• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہندوستان پر چڑھائی !!!!

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
بہرام صاحب ہمارے علماء الحمد للہ جانتے تھے، اور اس حدیث کا ہم تک پہنچنا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ جانتے تھے۔
ہوتا یہ ہے کہ جہاں مخالفت ہوتی وہاں اچھائی کا پہلو بھی برا نظر آتا ہے۔مولانا اگر صدر بن گئے،تو اس میں حدیث کی کیا مخالفت ہو گئی ،الحمد للہ ہمارےا کابرین نے تو ہزاروں سال ہندوستان پر حکومت کی ہے ،آپ تو مولانا کی صدارت کو رو رہے ہیں۔اور انشاء اللہ پھر یہ حکومت جلد قائم ہو گی۔
آپ کو جو اعتراض ہے وہ پیش کریں۔اگر مولانا ابو الکلام اآزاد رحمہ اللہ کانگرس کے صدر بنے سے اس حدیث کی جو مخالفت آپکو نظر آ رہی ہے وہ کھل کر آپ بتا دے

شکریا۔
حدیث کا مفہوم ہے کہ جو گروہ ہندوستان پر چڑھائی کرے گا اس کو اللہ نے آگ سے محفوظ کردیا ہے اور جب حضرت قائد اعظم نے ہندوستان سے الگ ہوکر ایک مسلمان ریاست بنانے کا اعلان کیا تو آپ کے دعویٰ کے مطابق اگر آپ کے علماء کے علم میں یہ حدیث ہوتی تو وہ ہندوستان سے علیحدہ ایک مسلم ریاست کی مخالفت نہ کرتے بلکہ اس کی حمایت کرتے کہ اس طرح انھیں اس حدیث پر عمل کرکے جہنم کی آگ سے محفوظ ہونے کا ایک موقعہ یقینی طور سے مل جاتا لیکن افسوس کے آپ کے علماء نے اکھنڈ بھارت کی تحریک کا نا صرف ساتھ دیا بلکہ اکھنڈ بھارت تحریک کے قیادت بھی کی اگر آپکے علماء کی یہ تحریک کامیاب ہوجاتی تو پاکستان نہیں بنتا

اب سوچنے والی بات یہ ہے کہ اکھنڈ بھارت میں رہ کر ہندوستان پر چڑھائی کس طرح ممکن ہوتی ایسی لئے میں نے عرض کیا کہ آپ کے علماء کے علم میں یہ حدیث نہیں تھی اس لئے انھوں نے اکھنڈ بھارت تحریک کی قیادت کی ۔
اور یہ جو نےآپ کے اکابرین نے ہندوستان پر ہزاروں سال حکومت کی ان اکابرین کے نام تو بتادیں کیا لودھی اور مغل بھی آپ کے اکابرین میں شامل ہیں مغل ایمپائر کا سب سے طاقت ور بادشاہ اکبر کا شمار بھی آپ اپنے اکابرین میں کرتے ہیں ؟؟؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
حدیث کا مفہوم ہے کہ جو گروہ ہندوستان پر چڑھائی کرے گا اس کو اللہ نے آگ سے محفوظ کردیا ہے اور جب حضرت قائد اعظم نے ہندوستان سے الگ ہوکر ایک مسلمان ریاست بنانے کا اعلان کیا تو آپ کے دعویٰ کے مطابق اگر آپ کے علماء کے علم میں یہ حدیث ہوتی تو وہ ہندوستان سے علیحدہ ایک مسلم ریاست کی مخالفت نہ کرتے بلکہ اس کی حمایت کرتے کہ اس طرح انھیں اس حدیث پر عمل کرکے جہنم کی آگ سے محفوظ ہونے کا ایک موقعہ یقینی طور سے مل جاتا لیکن افسوس کے آپ کے علماء نے اکھنڈ بھارت کی تحریک کا نا صرف ساتھ دیا بلکہ اکھنڈ بھارت تحریک کے قیادت بھی کی اگر آپکے علماء کی یہ تحریک کامیاب ہوجاتی تو پاکستان نہیں بنتا
بے شک قیام پاکستان کے مسلئہ پر علماء ہندوستان میں اختلاف تھا، مگر یاد رکھیں جن علماء نے قیام پاکستان کی مخالفت کی تھیں ،اصل میں اس خطہ کی آزادی انہیں ہی کی محنت سے ہوئی ہے ،فرق یہ ہے کہ علماء جو موقف پیش کر رہے تھے،مسلم لیگ اس کو سمجھ نہ سکی ، یا بعض نام نہاد مسلم لیگی رہنماء یہ بات جانتے تھے کہ اگر دوبارہ ہندوستان میں اسلامی حکومت قائم تو انکی عیاشی ختم ۔اور تاریخ میں ہندوں کو پہلی بار اتنی بڑی ریاست بیھٹے بھٹائے مل گئی۔اور وہ تمام خدشات جن کا اظہار ہمارے اکابرین کیا تھا آج وہ سارے سو فیصد سچے ثابت ہو رہئے ہیں۔
’’ چٹان‘‘میں مولانا کی درج ذیل پیشن گوئیاں پاکستان کے متعلق فرمائی تھی۔
مولانا کی پیشنگوئیاں درج زیل ہیں
کئی مسلم ممالک کی طرح پاکستان کی نااہل سیاسی قیادت فوجی آمروں کی راہ ہموار کرے گی
بیرونی قرضوں کا بھاری بوجھ ہوگاپڑوسویں سے دوستانہ تعلقات کا فقدان ہوگا اور جنگ کے امکانات ہونگےداخلی شورش اور علاقائی تنازعات ہونگے
پاکستان کے صنعتکاروں اور نودلتیوں کے ہاتھوں قومی دولت کی لوٹ مار ہوگی ۔نودلتیون کے استحصال کے نتیجے میں طبقاتی جنگ کا تصور پیدا ہوگا
نوجوانوں کی مذہب سے دوری اور عدم اطمینان اور نظریہ پاکستان کا خاتمہ ہوجائے گاپاکستان پر کنٹرول کرنے کے لیے عالمی قوتوں کی سازشیں بڑھیں گیں۔
اسی طرح عطا اللہ شاہ بخاری ر حمہ اللہ نے فرمایا تھا آج سو فیصد سچ ثابت ہو رہا ہے۔کبھی موقع ملے تو شورش کشمیری کی نظم پاکستان میں کیا کیا ہو گا پڑھ لینا ، ؁۱۹۴۶میں شائع ہوئی تھی۔الغرض اکابرین کے موقف پر جن کو اعتراض تھا ،ان کی آنکھیں یقینا وطن عزیز کے حا لات دیکھ کر کھل چکی ہونگی۔

اب سوچنے والی بات یہ ہے کہ اکھنڈ بھارت میں رہ کر ہندوستان پر چڑھائی کس طرح ممکن ہوتی ایسی لئے میں نے عرض کیا کہ آپ کے علماء کے علم میں یہ حدیث نہیں تھی اس لئے انھوں نے اکھنڈ بھارت تحریک کی قیادت کی ۔
اور یہ جو نےآپ کے اکابرین نے ہندوستان پر ہزاروں سال حکومت کی ان اکابرین کے نام تو بتادیں کیا لودھی اور مغل بھی آپ کے اکابرین میں شامل ہیں مغل ایمپائر کا سب سے طاقت ور بادشاہ اکبر کا شمار بھی آپ اپنے اکابرین میں کرتے ہیں ؟؟؟
حدیث میں جس ہندوستان کا ذکر کیا گیا ہے ،اس میں آج کا پاکستان بھی شامل ہے۔اور اگر آج مجاھدین ہندوستان کو فتح کرتے تو وہاں کے مسلمان غزوہ ہند میں ساتھ دیکر یہ سعادت حاصل کر لے گے،اگر مولانا ابو الکلام زندہ ہوتے اور ہندوستان میں ہوتے تو پھر بھی غزوہ ہند کی سعادت حاصل کر سکتے تھے۔باقی کانگرس کے وہ صدر رہے اور جو کچھ انہوں نے فرما یا انکی یاداشتیں انکے موقف پر روشن گواہ ہیں۔
جن مسلمانوں حکمرانوں سے غلطیاں ہوئی ہم انکے کے لئے اللہ سے استغفار کرتے ہیں ،اور جو اچھے تھے،ہمیں ان پر فخر ہے۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
بے شک قیام پاکستان کے مسلئہ پر علماء ہندوستان میں اختلاف تھا، مگر یاد رکھیں جن علماء نے قیام پاکستان کی مخالفت کی تھیں ،اصل میں اس خطہ کی آزادی انہیں ہی کی محنت سے ہوئی ہے ،فرق یہ ہے کہ علماء جو موقف پیش کر رہے تھے،مسلم لیگ اس کو سمجھ نہ سکی ، یا بعض نام نہاد مسلم لیگی رہنماء یہ بات جانتے تھے کہ اگر دوبارہ ہندوستان میں اسلامی حکومت قائم تو انکی عیاشی ختم ۔اور تاریخ میں ہندوں کو پہلی بار اتنی بڑی ریاست بیھٹے بھٹائے مل گئی۔اور وہ تمام خدشات جن کا اظہار ہمارے اکابرین کیا تھا آج وہ سارے سو فیصد سچے ثابت ہو رہئے ہیں۔
’’ چٹان‘‘میں مولانا کی درج ذیل پیشن گوئیاں پاکستان کے متعلق فرمائی تھی۔
مولانا کی پیشنگوئیاں درج زیل ہیں
کئی مسلم ممالک کی طرح پاکستان کی نااہل سیاسی قیادت فوجی آمروں کی راہ ہموار کرے گی
بیرونی قرضوں کا بھاری بوجھ ہوگاپڑوسویں سے دوستانہ تعلقات کا فقدان ہوگا اور جنگ کے امکانات ہونگےداخلی شورش اور علاقائی تنازعات ہونگے
پاکستان کے صنعتکاروں اور نودلتیوں کے ہاتھوں قومی دولت کی لوٹ مار ہوگی ۔نودلتیون کے استحصال کے نتیجے میں طبقاتی جنگ کا تصور پیدا ہوگا
نوجوانوں کی مذہب سے دوری اور عدم اطمینان اور نظریہ پاکستان کا خاتمہ ہوجائے گاپاکستان پر کنٹرول کرنے کے لیے عالمی قوتوں کی سازشیں بڑھیں گیں۔
اسی طرح عطا اللہ شاہ بخاری ر حمہ اللہ نے فرمایا تھا آج سو فیصد سچ ثابت ہو رہا ہے۔کبھی موقع ملے تو شورش کشمیری کی نظم پاکستان میں کیا کیا ہو گا پڑھ لینا ، ؁۱۹۴۶میں شائع ہوئی تھی۔الغرض اکابرین کے موقف پر جن کو اعتراض تھا ،ان کی آنکھیں یقینا وطن عزیز کے حا لات دیکھ کر کھل چکی ہونگی۔
یہ ابولکلام آزاد کی پیشنگوئیاں تھی یا اکھنڈ بھارت کے قائد کی دھمکیاں تھی جن کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ان کے بعد کی قیادت نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا یہ بات بھی کسی سے پوشیدہ نہیں
حدیث میں جس ہندوستان کا ذکر کیا گیا ہے ،اس میں آج کا پاکستان بھی شامل ہے۔اور اگر آج مجاھدین ہندوستان کو فتح کرتے تو وہاں کے مسلمان غزوہ ہند میں ساتھ دیکر یہ سعادت حاصل کر لے گے،اگر مولانا ابو الکلام زندہ ہوتے اور ہندوستان میں ہوتے تو پھر بھی غزوہ ہند کی سعادت حاصل کر سکتے تھے۔باقی کانگرس کے وہ صدر رہے اور جو کچھ انہوں نے فرما یا انکی یاداشتیں انکے موقف پر روشن گواہ ہیں۔
جن مسلمانوں حکمرانوں سے غلطیاں ہوئی ہم انکے کے لئے اللہ سے استغفار کرتے ہیں ،اور جو اچھے تھے،ہمیں ان پر فخر ہے۔
یعنی آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اکھنڈ بھارت کے قائد جو وندے ما ترم کا ترانہ گاتے ہیں وہ اپنی دھرتی ماتا سے غداری کرلیتے یہ آپ کی بد گمانی ہے اگر یہ بات اکھنڈ بھارت کے قائد ابوالکلام آزاد نے کہیں لکھی یا کہی ہو تو اس کو پیش کیا جائے ورنہ آپ کے اس قول کو بدگمانی ہی سمجھا جائے گا
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
جو وندے ما ترم کا ترانہ گاتے ہیں وہ اپنی دھرتی ماتا سے غداری کرلیتے
دھرتی ماتا سے غداری تو سمجھ میں آتی ہے۔۔۔
لیکن دین اسلام سے غداری کو ہم کیسے سمجھیں؟؟؟۔۔۔
ایران میں دی جانے والی اذان اور ہندوستان میں دی جانے والی اذان کا موازنہ کیا ہے؟؟؟۔۔۔
نہیں کیا تو ایک بار ضرور کیجئے گا۔۔۔
ایک حدیث کو لیکر آپ اتنے پریشان ہیں۔۔۔
جن شیعہ رافضیوں نے دین اسلام کی تعلیمات کو مسخ کرنے کا بیڑا اٹھایا ہوا ہے۔۔۔اُن کے بارے میں آپ کے جذبات کیا ہیں ہمارے ساتھ بھی شیئر کیجئے۔۔۔
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,869
پوائنٹ
157
ان افراد کے نزدیک''عقل''ہی معیار کل ہے۔۔۔اپنی ذہین کی خامہ فرسائی ہی لائق اتباع ہے۔۔احادیث نبویہﷺکے خلاف ان کا بغض وعناد کوئی ڈھکا چھپا نہیں ہے۔۔۔فہم سلف سے تو دو بدو لڑائی کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔۔۔
 

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127
غزوہءہند کے بارےمیں پانچ روایات آتی ہیں ان سب کو اگر سامنے رکھا جائے تو درج ذیل امور پر روشنی پڑتی ہے۔
1۔احادیث کا اسلوب یہ بتاتا ہے کہ یہ کوئی باہر سے گروہ ہو گا جو ہندستان پر حملہ آور ہوگا۔لہذا یہاں کے رہنے والوں کے آپس کے باہمی تنازعات وغیرہ اس میں شامل نہیں۔
2۔زیادہ قرین قیاس یہی ہے کہ یہ محمدبن قاسم الثقفی والا غزوہ ہے۔کیونکہ حدیث کے دوسرے حصے میں بیت المقدس کا ذکر ہے جو اس وقت خلافت بنو امیہ کا دارالخلافہ تھا۔تاہم یہ بات اپنی جگہ موجود ہے کہ بیت المقدس کا ذکر غزوہءہند کے ساتھ روای نے خود ملایا ہے یا آنحضرتﷺنے بذات خود ذکر فرمایا تھا۔
3۔عام افغانی غزوات کو اس میں شامل نہیں کیا جاسکتا کیونکہ حدیث میں ایک ہی غزہ مراد لیا گیا ہے جبکہ ابدالی و غزنی غزوات تو کئی ایک ہے۔اور پھر دوسری حقیقت یہ ہے کہ یہ امر بھی مشتبہ ہے کہ عہد رسالت میں افغانستان ہندستان سے الگ تھا بھی یا نہیں۔
 
Top