محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
۲۲۔ آپس میں ایک دوسرے کو نصیحت کرنا اور سمجھانا
جب عائشہ رضی اللہ عنہا نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں کہا کہ وہ چھوٹے قد کی ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے ایسا لفظ کہہ دیا ہے کہ اگر اسے سمندر کے پانی میں ملا دیا جائے تو مل جائے گا۔ (۱) (ابو دائود، صحیحہ الالبانی) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس نصیحت پر ذرا غور کیجیے، جس میں آپ نے عائشہ رضی اللہ عنہ کی بات کو کڑوا قرار دیا اور اس طریقے سے غیبت سے اجتناب کرنے کی نصیحت کی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے کوئی جارحانہ الفاظ استعمال فہمی کے لئے بلکہ بڑی حکمت کے ساتھ اعلیٰ طریقے سے اس پر تنبیہ فرمائی۔
نصیحت کرنے والے کو دورانِ نصیحت مندرجہ ذیل امور کا خیال رکھنا چاہیے۔
۱۔ عزیز و اقارب یا اولاد کے سامنے نصیحت کرنے سے گریز کرے اور اگر فوری نصیحت ضروری ہو جیسے غیبت وغیرہ سے روکنا مقصود ہو تو حکمت سے کام لے۔
۲۔ نصیحت کے لئے مناسب ماحول اور وقت کا انتخاب کرے۔
۳۔ نصیحت کے لئے کم از کم الفاظ کا انتخاب کرے اور نصیحت کو مختصر رکھے کیونکہ لمبی بات سے انسان کا دل اکتا جاتا ہے۔ اور مختصر لفظوں پر مشتمل سمجھنے آنے والی بات ایسی بات سے بہتر ہے جو لمبی چوڑی ہو اور ذہن کو منتشر کردے۔
۴۔ دوران نصیحت لعنت ملامت سے گریز کرے۔
۵۔ اپنی بات کی صحت و درستگی پر ضرورت سے زیادہ دلائل نہ دے بلکہ ایک دو چیزیں اشارتاً یا کنایتاً بیان کردے
۶۔ دوران نصیحت جس کو نصیحت کر رہا ہے اس کی تعریف کرے۔
۷۔ منصوح (جس کو نصیحت کی جارہی ہے) کے ذکر کئے ہوئے پرانے قصے جو اس کی غلطیوں سے متعلق ہیں۔ اس کے سامنے نہ دہرائے۔
میاں بیوی کے درمیان عارضی طور پر ہونے والے اختلافات یا لڑائی کے فوائد:
۱۔ میاں بیوی کی ایک دوسرے سے واقفیت میں اضافہ
۲۔ معاملات سلجھ جانے پر زندگی کی رعنائیوں اور خوشیوں کا صحیح معنوں میں احساس
۳۔ ایک دوسرے کے فہم و تفکیر کی معرفت
۴۔ ایک دوسرے پر صبر کرنے کے نتیجے میں ایک دوسرے کے لئے محبت میں اضافہ۔
۵۔ ازدواجی زندگی کی اکتاہٹ آمیز بوریت سے بھرپور لمحات سے گلو فلاحی بشرطیکہ یہ میاں بیوی کے ہی درمیان ہو۔