محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
فَاِنْ كَذَّبُوْكَ فَقَدْ كُذِّبَ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِكَ جَاۗءُوْ بِالْبَيِّنٰتِ وَالزُّبُرِ وَالْكِتٰبِ الْمُنِيْرِ۱۸۴ كُلُّ نَفْسٍ ذَاۗىِٕقَۃُ الْمَوْتِ۰ۭ وَاِنَّمَا تُوَفَّوْنَ اُجُوْرَكُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ۰ۭ فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَاُدْخِلَ الْجَنَّۃَ فَقَدْ فَازَ۰ۭ وَمَا الْحَيٰوۃُ الدُّنْيَآ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ۱۸۵
{زُبُرٍ} کتابیں۔ صحیفے{زحزح} دور کیا گیا۔ ہٹادیاگیا{مَتَاعُ الْغُرُوْرِ} فریب والا سودا۔
۱؎ اس آیت میں حیات فانی کی بے ثباتی کا نقشہ کھینچا ہے کہ ہرشخص جرعۂ موت سے کام ودہن تر کرے گا، اس لیے وہ جو مقصود اصلی ہے ، نظروں سے اوجھل نہ ہو۔ عمر عزیز کا ایک ایک لمحہ نصب العین کی طرف اقدام میں صرف ہو۔ وہ شخص جو دائمی واخروی زندگی میں آگ کے عذاب سے بچ گیا اورجنت کے زینوں پر چڑھ گیا۔ جان لیجیے کہ وہ کامیاب ہے اور وہ جس کی ساری تگ ودو دنیا کے حصول تک محدود رہی، وہ دھوکے میں ہے ۔دنیا کو متاع الغرور کہنا درست واقعہ ہے ۔ بڑے بڑے سمجھ دار لوگ دنیا کی صحیح حیثیت سمجھنے سے قاصر ہیں۔ قرآن حکیم کا مطلب یہ نہیں کہ دنیا سے فائدہ نہ اٹھایا جائے بلکہ یہ ہے کہ دنیا کو نصب العین کا درجہ نہ دیا جائے۔جس کی تشریح آئندہ آیات میں مذکور ہے ۔پھراگر وہ تجھے جھٹلائیں توتجھ سے پہلے کتنے رسول کہ نشانیاں اور ورق اورچمکتی کتاب لے کے آئے تھے، جھٹلائے گئے ہیں۔(۱۸۴) ہرشخص موت کامزہ چکھنے والا ہے اورتم کو پورے بدلے ملیں گے قیامت کے دن ۔ سوجو دوزخ سے دور کیا گیا اور جنت میں داخل کیا گیا، وہی مراد کو پہنچا اور دنیا کی زندگی صرف غرور کی پونجی ہے ۔۱؎(۱۸۵)
حل لغات
{زُبُرٍ} کتابیں۔ صحیفے{زحزح} دور کیا گیا۔ ہٹادیاگیا{مَتَاعُ الْغُرُوْرِ} فریب والا سودا۔