• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یارب ہے بخش دینا بندے کو کام تیرا ۔ از داغ وہلوی

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,426
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
190
یا رب ہے بخش دینا بندے کو کام تیرا
محروم رہ نہ جائے کل یہ غلام تیرا
جب تک ہے دل بغل میں ہر دم ہو یاد تیری
جب تک زباں ہے منہ میں جاری ہو نام تیرا
ہے تو ہی دینے والا پستی سے دے بلندی
اسفل مقام میرا اعلیٰ مقام تیرا
محروم کیوں رہوں میں جی بھر کے کیوں نہ لوں میں
دیتا ہے رزق سب کو ہے فیض عام تیرا
یہ داغ بھی نہ ہوگا تیرے سوا کسی کا
کونین میں ہے جو کچھ وہ ہے تمام تیرا

 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
نواب مرزا خان داغ

(1831ء۔۔۔۔۔1905ء)

پورا نام نواب مرزا خان اور تخلص داغ ہے۔ دہلی میں پیدا ہوئے۔ ابھی چھ سال کے تھے کہ ان کے والد نواب شمس الدین خان کا انتقال ہو گیا۔ آپ کی والدہ نے بہادرشاہ ظفر کے بیٹےمرزا فخرو سے شادی کر لی۔ اس طرح داغ قلعہ معلیٰ میں باریاب ہوئے ان کی پرورش وہیں ہوئی۔ بہادر شاہ ظفر اور مرزا فخرو دونوں کے شاگرد تھے۔ لہذا داغ کو بھی ذوق سے فیض حاصل کرنے کا موقع ملا۔داغ کی زبان سنوارنے میں ذوق کا یقینا بڑا حصہ ہے۔
داغ کي شامت جو آئي اضطراب شوق ميں
حال دل کمبخت نے سب ان کے منہ پر رکھ ديا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا
جھوٹی قسم سے آپ کا ایمان تو گیا

دل لے کے مفت کہتے ہیں کہ کام کا نہیں
اُلٹی شکایتیں ہوئیں، احسان تو گیا

گو نامہ بر سے خوش نہ ہوا، پر ہزار شکر
مجھ کو وہ میرے نام سے پہچان تو گیا

بزمِ عدو میں صورت پروانہ دل میرا
گو رشک سے جلا تیرے قربان تو گیا

ہوش و ہواس و تاب و تواں داغ جا چکے
اب ہم بھی جانے والے ہیں سامان تو گیا
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
یا رب ہے بخش دینا بندے کو کام تیرا
محروم رہ نہ جائے کل یہ غلام تیرا
جب تک ہے دل بغل میں ہر دم ہو یاد تیری
جب تک زباں ہے منہ میں‌جاری ہو نام تیرا
ایمان کی کہیں گے ایمان ہے ہمارا
احمد رسول تیرا مصحف کلام تیرا
ہے تو ہی دینے والا پستی سے دے بلندی
اسفل مقام میرا اعلیٰ مقام تیرا
محروم کیوں‌رہوں میں جی بھر کے کیوں نہ لوں میں
دیتا ہے رزق سب کو ہے فیض عام تیرا
یہ ’’داغ‘‘ بھی نہ ہو گا تیرے سوا کسی کا
کونین میں‌ہے جو کچھ وہ ہے تمام تیرا

 
Top