• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یہ کہنا درست ہے کہ "میں اللہ کو حاضر ناضر جان کر قسم اٹھاتا ہوں" ؟

ابو عقاشہ

مبتدی
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
120
پوائنٹ
24
السلام و علیکم ورحمتہ اللہ

محترم کیا یہ کہنا درست ہے کہ "میں اللہ کو حاضر ناضر جان کر قسم اٹھاتا ہوں" ؟
اور کیا اللہ ہر جگہ موجود ہے؟
اس مسئلے کے بارے میں صحیح عقیدہ کیا ہے؟

برائے مہربانی قرآن و حد یث کی روشنی میں وضاحت کریں۔

جزاک اللہ خیرالجزاء
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
۱۔ اللہ تعالى کی صفات میں صفت حاضر یا ناظر نہیں ہے !!!
۲۔ اللہ تعالى کے متعلق ہر جگہ موجود ہونے کا عقیدہ درست نہیں ۔
۳۔صحیح عقیدہ یہ ہے کہ اللہ نے اپنے بارہ میں جس جس جگہ کے بارہ میں فرمایا ہے کہ میں وہاں وہاں ہوتا ہوں ہمارا عقیدہ ہے کہ اللہ وہاں وہاں ہوتا ہے ۔
یاد رہے کہ تعدد مکان تعدد مکین کو مخلوق میں تو مستلزم ہے خالق میں نہیں !!! کیونکہ لیس کمثلہ شیء
 

ابو عقاشہ

مبتدی
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
120
پوائنٹ
24
جزاک اللہ خیراً محترم رفیق طاھر۔ اللہ آپ کے علم و فضل میں مزید اضافہ کرے۔
محترم اگر زرا تفصیل سے وضاحت فرما دیں گے تو اس نا چیز کا بھلا ہو جائے گا۔
1 ۔ ایک تو حاضر و ناضر کے معنی اور مفہوم بیان کردیں۔
2۔ کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ اللہ اپنے علم اور قدرت کی بنا پر حاضر و ناضر ہے۔
دراصل میں کچھ اہل حدیث علماء کو اس لفظ کو بیان کرتے ہوے سنا ہے۔
بلکہ علامہ محمد رئیس ندوی رحمتہ اللہ علیہ کی کتاب " تصحیح العقائد" کے صفحہ نمبر 33 پر اس لفظ کو استعمال کیا ہے۔

اب انہوں نے اس آیت کا ترجمہ کیسے کیا ہے یہ نہیں پتا؟

شکریہ
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
۱۔ حاضر کا لفظ تو اردو زبان میں بھی اسی معنى میں استعمال ہوتا ہے جس معنى میں عربی لغت میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ ناظر کے معنى ہے دیکھنے والا ۔
لیکن یہ یاد رہے کہ ناظر اور بصیر کا معنى اگرچہ اردو زبان میں ایک ہی ہے لیکن عربی میں ناظر اور بصیر کے مابین فرق ہے ۔
۲۔ نہیں کہا جاسکتا !
کیونکہ
اللہ کا علم ایک الگ وصف ہے اور اللہ کی قدرت ایک الگ وصف ہے ، جب کہ کسی کا حاضر ہونا یا ناظر ہونا بھی علیحدہ علیحدہ اوصاف ہیں ۔ اگر کوئی ایک صفت بول کر دوسری صفت مراد لی جائے تو ایک صفت کا انکار لازم آتا ہے ۔
خوب سمجھ لیں ۔
مولانا رئیس ندوی صاحب نے اس موقف پر کوئی دلیل پیش نہیں فرمائی ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
یعنی پہلے تو نبی کو حاضر ناضر کہنے پر اختلاف ہوتا تھا۔ اب اللہ تعالیٰ کو حاضر ناضر کہنے پر بھی مسئلہ ہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ ہم حاضر ناضر اردو میں کہتے ہیں تو عربی میں چاہے کچھ بھی کہتے ہوں بہرحال اردو میں حاضر ناضر کا جو معنی لیا جاتا ہے وہ معنی تو ثابت ہے کہ وہ بھی نہیں؟
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
سوال در اصل اردو محاوہ اور استعمال کے اعتبار سے تھا اور اردو محاورہ میں کسی کے حاضر ہونے کا معنی ’ساتھ ہونا‘ ہوتا ہے۔ اسی لیے حاضر کا متضاد ’غائب‘ ہے نہ کہ غیر موجود۔
اور کسی کے ناظر ہونے کا مطلب ’دیکھنے والا ہونا‘ ہوتا ہے۔
پس اردو محاورہ اور استعمال کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر کہہ سکتے ہیں یعنی حاضر ہونے کا مطلب ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
و ھو معکم اینما کنتم۔
اور وہ تمہارے ساتھ ہے، جہاں بھی تم ہو۔
اسی طرح اردو محاورہ کے مطابق اللہ تعالیٰ ناظر یعنی دیکھنے والا بھی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ان اللہ سمیع بصیر۔
پس اگر تو حاضر ناظر ہونے سے مراد اللہ کی صفت معیت اور صفت بصارت کا ترجمہ ہے تو اس کا استعمال درست ہے ۔ اور اگر یہ صفات مراد نہیں ہیں اور اللہ کی ذات کا تعارف کچھ نئے الفاظ سے کروانا مقصود ہے تو ان الفاظ کا استعمال درست نہیں ہے۔واللہ اعلم بالصواب
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
میں سمجھتا ہوں کہ اللہ کے تعالیٰ کے حاضر ہونے کے متعلّق محترم رفیق طاہر﷾ وابو الحسن علوی﷾ دونوں بھائیوں کی رائے میں ’کوئی اختلاف‘ نہیں۔ کیونکہ رفیق طاہر بھائی کے نزدیک
۲۔ اللہ تعالى کے متعلق ہر جگہ موجود ہونے کا عقیدہ درست نہیں ۔
۳۔صحیح عقیدہ یہ ہے کہ اللہ نے اپنے بارہ میں جس جس جگہ کے بارہ میں فرمایا ہے کہ میں وہاں وہاں ہوتا ہوں ہمارا عقیدہ ہے کہ اللہ وہاں وہاں ہوتا ہے۔
گویا رفیق بھائی کے نزدیک اللہ تعالیٰ ہر جگہ حاضر نہیں، بلکہ جہاں جہاں اللہ نے فرما دیا وہاں وہاں حاضر ہیں، جبکہ علوی بھائی کا کہنا ہے کہ
پس اردو محاورہ اور استعمال کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر کہہ سکتے ہیں یعنی حاضر ہونے کا مطلب ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
و ھو معکم اینما کنتم۔
اور وہ تمہارے ساتھ ہے، جہاں بھی تم ہو۔
گویا علوی بھائی کا موقف بھی یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ حاضر ہوتے ہیں، ہم جہاں بھی ہوں۔ (ان کے نزدیک بھی اللہ تعالیٰ ہر جگہ حاضر نہیں۔ کیونکہ اس کی کوئی دلیل کتاب وسنت میں نہیں ہے) گویا دونوں بھائیوں کی رائے بالکل ایک ہے، وللہ الحمد!
جہاں تک ناظر (یہ لفظ ’ناضر‘ نہیں ہے، کیونکہ ناضر کا مطلب تر وتازہ ہوتا ہے۔) ہونے کا معاملہ ہے تو اللہ تعٰالیٰ ہر شے کو دیکھ رہے ہیں، (اگرچہ ’ناظر‘ اللہ کا نام نہیں۔) جس کیلئے علوی بھائی نے درج ذیل دلیل پیش کی ہے:
اسی طرح اردو محاورہ کے مطابق اللہ تعالیٰ ناظر یعنی دیکھنے والا بھی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ان اللہ سمیع بصیر۔
واللہ تعالیٰ اعلم
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
میں سمجھتا ہوں کہ اللہ کے تعالیٰ کے حاضر ہونے کے متعلّق محترم رفیق طاہر﷾ وابو الحسن علوی﷾ دونوں بھائیوں کی رائے میں ’کوئی اختلاف‘ نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
درست سمجھے ہیں جناب !
بارک اللہ فیکم
ہم دنوں کے کلام میں یہی بات قدر مشترک ہے کہ حاضر اور ناظر اللہ تعالی کی خاص صفات نہیں ہیں ۔ اور اللہ تعالى ہر جگہ حاضر وناظر نہیں ہے
اللہ کی معیت اور اللہ کا بصیر ہونا رب العزت کی مستقل صفات ہیں۔
 
Top