• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہم میلادنہیں مناتے کیونکہ رسول سے سچی محبت کرتے ہیں

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
ہم میلادنہیں مناتے کیونکہ رسول سے سچی محبت کرتے ہیں

تحریر: مقبول احمدسلفی


آپ نے باغ فدک کا واقعہ پڑھاہوگا جس کا خلاصہ یہ ہے کہ محض اللہ کے رسول کی محبت میں ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو باغ فدک سے حصہ نہیں دیا تھا۔ اس میں خلیفہ اول کا ذاتی کوئی مفاد نہیں تھا، صرف اور صرف رسول اللہ کی سچی محبت کارفرما تھی مگر اس واقعہ کو بنیاد بناکر پوری شیعہ قوم ابوبکررضی اللہ عنہ کو بدنام کرتی ، گالی دیتی اور برے برے القاب سے پکارتی ہے ۔ صحیح بخاری کے حوالہ سے وہ واقعہ پھر سے دہرا لیجئے تاکہ موضوع کو سمجھنے میں آسانی ہو۔
٭پہلی حدیث میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا مطالبہ ہے، بخاری میں حدیث اس طرح سے مروی ہے۔
عن عائشة ان فاطمة، والعباس عليهما السلام اتيا ابا بكر يلتمسان ميراثهما من رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهما حينئذ يطلبان ارضيهما من فدك، وسهمهما من خيبر.(صحیح البخاری:6725)
ترجمہ:ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ فاطمہ اور عباس علیہما السلام، ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اپنی میراث کا مطالبہ کرنے آئے، یہ فدک کی زمین کا مطالبہ کر رہے تھے اور خیبر میں بھی اپنے حصہ کا۔
٭سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے اس مطالبہ پر حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کا جواب بخاری کی اگلی روایت کے حوالہ سے پڑھیں۔
فقال لهما ابو بكر: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا نورث ما تركنا صدقة، إنما ياكل آل محمد من هذا المال"، قال ابو بكر: والله لا ادع امرا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنعه فيه إلا صنعته(صحیح البخاری:6726)
ترجمہ:ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا جو کچھ ہم چھوڑیں وہ سب صدقہ ہے، بلاشبہ آل محمد اسی مال میں سے اپنا خرچ پورا کرے گی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: واللہ! میں کوئی ایسی بات نہیں ہونے دوں گا، بلکہ جسے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہو گا وہ میں بھی کروں گا۔
فدک کے مطالبہ کے بعد ابوبکررضی اللہ عنہ کے جواب سے ہمیں کیا پتہ چلا؟
ہمیں یہ پتہ ابوبکررضی اللہ عنہ محبت رسول میں سراپا ڈوب کر یعنی خالص محمد ﷺ کی محبت کے پیش نظر آپ نے سیدہ فاطمہ کا مطالبہ منظور نہیں کیا۔ اس کے پیچھے ہرگزہرگز کوئی ذاتی مفاد نہ تھا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے آپ ﷺ کی حدیث پر عمل کیا اور سنت کو زندہ کیا مگر شیعہ حضرات ابوبکررضی اللہ عنہ کی اس خلوص بھری محبت کو بغض سے موسوم کرتےاور غصب کانام دیتے ہیں ۔
ٹھیک یہی معاملہ بریلوی حضرات کا میلادالنبی ﷺ سے متعلق اہل حدیث جماعت کے تئیں ہے ۔
ہم اہل حدیث نبی کریم ﷺ سے سچی محبت کی وجہ سے آپ کی ولادت کا دن نہیں مناتے ہیں ، ہمارے سامنے آپ ﷺ کے متعدد فرامین ہیں جو میلادالنبی منانے سے روکتے ہیں مگر بریلوی حضرات ہماری اس محبت کو عداوت اور گستاخی کا نام دیتے ہیں ۔
آئیے چند نصوص آپ کی خدمت میں پیش کرکے ہم رسول اللہ ﷺسے سچی محبت کا ثبوت فراہم کرتے ہیں ۔
اللہ تعالی نے تمام مومنوں کو اپنی اور رسول کی اطاعت کا واجبی حکم دیا ہے، چنانچہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے:
قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْكَافِرِينَ (آل عمران:32)
ترجمہ: (اے نبی!) کہہ دو اللہ اور رسول کی اطاعت کرو پھر اگر وہ منہ پھیریں تو بے شک اللہ کافروں سے محبت نہیں کرتا۔
اس آیت میں صرف یہی نہیں کہاگیا ہے کہ اللہ اور رسول کی اطاعت کرنی ہے بلکہ یہاں تک کہا گیا ہے کہ جو اطاعت نہیں کرتے وہ کافر ہیں اور اللہ کافروں سے محبت نہیں کرتا۔ گویا اطاعت الہی اور اطاعت رسول ، محبت الہی کا ذریعہ ہے ۔
دوسری جگہ اللہ قرآن میں رسول کی اطاعت کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:
فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا (النساء:65)
ترجمہ:سو قسم ہے تیرے پروردگار کی! یہ مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلے آپ ان میں کردیں ان سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کرلیں۔
اس آیت سے معلوم ہوا کہ رسول کے حکم وارشاد میں ذرہ برابر بھی دل میں تنگی محسوس نہیں کرنی ہے، بلاچوں وچرا آپ کے حکم کو پورے طورپرماننا ہے یعنی اتباع رسول کا کامل نمونہ پیش کرنا ہے۔ یہی اتباع رسول محبت الہی اور محبت رسول کا سبب ہے ۔ اللہ کا فرمان ہے:
قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ (آل عمران:31)
ترجمہ: (اے نبی!) کہہ دو اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہاری خطاؤں سے درگزر فرمائے گا اور اللہ بڑا معاف کرنے والا رحیم ہے۔
اس آیت میں اللہ تعالی نے اپنی محبت کا معیار اتباع رسول کو قرار دیا ہے ، یہی معیار رسول کی محبت کا بھی ہے یعنی جو رسول کی اطاعت کرے گا وہ اللہ سے بھی محبت کرتا ہے اور رسول سے بھی محبت کرتا ہے ۔
ان چند نصوص سے معلوم ہوا کہ ااتباع رسول محبت رسول کا نام ہے ، اس کے برخلاف کوئی رسول کے حکم کی نافرمانی کرتا ہے ، یا آپ نے جن کاموں سے منع کیا ہے ان کاموں سے نہیں رکتا ہے تو وہ رسول سے محبت نہیں کرتا بلکہ وہ رسول سے عداوت کرتا ہے ۔
پہلے وہ نصوص دیکھیں جن میں آپ ﷺ نے ہمیں مرضی عمل کرنے اور دین میں کوئی نیا کام ایجاد کرنےسے منع کیا ہے ،یعنی صرف اور صرف وہی کام کرنا ہے جو جس کا حکم آپ ﷺ نے دیا ہے اور جس کام کا حکم نہیں دیا ہے وہ نہیں کرنا ہے۔ آپ ﷺ کا فرمان ہے:
من أحدث في أمرِنا هذا ما ليس فيه فهو ردٌ(صحيح البخاري:2697)
ترجمہ: جس کسی نے ہمارے دین میں نئی چیز کی ایجاد کی جو دین سے نہیں ہے‘ تو وہ مردود ہے۔
اور نبی ﷺ کا فرمان ہے : وَكلَّ محدثةٍ بدعةٌ وَكلَّ بدعةٍ ضلالةٌ وَكلَّ ضلالةٍ في النَّارِ(صحيح النسائي: 1577)
ترجمہ: اور ہر نو ایجاد شدہ کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے ۔
اب وہ نصوص دیکھیں جن میں کہا گیا ہے کہ جو رسول کی اطاعت نہیں کرتےاور آپ کا حکم نہیں مانتے وہ ظالم ہیں، ان کے لئے درد ناک عذاب ہے اور وہ حوض کوثر سے دھتکارے جائیں گے ۔
فرمان الہی ہے : وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَوَاهُ بِغَیرِ هُدًى مِنَ اللهِ إِنَّ اللهَ لَا یهْدِی الْقَوْمَ الظَّالِمِینَ (القصص:50)
ترجمہ: اور اس شخص سے بڑا گمراہ کون ہوگا جو اللہ تعالى کی (نازل کردہ شرعی) ہدایت کے بجائے اپنی خواہشات کی پیروی کرتا ہے ۔ یقینا اللہ تعالى ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا ۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے: فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ (النور:63)
ترجمہ:جو لوگ حکم رسول کی مخالفت کرتے ہیں انھیں ڈرتے رہنا چاہیے کہ کہیں ان پر کوئی زبردست آفت نہ آپڑے یا انھیں دردناک عذاب نہ پہنچے۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أنا فرَطُكم على الحوْضِ ، وليُرفَعنَّ رجالُ منكم ثمَّ ليختلِجن دوني ، فأقولُ : يا ربِّ أصحابي ؟ فيُقالُ : إنَّك لا تدري ما أحدثوا بعدك(صحيح البخاري:6576)
ترجمہ: میں اپنے حوض پر تم سے پہلے ہی موجود رہوں گا اور تم میں سے کچھ لوگ میرے سامنے لائے جائیں گے پھر انہیں میرے سامنے سے ہٹادیا جائے گا تو میں کہوں گا کہ اے میرے رب! یہ میرے ساتھی ہیں لیکن مجھ سے کہا جائے گا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد دین میں کیا کیا نئی چیزیں ایجاد کرلی تھیں۔
خلاصہ کلام یہ ہےکہ ہم رسول اللہ ﷺ کی اطاعت ویسے ہی کرتےہیں جیساآپ نےاطاعت کرنے کا ہمیں حکم دیا ہے ، یہی اطاعت آپ سے محبت کی پہچان ہے اور آپ نے ہمیں دین میں نیا کام کرنے سے منع فرمایا ہے جس سے ہم رکتے ہیں ، یہ بھی اطاعت کا حصہ ہے اور یہ محبت رسول کی پہچان ہے ۔ جو رسول سے محبت کا دعوی کر ے مگر آپ کا حکم نہ مانے ، آپ کے فیصلے کو تسلیم نہ کرے ، وہ رسول سے محبت نہیں کرتا ہے اور دین میں نیا نیا کام ایجاد کرے وہ بھی رسول سے محبت نہیں کرتا کیونکہ وہ آپ ﷺ کے حکم کی مخالفت کررہا ہے ۔ اب ذرا اندازہ لگائیں کہ اگر ہم عیدمیلادالنبی نہیں مناتے کیونکہ آپﷺ نے ہمیں نہ اس کا حکم دیا اور نہ ہی اس پر عمل کرکے دکھایا ، یہ دین میں نئی ایجاد ہے تو ہم سچے محب رسول ہیں کہ نہیں ؟ اسی لئے کہتے ہیں کہ ہم میلادنہیں مناتے کیونکہ رسول سے سچی محبت کرتے ہیں لیکن ہماری سچی محبت کو عداوت وگستاخی کا نام دیا جاتا ہے ، یہ ٹھیک شیعوں کے معاملہ جیساہے جس طرح وہ باغ فدک کے معاملہ میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں ۔یا لیت قومی یعلمون
اسی تناظر میں آخر میں یہ بات عرض کرتا چلوں کہ چند دن پہلے بریلویوں کے امیر الیاس قادری عطاری کی ایک ویڈیو نظر سے گزری جس میں وہ بتارہے تھے کہ اگر کوئی کہے کہ مجھے باپ سے محبت ہے مگر وہ اس کی بات نہ مانے تو وہ نافرمان ہے۔
یہی بات عربی شعر میں کچھ اس انداز میں کہی گئی ہے ۔
لوکان حبک صادقا لاطعتہ - ان المحب لمن یحب مطیع
شعر کا ترجمہ: اگر تمہاری محبت سچی ہوتی توتم اسکی اطاعت کرتے کیونکہ محبت کرنے والا اپنے محبوب کامطیع و فرمانبردار ہوتا ہے۔
 
Top