- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,588
- پوائنٹ
- 791
ایک بھائی نے پروفائل پیغام میں سوال کیا ہے کہ :
’’ کیا آدمی اپنے گھر میں اپنے بیوی ، بچوں کے ساتھ نماز ادا کرسکتا ہے ،اور انکی اماامت کرواسکتا ہے ؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
گھر میں جماعت کروانے کا مسئلہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کچھ لوگ ایک مکان میں رہتے ہیں، کیا ان کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اسی مکان میں نماز باجماعت اد اکرلیں یا ان کے لیے مسجد میں نماز ادا کرنا لازم ہے؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ان لوگوں کے لیے جو ایک مکان میں رہتے ہیں، واجب ہے کہ وہ مسجد میں نمازباجماعت ادا کریں۔ ہر وہ شخص جس کے قرب و جوار میں مسجد موجود ہو، اس کے لیے واجب ہے کہ وہ مسجد میں ہی نماز ادا کرے۔
جب مسجد قریب ہو تو پھر کسی کے لیے، خواہ وہ ایک ہو زیادہ لوگ ہوں گھر میں نماز ادا کرنا جائز نہیں اور اگر مسجد دور ہو اور وہ لوگ اذان کی آواز نہ سنتے ہوں تو پھر گھر میں باجماعت نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اس مسئلہ میں بعض لوگوں کی سستی بعض علماء کے اس قول پر مبنی ہے کہ نماز باجماعت سے مقصود یہ ہے کہ لوگ اجتماعی طور پر نماز ادا کریں، خواہ وہ مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ پر ہی کیوں نہ ہوں، اس لئے اگر لوگ گھروں میں باجماعت نماز ادا کرلیں تو انہوں نے گویاکہ اپنے واجب کو ادا کر لیا۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ نماز باجماعت کا اہتمام مسجدوں میں ہو اور یہ ضروری بھی ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
«وَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلٰوةِ فَتُقَامَ ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَيُصَلِّی بِالنَّاسِ ثُمَّ أَنْطَلِقَ بِرِجَالٍ مَعَهُمْ حُزَمٌ مِنْ حَطَبٍ اِلٰی قَوْمٍ لَّا يَشْهَدُونَ الصَّلٰوةَ فَاُحَرِّقُ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ بِالنَّارِ» صحيح البخاری، الاذان، باب وجوب صلاة الجماعة، ح: ۶۴۴ وصحيح مسلم، المساجد، باب فضل صلاة الجماعة… ح: ۶۵۱ (۲۵۲) واللفظ له۔
’’میرا ارادہ ہے کہ میں نماز کا حکم دوں اور اقامت کہہ دی جائے، پھر میں کسی شخص کو حکم دے دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور پھر میں کچھ چندآدمیوں کو لے کر جن کے پاس ایندھن کا گٹھا ہو، ایسے لوگوں کے پاس جاؤں، جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے اور ان کے گھروں کو آگ لگاکر جلا ڈالوں۔‘‘
حالانکہ ممکن ہے ان لوگوں نے اپنی اپنی جگہ نماز ادا کر لی ہو، اس بنیادپر سوال مذکوران لوگوں کے لیے واجب ہے کہ وہ مسجد میں نماز باجماعت ادا کریں الا یہ کہ مسجد بہت دور ہو اور وہاں جانا مشکل ہو۔
وباللہ التوفیق
فتاویٰ ارکان اسلام
نماز کے مسائل
’’ کیا آدمی اپنے گھر میں اپنے بیوی ، بچوں کے ساتھ نماز ادا کرسکتا ہے ،اور انکی اماامت کرواسکتا ہے ؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
گھر میں جماعت کروانے کا مسئلہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کچھ لوگ ایک مکان میں رہتے ہیں، کیا ان کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اسی مکان میں نماز باجماعت اد اکرلیں یا ان کے لیے مسجد میں نماز ادا کرنا لازم ہے؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ان لوگوں کے لیے جو ایک مکان میں رہتے ہیں، واجب ہے کہ وہ مسجد میں نمازباجماعت ادا کریں۔ ہر وہ شخص جس کے قرب و جوار میں مسجد موجود ہو، اس کے لیے واجب ہے کہ وہ مسجد میں ہی نماز ادا کرے۔
جب مسجد قریب ہو تو پھر کسی کے لیے، خواہ وہ ایک ہو زیادہ لوگ ہوں گھر میں نماز ادا کرنا جائز نہیں اور اگر مسجد دور ہو اور وہ لوگ اذان کی آواز نہ سنتے ہوں تو پھر گھر میں باجماعت نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اس مسئلہ میں بعض لوگوں کی سستی بعض علماء کے اس قول پر مبنی ہے کہ نماز باجماعت سے مقصود یہ ہے کہ لوگ اجتماعی طور پر نماز ادا کریں، خواہ وہ مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ پر ہی کیوں نہ ہوں، اس لئے اگر لوگ گھروں میں باجماعت نماز ادا کرلیں تو انہوں نے گویاکہ اپنے واجب کو ادا کر لیا۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ نماز باجماعت کا اہتمام مسجدوں میں ہو اور یہ ضروری بھی ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
«وَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلٰوةِ فَتُقَامَ ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَيُصَلِّی بِالنَّاسِ ثُمَّ أَنْطَلِقَ بِرِجَالٍ مَعَهُمْ حُزَمٌ مِنْ حَطَبٍ اِلٰی قَوْمٍ لَّا يَشْهَدُونَ الصَّلٰوةَ فَاُحَرِّقُ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ بِالنَّارِ» صحيح البخاری، الاذان، باب وجوب صلاة الجماعة، ح: ۶۴۴ وصحيح مسلم، المساجد، باب فضل صلاة الجماعة… ح: ۶۵۱ (۲۵۲) واللفظ له۔
’’میرا ارادہ ہے کہ میں نماز کا حکم دوں اور اقامت کہہ دی جائے، پھر میں کسی شخص کو حکم دے دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور پھر میں کچھ چندآدمیوں کو لے کر جن کے پاس ایندھن کا گٹھا ہو، ایسے لوگوں کے پاس جاؤں، جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے اور ان کے گھروں کو آگ لگاکر جلا ڈالوں۔‘‘
حالانکہ ممکن ہے ان لوگوں نے اپنی اپنی جگہ نماز ادا کر لی ہو، اس بنیادپر سوال مذکوران لوگوں کے لیے واجب ہے کہ وہ مسجد میں نماز باجماعت ادا کریں الا یہ کہ مسجد بہت دور ہو اور وہاں جانا مشکل ہو۔
وباللہ التوفیق
فتاویٰ ارکان اسلام
نماز کے مسائل
Last edited: