• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یزید بن معاویہ کے بارے میں

شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
91
اسلام علیکم برادران
برادران اسلام میں حنفی مسلک سے تعلق رکھنے والا ہوں کچھ دنوں سے ہمارے یزید بن معاویہ کے بارے میں بحث چل پڑی ہے میرہ مسلک خاموشی اختیار کرنا ہے لیکن بظاہر میں خود کو اکیلہ محسوس کر رہاہوں وجہ یہ کہ جنہوں خاموش رہنی کی تلقین کی ہے انہوں نے بھی یزید بن معاویہ صرف کافر نہیں کہا اور بس۔۔۔

میں اس معاملے پر تحقیق کررہاتھا کہ اس فورم پر آپھنچا اور شیخ کفایت اللہ کے مظامین پڑھ کر ان واقعات کی ایک اور ہی رخ ملا۔۔

کچھ دوست یہ حدیث بیان کرتے ہیںکہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو اہل مدینہ کو خوفزدہ کرے گا اس پر اللہ تعالی ، فرشتوں اور سب انسانوں کی لعنت ہوگی۔

یزید بن معاویہ کے دور میں اہل مدینہ کے ساتھ جو کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے ۔
لیکن میرہ خیال ہے کہ اس حدیث کے اولین مصداق یہ لوگ ہیں

محمد بن ابی بکر الصدیق
مالک بن اشتر النخفی
عبدالرحمن بن عدیس البلوی
عمرو بن الحمق الخزاعی
اور جن لوگوں نے ان کا ساتھ دیا اور ان سے ہمدردی کی

براء کرم اس مسئلہ پر رہنمائی فرمائیں اور اگر ہوسکے تو یہ بھی یزید بن معاویہ جنت میں کس طر ح جائیں گے جب کہ صحیح احادیث میں ہےکہ مدینہ پر ظلم کرنے والے پر عزاب ہوگا خاص کر شیخ کفایت اللہ سے درخواست ہے کیوں کہ یہ حدیث صحیح ہے۔

و علیکم السلام
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
کچھ دوست یہ حدیث بیان کرتے ہیںکہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو اہل مدینہ کو خوفزدہ کرے گا اس پر اللہ تعالی ، فرشتوں اور سب انسانوں کی لعنت ہوگی۔

یزید بن معاویہ کے دور میں اہل مدینہ کے ساتھ جو کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے ۔
لیکن میرہ خیال ہے کہ اس حدیث کے اولین مصداق یہ لوگ ہیں

محمد بن ابی بکر الصدیق
مالک بن اشتر النخفی
عبدالرحمن بن عدیس البلوی
عمرو بن الحمق الخزاعی
اور جن لوگوں نے ان کا ساتھ دیا اور ان سے ہمدردی کی

براء کرم اس مسئلہ پر رہنمائی فرمائیں اور اگر ہوسکے تو یہ بھی یزید بن معاویہ جنت میں کس طر ح جائیں گے جب کہ صحیح احادیث میں ہےکہ مدینہ پر ظلم کرنے والے پر عزاب ہوگا خاص کر شیخ کفایت اللہ سے درخواست ہے کیوں کہ یہ حدیث صحیح ہے۔

و علیکم السلام
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
محترم بھائی،
شیخ کفایت اللہ حفظہ اللہ اس بات کا پہلے ہی مفصل و مدلل جواب دے چکے ہیں۔ درج ذیل پوسٹ ملاحظہ فرمائیں:

http://forum.mohaddis.com/threads/8199/#post-56965

واقعہ حرہ پر توہم کسی اورموقع سے تفصیلی گفتگو کریں گے یہاں صرف چندسطور پیش خدمت ہیں:

مدینہ کی حرمت کی پامالی سے اگریہ مراد ہے کہ اہل مدینہ کی بغاوت پرفوجی قوت استعمال کی گی تو یہ درست ہے لیکن اس میں یزید کا کیا قصور ہے ؟ یزید نے تو اہل مدینہ کے ساتھ وہی کیا جو اس سے قبل علی رضی اللہ عنہ نے اہل جمل و اہل صفین کے ساتھ کیا ، اوراسی پوسٹر میں اہل جمل وصفین کے خلاف علی رضی اللہ عنہ کی کارروائی کو برحق بتلایا گیا ہے اوران کے مخالفین کو اجتہادی خطاء کا مرتکب گردانا گیا ہے۔

ہم کہتے ہیں بالکل یہی معاملہ یہاں بھی ہے ، اہل مدینہ نے یزید کی بیعت توڑدی اوریہ ان کی اجتہادی غلطی تھی پھر یزید بن معاویہ رحمہ اللہ نے انہیں بہت سمجھایا لیکن وہ نہ مانے تو مجبورا یزید رحمہ اللہ کو ان کے خلاف فوجی قوت استعمال کرنی ، اب اس میں یزید کا کیا قصور ہے ۔

اگراہل جمل وصفین کے خلاف علی رضی اللہ عنہ فوجی قوت استعمال کرسکتے ہیں تو اہل مدینہ کے خلاف یزید فوجی قوت کیوں نہیں استعمال کرسکتے ۔

ہم تو کہتے ہیں کہ یزید رحمہ اللہ نے علی رضی اللہ عنہ ہی کے نقش قدم کی پیروی کی اورعلی رضی اللہ عنہ ہی کی سنت کو دھرایا ، اب اگریہ اقدام غلط تھا تو یہی غلطی یزید سے قبل علی رضی اللہ عنہ سے بھی سرزد ہوئی ہے اوراگر علی رضی اللہ عنہ کی کارروائی درست تھی تو یزید کا طرزعمل بھی بالکل درست تھا۔

یادرہے کہ اہل جمل واہل صفین جن پر علی رضی اللہ عنہ نے حملہ کیا تھا وہ ان اہل مدینہ سے کئی گنا افضل وبہترتھے جن پر یزید رحمہ اللہ نے حملہ کیا۔

اہل مدینہ کا طرزعمل غلط تھا اس بات کی دلیل وہ تمام تر روایات ہیں جن میں حکام کے خلاف خروج سے سختی کے ساتھ منع کیا گیا ہے ، ایک عظیم صحابی اورفقیہ عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ نے ایسی احادیث کو اہل مدینہ کے طرزعمل پرمنطبق کیا اور ان کے اقدام کو باغیانہ تصورکیا اورانہیں یزید کی بیعت پرباقی رہنے کا حکم دیا ۔

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کامقام ومرتبہ بیان کا محتاج نہیں ہے خود اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری صراحت کے ساتھ انہیں نیک اوردیندار قراردیا ہے چنانچہ بخاری ومسلم کی حدیث ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

«إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَجُلٌ صَالِحٌ»[صحيح البخاري 5/ 25 رقم 3740 مسلم4/ 1927 رقم2478]۔
عبداللہ نیک آدمی ہیں۔
یہی عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ ہیں جنہوں نے نہ صرف یہ کہ یزید رحمہ اللہ کی مخالفت نہ کی بلکہ یزیدرحمہ اللہ کے مخالفین سے اظہار برآت کیا اوران تمام لوگوں سے رشتہ ناطہ ترک کرنے کا اعلان کیا جو لوگ یزید رحمہ اللہ کی مخالفت سے باز نہ آئیں، چنانچہ صحیح بخاری کی روایت ہے:

امام بخاري رحمه الله (المتوفى256)نے کہا:
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: لَمَّا خَلَعَ أَهْلُ المَدِينَةِ يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ، جَمَعَ ابْنُ عُمَرَ، حَشَمَهُ وَوَلَدَهُ، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يُنْصَبُ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ القِيَامَةِ» وَإِنَّا قَدْ بَايَعْنَا هَذَا الرَّجُلَ عَلَى بَيْعِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَإِنِّي لاَ أَعْلَمُ غَدْرًا أَعْظَمَ مِنْ أَنْ يُبَايَعَ رَجُلٌ عَلَى بَيْعِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ يُنْصَبُ لَهُ القِتَالُ، وَإِنِّي لاَ أَعْلَمُ أَحَدًا مِنْكُمْ خَلَعَهُ، وَلاَ بَايَعَ فِي هَذَا الأَمْرِ، إِلَّا كَانَتِ الفَيْصَلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ [صحيح البخاري 9/ 57 رقم 7111]۔
نافع روایت کرتے ہیں کہ جب اہل مدینہ نے یزید بن معاویہ کی بیعت توڑ دی تو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں اوربچوں کو اکٹھا کیا اورکہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناکہ : ہروعدہ توڑنے والے کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا،اورہم اس (یزید) کی بیعت اللہ اوراس کے رسول کے موافق کرچکے ہیں ، میں نہیں جانتا کہ اس سے بڑھ کر کوئی بے وفائی ہوسکتی ہے کہ ایک شخص کی بیعت اللہ اوراس کے رسول کے موافق ہوجائے پھر اس سے جنگ کی جائے ، تم میں سے جوشخص یزید کی بیعت توڑے گا ، اوراس کی اطاعت سے روگردانی کرے گا تو میرا اس سے کوئی رشتہ باقی نہیں رہے گا۔

الغرض یہ کہ مدینہ میں جو کچھ ہوا اس کے اصل ذمہ دار خود اہل مدینہ ہی تھے لیکن چونکہ اہل مدینہ کی یہ اجتہادی غلطی تھی اس لئے اہل مدینہ کو تکلیف دینے سے متعلق وعید والی جو احادیث ہیں وہ ان پر فٹ نہیں ہوں گی ، کیونکہ اجتہادی خطاء معاف ہے۔

رہی بات یہ کہ اہل شام نے جب مدینہ پر حملہ کیا تو تین دن تک خوب لوٹ مار کی ، اوربے شرمی اوربے حیائی کی انتہاء کردی تو یہ ساری باتیں مکذوب ہیں ان میں سے کچھ ثابت ہی نہیں اس کی تفصیل ہم کسی اورموقع پر کریں گے۔
 
Top