• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہم کیسے تسلیم کریں کہ خدا ہے اور قران الفرقان اس خدا کی الہامی تصنیف ہے؟

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
ایک سوال جو میرے سامنے آیا ہے کہ ہم کیسے تسلیم کریں کہ خدا ہے اور قران الفرقان اس خدا کی الہامی تصنیف ہے؟
سوال کوئی اتنا پیچیدہ نہیں ہے اور نہ ہی ہم اس کی تاویل ادھر ادھر سے ہانکیں گے. ہم اس سوال کا جواب ملحدین کے اندازفکر سے ہی اخذ کریں گے.
سب سے پہلے ہم اس بات پر غوروفکر کرتے ہیں کہ قران مجید جیسی بلاغت سے بھرپور کتاب جو چیلنج کرتی ہےکہ "قران الفرقاں جیسا کوئی چھوٹاسا باب بھی بنانا ناممکن ہے چاہے دنیا کی بہت سی طاقتیں مل جائیں" یہ کتاب آئی کہاں سے ہے؟
ہم اس سوال کا احاطہ مختلف وقتوں میں ملحدین سے کیے گئے سوالات و جوابات سے کرتے ہیں.
ایک ایسی کتاب جو آج بھی انسانی ترقی کی کثیرمنازل کے باوجود ہرعام وخاص طبقے کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے، یہ کوئی عام کتاب نہیں ہوسکتی ہے کیونکہ اس کتاب کے ماننے والوں میں بہت اعلی ذہین افراد بھی پیدا ہوۓ ہیں.
اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ قران الفرقان کا مصنف کون ہے؟
ایک ملحد کا جواب تھا کہ اس کتاب کے مصنف "حضرت محمد صلعم" تھے، معاذاللہ.
مسلم دوستوں نے اس پر ہزاروں سوالات کی بوچھاڑ کردی جیسے کہ حضرت محمد صلعم تو امی ہیں، آپ صلعم پڑھنالکھنا نہیں جانتے تھے، آپ صلعم نے کبھی کوئی رسمی تعلیم بھی حاصل نہیں کی، تاریخ کے اوراق اس بات سے بھی خالی ہیں کہ آپ صلعم کا کسی علمی شخصیت کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا بھی واقع ہو.
اس طرح کے سینکڑوں سوالات کے بعد وہ ملحد بغلیں بجا کر رہ گیا.
ایک ملحد اس کی مدد کو دوڑا اور گرہ لگائی " ہوسکتا ہے قران مجید ورقہ بن نوفل (ایک عیسائی راہب) نے لکھا ہو، مسلم دوستوں نے اس کے اس دعوے کی ایسی قلعی لگائی کہ وہ بیچارہ شرم سے دوبارہ کچھ بول بھی نہ سکا کیونکہ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ ورقہ بن نوفل کی زندگی میں آپ صلعم پر صرف ایک وحی ہوئی تھی، جس پر ورقہ نے آپ صلعم کی نبوت کا اقرار کرلیا تھا اور اس کے کچھ عرصے بعد ہی وہ اس دنیا سے کوچ کرگئے تھے.
اپنا یہ ہتھیار بیکار جاتا دیکھ کے ایک ملحد آگے بڑھا "ہوسکتا ہے کہ آپ صلعم نے قران مجید پچھلی الہامی کتابوں سے کاپی رائٹ کیا ہو، (معاذاللہ)"
اس پر بھی مسلم دوستوں نے دلائل کے انبار لگا دئیے جیسے کہ ایسا کوئی فرد تاریخ کے آئینے میں نظر نہیں آتا جو اتنی شفقت آقاۓ نامدارصلعم پر کرسکتا ہو. اس کے علاوہ یہ بھی ایک واضح دلیل ہے کہ سابقہ تمام الہامی کتابیں انسانی ہاتھ نے خرافات سے بھردی تھیں، جیسے کہ سائنسی بابوں کو یونانی فرسودہ فلسفیاتی سائنس پر بگاڑ کر رکھ دیا، جیسے کہ واضح لکھ دیاگیا کہ زمین اس کائنات کا مرکز ہے اور باقی تمام کائناتی اجسام اس کے گرد چکرکاٹ رہے ہیں. جیسے کہ خدا نے پہلے نباتات وغیرہ پیدا کیے پھر سورج پیداکیا جوکہ سائنسی اعتبار سے ناممکن ہے. یہ تو سائنسی مظاہر تھے. انسانی دماغ نے تو ان الہامی کتابوں کے تاریخی واقعات کو بھی نہ بخشا، جیسے کہ حضرت لوط ع کی بیٹیوں نے آپ ع کو شراب پلا کر آپ ع سے جماع کیا اور آپ ع کے بچوں کی ماں بن گئیں. جیسے کہ انجیل میں ہے کہ خدا نے جب انسان کو پیدا کرلیا تو خدا کو پتہ چلا کہ یہ گناہ گار سی مخلوق ہے تو خدا نے اس تخلیق پر شرمندگی محسوس کی.
جیسے کہ حضرت داؤد ع اور حضرت سلیمان کو زانی قرار دیا گیا.
غرض اس طرح کی ہزارھا خرافات سے ان الہامی کتابوں کو بھردیا گیا.
اب ملحدین سے سوال کیا گیا کہ یہ سب کچھ تو قران نے بھی بیان کیا ہے، مگرسوال ہے کہ کاپی رائٹ کرنے والے نے ان خرافات کو کیوں نہ قران کا حصہ بنایا؟ کیوں سائنسی مظاہر کے معاملے میں قران مجید اور دوسری الہامی کتابوں میں واضح فرق نظر آتا ہے.
آج کا قران اپنی سائنسی نشانیوں میں سائنس سے بالکل نہیں ٹکراتا ہے بلکہ آج کی سائنس تو ان نشانیوں میں سے بہت پر مہر اعتبار ثبت کرچکی ہے. بہرحال ملحدین نے اپنے تئیں بہت سے تکے لگاۓ.
جیسے کہ شائید قران الفرقان کسی ماہرفلکیات نے آپ صلعم تک پہنچایا ہوگا، شائید سمندری مچھیرے آپ صلعم تک قران مجید کا علم پہنچاتے رہے، شائید یہ علم کسی ماھر طب نے آپ صلعم کو رٹایا.
غرض ملحدین آج بھی "شائید" کے لفظ کے ڈھیر لگا دیے، پھر جلد ہی انہوں نے قران مجید کے مصنف کی تلاش سے ہاتھ اٹھالیے کہ مبادہ اس تلاش میں وہ حقیقی مصنف "اللہ سبحانہ" تک ہی نہ پہنچ جائیں.
لیکن اس ساری بحث نے ثابت کردیا کہ جو قران الفرقان کے مصنف تک غیر متعصب ہوکر پہنچنے کی کوشش کرے گا، وہ خدا تک بھی پہنچ جاۓ گا.
اگر کوئی "شائید" پر گزارا کرے گا، اس کے کانوں میں گھنٹیاں ہی بجتی رہیں گی.
فوزیہ جوگن نواز
 
Top