• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گدھے والا پہلا جھوٹا نبی، اللہ نے اس گستاخ کی موت سے خاتم النبینﷺ کو بذریعہ وحی آگاہ کر دیا تھا

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
گدھے والا پہلا جھوٹا نبی، اللہ نے اس گستاخ کی موت سے خاتم النبینﷺ کو بذریعہ وحی آگاہ کر دیا تھا
07 جولائی 2017

لاہور (نظام الدولہ) نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرنے میں اسود عنسی پہلا مردود تھا جس نے مسلمانوں کو گمراہ کیا لیکن اللہ نے اپنے نبی ﷺ ختم المرسلین کو عین اس وقت وحی کے ذریعہ سے اسود عنسی کے فتنہ کے سدباب سے آگاہ فرما دیا جب آپﷺ کے وصال میں ایک دن اور رات کا وقفہ باقی تھا۔ سرکار دوعالم ﷺ نے اس بارے میں صحابہ کرام کو اطلاع دی کہ اس فتنہ کا سدباب ہو گیا ہے۔

اس حوالے سے ایک روایت یہ بھی ہے کہ وصال سے قبل سرکار دوعالم ﷺ نے ایک خواب دیکھا کہ آپ ﷺ کے دونوں ہاتھوں میں کنگن ہیں۔ آپ ﷺ کو اس سے نفرت سی محسوس ہوئی ۔ آپﷺ نے ان پر پھونک ماری جس سے وہ دونوں اڑ گئے۔ اس کی تعبیر آپﷺ نے یہ بتائی کہ ان کنگنوں سے یہ دونوں جھوٹے مدعیان نبوت ( اسود عنسی اور مسیلمہ کذاب ) مراد ہیں اور دونوں عنقریب میرے ہی جانثاروں کے ہاتھوں انجام بد تک پہنچیں گے (الحمد اللہ ۔ یہ پیشن گوئی اسی طرح حرف بہ حرف صادق ہوئی)۔


اسود عنسی نے یمن کے علاقہ کہف حنان میں سات سو جنگوؤں کے ساتھ نبوت کا دعوی کیا اور اپنی حکومت قائم کر لی۔ وہ بہت بڑا شعبدہ باز اور کہانت کا ماہر تھا۔ اس کا لقب ذوالحمار (گدھے والا) بھی معروف تھا کیونکہ اس کے پاس ایک سدھایا ہوا گدھا تھا۔ یہ جب اس کو کہتا کہ خدا کو سجدہ کرو تو وہ سجدہ کرتا، بیٹھنے کو کہتا تو وہ بیٹھ جاتا ، کھڑے ہونے کو کہتا تو کھڑا ہوجا تا۔ اس شعبدے بازی کی وجہ سے وہ لوگوں کو بے وقوف بناتا تھا کہ دیکھو ! ایک بے زبان جانوربھی میری تابعداری کرتا ہے۔ اسی شعبدہ بازی کی وجہ سے لوگ اس سے متاثر ہوئے اور اس کو بہت جلد کامیابی حاصل ہوئی۔ اس نے فساد برپا کیا اور آگے بڑھ کر اس نے صنعا پر قبضہ کرلیا۔ اسکا فتنہ زور پکڑ گیا اور ارتداد کی لہر تیز ہوئی تو مسلمان اشعرپین کے علاقے میں سمٹ آئے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ اس مرحلہ پر مسلمانوں نے مصلحت سے کام لیا ۔ تین چار مہینے گزرے تو رسول اللہﷺ کے جانثار صحابی حضرت فیروز دیلمیؓ نے اسود عنسی کے قتل کا ارادہ کیا اور اسکے قلعہ میں گھس گئے۔ اور موقع پاتے ہی اس گستاخ کا سرکاٹ کر قلعہ سے نیچے پھینک دیا تو یہ دیکھ کر اسکے ساتھی بھاگ گئے اور مسلمان غالب آ گئے۔ حضرت فیروز دیلمیؓ شاہ حبشہ کے بھانجے تھے جنہوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد اشاعت دین کے لئے بے پناہ خدمات انجام دیں۔ آپؓ نے اس فتنہ کی سرکوبی کے بعد رسول خداﷺ کو خط کے ذریعہ اطلاع دی لیکن اس دوران آپﷺ کا وصال ہو چکا تھا اور یہ خط حضرت ابوبکر صدیقؓ کے زمانے میں پہنچا۔

ح
 
Top