محترمہ ! آپ نے یہاں جو اپنے سوال کا مقصود بیان کیا ہے، وہ اوپر بیان کردہ آپ کے دو سوالات سے کہیں بھی نظر نہیں آ رہا، آپ اپنے دونوں سوالات کو ایک بار غور سے دیکھیں:
(1) پھر ہم اللہ تعالی کو مسجدوں میں کیوں ڈھونڈتے ہیں؟
(2) اسی طرح اللہ کی عبادت ہر جگہ کی جاتی ہے ،مگر ساری دنیا کے علاوہ سکون ، ٹھراؤ ،اطمینان صرف مسجد وں میں کیوں آتا ہے؟
آپ کے دونوں سوالات مسجد کے متعلق ضرور ہیں، لیکن وہاں عبادت میں سکون کے حوالے سے ہیں نا کہ طبیعت میں ٹھہراؤ اور غرور و عاجزی سے چھٹکارے کے حوالے سے۔آپ موضوع شروع کرنے سے پہلے تھوڑا غور و فکر کر لیا کریں کہ موضوع شروع کرنا کیا ہے، اور کس موضوع پر مسلمانوں کی رائے معلوم کرنی ہے۔
اگر کوئی مصیبت پیش آئے تو مسجد یا مسجد کے باہر سب جگہ اللہ کو پکارا جا سکتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
أَمَّن يُجِيبُ ٱلْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ ٱلسُّوٓءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَآءَ ٱلْأَرْضِ ۗ أَءِلَـٰهٌ مَّعَ ٱللَّهِ ۚ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ ﴿٦٢﴾۔۔۔سورۃ النمل
ایک سچا مومن ہر جگہ اللہ کو پکارتا ہے، یونس علیہ السلام نے مچھلی کے پیٹ میں اللہ تعالیٰ کو پکارا:
وَإِنَّ يُونُسَ لَمِنَ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿١٣٩﴾ إِذْ أَبَقَ إِلَى ٱلْفُلْكِ ٱلْمَشْحُونِ ﴿١٤٠﴾ فَسَاهَمَ فَكَانَ مِنَ ٱلْمُدْحَضِينَ ﴿١٤١﴾ فَٱلْتَقَمَهُ ٱلْحُوتُ وَهُوَ مُلِيمٌ ﴿١٤٢﴾ فَلَوْلَآ أَنَّهُۥ كَانَ مِنَ ٱلْمُسَبِّحِينَ ﴿١٤٣﴾ لَلَبِثَ فِى بَطْنِهِۦٓ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ ﴿١٤٤﴾۔۔۔سورۃ الصافات
اور وہ پکارنا کیا تھا:
فَنَادَىٰ فِى ٱلظُّلُمَـٰتِ أَن لَّآ إِلَـٰهَ إِلَّآ أَنتَ سُبْحَـٰنَكَ إِنِّى كُنتُ مِنَ ٱلظَّـٰلِمِينَ ﴿٨٧﴾۔۔۔سورۃ الانبیاء
مساجد کے اندر بالخصوص اللہ تعالیٰ کو اس لیے پکارا جاتا ہے، کہ مساجد اللہ کے لیے ہیں، اور وہاں کسی غیر کو پکارنے کی سخت ممانعت ہے، وہاں صرف اللہ کو پکارنا جائز ہے۔مساجد شورشرابے، دنیاوی شغافل، اور بے دینی کی باتوں سے پاک ہوتی ہیں۔(آج کل ایسی مساجد صرف اہلحدیث کی ہی ہو سکتی ہیں ورنہ اہل بدعت اپنی مساجد میں نہ صرف غیر اللہ کو پکارتے ہیں بلکہ وہاں اوچھی اوچھی حرکات بھی کرتے ہیں۔ ھداھم اللہ)
نیز اس لیے بھی کہ سجدے میں انسان اللہ کے زیادہ قریب ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت کے رستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین