lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی --- عبد القادر جیلانی --- ہماری دنیا و آخرت اولیاء اور ابدال کے ہاتھوں میں / دستگیر اپنی خود کی دستگیری نہ کر سکے
عبد القادر جیلانی صاحب لکھتے ہیں کہ:
اے ضعیف الیقین نہ تیرے پاس دنیا ہی ہے اور نہ آخرت اور یہ سب تیری الله کے ساتھ بے ادبی اور اس کی اولیاء و ابدال انبیاء پر تہمت لگانے کی وجہ سے ہے جن کو حق تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کا قائم مقام بنا دیا ہے اُن پر وہی بوجھ رکھ دیا ہے جو کہ خدا کے نبی اور صدیقوں پر رکھا تھا - انبیاء کرام کے علم و عمل کو انہی کے جوار فرما دیا ہے اُن کو اُن کے نفسوں اور خواہشوں سے فنا کر کے اپنے ساتھ موجود کر لیا ہے اور اپنی حضوری میں اُن کو جگہ مرحمت فرما دی ہے اُن کے قلوب کو ماسوائے الله سے پاک کر دیا اور دنیا و آخرت اور تمام مخلوق اُن کے قبضہ میں دے دی ہے -
(فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی ، مجلس ٥١ ، صفحہ ٤٦٣)
یہ ہے مقام "اولیاء اور ابدال" کا! ہماری دنیا و آخرت ان کے ہاتھوں میں ہے! لیکن جنس انسانیت کی مجبوری ملاحظہ فرمائیے کہ "اولیاء اور ابدال" کا یہ درجہ کہ دنیا ، آخرت اور ساری مخلوق ان کے ہاتھ میں ، پھر خود اتنے بڑے "ولی" کہ اسی کتاب کی مجلس ٢ صفحہ ٨٩ پر لکھا ہے کہ:
لولا الحکم لتکلمت بما فی بیوتکم
اگر حکمتیں نہ ہوتیں تو میں جو کچھ تمہارے گھروں کے اندر ہوتا ہے بیان کر دیتا
مگر افسوس کہ وفات کے بعد عبید الله بن یونس وزیر بغداد کے ایک نہایت ناخوشگوار سلوک سے اپنے آپ کو نہ بچا سکے:
وفيها توفّى عبيد الله بن يونس بن أحمد الوزير جلال الدين أبو المظفّر الحنبلىّ، ولى حجابة الديوان ثم استوزره الخليفة؛ وكان إماما عالما فى الأصلين والحساب والهندسة والجبر والمقابلة ، غير أنّه شان أمره بأمور فعلها ، منها: أنّه أخرب بيت الشيخ عبد القادر [الجيلانىّ] وشتّت أولاده ، ويقال: إنّه بعث فى الليل من نبش على الشيخ عبد القادر ورمى بعظامه فى اللّجّة ، وقال: هذا وقف ما يحلّ أن يدفن فيه أحد
ترجمہ : اسی سال (٥٩٣ ھ) میں عبید الله بن یونس بن احمد الوزیر جلال الدین ابو المظفر الحنبلی نے وفات پائی - وہ شروع میں سرکاری دفاتر کا نگراں تھا بعد کو خلیفہ نے اسے وزیر مقرر کر دیا - وہ قرآن و حدیث و فقہ ، حساب ، انجینئری ، الجبرا اور علم الانساب کا عالم اور امام تھا مگر اس نے چند اعمال سے اپنے معاملہ کو لوگوں کی نگاہ میں گرا لیا اور ان چیزوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس نے شیخ عبد القادر الجیلانی کے گھر کو مسمار کر کے ان کی اولاد کو دربدر کر دیا اور کہا جاتا ہے کہ اس نے رات کے وقت آدمی بھیجا جس نے الشیخ عبد القادر کی قبر کھود ڈالی اور ان کی ہڈیاں دریا (دجلہ) کی لہروں میں پھینک دیں اور کہا کہ یہ وقف کی زمین ہے ، اس میں کسی کا دفن کیا جانا حلال نہیں -
(النجوم الزاہره فی ملوک مصر و القاہره ، يوسف بن تعزی بردی الاتابكی ، جلد ٦ ، صفحہ ١٢٧ تا ١٢٨ / والذیل علی الروضتین تراجم رجال القرنین السادس والسابع / وشذرات الذہب)
معلوم ہوا کہ جوش و جذبہ کی فراوانی کی حالت میں انسان بہت کچھ که جاتا ہے مگر آخر کار پتہ چلتا ہے کہ حق صرف یہ کہ:
قُل لَّا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّـهُ
اے محمد صلی الله علیہ وسلم ان سے کہو میں اپنی ذات کے لیے کسی نفع اور نقصان کا اختیار نہیں رکھتا ، اللہ ہی جو کچھ چاہتا ہے وہ ہو تا ہے -
(سورة الأعراف:١٨٨)