روایت محمد بن زكريا الغلابي کذاب
امام ابن عساكر رحمه الله (المتوفى571)نے کہا:
أنبأنا أبو الفرج غيث بن علي نا أبو بكر الخطيب أنا أبو نعيم الحافظ نا سليمان بن أحمد نا محمد بن زكريا الغلابي نا ابن عائشة عن أبيه قال كان يزيد بن معاوية في حداثته صاحب شراب يأخذ مآخذ الأحداث فأحس معاوية بذلك فأحب أن يعظه في رفق فقال يا بني ما أقدرك على أن تصير إلى حاجتك من غير تهتك يذهب بمروءك وقدرك ثم قال يا بني إني منشدك أبياتا فتأدب بها واحفظها فأنشده (انصب نهارا في طلاب العلا ۔۔۔ واصبر على هجر الحبيب القريب)۔۔۔(حتى إذا الليل أتى بالدجى۔۔۔واكتحلت بالغمض عين الرقيب)۔۔۔(فباشر الليل بما تشتهي فإنما الليل نهار الأريب)۔۔
حفص بن عائشہ سے مروی ہے کہ یزیدبن معاویہ اپنی نوعمری میں شرابی تھا ، اس سے لونڈے پن کی حرکتیں سرزد ہوتی تھی ، تو معاویہ رضی اللہ عنہ کو اس کا پتہ چلا تو انہوں نے چاہا کہ نرمی سے اس کی اصلاح کریں ۔ چنانچہ انہوں نے کہا: اے بیٹے ! تم اپنی خواہش کی تکمیل پر پوری طرح قادر ہو بغیر اس کے کہ تم برسرعام ایسی آوارگی کرو جو تمہاری قدر و منزلت کے لئے خطرہ بن جائے ۔ پھر امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے بیٹے ! میں تمہیں چند اشعار سناتاہوں ، تم اس سے سیکھو اوراسے یاد کرلو ۔پھر امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے یہ اشعار کہے : جب رات کی تاریکی چھاجائے اور دشمن سوجائیں تو رات میں جو چاہوں کرو ۔ کیونکہ رات یہ چالاک لوگوں کے لئے دن ہے۔[تاريخ مدينة دمشق 65/ 403]
یہ روایت موضوع اورمن گھڑت ہے۔ اور اس میں صرف یزید پر ہی شراب نوشی کا الزام نہیں ہے بلکہ ان کے والد امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ پر بھی یہ بہتان تراشی کی گئی ہے کہ وہ اپنے بیٹے کو شراب پینے سے منع کرنے کے بجائے اس سے پیار سے یہ کہتے کہ بیٹا دن میں نہیں بلکہ رات میں شراب پیا کرو تاکہ کسی کو پتہ نہ چلے۔ سبحان اللہ ھذا بھتان عظیم۔
افسوس کہ اس قدر واضح جھوٹ کے باوجود بھی امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے محمد بن زكريا الغلابی ہی کی سند کے ساتھ اسے ذکرکردیا [البداية والنهاية موافق 8/ 228]۔
بلکہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر لگائے گئے بہتان سے متعلق یہ کہہ دیا کہ:
قلت وهذا كما جاء فى الحديث من ابتلى بشىء من هذه القاذورات فليستتر بستر الله عز و جل
میں کہتاہوں کہ یہ (یعنی شراب نوشی کے عمل کو چھپانے والی بات) اس حدیث کے مطابق ہے جس میں ہے کہ جو شخص بھی شراب نوشی میں مبتلا ہو تو اس پر پردہ ڈالے رہے جس طرح اللہ نے پردہ ڈالا ہے[البداية والنهاية، مكتبة المعارف: 8/ 228]
بہرحال یہ روایت جھوٹی اور من گھڑت ہے ۔
اس کی سند میں ’’محمد بن زكريا الغلابى‘‘ ہے جو بہت بڑا کذاب اور جھوٹا ہے۔
امام ذهبي رحمه الله (المتوفى748)نے کہا:
محمد بن زكريا الغلابى.كذاب.
محمدبن زکریا الغلابی بہت بڑا جھوٹا ہے[ميزان الاعتدال للذهبي: 3/ 166]۔
امام دارقطني رحمه الله (المتوفى385)نے کہا:
محمد بن زكريا بن دينار الغلابي يضع الحديث
محمدبن زکریا الغلابی حدیث گھڑتا تھا [سؤالات الحاكم للدارقطني: ص: 148]
اس کے علاوہ ’’حفص بن عائشہ‘‘ بھی مجہول ہے ۔ نیز اسے یزید کا دور بھی نہیں ملا۔لہذا اس کے اور یزید کے بیچ ایک لمبا فاصلہ ہے۔
ان وجوہات کی بناپر یہ روایت باطل ، موضوع اور من گھڑت ہے۔کسی سبائی نے یزیدبن معاویہ اور ان کے والد کو بدنام کرنے کے لئے اسے گھڑا ہے۔