کچھ لوگ یہ حدیث پیش کرتے ہیں "ابن حجر ہیتمی مکی رحمۃاللہ تعالٰی علیہ تحریر فرماتے ہیں: ”فرمان مصطفٰی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم ہے: ”جس نے مجھ پر پچاس مرتبہ درود پاک پڑھا میں کل بروزِ قیامت اس سے مصافحہ فرماؤں (یعنی ہاتھ ملاؤں) گا“(الدُرُّ المَنضود، ص179، 180، دارالمنھاج)
سوال یہ ہے کہ کیا یہ حدیث ہے؟ اگر ہے تو کس درجہ کی ہے ۔
برائے مہربانی عربی متن کے ساتھ پیش فرمائیں
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
ابن حجر ھیتمی تو متاخرین شافعیہ میں سے ہیں ، انہوں نے یہ روایت اندلس کے نامور محدث خلف بن عبد الملك ابن بشكوال الأندلسي ((494 - 578 ه )
کی کتاب ( القربة إلى رب العالمين بالصلاة على النبي ) سے نقل کی ہے :
بالاسناد مکمل روایت حسب ذیل ہے :
أخبرنا أبو الحسن عبد الرحمن بن عبد الله العدل، عن أبي محمد قاسم بن محمد قال: أنبأنا أبو الفرج عبدوس بن محمد، عن أبي المطرف عبد الرحمن بن عيسى -هو ابن مدرج- قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: ((من صلى علي في يوم خمسين مرة؛ صافحته يوم القيامة)).
ترجمہ : نبی کریم ﷺ نے فرمایا :
”جس نے مجھ پر ایک دن میں پچاس مرتبہ درود پاک پڑھا میں بروزِ قیامت اس سے مصافحہ فرماؤں (یعنی ہاتھ ملاؤں) گا“
اس کی اسناد کے کئی رواۃ کے حالات مجھے نہ مل سکے ،
اور یہ سند اسلئے درجہ صحت سے دور ہے کہ اس میں نبی اکرم ﷺ سے روایت کرنے والے راوی سے نیچے کا راوی (عبدوس بن محمد ) چوتھی صدی کا ہے ،
امام ذھبیؒ تاریخ اسلام میں لکھتے ہیں :
عَبْدَوس بْن مُحَمَّد بْن عَبْدَوس، أَبُو الفرج الطُّليْطِلي. [المتوفى: 390 هـ]
سَمِعَ ببلده من تمّام بْن عَبْد اللَّه.
ورحل مرّتين، فَسَمِعَ مِنْ: الْأجُرِّي، وأَبِي الْعَبَّاس الكِنْدِي، وحمزة بن محمد الكناني، وأَبِي زيد المَرْوَزِي.
وكان زاهدًا ورِعًا فقيرًا متقلِّلا؛ سَمِعَ منه النّاس كثيرًا، وكان ثقة، حَسَن الضبط.
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
تاہم درود شریف پڑھنے کے بے شمار اور عظیم فضائل و فوائد صحیح احادیث میں مروی و موجود ہیں
آپ اس موضوع پر دور تدوین حدیث کے امام اسماعیل بن اسحاق القاضی کی کتاب جس کا ترجمہ شیخ الحدیث حافظ زبیر علی زئی ؒ نے کیا تھا وہ پڑھیں ، نیچے ڈاؤن لوڈ لنک دیا ہے :
کتاب "فضائل درود وسلام "