• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟؟؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
امام احمد اور ابن ماجۃ رحمہ اللہ نے عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضى اللہ تعالى عنہما سے روايت كيا ہے كہ:

" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سعد رضى اللہ تعالى عنہ كے پاس سے گزرے تو سعد رضى اللہ تعالى عنہ وضوء كر رہے تھے، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
سعد اسراف كيوں كر رہے ہو ؟
سعد رضى اللہ تعالى عنہ نے عرض كيا:
كيا وضوء ميں بھى اسراف ہوتا ہے ؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
جى ہاں، اگر آپ چلتى نہر اور دريا پر بھى ہوں تب بھى اسراف ہوتا ہے "

مسند احمد حديث نمبر ( 6768 ) سنن ابن ماجۃ حديث نمبر ( 419 ) شيخ احمد شاكر كہتے ہيں كہ اس كى سند صحيح ہے، اور شيخ البانى رحمہ اللہ نے پہلے تو ارواء الغليل ميں اسے ضعيف قرار ديا تھا، ليكن بعد ميں سلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ ميں اسے حسن قرار ديا ہے.

اور كچھ علماء كرام نے اس كى سند ميں ابن لھيعۃ ہونے كى بنا پر اسے ضعيف قرار ديا ہے، ليكن علامہ البانى رحمہ اللہ نے بيان كيا ہے كہ يہ حديث ابن لھيعۃ سے قتيبۃ بن سعيد سے مروى ہے، اور قتيبہ كى ابن لھيعۃ سے روايت صحيح ہے. ديكھيں: سلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ حديث نمبر ( 3292 ).


http://islamqa.info/ur/171285

@اسحاق سلفی بھائی
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
مسند احمد حديث نمبر ( 6768 ) سنن ابن ماجۃ حديث نمبر ( 419 ) شيخ احمد شاكر كہتے ہيں كہ اس كى سند صحيح ہے، اور شيخ البانى رحمہ اللہ نے پہلے تو ارواء الغليل ميں اسے ضعيف قرار ديا تھا، ليكن بعد ميں سلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ ميں اسے حسن قرار ديا ہے.
محترم بھائی ! اس سند سے یہ حدیث ضعیف ہے ،،مصباح الزجاجة في زوائد ابن ماجه میں علامہ البوصیری ۔۔اور سنن ابن ماجہ کی تخریج میں علامہ زبیر علی زئی نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔۔مگر شواہد کی بناء پر قابل عمل ہے ؛
سنن ابن ماجہ ، باب : ما جاء في القصد في الوضوء وكراهية التعدي فيه
باب: وضو میں میانہ روی کی فضیلت اور حد سے تجاوز کرنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 425
حدثنا محمد بن يحيى حدثنا قتيبة حدثنا ابن لهيعة عن حيي بن عبد الله المعافري عن ابي عبد الرحمن الحبلي عن عبد الله بن عمرو ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بسعد وهو يتوضا فقال:‏‏‏‏"ما هذا السرف"؟ فقال:‏‏‏‏ افي الوضوء إسراف؟ قال:‏‏‏‏"نعم وإن كنت على نهر جار".

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سعد رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے، وہ وضو کر رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کیسا اسراف ہے؟“، انہوں نے کہا: کیا وضو میں بھی اسراف ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں چاہے تم بہتی نہر کے کنارے ہی کیوں نہ بیٹھے ہو“ ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ۸۸۷۰، ومصباح الزجاجة : ۱۷۴)، وقد أخرجہ : مسند احمد (۲/۲۲۱) (حسن)
(تراجع الألبانی : رقم : ۱۱۰، سند میں ابن لہیعہ ضعیف، اور حیی بن عبداللہ صاحب وھم راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو : الارواء : ۱۴۰، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ۳۲۹۲، وسلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ۴۷۸۲)

وضاحت: ۱؎ : ان احادیث سے وضو میں بھی فضول خرچی منع ہے، آج کل بلاوجہ پانی زیادہ بہانے کا رواج ہو گیا ہے، مسلمانوں کو چاہئے کہ اس کا خاص خیال رکھیں، اور بلا ضرورت پانی نہ بہائیں۔
 
Top