• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا پیسے کی تجارت (forex) جائز ہے؟

شمولیت
جنوری 12، 2012
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
43
السلام و علیکم!
میرا سوال ہے کہ کیا پیسے کی تجارت(forex) اسلام میں جائز ہے؟ اس سوال کی وضاحت مندرجہ ذیل مثال سے ہو سکتی ہے۔۔۔

اگر میں ایک یورو ، دو ڈالرز کے مقابلے میں (1€ = 2$)خریدوں اور میرا ارادہ یہ ہو کہ جب یورو ،تین ڈالرز کے برابر (1€ = 3$) ہو جائے گا میں یورو کو بیچ دوں گا جس سے مجھے ایک اضافی ڈالر کا منافع ہوگا۔ اب یہاں یہ امکان بھی برابر موجود ہے کہ مستقبل میں یورو ، تین ڈالرز کے برابر ہونے کی بجائے ایک ڈالر (1€ = 1$) کا ہو جائے جس سے مجھے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اب اس ٹرانزیکشن میں مندرجہ ذیل تفصیل ہے۔

1: یہ تمام ٹرانزیکشن انٹرنیٹ کے ذریعے ہوگی۔

2: میرے آن لائن اکاونٹ میں پہلے سے ڈالرز کی شکل میں رقم موجود ہوگی۔ اور جیسے ہی میں اس رقم سے یورو خریدوں گا تو اُس وقت کے conversion rate کے مطابق میرے اکاؤنٹ سے رقم کی کٹوتی اُسی وقت ہو جا ئے گی۔

3: جب مستقبل میں، میں کبھی یورو کو بیچوں گا تو اُس وقت میرا جو profit یا loss ہوگا اُس کی کٹوتی فوراً میرے اکاؤنٹ سے ہو جائے گی۔

4: میں یورو آج خریدتا ہوں اور مستقبل میں کبھی بھی (آج، کل، ایک ہفتے میں ۔۔۔) اُسے بیچوں گا۔

5: اس تمام ٹرانزیکشن میں بظاہر کہیں سود ملوث نہیں۔

کیا پیسے کی ایسی تجارت شریعت میں جائز ہے یا نہیں۔

جواب کا انتظار رہے گا، شکریہ۔

والسلام
 
Top