• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہنسو کم اور رو زیادہ۔۔

شمولیت
مارچ 19، 2012
پیغامات
165
ری ایکشن اسکور
206
پوائنٹ
82
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :مجھے قرآن پڑھ کر سناؤ ، میں نے کہا : یا رسول اللہ ! کیا میں آپ کو قرآن پڑھ کر سناؤں؟ جب کہ قرآن حکیم آپ پر اترا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں اپنے علاوہ دوسرے سے سننا پسند کرتا ہوں ، چنانچہ میں نے آپ کے سامنے سورہ نساء پڑھی ، یہاں تک کہ جب میں اس آیت پر پہنچا:
فَکَیۡفَ اِذَا جِئۡنَا مِنۡ کُلِّ اُمَّۃٍۭ بِشَہِیۡدٍ وَّ جِئۡنَا بِکَ عَلٰی ہٰۤؤُلَآءِ شَہِیۡدًا ﴿004:041﴾
"پس کیا حال ہوگا جس وقت کہ ہر امت میں سے ایک گواہ ہم لائیں گے اور آپ کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے"۔
تو آپ ﷺ نے فرمایا: بس اب کافی ہے ۔ میں آپ کی طرف متوجہ ہوا تو دیکھا کہ آپ ﷺ کی آنکھوں سے آنسوں جاری تھے ۔
(صحیح بخاری ، کتاب التفسیر ،تفسیر سورہ نساء ، رقم 4582 ۔)
زیادہ ہنسنے سے انسانی دل مردہ ہو جاتا ہے ، اسی لیے کثرتِ ضحک کو بنظر کراہت دیکھا گیا ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قہقہ مار کر نہیں ہنستے تھے ، بلکہ مسکرایا کرتے تھے ، چنانچہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں :

((مَا رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُسْتَجْمِعًا قَطُّ ضَاحِکًا حَتّٰی تُرَی مِنْہُ لَھَوَاتُہ ، اِنَّمَا کَانَ یَتَبَسَّمُ ۔ ))
" کہ میں نے کبھی رسول اللہ ﷺ کو اس طرح قہقہہ مار کر ہنستے ہوئے نہیں دیکھا کہ آپ کے گلے کے کوے نظر آنے لگیں ، آپ صرف مسکرایا کرتے تھے ۔"
چونکہ زیادہ ہنسنا غفلت کی دلیل ہے اسی لیے قرآن مجید میں فرمایا گیا ہے :
((فَلۡیَضۡحَکُوۡا قَلِیۡلًا وَّ لۡیَبۡکُوۡا کَثِیۡرًا)) ( التوبہ : 82 )
" پس چاہیئے کہ وہ (لوگ ) ہنسیں تھوڑا ، اور روئیں زیادہ ۔"
اور دوسری جگہ فرمایا :
(وَتَضْحَکُوْنَ وَلَا تَبْکُوْنَ) ( النجم: 60 )
" اور تم ہنستے ہو اور روتے نہیں ہو ۔"
افادہ"۔۔۔۔۔ علاوہ ازیں کھلکھلا کر اور ٹھٹھے مار کر ہنسنے سے انسان کا وقار اور دبدبہ ختم ہو جاتا ہے ، اس لیے باوقار ، سنجیدہ اور اصحاب شرف و فضل اس طرح ہنسنے سے گریز کرتے ہیں ، گو ان کے لبوں پر ہر وقت مسکراہٹ رہتی ہے ۔ مطلب یہ کہ ہنسنے میں بھی دائرہ ادب سے باہر نہیں نکلنا چاہیئے ۔
اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

((لَوْ تَعْلَمُوْنَ مَا اَعْلَمُ لَضَحِکْتُمْ قَلِیْلًا وَ لَبَکَیْتُمْ کَثِیْرًا ،))
" اگر تم وہ باتیں جان لو جن کا مجھے علم ہے تو تم ہنسو تھوڑا ، اور روؤ زیادہ ۔"
 
Top