ویسے باتیں تو ٹھیک ہیں
۔ غیر مسلم، اسلام بیزار طاقتوں کے خیالات کے ہمنوائی:
۱۔ مولوی(عالم)، مدارس اور عربی زبان سے دور رہیں۔
۲۔ علماء دین کو مشکل بناتے ہیں، آپس میں لڑتے ہیں، عوام کو فقہی بحثوں میں اچھالتے ہیں، بلکہ ایک موقع پر تو فرمایا کہ اگر آپ کو کسی مسئلہ میں صحیح حدیث نہ ملے تو ضعیف لے لیں لیکن علماء کی بات نہ مانیں۔
۳۔ مدارس میں گرامر، زبان سکھانے، فقہی نظریات پڑھانے میں بہت وقت ضائع کیا جاتا ہے، قوم کو عربی زبان سیکھنے کی ضرورت نہیں بلکہ لوگوں کو قرآن صرف ترجمہ پڑھا دیا جائے۔
۴۔ ایک موقع پر کہا :ان مدارس میں جو پہلے سات سات سال آٹھ آٹھ سال کے کور کرائے جاتے ہیں یہ دین کی روح کو پیدا نہیں کرتے بلکہ اپنے فقہ کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں(اشارہ درس نظامی کی طرف ہے)۔
۵۔ بدنام زمانہ نام نہاد دانشور وحید الدین خان کی کتابیں طالب علموں کی تربیت کے لئے بہترین ہیں، نصاب میں بھی شامل ہیں اور اسٹالز پر بھی رکھی جاتی ہیں، کسی نے سوال کیا کہ ان کے بارے میں علماء کی رائے کیا ہے؟ تو کہا کہ ’’حکمت مومن کی گمشدہ میراث ہے‘‘۔