شاہد نذیر
سینئر رکن
- شمولیت
- فروری 17، 2011
- پیغامات
- 2,010
- ری ایکشن اسکور
- 6,264
- پوائنٹ
- 437
ہائے ری تقلید! تیرا بیڑا غرق
تقلیدکومقلدین کی جانب سے امت کے لئے رحمت، گمراہی سے بچ کر دین پر عمل کا محفوظ راستہ بارور کروایا جاتا ہے اور ترک تقلید کو گمراہی اور امت مسلمہ کے مابین انتشار کا باعث قراردیا جاتا ہے۔ غرض تقلید کے فوائد اور ترک تقلید کے نقصانات پر جھوٹ کا سہارا لے کر اور ہمہ قسم کے ہتھکنڈوں کو زیر استعمال لا کرعام مسلمانوں کو خوب مغالطہ دیا جاتا ہے۔ حالانکہ تقلید کے لئے مقلدین کی یہ تمام کوششیں اور حربے حق کو باطل کے پردے میں چھپانے اور باطل پر حق کی ملمہ کاری کی نامراد سعی سے زیادہ کچھ نہیں کیونکہ حق پر تاویلات اور جھوٹ کی گرد ڈال کر اسے عارضی طور پر تو نظروں سے اوجھل کیا جاسکتا ہے لیکن اس میں مستقل اور مکمل کامیابی نا ممکن ہے۔
یہ تقلید جس کی تعریف میں مقلدین دن رات رطب السان رہتے ہیں اس قدر منحوس چیزہے کہ جس شخص کو اس کا روگ لگ جائے بد بختی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ تقلید کے روگ میں مبتلا شخص کی بد زبانی سے اس کے اپنے امام کے علاوہ سلف و خلف میں سے کوئی بھی محفوظ نہیں رہتا۔ قرآن و حدیث کی کوئی اہمیت اس کی نظر میں باقی نہیں رہتی ۔جوحدیث یا قرآن کی آیت اس کے مذموم امام کے خلاف ہو مقلد اس کی مخالفت میں اس قدر آگے بڑھتا ہے کہ اس کا مذاق اڑانے اور باطل تاویلات کے ذریعے اسے رد کر دینے سے بھی باز نہیں رہتا۔اس بات سے بے نیاز اور بے فکر کہ اس کی یہ حرکت اس کی آخرت کی بربادی کا باعث بن کر اسے تمام خیر سے یکسر محروم بھی کر سکتی ہے۔
تقلید کی بیماری کی وجہ سے مقلدین کا احادیث صحیحہ کو نشانہ بنانے اور ان کی تحقیر کے ذریعے اپنے جامد مقلدانہ جذبات کو تسکین بہم پہچانے کی دو مثالیں پیش خدمت ہیں۔
بوقت ضرورت کھڑے ہو کر پیشاب کرنا وہ واحد مسئلہ ہے جو مقلدین کی تضحیک کا سب سے زیادہ نشانہ بنا ہے۔حالانکہ اس مسئلہ کی بنیاد صحیح بخاری کی یہ حدیث ہے: حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک قبیلے کے کوڑا کرکٹ کے ڈھیر پر گئے تو وہاں کھڑے ہوکر پیشاب کیا۔پھر پانی منگایا۔ میں آپ ﷺ کے پاس پانی لے کر آیا تو آپ ﷺ نے وضو فرمایا۔ (صحیح بخاری، کتاب الوضو)
۱۔ مولانا عبدالشکور قاسمی دیوبندی نے اپنی ایک تصنیف میں ابن نجیم حنفی کے حوالے سے چند صغیرہ گناہوں کا تذکرہ کیا ہے جس میں نمبر سات پر کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کے جائز عمل کو بھی صغیرہ گناہوں میں شامل کیا ہے۔( دیکھئے کفریہ الفاظ اور ان کے احکامات مع گناہ کبیرہ و صغیرہ کا بیان ، ص 103)
کیا ابن نجیم حنفی سے لے کر آج تک کسی بھی دیوبندی کی نظر سے بخاری کی مذکورہ بالا حدیث نہیں گزری جس میں ذکر کیا گیا ہے رسول اللہ ﷺ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا؟؟ یقیناًحدیث ان کی نظروں سے گزری ہوگی لیکن کیا کیجئے اس مقلدانہ تعصب کا جس سے مجبور ہوکران مقلدین نے ایسی نا معقول بات کہی جس کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ پر بھی گناہ کا الزام عائد ہوگیا۔ نعوذباللہ من ذالک
صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کوگناہ قرار دینے سے پہلے ان ناقص ا لعقل لوگوں کے ذہن میں یہ سوال کیوں نہ ابھرا کہ جب کھڑے ہوکر پیشاب کرنا گناہ ہے تو کیا اس عمل کا ارتکاب کرکے رسول اللہ ﷺ بھی گناہ گار ہوئے؟؟؟!!! (استغفراللہ)
نوٹ: یاد رہے کہ اس کتاب میں اکابرین دیوبند کی تصدیقات بھی شامل ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دیوبندیوں کے نزدیک بالاتفاق کھڑے ہو کر پیشاب کرنا گناہ ہے اور اس فرقے کا یہی مذہب و مسلک ہے کیونکہ دیوبندیوں کے امام اہل سنت، جناب سرفراز خان صفدر نے لکھا ہے: جب کوئی مصنف کسی کا حوالہ اپنی تائید میں پیش کرتا ہے اور اس کے کسی حصہ سے اختلاف نہیں کرتا تو وہی مصنف کا نظریہ اور (مذہب) ہوتا ہے۔(تفریح الخواطر ص29)
اب ایک نام نہاد عاشق رسول کی روداد سنیے جو حدیث نبوی ﷺ میں وارد فعل کا مذاق اڑاتے ہوئے پیارے نبی ﷺ کے فعل کو کفار کے فعل سے تشبیہ دیتا ہے لیکن پھر بھی ان کے عشق رسول پر کوئی حرف نہیں آتا۔بقول شاعر نہ توحید میں کچھ خلل اس سے آئے نہ اسلام بگڑے نہ ایمان جائے
۲۔ شوخ الاسلام طاہر القادری صاحب اپنے ایک مضمون بنام دروس بخاری۔عقائد اہلسنت اور فقہ حنفی سے متعلق اشکالات کا ازالہ میں رقم طراز ہیں: وہ لوگ جو بخاری شریف کے علاوہ کوئی اور حدیث ماننے کو تیار نہیں اور سمجھتے ہیں کہ بخاری کے باہر کوئی اور حدیث صحیح نہیں انہیں آج سے چاہیے کہ وہ بیٹھ کر پیشاب کرنا بند کردیں اور وہ یورپین، امریکن کلچر کی طرف آجائیں کیونکہ بخاری شریف میں بیٹھ کر پیشاب کرنے کی کوئی حدیث نہیں۔(ماہنامہ منہاج القرآن لاہور، نومبر 2006)
استغفراللہ۔ نبی کریم ﷺ کے عمل کو یورپین اور امریکن کلچر سے تشبیہ دینا بہت بڑی جراءت اور گستاخی ہے اگر یہ گستاخی کوئی غیر مسلم کرتا تو یقیناًواجب القتل اور شاتم رسول ٹھہرتا لیکن تقلید کی برکت سے حنفیوں کے اسلام پر ایسی گستاخیوں سے کوئی آنچ نہیں آتی۔ رند کے رند بھی رہتے ہیں اور جنت بھی ہاتھ سے نہیں جاتی ۔
یہ تقلید کے وہ خوفناک پہلو ہیں جنھیں مقلدین حضرات کی جانب سے بڑی صفائی کے ساتھ چھپا لیا جاتا ہے اور بیچاری عوام کوصرف تقلید کے خودساختہ خیر کے پہلو دکھانے پر اکتفا کیا جاتا ہے۔
خداراغور کرو، سوچو ، سمجھو اور ایسی تقلید سے باز آؤ جو آخرت کی تباہی اور دنیا کی زلت و رسوائی پر منتج ہوتی ہے۔