• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا ہم کسی کو قطعی طور پر شہید کہہ سکتے ہیں ؟

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109


کیا ہم کسی کو قطعی طور پر شہید کہہ سکتے ہیں ؟


یہ دور جن مراحل سے گزر رہا ہے بڑا ہی پر فتن دور ہے ھر طرف فتنے ہی فتنے ہیں سب فرقوں کا یہی دعوہ ہے کہ ہم ہی قرآن و حدیث کے اصل وارث ہیں اب یہاں ھم ایک فتنے کا ذکر کریں گے یہ وہ فتنہ ہے جو صدیوں پرانہ ہے اور مختلف ادوار میں مختلف شکلوں میں رونما ہوتا ہے یہ فتنہ قرآن مجید کی اس آیت کا مصداق ہے



۔وَإِنَّ مِنۡهُمۡ لَفَرِيقً۬ا يَلۡوُ ۥنَ أَلۡسِنَتَهُم بِٱلۡكِتَـٰبِ لِتَحۡسَبُوهُ مِنَ ٱلۡڪِتَـٰبِ وَمَا هُوَ مِنَ ٱلۡكِتَـٰبِ وَيَقُولُونَ هُوَ مِنۡ عِندِ ٱللَّهِ وَمَا هُوَ مِنۡ عِندِ ٱللَّهِ وَيَقُولُونَ عَلَى ٱللَّهِ ٱلۡكَذِبَ وَهُمۡ يَعۡلَمُونَ ترجمہ ۔۔



اوربے شک اِن میں سے ایک جماعت ہے کہ کتاب کو زبان مروڑ کر پڑھتے ہیں تاکہ تم یہ خیال کرو کہ وہ کتاب میں سے ہے حالانکہ وہ کتاب میں سے نہیں ہے اوروہ کہتے ہیں کہ الله کے ہاں سے ہے حالانکہ وہ الله کے ہاں سے نہیں ہے اور الله پر جان بوجھ کر جھوٹ بولتے ہیں یہ وہ فرقہ ہے جو قرآن وحدیث کے مفہوم کو اپنی خواہشات کے مطابق لیتا ہے ۔ امام بخاری رحمہ الباری اپنی مایہ ناز کتاب میں باب لے کر آۓ ہیں ۔



باب لا يقول فلان شهيد قال أبو هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم الله أعلم بمن يجاهد في سبيله والله أعلم بمنيكلم في سبيله ۔

باب قطعی طور پر یہ نہ کہا جائے کہ فلاں شخص شہید ہے (کیونکہ نیت اور خاتمہ کا حال معلوم نہیں ہے) اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ کون اس کے راستے میں جہاد کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ کون اس کے راستے میں زخمی ہوتا ہے۔تشریح>جب تک حدیث سے ثابت نہ ہوجیسے قطعی طور پر کسی کو بہشتی نہیں کہہ سکتے مگر صرف ان لوگوں کو جن کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ بہشتی ہیں۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کی طرف اشارہ کیا جس کو حضرت امام احمد نے نکالا کہ تم اپنی جنگوں میں کہتے ہو کہ فلاں شہید ہے ہوا ایسا نہ کہو۔ یوں کہو جو خدا کی راہ میں مرے وہ شہید ہے۔ دوسری روایت میں ہے بہت لوگ ایسے ہیں کہ ان کو دشمن کا تیر لگتا ہے اور وہ مر جاتے ہین مگر وہ عنداللہ حقیقی شہید نہیں ہیں۔ جو دنیا میں ریا ونمود کے لئے لڑے اور مارے گئے، جیسا کہ دوسری روایات میں صراحت موجود ہے۔



اور ساتھ میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث نقل کی ہے



حدثنا قتيبة حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن عن أبي حازم عن سهل بن سعد الساعدي رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم التقى هو والمشركون فاقتتلوا فلما مال رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى عسكره ومال الآخرون إلى عسكرهم وفي أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل لا يدع لهم شاذة ولا فاذة إلا اتبعها يضربها بسيفه فقال ما أجزأ منا اليوم أحد كما - أجزأ فلان فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم أما إنه من أهل النار فقال رجل من القوم أنا صاحبه قال فخرج معه كلما وقف وقف معه وإذا أسرع أسرع معه قال فجرح الرجل جرحا شديدا فاستعجل الموت فوضع نصل سيفه بالأرض وذبابه بين ثدييه ثم تحامل على سيفه فقتل نفسه فخرج الرجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال أشهد أنك رسول الله قال وما ذاك قال الرجل الذي ذكرت آنفا أنه من أهل النار فأعظم الناس ذلك فقلت أنا لكم به فخرجت في طلبه ثم جرح جرحا شديدا فاستعجل الموت فوضع نصل سيفه في الأرض وذبابه بين ثدييه ثم تحامل عليه فقتل نفسه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك إن الرجل ليعمل عمل أهل الجنة فيما يبدو للناس وهو من أهل النار وإن الرجل ليعمل عمل أهل النار فيما يبدو للناس وهو من أهل الجنة





ترجمہ حدیث ۔۔۔۔۔۔۔ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (اپنے اصحاب کے ہمراہ احد یا خیبر کی لڑائی میں) مشرکین سے مڈ بھیڑ ہوئی اور جنگ چھڑ گئی، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس دن لڑائی سے فارغ ہو کر) اپنے پڑاؤ کی طرف واپس ہوئے اور مشرکین اپنے پڑاؤ کی طرف تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فوج کے ساتھ ایک شخص تھا، لڑائی لڑنے میں ان کا یہ حال تھا کہ مشرکین کا کوئی آدمی بھی اگر کسی طرف نظر پڑ جاتا تو اس کا پیچھا کر کے وہ شخص اپنی تلوار سے اسے قتل کر دیتا۔ سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کے متعلق کہا کہ آج جتنی سرگرمی کے ساتھ فلاں شخص لڑا ہے، ہم میں کے کوئی بھی اس طرح نہ لڑ سکا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ لیکن وہ شخص دوزخی ہے۔ مسلمانوں میں سے ایک شخص نے (اپنے دل میں کہا اچھا میں اس کو پیچھا کروں گا (دیکھوں) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوزخی کیوں فرمایا ہے) بیان کیا کہ وہ اس کے ساتھ ساتھ دوسرے دن لڑائی میں موجود رہا، جب وہ کھڑا ہوتا تو یہ بھی کھڑا ہو جاتا اور جب وہ تیز چلتا، تو یہ بھی اس کے ساتھ تیز چلتا۔ بیان کیا کہ آخر وہ شخص زخمی ہوگیا اور زخم بڑا گہرا تھا۔ اس لئے اس نے چاہا کہ موت جلدی آجائے اور اپنی تلوار کا پھل زمیں پر رکھ کر اس کی دھار کو سینے کے مقابلے میں کر لیا اور تلوار پر گِر کا اپنی جان دے دی۔ اب وہ صاحب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا بات ہوئی؟ انہوں نے بیان کیا کہ وہی شخص جس کے متعلق آپ نے فرمایا تھا کہ وہ دوزخی ہے، صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر یہ آپ کا فرمان بڑا شاق گزرا تھا۔ میں نے ان سے کہا کہ تم سب لوگوں کی طرف سے میں اس کے متعلق تحقیق کرتا ہوں۔ چنانچہ اس کے پیچھے ہو لیا۔ اس کے بعد وہ شخص سخت زخمی ہوا اور چاہا کہ جلدی موت آجائے۔ اس لئے اس نے اپنی تلوار کا پھل زمین پر رکھ کر اس کی دھار کو اپنے سینے کے مقابل کر لیا ور اس پر گِر کر خود جان دے دی۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک آدمی زندگی بھر بظاہر اہل جنت کے سے کام کرتا ہے حالانکہ وہ اہل دوزخ میں سے ہوتا ہے اور ایک آدمی بظاہر اہل دوزخ کے کام کرتا ہے حالانکہ وہ اہل جنت میں سے ہوتا ہے۔



لیکن اس کے خلاف چلتے ہوۓ اس فتنے نے اپنی پرانی روش اپناتے ہوۓ قرآن و حدیث کے مفہوم کو اپنی من مانی سے لیا اور لوگوں کو حقیقی شہید کہ کے جنت کا سرٹیفیکیٹ تھما دیا. اور پھر اسی پر اکتفا نہی کیا بلکہ لوگوں کے گھر والوں مبارکیں کہ آپکا بیٹا شہداء کی لسٹ میں شامل ہو کے جنت کا وارث بن چکا ہے پھر اس سے آگے ملک پاکستان میں بڑے بڑے اشتہار دیکھنے کو ملتے جن پر واضح لوگوں کے نام لکھ کے انہیں شہید لکھا ہوتا انہیں یہ اختیار کس نے دیا ہے کہ یہ لوگوں کو شہادت کے سرٹیفیکیٹ دیں۔ کیا ان کے پاس کوئ وحی نازل ہوتی ھے نعوذباللہ۔ اللہ تعالی ہمیں اس فتنے کی چالوں سے محفوظ رکھے اور میں اللہ رب ذوالجلال سے دعا کرتا ہوں کہ ہمیں حق کو پہچاننے ،قبول کرنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرماۓ






کیا ہم کسی کو قطعی طور پر شہید کہہ سکتے ہیں ؟شیخ زبیر علی زی کی زبانی

[video=youtube;tJVZOSvFXWg]http://www.youtube.com/watch?v=tJVZOSvFXWg [/video]


جزک اﷲ خیرا
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,010
پوائنٹ
289
مولانا شاہ اسمعیل اور علامہ احسان الٰہی ظہیر علیہم الرحمۃ کے نام کے ساتھ "شہید" کا جو لاحقہ اکثر و بیشتر نامور علماء کو لگاتے دیکھا/سنا/پڑھا گیا ہے ۔۔۔ اس کے متعلق کیا خیال ہے؟
 
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
122
ری ایکشن اسکور
422
پوائنٹ
76
مولانا شاہ اسمعیل اور علامہ احسان الٰہی ظہیر علیہم الرحمۃ کے نام کے ساتھ "شہید" کا جو لاحقہ اکثر و بیشتر نامور علماء کو لگاتے دیکھا/سنا/پڑھا گیا ہے ۔۔۔ اس کے متعلق کیا خیال ہے؟
آپ بھی کمال کرتے ہیں بھائی یہ پوسٹ تو ان شہیدوں کے لئے ہے جنہیں ہمارے سلفی بابے پسند نہیں کرتے ورنہ تو واضح تارک سنت کو بھی شہید کہنے میں کوئی حرج نہیں۔
ویسے شاہ اسمعیل رحمتہ اللہ علیہ تو حنفیوں سے بھی بہت محبت کرتے تھے اور بعض کے نزدیک حنفی ہی تھے
 

ibn_e_tamiyyah

مبتدی
شمولیت
اپریل 21، 2012
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
0
asal mey hamarey bhai imam bukhari rahimahullah k feham ko samajh nahi pa rahey ye hmarey bhaiyon ki kj fehmi hey hum ilm e ghaib to rakhtey nahi k kisi ko pakka shahhed bol deyn is meyn ulajhney wali baat koi nai hmarey bhaiyon ko chahye k hr mas ala ko salf saliheen k manhaj k mutabiq parkheyn inshallah ikhtelaf khatam ho jy ga
 

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
مولانا شاہ اسمعیل اور علامہ احسان الٰہی ظہیر علیہم الرحمۃ کے نام کے ساتھ "شہید" کا جو لاحقہ اکثر و بیشتر نامور علماء کو لگاتے دیکھا/سنا/پڑھا گیا ہے ۔۔۔ اس کے متعلق کیا خیال ہے؟
ہم علما کے مقلد نہں
 
Top