں نماز پڑھنی ہے نہ کہ یہ منگھڑت مفہوم کہ جیسے مقام ابراہیم پر نماز پڑھائی جا رہی ہے ویسے ہی نماز پڑھنی ہے۔

المیہ یہ ہے کہ لوگ اپنا فلسفہ، فکر، معنی و مفہوم قرآنی الفاظ کے منہ میں ڈال دیتے ہیں اور دھڑلے سے اسے قرآنی فکر کے نام سے پیش کرتے ہیں اور اللہ پر جھوٹ باندھنے کو قرآنی استدلال کا نام دے رکھا ہے۔ قرآن کے نام پر لوگوں پر اپنی شطحیات لادنے کا اس سے مذموم کوئی طریقہ تاریخ انسانی میں نہیں رہا ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ انکار حدیث کے رویے نے قرآن فہمی کے نام پر انسانی فکر کی بیڑیوں سے نوع انسانی کو پابند سلاسل کر دیا ہے۔
اسلام و علیکم۔
آپ لوگوں کی کج بحثی اور آیات کو عاجز کرنے کی کوشش متوقع تھی۔ بجائے آیات پرایمان لاتے اپنے آپ کو صرف اللہ کا مسلم کہتے فرقہ اور مسلک کہ چکر سے باز آتے۔ ملت ابراہیم کی اتباع کرتے۔ تمام انبیاء اور سارے رسولوں کی جو قرآن میں سے رسالت پہنچا رہے ہیں پیروی کرتے اور کسی ایک رسول میں فرق نہ کرتے، الٹا اللہ کی کتاب کو نامکمل ثابت کرنے اور اس کے احکامات کے ساتھ بے سند باتیں ملا نے میں اور آیات کے مقابلے پر اپنے علم ناز کرنے میں لگ گئے۔
درج زیل آیت سے بتائیں کہ ابراہیم علیہ سلام نے کس طرح صلاۃ قائم کی؟ اور ان کی زریت کس طرح صلاۃ قائم کیے ہوئے ہے؟

اے میرے رب مجھے بنا دے صلاۃ قائم کرنے والا اور میری زریت کو بھی۔اور اے ہمارے رب ہماری دعا قبول کرلے۔ 14:40
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
اسلام و علیکم۔
آپ لوگوں کی کج بحثی اور آیات کو عاجز کرنے کی کوشش متوقع تھی۔ بجائے آیات پرایمان لاتے اپنے آپ کو صرف اللہ کا مسلم کہتے فرقہ اور مسلک کہ چکر سے باز آتے۔ ملت ابراہیم کی اتباع کرتے۔ تمام انبیاء اور سارے رسولوں کی جو قرآن میں سے رسالت پہنچا رہے ہیں پیروی کرتے اور کسی ایک رسول میں فرق نہ کرتے، الٹا اللہ کی کتاب کو نامکمل ثابت کرنے اور اس کے احکامات کے ساتھ بے سند باتیں ملا نے میں اور آیات کے مقابلے پر اپنے علم ناز کرنے میں لگ گئے۔
درج زیل آیت سے بتائیں کہ ابراہیم علیہ سلام نے کس طرح صلاۃ قائم کی؟ اور ان کی زریت کس طرح صلاۃ قائم کیے ہوئے ہے؟

اے میرے رب مجھے بنا دے صلاۃ قائم کرنے والا اور میری زریت کو بھی۔اور اے ہمارے رب ہماری دعا قبول کرلے۔ 14:40
اسلام علیکم نہیں بھائی مسلم، السلام علیکم کہا کرو.
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
آپ لوگوں کی کج بحثی اور آیات کو عاجز کرنے کی کوشش متوقع تھی۔ بجائے آیات پرایمان لاتے
قرآنی آیات کو عاجز کرنے کی کوشش تو آپ لوگ کرتے ہیں، اب جو مفہوم آپ نے قرآنی آیات کا بیان کر دیا، وہ بھی قرآن بن گیا، واللہ المستعان علی ماتصفون۔
یعنی جو آپ کو قرآن سے سمجھ آتی ہے، کوئی اس کا انکار کرے تو قرآنی آیات کا انکار ٹھہرا۔ سبحنک ربک رب العزۃ عما یصفون۔ اب آپ کی سمجھ کا رتبہ اس قدر بلند ہو گیا کہ وہ قرآنی آیات بن گئی۔ اس سے بدترین شرک کیا ہو گا؟؟؟
 

ندیم محمدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 29، 2011
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,279
پوائنٹ
140
قرآنی آیات کو عاجز کرنے کی کوشش تو آپ لوگ کرتے ہیں، اب جو مفہوم آپ نے قرآنی آیات کا بیان کر دیا، وہ بھی قرآن بن گیا، واللہ المستعان علی ماتصفون۔
یعنی جو آپ کو قرآن سے سمجھ آتی ہے، کوئی اس کا انکار کرے تو قرآنی آیات کا انکار ٹھہرا۔ سبحنک ربک رب العزۃ عما یصفون۔ اب آپ کی سمجھ کا رتبہ اس قدر بلند ہو گیا کہ وہ قرآنی آیات بن گئی۔ اس سے بدترین شرک کیا ہو گا؟؟؟
جزاک اللہ خیراً علوی بھائی
آپ نے بجا فرمایا مسلم صاحب اپنی تو بولتے جا رہے ہیں اور قرآنی آیات کی من چاہی تاویلیں بھی گھڑتے جا رہے ہیں مگر ہمارے سوالات کے جواب میں"صاف چھپتے بھی نہیں اور سامنے آتے بھی نہیں ہو" کا مصداق بنے ہوئے ہیں۔
مسلم بھائی میں آپ کے جوابات کا منتظر ہوں۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
جزاک اللہ خیراً علوی بھائی
آپ نے بجا فرمایا مسلم صاحب اپنی تو بولتے جا رہے ہیں اور قرآنی آیات کی من چاہی تاویلیں بھی گھڑتے جا رہے ہیں مگر ہمارے سوالات کے جواب میں"صاف چھپتے بھی نہیں اور سامنے آتے بھی نہیں ہو" کا مصداق بنے ہوئے ہیں۔
مسلم بھائی میں آپ کے جوابات کا منتظر ہوں۔
علوی صاحب ندیم صاحب۔
جو الزامات آپ لوگ لگا رہے ہیں وہ آپ کی زہنی اختراء ہے۔ میں نے آیات کو کوئی مفہوم نہیں دیئے نہ ہی میں ایسا کر سکتا ہوں۔ جس طرح آیات، اللہ کی کتاب میں لکھی ہیں، میں ان پر اسی طرح بغیر ملاوٹ کے خالص حالت میں ، ایمان لایا ہوں۔ اللہ کی آیات کے ساتھ کہانیاں نہیں جوڑتا۔ آیات کو آیات سے سمجھنے کی کوشش کرتا ہوں اور جس کے پاس آیت کی روح ہو، تو اس روح پر سر تسلیم خم کرتا ہوں۔
آپ لوگوں نے اب تک منکر حدیث والے فولڈر پر اٹھائے گئے میرے سوالات کا کوئی علمی اور معقول جواب نہیں دیا۔ پہلے آپ ان سوالات کے جوابات دیں۔
میں آیات کے ساتھ کچھ شریک نہیں کررہا۔ آپ لوگ بہت ساری باتیں ملا لیتے ہیں۔
 

ندیم محمدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 29، 2011
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,279
پوائنٹ
140
اسلام و علیکم۔۔۔ بیشک بیت اللہ ہدایت کا مرکز ہے- وہاں قیام رکوع سجود طواف اعتکاف ہورہا ہے صلاۃ قائم ہے جس کا زکر قرآن میں ہے اور یہ ہی ہدایت ہے اللہ نے وہاں سے صادر ہونے والے فتاوی پر عمل کرنے کا حکم آیت میں نہیں دیا بلکہ مقام ابراہیم سے مصلےٰ پکڑنے کا حکم دیا ہے لہٰذا صلاۃ کا یہ ہی طریقہ حق ہے باقی طریقوں کی قرآن سے تصدیق نہیں ہوتی-
اسی طریقے کو قرآن کی روشنی میں واضح کر دیں جو حق ہے تا کہ ہمارے علم میں بھی اضافہ ہو سکے۔
 
Top