• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہماری شادی شدہ زندگی پرسکون ہے؟

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
ہماری شادی شدہ زندگی پرسکون ہے؟

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

وَمِنْ اٰیٰتِہٖٓ أَنْ خَلَقَ لَکُمْ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْکُنُوْٓا إِلَیْہَا وَجَعَلَ بَیْنَکُمْ مَّوَدَّۃً وَّرَحْمَۃً (سورۃ روم : ۳۱)
ترجمہ: اور اس کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ اس نے تم میں سے ہی تمہارے لئے تمہارا جوڑا پیدا کیا تاکہ تم اس کے ساتھ سکون حاصل کرسکو اور اس نے تمہارے اور تمہارے جوڑ کے درمیان محبت اور پیار پیدا کیا۔

نیز فرمایا: وہی ہے جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا پھر اس نے اس کا جوڑا بنایا تاکہ وہ اس کے ساتھ سکون حاصل کرکے۔ (الاعراف ۱۸۹)
مذکورہ دو آیات سے پتہ چلا کہ شادی ''شَکف'' ہے۔ جب ہم کتب فعاجم کی طرف رجوع کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ ''سکف'' کے معنی ہیں سکون کے جو کہ حرکت کی ضد ہے۔ جب کسی چیز کی حرکت ختم ہوجاتی ہے تو کہا جاتا ہے۔ ''سکن المسیءُ یشکن سکونا ''۔

یعنی وہ ساکت ہوگئی۔ اور جو چیز بھی حرکت کرنا بند کر دے تو اس پے (سَکنَی) کہا جاتا ہے۔ نیز اسم السکن وہ چیز ہے جس کے دوسرے اطمینان و سکون حاصل حاصل کریں اور بعض بدفعہ عرب سکن کا اطلاق اسی معنی پے کرتے ہیں۔ اور مفہوم میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے، (جعل لکم اللیل سکنا) اور اس نے رات کو تمہارے آرام و سکون حاصل کرنے کا ذریعہ بنایا۔ اور اس لحاظ سے عورت پے بھی (السکن) کا اطلاق ہوتا ہے۔ کیونکہ آدمی کو اسی کے قریب آنے سے سکون و اطمینان نصیب ہوتا ہے۔ السان الحرب ۔ اہد منظور) (ص ۱۲۔ ۲۱۱، ۲۱۷)

نیز سید قطب رحمۃ اللہ علیہ اپنی تفسیر فی ظلال القرآن میں سورہ روم کی ایک کی تفسیر کرتے ہوئے رقم طراز ہیں؟ جنسِ مخالف کی طرف اپنے احساسات و جذبات کے لوگ بخوبی واقف ہیں۔ دونوں جنسوں کے درمیان یہ تعلق ان کے اعصاب و امات پے حاوی ہوجاتا ہے اور دل میں کروٹیں و امنگیں ہے یہ احساسات ان کے قدموں کو آگے بڑھاتے ہیں اور ان کے اندر ایک ہیجان کی سی کیفیت پیدا کر دیتے ہیں۔ احساسات کے اس بھونچال میں وہ رب کریم کے اس دستِ مبارک بھول جاتے ہیں جس نے انھیں میں سے ان کے لیے یہ جو تخلیق کیا اور دونوں نفوس کے اندر یہ احساسات اور یہ جذبات و دیعت فرمائے۔ یہ رب کریم کی پاک ذات ہی ہے جس نے اس تعلق کو روح اور جسم کے لئے آرام و سکون کا ذریعہ بنایا اور اس کے ذریعے زندگی میں معاشی اور روحانی استحکام پیدا کیا اور اے مرد و عورت کے لئے اطمینان ک ذریعہ بنایا۔ (فی ضلال القرآن ص ۵/۲۷۶۲ مدار پرتردید)

نیز سورہ اعراف کی آیات کی تفسیر کرتے ہوئے موصوف فرمائے ہیں۔ شوہر اور بیوی کے ملاپ کی اصل اطمینانِ سکون اور اُنیست اور استقرار ہے۔ تاکہ وہ کوکھ جہاں پے ایک ننی سی جان پرورش پا رہی ہے۔ امن و سکون کا گواہ بنی رہے اور پھر انسان کی صورت ایک میں نیا قیمتی جوہر معرضِ وجود میں آئے اور انسانی تہذیب و تمدن کے ورثے کی باگ دوڑ سنبھالنے کے لئے ایک نئی پوت سی تیار شروع ہو۔

اسی ملاپ کا مقصد محضی عارضی لذت باب لگام شہوئے نیچی اور نہ حکیم علیم نے اسے تفرق و اختلاف کا سبب بنایا۔ (۲) ایضاً ص ۳؍۱۴۱۳۔ داریستہ و)

تو پتہ چلا کہ نکاح اور شادی کا اصل مقصد زندگی میں استقرار و استحکام اور زوجینی کا آرام و سکون ہے تاکہ ایک نیک اور صالح گھرانے کا قیام عمل میں آئے، جو آگے چل کے اپنے اہداف کی تکمیل کرے اور معاشرے کی تعمیر وترقی میں اپنا کردار ادا کرے۔

لیکن اگر آج ہم فیملیز پے نظر ڈالیں تو اکثر فیملیز ہمیں اختلاف و انتشار کا شکار نظر آئیں گی اور یہ سب کچھ اس لئے ہو رہا ہے کیونکہ ہم نے اپنی عملی زندگی میں اسلامی تعلیمات کو پسِ پشت ڈال دیا ہے نیز اس کی ایک اور اہم وجہ زوجین کا ازدواجی زندگی صحیح طریقے سے سمجھنا ہے۔ ان شاء اللہ اس کتاب میں ایسے وسائل و اسباب ذکر کروں گا جو فیملیز کے لئے اپنی زندگی کو خوشحال اور سکون ہے۔
 
Top