• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہابیل اور قابیل کی گفتگو

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
میں نے غور سے پڑھا ہے، آپ بے فکر کریں۔ دراصل میں جانتا ہوں کہ آپ بات کو گول مول کیوں کرتے ہیں۔ میر ی یہ ساری کوشش بس اس لیے ہے کہ آپ مرنے سے پہلے انکارِ حدیث کے کفریہ عقیدے سے توبہ کر لیں۔ اللہ آپ کو ہدایت عطا فرمائے آمین



میں یہ چاہتا ہوں کہ آپ صرف ایک اللہ کی طرف رجوع کریں، اللہ شرک معاف نہیں کرے گا۔ اللہ کے احکام کے ساتھ کچھ بھی نہ ملائیں۔ توحید ہی سب کچھ ھے۔

ذَٰلِكُم بِأَنَّهُ إِذَا دُعِيَ اللَّـهُ وَحْدَهُ كَفَرْتُمْ ۖ وَإِن يُشْرَكْ بِهِ تُؤْمِنُوا ۚ فَالْحُكْمُ لِلَّـهِ الْعَلِيِّ الْكَبِيرِ ﴿١٢۔40﴾

(جواب ملے گا) "یہ حالت جس میں تم مبتلا ہو، اِس وجہ سے ہے کہ جب اکیلے اللہ کی طرف بلایا جاتا تھا تو تم ماننے سے انکار کر دیتے تھے اور جب اُس کے ساتھ دوسروں کو ملایا جاتا تو تم مان لیتے تھے اب فیصلہ اللہ بزرگ و برتر کے ہاتھ ہے" (12)

وَيَا قَوْمِ مَا لِي أَدْعُوكُمْ إِلَى النَّجَاةِ وَتَدْعُونَنِي إِلَى النَّارِ ﴿٤١﴾ تَدْعُونَنِي لِأَكْفُرَ بِاللَّـهِ وَأُشْرِكَ بِهِ مَا لَيْسَ لِي بِهِ عِلْمٌ وَأَنَا أَدْعُوكُمْ إِلَى الْعَزِيزِ الْغَفَّارِ ﴿٤٢﴾ لَا جَرَمَ أَنَّمَا تَدْعُونَنِي إِلَيْهِ لَيْسَ لَهُ دَعْوَةٌ فِي الدُّنْيَا وَلَا فِي الْآخِرَةِ وَأَنَّ مَرَدَّنَا إِلَى اللَّـهِ وَأَنَّ الْمُسْرِفِينَ هُمْ أَصْحَابُ النَّارِ ﴿٤٣﴾ فَسَتَذْكُرُونَ مَا أَقُولُ لَكُمْ ۚ وَأُفَوِّضُ أَمْرِي إِلَى اللَّـهِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ ﴿٤٤۔41﴾


اے قوم، آخر یہ کیا ماجرا ہے کہ میں تو تم لوگوں کو نجات کی طرف بلاتا ہوں اور تم لوگ مجھے آگ کی طرف دعوت دیتے ہو! (41) تم مجھے اس بات کی دعوت دیتے ہو کہ میں اللہ سے کفر کروں اور اس کے ساتھ اُن ہستیوں کو شریک ٹھیراؤں جنہیں میں نہیں جانتا، حالانکہ میں تمہیں اُس زبردست مغفرت کرنے والے خدا کی طرف بلا رہا ہوں (42) نہیں، حق یہ ہے اور اِس کے خلاف نہیں ہو سکتا کہ جن کی طرف تم مجھے بلا رہے ہو اُن کے لیے نہ دنیا میں کوئی دعوت ہے نہ آخرت میں، اور ہم سب کو پلٹنا اللہ ہی کی طرف ہے، اور حد سے گزرنے والے آگ میں جانے والے ہیں (43) آج جو کچھ میں کہہ رہا ہوں، عنقریب وہ وقت آئے گا جب تم اُسے یاد کرو گے اور اپنا معاملہ میں اللہ کے سپرد کرتا ہوں، وہ اپنے بندوں کا نگہبان ہے" (44)


ارسلان بھائی اور تمام پڑھنے والوں کے لیئے نہایت خلوص سے آیات کی جانب توجہ دلائی جارہی ھے۔
اللہ ہمیں صراط مستقیم کی طرف ہدایت عطا فرمائے اور ہر طرح کے شرک سے بچائے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
میں یہ چاہتا ہوں کہ آپ صرف ایک اللہ کی طرف رجوع کریں، اللہ شرک معاف نہیں کرے گا۔ اللہ کے احکام کے ساتھ کچھ بھی نہ ملائیں۔ توحید ہی سب کچھ ھے۔

ذَٰلِكُم بِأَنَّهُ إِذَا دُعِيَ اللَّـهُ وَحْدَهُ كَفَرْتُمْ ۖ وَإِن يُشْرَكْ بِهِ تُؤْمِنُوا ۚ فَالْحُكْمُ لِلَّـهِ الْعَلِيِّ الْكَبِيرِ ﴿١٢۔40﴾

(جواب ملے گا) "یہ حالت جس میں تم مبتلا ہو، اِس وجہ سے ہے کہ جب اکیلے اللہ کی طرف بلایا جاتا تھا تو تم ماننے سے انکار کر دیتے تھے اور جب اُس کے ساتھ دوسروں کو ملایا جاتا تو تم مان لیتے تھے اب فیصلہ اللہ بزرگ و برتر کے ہاتھ ہے" (12)

وَيَا قَوْمِ مَا لِي أَدْعُوكُمْ إِلَى النَّجَاةِ وَتَدْعُونَنِي إِلَى النَّارِ ﴿٤١﴾ تَدْعُونَنِي لِأَكْفُرَ بِاللَّـهِ وَأُشْرِكَ بِهِ مَا لَيْسَ لِي بِهِ عِلْمٌ وَأَنَا أَدْعُوكُمْ إِلَى الْعَزِيزِ الْغَفَّارِ ﴿٤٢﴾ لَا جَرَمَ أَنَّمَا تَدْعُونَنِي إِلَيْهِ لَيْسَ لَهُ دَعْوَةٌ فِي الدُّنْيَا وَلَا فِي الْآخِرَةِ وَأَنَّ مَرَدَّنَا إِلَى اللَّـهِ وَأَنَّ الْمُسْرِفِينَ هُمْ أَصْحَابُ النَّارِ ﴿٤٣﴾ فَسَتَذْكُرُونَ مَا أَقُولُ لَكُمْ ۚ وَأُفَوِّضُ أَمْرِي إِلَى اللَّـهِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ ﴿٤٤۔41﴾


اے قوم، آخر یہ کیا ماجرا ہے کہ میں تو تم لوگوں کو نجات کی طرف بلاتا ہوں اور تم لوگ مجھے آگ کی طرف دعوت دیتے ہو! (41) تم مجھے اس بات کی دعوت دیتے ہو کہ میں اللہ سے کفر کروں اور اس کے ساتھ اُن ہستیوں کو شریک ٹھیراؤں جنہیں میں نہیں جانتا، حالانکہ میں تمہیں اُس زبردست مغفرت کرنے والے خدا کی طرف بلا رہا ہوں (42) نہیں، حق یہ ہے اور اِس کے خلاف نہیں ہو سکتا کہ جن کی طرف تم مجھے بلا رہے ہو اُن کے لیے نہ دنیا میں کوئی دعوت ہے نہ آخرت میں، اور ہم سب کو پلٹنا اللہ ہی کی طرف ہے، اور حد سے گزرنے والے آگ میں جانے والے ہیں (43) آج جو کچھ میں کہہ رہا ہوں، عنقریب وہ وقت آئے گا جب تم اُسے یاد کرو گے اور اپنا معاملہ میں اللہ کے سپرد کرتا ہوں، وہ اپنے بندوں کا نگہبان ہے" (44)


ارسلان بھائی اور تمام پڑھنے والوں کے لیئے نہایت خلوص سے آیات کی جانب توجہ دلائی جارہی ھے۔
اللہ ہمیں صراط مستقیم کی طرف ہدایت عطا فرمائے اور ہر طرح کے شرک سے بچائے۔
جناب! ہماری دعوت کی تو ابتداء ہی عقیدہ توحید ہے، کیا آپ اس حقیقت سے انجان ہیں؟ لیجئے ان تھریڈز کا مطالعہ کریں:
مشرکین کے عقیدے کی تردید
مشرکین کو قرآن مجید کی دعوت فکر
شرک تمام اعمال کی بربادی کا سبب
شرک سنت کی روشنی میں
مشرکین عرب کے مراسم عبودیت کیا تھے؟
شرک قرآن مجید کی روشنی میں
قیامت کے روز مشرکین کے معبود ان کے کسی کام نہیں آئیں گے
حقیقت شرک سمجھانے کے لئے قرآن مجید کی چند حکیمانہ مثالیں
کیا "من دون اللہ " سے مراد صرف بُت ہیں؟
کفار و مشرکین سے براءت کا حکم
مشرکین مکہ سخت تکالیف میں صرف اللہ کو پکارتے تھے
مشرکین کا اللہ کے بارے میں عقیدہ
کلمہ گو مشرک
تمام انبیاء کرام علیھم السلام اور رسولوں نے سب سے پہلے اپنی اپنی قوموں کو عقیدہ توحید
قیامت کے روز مشرکوں اور شرکاء کے حالت زار پر قرآن مجید کا ایک سبق آموزتبصرہ
دعوت توحید
عقیدہ توحید کے لئے ساری دنیا کے انسانوں کو قرآن مجید کی دعوت فکر
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
muslim میرے آپ سے کچھ سوال ہیں تفصیل سے جواب دیں -

1 - آپ نماز میں کیا پڑھتے ہیں ؟
2 - روزہ کون سی آیت پڑھ کر کھولتے ہیں ؟
3- بیوی سے ھمبستری کے وقت قرآن کی کون سی آیت پڑھتے ہیں ؟
4- حج میں کیا پڑھتے ہیں ؟
5- کیا آپ مچھلی کھاتے ہیں ؟
6- کیا آپ کتا کھاتے ہیں ؟

اس كے علاوہ میں نے ابتدا ميں اختصار كے ساتھ جو كہا تھا كہ اللہ تعالى نے اپنى كتاب عزيز ميں جس نماز كا حكم ديا ہے وہ اسے كس طرح ادا كريگا ؟ نمازوں كى تعداد كتنى ہے ؟ اور نماز كى شروط كيا ہيں ؟ اور نماز كن اشياء سے باطل ہو جاتى ہے ؟ اس كے اوقات كيا ہيں ؟

اور باقى عبادات مثلا نماز، حج اور روزہ اور باقى شعائر دين اور احكام آپ کس طرح کرتے ہيں ؟؟؟؟

اور آپ اللہ تعالى كے درج ذيل فرمان کے بارے میں کیا کہے گے -



چورى كا نصاب كيا ہے جس ميں ہاتھ كاٹا جائيگا ؟
اور ہاتھ كہاں سے كاٹا جائيگا ؟
اور كيا داياں كاٹا جائيگا، يا كہ باياں ہاتھ ؟
اور پھر مسروقہ چيز ميں كيا شروط ہونگى ؟

اسى طرح آپ باقى حدود مثلا زنا اور تہمت و قذف اور لعان وغيرہ ميں آپ کیا کہتے ہيں ؟
آپ نے میرے ان سوال کا جواب نہیں دیا
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
رسول کا فیصلہ کرنا ـ




وَأَنِ احْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللَّـهُ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَا أَنزَلَ اللَّـهُ إِلَيْكَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَاعْلَمْ أَنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ أَن يُصِيبَهُم بِبَعْضِ ذُنُوبِهِمْ ۗ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ لَفَاسِقُونَ ﴿٤٩-5﴾


پس ان کے درمیان اس کے مطابق فیصلہ کر جو،اللہ نے نازل کیا ھے ـ اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کر اور ان سے بچا رہ، مبادہ وہ اس کے کسی جزو سے تجھے بہکا دیں، جو اللہ نے تجھ پر نازل کیا، پھر اگر یہ اس سے منہ موڑیں تو جان لے کہ اللہ نے اِن کے بعض گناہوں کی پاداش میں ان کو مبتلائے مصیبت کرنے کا ارادہ ہی کر لیا ہے، اور یہ حقیقت ہے کہ اِن لوگوں میں سے اکثر فاسق ہیں (49)



اللہ نے اپنی کتاب نازل کی ھے ـ احادیث کی کتابیں تو اللہ نے نازل نہیں کی ھیں ـ
اللہ کے رسول، اللہ کی کتاب سے ہی فیصلہ کرتے ہیں اور اللہ کی کتاب سے بہتر کون فیصلہ کرسکتا ھے ؟


أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يُدْعَوْنَ إِلَىٰ كِتَابِ اللَّـهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ يَتَوَلَّىٰ فَرِيقٌ مِّنْهُمْ وَهُم مُّعْرِضُونَ ﴿٢٣-3)


کیا تم نے انہیں دیکھا جنہیں کتاب کا ایک حصہ ملا کتاب اللہ کی طرف بلائے جاتے ہیں کہ وہ ان کا فیصلہ کرے پھر ان میں کا ایک گروہ اس سے روگرداں ہوکر پھر جاتا ہے (23)


بدر الدين الزركشى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

الرسالۃ ميں امام شافعى رحمہ اللہ كا قول ہے: " رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى اطاعت و فرمانبردارى كى فرضيت كا باب "

اللہ تعالى كا فرمان ہے:
{ جس نے رسول ( صلى اللہ عليہ وسلم ) كى اطاعت كى اس نے اللہ كى اطاعت كى }.

اور ہر وہ فريضہ جو اللہ نے اپنى كتاب عزيز ميں فرض كيا ہے مثلا حج اور نماز اور زكاۃ اگر اس كا بيان اور تفصيل رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نہ كرتے تو ہميں پتہ ہى نہ ہوتا كہ اس كى ادائيگى كس طرح ہو گى، اور نہ ہى ہم كوئى عبادت ادا كر سكتے تھے، جب رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم شريعت ميں يہ مقام اور مرتبہ ركھتے ہيں تو پھر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى اطاعت حقيقت ميں اللہ كى اطاعت ہے.
ديكھيں: البحر المحيط ( 6 / 7 - 8 ).

اور جس طرح ايك مسلمان يہ ديكھتا ہے كہ اپنے آپ كو اہل قرآن كہنے والا يہ گمان ركھتا ہے كہ وہ قرآن مجيد كى تعظيم كر رہا ہے، حالانكہ وہ قرآن مجيد كا سب سے بڑا مخالف خود ہے اور دين سے خارج ہونے والوں ميں سب سے بڑا ہے؛ كيونكہ اس نے دين اور احكام دين كى ادائيگى كے ليے قرآن مجيد كو كافى بنا ليا ہے، تو اس طرح وہ ضرور بالضرور سنت نبويہ ميں موجود احكام پر عمل نہ كرنے كى وجہ سے كافر ہو گا، يا پھر وہ اس پر عمل كريگا تو وہ اس كا تناقض اور مخالف ہے!
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اللہ سبحانہ و تعالى نے اپنے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم كو دين اسلام دے كر مبعوث كيا، اور يہ عظيم نعمت صرف اكيلا قرآن ہى نہيں، بلكہ يہ قرآن اور سنت ہے، اور جب اللہ سبحانہ و تعالى نے امت پر احسان كا ذكر كرتے ہوئے دين كے مكمل اور اس نعمت كى تكميل بيان كى تو اس سے مقصود نزول قرآن نہيں تھا، بلكہ قرآن و سنت ميں احكام دين كى تكميل مراد تھى، اس كى دليل يہ ہے كہ اللہ تعالى كا اپنے بندوں پر اس نعمت كو پورا كرنے اور اكمال دين كى خبر دينے كے بعد بھى كئى آيات كا نزول ہے.

فرمان بارى تعالى ہے:

{ آج ميں نے تمہارے ليے تمہارے دين كو كامل كر ديا اور اپنا انعام بھرپور كر ديا، اور تمہارے ليے اسلام كے دين ہونے پر رضامند ہو گيا }المآئدۃ ( 3 ).

بدر الدين زركشى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

قولہ تعالى:
{ آج ميں نے تمہارے ليے تمہارے دين كو پورا كر ديا }.

يعنى: ميں نے تمہارے ليے احكام پورے كر ديے، نہ كہ قرآن؛ كيونكہ اس آيت كے بعد كئى ايك آيات نازل ہوئى ہيں جن كا احكام سے تعلق نہ تھا.
ديكھيں: المنثور فى القواعد ( 1 / 142 ).

اور ابن قيم رحمہ اللہ كہتے ہيں:

اللہ سبحانہ و تعالى نے اپنے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كى زبان سے اپنى كلام اور اپنے رسول كى كلام سے وہ سب كچھ بيان كيا جو حرام ہے اور جو حلال ہے، اور جس كا حكم ديا اور جس سے منع كيا، اور وہ سب كچھ جو معاف كيا، تو اس طرح اس كا دين كامل ہو گيا جيسا كہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:

{ آج كے دن ميں نے تمہارے دين كو تمہارے ليے مكمل كر ديا ہے، اور تم پر اپنى نعمت بھرپور كر دى ہے }.

ديكھيں: اعلام الموقعين ( 1 / 250 ).
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بيان كيا ہے كہ جس سنت كو وہ لائے ہيں وہ اللہ كى جانب سے ہونے اور حجت اور بندوں پر لازم ہونے كے اعتبار سے مثل قرآن ہے، اور آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے امر و نہى كے معاملات ميں صرف اكيلے قرآن مجيد كو لينے سے ڈرايا ہے، اور حرام كى مثال دے كر واضح كيا جو صرف سنت نبويہ ميں ہے اور اس كا قرآن مجيد ميں ذكر نہيں، بلكہ قرآن مجيد ميں اس كى حلت كا اشارہ پايا جاتا ہے اور يہ سب كچھ ايك ہى حديث ميں بيان ہوا ہے.

مقدام بن معديكرب رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" خبردار مجھے كتاب اور اس كے ساتھ اس كى مثل دى گئى ہے، خبردار قريب ہے كہ ايك پيٹ بھر كر كھانا كھايا ہوا شخص اپنے پلنگ پر بيٹھ كر يہ كہنے لگے: تم اس قرآن مجيد كو لازم پكڑو، اس ميں تم جو حلال پاؤ اسے حلال جانو، اور اس ميں جو تمہيں حرام ملے اسے حرام جانو.

خبردار ميں نے تمہارے ليے نہ تو گھريلو گدھے كا گوشت حلال ہے، اور نہ ہى ہر كچلى والے وحشى جانور كا "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 4604 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اللہ تعالى كے دين سے صحابہ كرام يہى سمجھے تھے:

عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:
" اللہ تعالى نے جسم گدوانے اور گودنے والى، اور ابرو كے بال اكھيڑنے والى اور خوبصورتى كے ليے دانت رگڑ كر اللہ كى خلق ميں تبديلى كرنے والى پر لعنت فرمائى ہے، بنو اسد كى ايك عورت ام يعقوب كو يہ بات پہنچى تو وہ آ كر كہنے لگى:

مجھے يہ پتہ چلا ہے كہ آپ نے ايسى ايسى عورت پر لعنت كى ہے، تو انہوں نے فرمايا: ميں كيوں نہ اس پر لعنت كروں جس پر اللہ تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم نے لعنت كى ہے اور جو كتاب اللہ ميں بھى ہے ؟

تو وہ عورت كہنے لگى: ميں نے دونوں جلدوں كے درميان جتنا بھى قرآن ہے اسے پڑھا ہے ليكن آپ جو كہہ رہے ہيں مجھے تو نہيں ملا.

عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہ كہنے لگے: اگر تم نے پڑھا ہوتا تو تم اسے ضرور پاتى؛ كيا تم نے يہ فرمان بارى تعالى نہيں پڑھا:

{ اور رسول ( صلى اللہ عليہ وسلم ) تمہيں جو ديں وہ لے لو اور جس سے منع كريں اس سے رك جاؤ }الحشر ( 7 ).

تو وہ عورت كہنے لگى كيوں نہيں پڑھا، چنانچہ عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہ كہنے لگے: تو پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس سے منع فرمايا ہے، تو وہ عورت كہنے لگى: ميرے خيال ميں تو يہ آپ كى بيوى بھى كرتى ہے.

عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہ كہنے لگے: جاؤ جا كر ديكھ لو چنانچہ وہ ان كے گھر گئى تو اسے وہ كچھ نظر نہ آيا جو وہ چاہتى تھى.

تو عبد اللہ رضى اللہ تعالى كہنے لگے: اگر ايسا ہوتا تو وہ ہمارے ساتھ ہى نہ رہتى "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 4604 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2125 ).
تابعين عظام اور آئمہ اسلام نے بھى اللہ كے دين سے يہى سمجھا، وہ اس كے علاوہ كو نہيں جانتے تھے، وہ يہ سمجھتے تھے كہ استدلال اور التزام كے اعتبار سے ان دونوں ميں كوئى فرق نہيں، اور سنت نبويہ قرآن مجيد ميں جو كچھ ہے اس كى وضاحت ہے.

اوزاعى حسان بن عطيہ سے بيان كرتے ہيں كہ:

" جبريل عليہ السلام رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر سنت لے كر نازل ہوا كرتے تھےاور سنت قرآن كى تفسير بيان كرتى ہے.

اور ايوب سختيانى كہتے ہيں:

" جب كسى آدمى كے سامنے حديث بيان كرو تو وہ يہ كہے: يہ رہنے دو ہميں قرآن ميں سے كچھ بيان كرو، تو تم يہ جان لو كہ وہ خود بھى گمراہ ہے اور دوسروں كو گمراہ كرنے والا ہے.

اور اوزاعى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

اللہ تعالى كا فرمان ہے:

{ جو رسول كى اطاعت كرتا ہے اس نے اللہ كى اطاعت كى }.

اور فرمان بارى تعالى ہے:

{ اور رسول كريم تمہيں جو ديں وہ لے لو، اور جس سے منع كريں اس سے رك جاؤ }.
اوزاعى كا كہنا ہے:

قاسم بن مخيمرہ كہتے ہيں: رسول كريم صلى اللہ وسلم جب فوت ہوئے اور وہ حرام تھا تو وہ قيامت تك حرام ہے، اور آپ صلى اللہ عليہ وسلم كى موت كے وقت جو حلال تھا وہ قيامت تك حلال ہے.
ديكھيں: الآداب الشريعۃ ( 2 / 307 ).

بدر الدين زركشى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" حافظ دارمى كا كہنا ہے:

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" مجھے قرآن مجيد اور اس كى مثل ديا گيا ہے "
وہ سنن جس كا قرآن مجيد ميں بالنص ذكر نہيں، اور وہ اللہ كے ارادہ سے مفسر شدہ ہيں، مثلا گھريلو گدھے كے گوشت كى حرمت، اور ہر كچلى والا وحشى جانور، يہ دونوں قرآن مجيد كى نص ميں نہيں ہيں.

اور جو حديث ثوبان مروى ہے جس ميں بيان ہوا ہے كہ احاديث كو قرآن پر پيش كرو اس كے متعلق امام شافعى رحمہ اللہ " الرسالۃ " ميں كہتے ہيں:

جس كى چھوٹى يا بڑى چيز ميں حديث ثابت ہے اس ميں سے اسے كسى نے بھى روايت نہيں كيا "
اور امام المحدثين يحي بن معين رحمہ اللہ نے اس حديث پر موضوع كا حكم لگايا ہے، كہ اس حديث كو زنادقہ نے گھڑا ہے ابن عبد البر كتاب " جامع بيان العلم " ميں كہتے ہيں:

عبد الرحمن بن مھدى كا كہنا ہے: زنادقہ اور خوارج نے يہ حديث وضع كى:

" تمہارے پاس جو آئے اسے كتاب اللہ پر پيش كرو، اگر تو وہ كتاب اللہ كے موافق ہو تو وہ ميں نے كہا ہے، اور اگر وہ مخالف ہو تو ميں نے نہيں كہا "

حافظ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

يہ صحيح نہيں، اور كچھ لوگوں نے اسے قرآن پر پيش كيا اور وہ كہنے لگے: ہم اسے كتاب اللہ پر پيش كرتے ہيں تو يہ كتاب اللہ كے مخالف ہے؛ كيونكہ ہم اس ميں يہ نہيں پاتے كہ: وہى حديث قبول كرو جو كتاب اللہ كے موافق ہو، بلكہ ہم تو كتاب اللہ ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى اطاعت اور آپ كى مخالفت سے ہر حالت ميں بچنے كا حكم پاتے ہيں " انتہى

اور ابن حبان رحمہ اللہ " صحيح ابن حبان " ميں لكھتے ہيں:

" قولہ صلى اللہ عليہ وسلم: " ميرى طرف سے آگے پہنچا دو چاہے وہ ايك آيت ہى ہو "
اس ميں دلالت ہے كہ سنت كو آيت كہا جا سكتا ہے .
ديكھيں: البحر المحيط ( 6 / 7 - 8 ).
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
موضوع ہابیل اور قابیل کی گفتگو ہے۔ لہٰذا ایک وقت میں ایک موضوع پر بات کریں۔ ورنہ فائدہ ککھ نہیں ہونا۔ انکار حدیث کے تعلق سے اگر مثلاً نماز جنازہ کے طریقہ کار پر منکرین حدیث کا مؤقف پوچھنا ہو تو بہتر ہے نیا دھاگا بنائیں۔ سوال بھی پوچھیں اور اس کا مقصد بھی بتائیں، ممکنہ جواب کی تردید بھی کریں اور پھر مسلم صاحب کو ٹیگ کر دیں۔ اتنے عرصے بعد تشریف لائے ہیں، آتے ہی سب اٹیک نہ کریں۔ سانس تو لینے دیں انہیں! ابتسامہ۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
ہا ں ہاں توبہ کر لو تاکہ آپ کا جنازہ جائز ہو جاے ورنہ کسی انسان کا جنازہ قرآن میں موجود نہین ہے اور یہ نہیں تو آپ مرنے سے پہلے یہ وصیت کر جاو کہ آپ کو جلا دیا جاے یا چیل کوے کو ڈال دیا جاے کیوں کہ دفن کرنے کے بارے قرآن میں کوئی آیت موجود نہیں ہے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ھمارا صرف حق واضح کرنا ہے دلیل کے ساتھ ہدایت اللہ کے اختیار میں ہے -

اللہ تعالیٰ ھمارے اس بھائی muslim کو حق سمجنھے کی توفیق دیں - آمین
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
[QUOTE]اللہ کی کتاب کی تمام آیات پر میرا ایمان ھے۔
الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلَاوَتِهِ أُولَـٰئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۗ وَمَن يَكْفُرْ بِهِ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ ﴿١٢١-2﴾
جن لوگوں کو ہم نے کتاب عنایت کی ہے، وہ اس کو (ایسا) پڑھتے ہیں جیسا اس کے پڑھنے کا حق ہے۔ یہی لوگ اس پر ایمان رکھنے والے ہیں، اور جو اس کو نہیں مانتے، وہ خسارہ پانے والے ہیں (121)[/QUOTE]

مسلم بھائی!
ذرا دیکھیں تو قرآن کیا کہتا ہے۔۔۔


قُلْ اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَالرَّسُوْلَ ۚ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ الْكٰفِرِيْنَ 32؀


اُن سے کہو کہ : ''اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت قبول کرو'' ۔ پھر اگر وہ تمہاری یہ دعوت قبول نہ کریں ، تو یقینا یہ ممکن نہیں ہے کہ اللہ ایسے لوگوں سے محبت کرے ، جو اس کی اور اُس کے رسول کی اطاعت سے انکار کرتے ہوں۔ (32)



وَاَطِيْعُوا اللّٰهَ وَالرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ ١٣٢؁ۙ


اور اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت کرو توقع ہے کہ تم پر رحم کیا جائے گا۔ (132)
سورت آل عمران



تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ ۭ وَمَنْ يُّطِعِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ يُدْخِلْهُ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْھَا ۭ وَذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ 13؀



یہ اللہ کی مقرر کی ہوئی حدیں ہیں ۔جو اللہ اور اُس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرے گا اُسے اللہ ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور ان باغوں میں وہ ہمیشہ رہے گا اور یہی بڑی کامیابی ہے۔(13)
سورت النساء



وَمَنْ يُّطِعِ اللّٰهَ وَالرَّسُوْلَ فَاُولٰۗىِٕكَ مَعَ الَّذِيْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ مِّنَ النَّبِيّٖنَ وَالصِّدِّيْقِيْنَ وَالشُّهَدَاۗءِ وَالصّٰلِحِيْنَ ۚ وَحَسُنَ اُولٰۗىِٕكَ رَفِيْقًا 69؀ۭ



جو لوگ اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت کریں گے وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام فرمایا ہے یعنی انبیاء اور صدیقین اور شہداء اور صالحین ۔کیسے اچھے ہیں یہ رفیق جو کسی کو میسر آئیں۔(69)
سورت النساء

يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ وَلَا تَوَلَّوْا عَنْهُ وَاَنْتُمْ تَسْمَعُوْنَ 20۝ښ
اے ایمان لانے والو، اللہ اور اُس کے رسُول کی اطاعت کرو اور حکم سُننے کے بعد اس سے سرتابی نہ کرو۔(20)
سورت الانفال

وَالْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِيَاۗءُ بَعْضٍ ۘ يَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُقِيْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَيُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَيُطِيْعُوْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ ۭ اُولٰۗىِٕكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللّٰهُ ۭاِنَّ اللّٰهَ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ 71؀
مومن مرد اور مومن عورتیں ، یہ سب ایک دوسرے کے رفیق ہیں ، بھلائی کا حکم دیتے اور بُرائی سے روکتے ہیں ، نماز قائم کرتے ہیں ، زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول ﷺکی اطاعت کرتے ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ کی رحمت نازل ہو کر رہے گی ، یقینا اللہ سب پر غالب اور حکیم ہو دانا ہے ۔ (71)
سورت توبہ
مزید بھی بہت دلائل ہیں جو "قرآن مجید" سے ہے۔۔۔
اور اللہ تعالی کے احکامات کے ساتھ حدیث اور سنت کو شامل رکھنا نعوذباللہ شرک نہیں ہے۔اللہ تعالی آپ کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
 
Top