• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہائے ری تقلید! تیرا بیڑا غرق

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
ہائے ری تقلید! تیرا بیڑا غرق


تقلیدکومقلدین کی جانب سے امت کے لئے رحمت، گمراہی سے بچ کر دین پر عمل کا محفوظ راستہ بارور کروایا جاتا ہے اور ترک تقلید کو گمراہی اور امت مسلمہ کے مابین انتشار کا باعث قراردیا جاتا ہے۔ غرض تقلید کے فوائد اور ترک تقلید کے نقصانات پر جھوٹ کا سہارا لے کر اور ہمہ قسم کے ہتھکنڈوں کو زیر استعمال لا کرعام مسلمانوں کو خوب مغالطہ دیا جاتا ہے۔ حالانکہ تقلید کے لئے مقلدین کی یہ تمام کوششیں اور حربے حق کو باطل کے پردے میں چھپانے اور باطل پر حق کی ملمہ کاری کی نامراد سعی سے زیادہ کچھ نہیں کیونکہ حق پر تاویلات اور جھوٹ کی گرد ڈال کر اسے عارضی طور پر تو نظروں سے اوجھل کیا جاسکتا ہے لیکن اس میں مستقل اور مکمل کامیابی نا ممکن ہے۔

یہ تقلید جس کی تعریف میں مقلدین دن رات رطب السان رہتے ہیں اس قدر منحوس چیزہے کہ جس شخص کو اس کا روگ لگ جائے بد بختی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ تقلید کے روگ میں مبتلا شخص کی بد زبانی سے اس کے اپنے امام کے علاوہ سلف و خلف میں سے کوئی بھی محفوظ نہیں رہتا۔ قرآن و حدیث کی کوئی اہمیت اس کی نظر میں باقی نہیں رہتی ۔جوحدیث یا قرآن کی آیت اس کے مذموم امام کے خلاف ہو مقلد اس کی مخالفت میں اس قدر آگے بڑھتا ہے کہ اس کا مذاق اڑانے اور باطل تاویلات کے ذریعے اسے رد کر دینے سے بھی باز نہیں رہتا۔اس بات سے بے نیاز اور بے فکر کہ اس کی یہ حرکت اس کی آخرت کی بربادی کا باعث بن کر اسے تمام خیر سے یکسر محروم بھی کر سکتی ہے۔

تقلید کی بیماری کی وجہ سے مقلدین کا احادیث صحیحہ کو نشانہ بنانے اور ان کی تحقیر کے ذریعے اپنے جامد مقلدانہ جذبات کو تسکین بہم پہچانے کی دو مثالیں پیش خدمت ہیں۔

بوقت ضرورت کھڑے ہو کر پیشاب کرنا وہ واحد مسئلہ ہے جو مقلدین کی تضحیک کا سب سے زیادہ نشانہ بنا ہے۔حالانکہ اس مسئلہ کی بنیاد صحیح بخاری کی یہ حدیث ہے: حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک قبیلے کے کوڑا کرکٹ کے ڈھیر پر گئے تو وہاں کھڑے ہوکر پیشاب کیا۔پھر پانی منگایا۔ میں آپ ﷺ کے پاس پانی لے کر آیا تو آپ ﷺ نے وضو فرمایا۔ (صحیح بخاری، کتاب الوضو)

۱۔ مولانا عبدالشکور قاسمی دیوبندی نے اپنی ایک تصنیف میں ابن نجیم حنفی کے حوالے سے چند صغیرہ گناہوں کا تذکرہ کیا ہے جس میں نمبر سات پر کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کے جائز عمل کو بھی صغیرہ گناہوں میں شامل کیا ہے۔( دیکھئے کفریہ الفاظ اور ان کے احکامات مع گناہ کبیرہ و صغیرہ کا بیان ، ص 103)

کیا ابن نجیم حنفی سے لے کر آج تک کسی بھی دیوبندی کی نظر سے بخاری کی مذکورہ بالا حدیث نہیں گزری جس میں ذکر کیا گیا ہے رسول اللہ ﷺ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا؟؟ یقیناًحدیث ان کی نظروں سے گزری ہوگی لیکن کیا کیجئے اس مقلدانہ تعصب کا جس سے مجبور ہوکران مقلدین نے ایسی نا معقول بات کہی جس کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ پر بھی گناہ کا الزام عائد ہوگیا۔ نعوذباللہ من ذالک

صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کوگناہ قرار دینے سے پہلے ان ناقص ا لعقل لوگوں کے ذہن میں یہ سوال کیوں نہ ابھرا کہ جب کھڑے ہوکر پیشاب کرنا گناہ ہے تو کیا اس عمل کا ارتکاب کرکے رسول اللہ ﷺ بھی گناہ گار ہوئے؟؟؟!!! (استغفراللہ)

نوٹ: یاد رہے کہ اس کتاب میں اکابرین دیوبند کی تصدیقات بھی شامل ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دیوبندیوں کے نزدیک بالاتفاق کھڑے ہو کر پیشاب کرنا گناہ ہے اور اس فرقے کا یہی مذہب و مسلک ہے کیونکہ دیوبندیوں کے امام اہل سنت، جناب سرفراز خان صفدر نے لکھا ہے: جب کوئی مصنف کسی کا حوالہ اپنی تائید میں پیش کرتا ہے اور اس کے کسی حصہ سے اختلاف نہیں کرتا تو وہی مصنف کا نظریہ اور (مذہب) ہوتا ہے۔(تفریح الخواطر ص29)

اب ایک نام نہاد عاشق رسول کی روداد سنیے جو حدیث نبوی ﷺ میں وارد فعل کا مذاق اڑاتے ہوئے پیارے نبی ﷺ کے فعل کو کفار کے فعل سے تشبیہ دیتا ہے لیکن پھر بھی ان کے عشق رسول پر کوئی حرف نہیں آتا۔بقول شاعر نہ توحید میں کچھ خلل اس سے آئے نہ اسلام بگڑے نہ ایمان جائے

۲۔ شوخ الاسلام طاہر القادری صاحب اپنے ایک مضمون بنام دروس بخاری۔عقائد اہلسنت اور فقہ حنفی سے متعلق اشکالات کا ازالہ میں رقم طراز ہیں: وہ لوگ جو بخاری شریف کے علاوہ کوئی اور حدیث ماننے کو تیار نہیں اور سمجھتے ہیں کہ بخاری کے باہر کوئی اور حدیث صحیح نہیں انہیں آج سے چاہیے کہ وہ بیٹھ کر پیشاب کرنا بند کردیں اور وہ یورپین، امریکن کلچر کی طرف آجائیں کیونکہ بخاری شریف میں بیٹھ کر پیشاب کرنے کی کوئی حدیث نہیں۔(ماہنامہ منہاج القرآن لاہور، نومبر 2006)

استغفراللہ۔ نبی کریم ﷺ کے عمل کو یورپین اور امریکن کلچر سے تشبیہ دینا بہت بڑی جراءت اور گستاخی ہے اگر یہ گستاخی کوئی غیر مسلم کرتا تو یقیناًواجب القتل اور شاتم رسول ٹھہرتا لیکن تقلید کی برکت سے حنفیوں کے اسلام پر ایسی گستاخیوں سے کوئی آنچ نہیں آتی۔ رند کے رند بھی رہتے ہیں اور جنت بھی ہاتھ سے نہیں جاتی ۔

یہ تقلید کے وہ خوفناک پہلو ہیں جنھیں مقلدین حضرات کی جانب سے بڑی صفائی کے ساتھ چھپا لیا جاتا ہے اور بیچاری عوام کوصرف تقلید کے خودساختہ خیر کے پہلو دکھانے پر اکتفا کیا جاتا ہے۔

خداراغور کرو، سوچو ، سمجھو اور ایسی تقلید سے باز آؤ جو آخرت کی تباہی اور دنیا کی زلت و رسوائی پر منتج ہوتی ہے۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
1۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر خاص حالات میں پیشاب کیا ہے اور وہ گندگی کے ڈھیر پر۔ پس جس شخص کو ایسے حالات اور ایسی جگہ میسر ہوں تووہ گندگی پر بیٹھ کر پیشاب کرنے کے بجائے کھڑے ہو کر پیشاب کرے۔
2۔ اور جس شخص کو ایسا مقام یا ایسے حالات لاحق نہ ہوں تو اس کے لیے مسنون عمل بیٹھ کر ہی پیشاب کرنا ہےکیونکہ آپ کا غالب عمل بیٹھ کر پیشاب کرنے کا ہی منقول ہے۔ بیٹھ کر پیشاب کرنے سے پیشاب کے چھینٹوں سے بچنا آسان ہے جس کی حدیث مبارکہ میں بہت تاکید آئی ہے۔علاوہ ازیں اس میں ستر کو اچھی طرح ڈھانپا جا سکتا ہے۔
3۔ امام بخاری رحمہ اللہ کے بارے ڈاکٹر طاہرالقادری کا یہ کہنا درست نہیں ہے کہ وہ ہر کھڑے ہو کر پیشاب کو راجح سمجھتے تھے بلکہ امام بخاری نے دونوں کا باب باندھ کر دونوں کے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے اور ان دونوں مسائل کے بارے منقول روایات میں سے جو ان کے معیار پر پوری اترتی تھی، اس کو جامع میں نقل کر دیا ہے۔
4۔ بیٹھ کر پیشاب کرنا مسنون اور راجح اور عمومی سنت ہے جبکہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا خاص مقامات اور حالات کے ساتھ متعلق سنت ہے۔
هل يجوز أن يبول الإنسان واقفا ، علما أنه لا يأتي الجسم والثوب شيء من ذلك ؟.
لا حرج في البول قائما ،لاسيما عند الحاجة إليه ، إذا كان المكان مستورا لا يرى فيه أحد عورة البائل ، ولا يناله شيء من رشاش البول ، لما ثبت عن حذيفة رضي الله عنه : ( أن النبي صلى الله عليه وسلم أتى سباطة قوم فبال قائما ) متفق على صحته ، ولكن الأفضل البول عن جلوس ؛ لأن هذا هو الغالب من فعل النبي صلى الله عليه وسلم ، وأستر للعورة ، وأبعد عن الإصابة بشيء من رشاش البول .
مجموع فتاوى ومقالات متنوعة للشيخ ابن باز 6 / 352
5۔ مقلدین کے مسائل ہیں لیکن ان مسائل کی اصلاح نرمی سے ہونی چاہیے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ سخت اسلوب بیان سے اپنے یا اہل الحدیث کے خلاف مناظر تو پیدا کیے جا سکتے ہیں لیکن اس اسلوب کے ذریعہ سے اپنی صفوں میں حمایتوں کی تعداد میں اضافہ کرنا ایک مشکل امر ہے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نرم دلی عطا فرمائے:
و ما ارسلناک الا رحمۃ للعالمین۔
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
کھڑے ہو کر پیشاب کرنا ایک رخصت ہے دو شرطوں کے ساتھ درست ہے ۱:چھینٹوں سے بچا جائے ۲:شرم گاہ لوگوں کی نظروں سے محفوظ ہو
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
ہم اہل الحدیث ہر صحیح حدیث کو اپنا دین سمجھتے ہیں خواہ وہ کسی کتاب میں ہو بخاری مسلم میں ہو یا کسی اور حدیث کی کتاب میں ۔
طاہر القادری صاحب کی یہ بات اہل الحدیث پر جھوٹ ہے کہ صرف بخاری کہ احادیث کو اپنا دین سمجھتے ہیں
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
ہم اہل الحدیث ہر صحیح حدیث کو اپنا دین سمجھتے ہیں خواہ وہ کسی کتاب میں ہو بخاری مسلم میں ہو یا کسی اور حدیث کی کتاب میں ۔
طاہر القادری صاحب کی یہ بات اہل الحدیث پر جھوٹ ہے کہ صرف بخاری کہ احادیث کو اپنا دین سمجھتے ہیں
جزاکم اللہ خیرا بھائی!
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
مقلدین کے مسائل ہیں لیکن ان مسائل کی اصلاح نرمی سے ہونی چاہیے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ سخت اسلوب بیان سے اپنے یا اہل الحدیث کے خلاف مناظر تو پیدا کیے جا سکتے ہیں لیکن اس اسلوب کے ذریعہ سے اپنی صفوں میں حمایتوں کی تعداد میں اضافہ کرنا ایک مشکل امر ہے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نرم دلی عطا فرمائے:وما أرسلناك إلا رحمة للعالمين
جزاکم اللہ علوی بھائی! بہت ہی اچھی نصیحت ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائیں!
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
ہائے ری غیر مقلدیت تیرا بیڑا غیق

جناب شاھد نظیر صاحب آپ کے بلاوے پر یہاں بھی آگئے ، السلام علیکم
یہاں بھی آپ نے وہی تھریڈ پوسٹ کیا ھوا ھے
جس میں آپ نے کھڑے ھو کر پیشاب کرنے کو (معاذ اللہ ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارک ثابت کرنے کی کوشش کی ھے ۔ بلکہ آپ کے مراسلے اور بعد والے مراسلوں سے یہی ظاھر ھوتا ھے کہ آپ لوگ کھڑے ھوکر پیشاب کرنے کو ہی سنت سمجھتے ہیں ، اسی لئے آپ لوگوں نے احادیث کے زخیرے سے صرف کھڑے ھوکر پیشاب کرنے کی حدیث کو پیش کیا ھے ۔ جبکہ اگر اسی حدیث کے حوالے سے ہی بات کی جائے تو جناب غیر مقلد نذیر صاحب اس حدیث میں " استنجاء" کرنے کا بھی کوئی زکر نہیں ھے ۔ صرف وضو کا زکر ھے ، کیا خیال ھے اس حدیث سے تو یہ ہی ثابت ھوتا ھے ناں کہ کھڑے ھوکر پیشاب کیا جائے تو پھر حدیث کے مطابق بغیر استنجا کئے صرف وضو کرلیا جائے ؟
بحرحال یہ آپ بتادیجئے گا کہ کھڑے ھوکر پیشاب کرتے ہیں جب آپ تو کیا استنجا بھی کرتے ہیں ؟

ایک دو حدیثیں ھیں جناب شاھد صاحب جو آپ کو دکھانی ھے ۔ یقیناً آپ اور آپ جیسے کھڑے ھوکر پیشاب کرنے والوں نے یہ حدیث دیکھی ھوگی لیکن اپنے تعصب کے ھاتھوں مجبور ھوکر ان حدیثوں کو دھتکار دیا ھو گا۔

""
عن عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا قالت من حدثکم أن ألنبی صلی اللہ علیہ وسلم کان یبول قائماً فلا تصدقوہ ما کان یبول الا قاعداً
[مشکواۃ : ص 43]
حضرت عائیشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ اگر تمہیں یہ خبر پہنچے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر پیشاب کیا تو ہر گز اس کی تصدیق نہ کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر پیشاب کیا کرتے تھے۔

عن عائشہ قالت من حدثک ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بال قائمًا فلا تصدقہ انا رایئتہ یبول قاعدًا

ابوبکر بن بن ابی شیبہ و سویدن بن سعید و اسماعیل بن موسٰی سدی ، شریک،مقدام بن شریح بن ہانی ، ہانی ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں " جو تمہیں یہ کہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ھوکر پیشاب کیا، تو تم اس کی تصدیق نہ کرنا ، میں نے یہی دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے" ۔
سنن ابن ماجہ،ج١،صفحہ ٢٦٣

ابن ماجہ کے اسی صفحے پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی مروی ہے کہ نبی پاک علیہ الصلاۃ والسلام نے اُنہیں کھڑے ہوکر پیشاب کرتے دیکھا تو اس سے منع فرمایا۔اور پھر کبھی بھی کھڑے ھوکر پیشاب نہیں کیا ۔

مذکورہ بالا تفصیلات و روایات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا ، ناتو نبی پاک علیہ الصلاۃ والسلام کی عادت مبارکہ تھی اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو پسند کرتے تھے، بلکہ حضرت عمر کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے منع فرماتے تھے، البتہ بخاری شریف میں ایک روایت ایسی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا جسکے راوی حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ ہیں ، تاہم مذکورہ حدیث کی شرح کے مطالعے سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ یہ امر کسی عذر کی وجہ سے تھا اور اس جگہ پر ایک سے زیادہ وجوہات کی جانب اشارہ بھی ملتا ہے جن کی بنا پر نبی پاک علیہ الصلاۃ والسلام نے اس ایک موقع پر کھڑے ہوکر پیشاب کیا وگرنہ اس کے علاوہ تمام سیرت کے مطالعے سے کہیں بھی ایسی کوئی روایت نہیں ملتی جس سے یہ اندازہ ہو کہ یہ نبی علیہ الصلاۃ والسلام کی عادت تھی جبکہ اسکے برعکس حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی روایات جو کہ مشکواۃ شریف کے صفحہ 43 اور ابن ماجہ صفحہ ٢٦٣جلد اول پر مذکور ہیں ان سے یہ صاف معلوم ہوتا ہے کہ نہ تو کھڑے ہوکر پیشاب کرنا نبی پاک علیہ الصلاۃ والسلام کی عادت تھی اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو پسند فرماتے تھے، اور ہمیشہ کسی معاملے میں نبی کریم علیہ الصلاۃ والسلام کے اکثریتی عمل کو اختیار کیا جاتا ہے نہ کہ ایسے عمل کو جو صرف ایک آدھ بار کیا گیا ہو اور وہ بھی کسی عُذر کی بناء پر۔

چناچہ کھڑے ہوکے پیشاب کرنا بغیر کسی عُذر کے تو فقہاء کے نزدیک مکروہ ہے البتہ اگر کوئی عُذر لاحق ہو تو بخاری شریف کی روایت کے تحت اس کی کراہت ختم ہوجاتی ہے ۔
لیکن کھڑے ھوکر پیشاب کو سنت قرار دینا ؟؟ ۔۔۔۔۔

شہید اسلام رحمہ اللہ نے بھی اک سوال کے جواب میں فرمایا تھا کہ
"سوال۔۔۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی بعض دفعہ کھڑے ہوکر پیشاب کیا کرتے تھے۔ کیا یہ دُرست ہے؟
ج… بالکل غلط ہے، جو کام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی عذر کی بنا پر کیا ہو وہ عام سنت نہیں ہوتی۔"

اب آپ سے گزارش ھے کہ یا تو آپ نظر ثانی کیجئیے یا پھر اپنے تھریڈ میں ہی مشکوٰۃ و ابن ماجہ کی حدیث کا رد کیجئیے ، تاکہ معلوم ھوسکے کہ آپ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو صرف اپنے نفس کی خواھشات پر تسلیم یا رد کرتے ہیں ۔
اور اگر رد کرتے ہیں ، تو پھر آپ کو حدیث سے ہی دکھانا ھوگا کہ " کھڑے ھوکر پیشاب کرنا سنت ھے " ۔ کیا خیال ھے اہل حدیث صاحب دکھاسکتے ہیں ایسے الفاظ؟؟

شکریہ
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top